"شیطان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 56: | سطر 56: | ||
خدا نے شیطان کو پلید خلق نہیں فرمایا اور خلقت کی ابتداء ہی سے وہ انسانوں کو گمراہ کرنے کے درپے نہیں تھا؛ چنانچہ شیطان نے چھ ہزار سال خدا کی عبادت کی، فرشتوں کا ہمنشین اور اہل [[عبادت]] تھا، لیکن [[تکبر]] کی وجہ سے خدا کی نافرمانی کی یوں وہ خدا کی رحمت سے دور ہوا۔<ref>نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، خطبہ ۱۹۲، ص۲۸۵-۲۸۶۔</ref> علامہ طباطبایی تفسیر المیزان میں اس بات کے معتقد ہیں کہ ابلیس کا وجود شرّ محض نہیں ہے، بلکہ اس کی خلقت میں خیر کا پہلوں بھی نہفتہ ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۸، ص۳۷۔</ref> | خدا نے شیطان کو پلید خلق نہیں فرمایا اور خلقت کی ابتداء ہی سے وہ انسانوں کو گمراہ کرنے کے درپے نہیں تھا؛ چنانچہ شیطان نے چھ ہزار سال خدا کی عبادت کی، فرشتوں کا ہمنشین اور اہل [[عبادت]] تھا، لیکن [[تکبر]] کی وجہ سے خدا کی نافرمانی کی یوں وہ خدا کی رحمت سے دور ہوا۔<ref>نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، خطبہ ۱۹۲، ص۲۸۵-۲۸۶۔</ref> علامہ طباطبایی تفسیر المیزان میں اس بات کے معتقد ہیں کہ ابلیس کا وجود شرّ محض نہیں ہے، بلکہ اس کی خلقت میں خیر کا پہلوں بھی نہفتہ ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۸، ص۳۷۔</ref> | ||
===انسان کے امتحان کا ذریعہ=== | ===انسان کے امتحان کا ذریعہ=== | ||
قرآن کریم کے مطابق ابلیس کی خلقت انسانوں کی آزمائش کیلئے ہے۔<ref>{{عربی|و مَا کَانَ لہُ عَلیہم مِن سُلطَن إِلاَّ لِنعلمَ مَن یؤمنُ بِالأَخرۃِ مِمّن ہُوَ مِنہا فِی شَکّ (سورہ سبأ، آیہ ۲۱)}}۔</ref> اسی طرح خدا نے شیطان کے القائات اور الہامات کو بیمار اور سنگدل افراد کی آزمائش کا ذریعہ قرار دیئے ہیں۔<ref>{{عربی|لِیجعَلَ مَا یلقِی الشَّیطَنُ فِتنۃً لِلَّذینَ فِی قلوبِہم مَرضٌ والقَاسِیۃِ قُلوبُہم (سورہ حج، آیہ ۵۳)}}۔</ref> | |||
== | ==توانایی اور میدان فعالت کی وسعت==<!-- | ||
در آیاتی از قرآن کریم، تأثیر شیطان، یعنی ابلیس و یارانش، بسیار محدود و ضعیف دانستہ شدہ است؛<ref>إِنَّ کَیدَ الشَّیطَنِ کانَ ضَعیفاً (سورہ نساء، آیہ ۷۶)۔</ref> ابلیس، شیاطین و جنیان نمیتوانند بر عوالم [[غیب]] و امور پنہانی آگاہی یابند و در کسب اخبار آسمانی ناتوانند۔<ref>و حَفظنہا مِن کلِّ شیطن رجیم إِلاَّ مَنِ استَرقَ السَّمعَ فَأَتبَعَہُ شِہابٌ مُبِینٌ (سورہ حجر، آیہ ۱۷ و ۱۸)؛ سورہ صافات، آیہ ۶-۱۰؛ سورہ ملک، آیہ ۵۔</ref> | در آیاتی از قرآن کریم، تأثیر شیطان، یعنی ابلیس و یارانش، بسیار محدود و ضعیف دانستہ شدہ است؛<ref>إِنَّ کَیدَ الشَّیطَنِ کانَ ضَعیفاً (سورہ نساء، آیہ ۷۶)۔</ref> ابلیس، شیاطین و جنیان نمیتوانند بر عوالم [[غیب]] و امور پنہانی آگاہی یابند و در کسب اخبار آسمانی ناتوانند۔<ref>و حَفظنہا مِن کلِّ شیطن رجیم إِلاَّ مَنِ استَرقَ السَّمعَ فَأَتبَعَہُ شِہابٌ مُبِینٌ (سورہ حجر، آیہ ۱۷ و ۱۸)؛ سورہ صافات، آیہ ۶-۱۰؛ سورہ ملک، آیہ ۵۔</ref> | ||