مندرجات کا رخ کریں

"حسین بن عبد الصمد حارثی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 20: سطر 20:
| پیشرو        =
| پیشرو        =
| جانشین        =  
| جانشین        =  
| اساتذہ        = حسین بن جعفر کرکی، شہید ثانی
| اساتذہ        = حسین بن جعفر کرکی، [[شہید ثانی]]
|شاگرد          = شیخ بہائی، صاحب معالم، میر داماد، منصور بن عبد اللہ شیرازی، حسن بن علی شدقم مدنی
|شاگرد          = شیخ بہائی، صاحب معالم، میر داماد، منصور بن عبد اللہ شیرازی، حسن بن علی شدقم مدنی
|تالیفات        = وصول الاخیار الی اصول الاخبار، شرح قواعد الاحکام علامہ حلی، شرح الفیہ شہید اول
|تالیفات        = وصول الاخیار الی اصول الاخبار، شرح قواعد الاحکام علامہ حلی، شرح الفیہ [[شہید اول]]
|رسمی ویب سائٹ  =  
|رسمی ویب سائٹ  =  
|دستخط =  
|دستخط =  
}}
}}
'''حسین بن عبد الصمد حارثی''' (918۔984 ق)، عز الدین کے لقب سے ملقب [[شیعہ]] عالم، جبل عامل (لبنان) کے رہنے والے، [[شہید ثانی]] کے شاگرد اور [[شیخ بہائی]] کے والد ہیں۔  
'''حسین بن عبد الصمد حارثی''' (918۔984 ھ)، عز الدین کے لقب سے ملقب [[شیعہ]] عالم، جبل عامل (لبنان) کے رہنے والے، [[شہید ثانی]] کے شاگرد اور [[شیخ بہائی]] کے والد ہیں۔  


ایران میں صفویہ (شیعہ) حکومت کی تاسیس اور عثمانی حکومت کے تحت تسلط شیعہ علاقوں پر سخت گیری کے سبب حارثی نے ایران مہاجرت کی اور قزوین، [[مشہد]] اور ہرات جیسے شہروں میں شیخ الاسلامی کے منصب پر فائز ہوئے۔ حارثی نے بھی جبل عامل کے دوسرے شیعہ علماء کی طرح حدیثی و علمی [[شیعہ]] میراث کے ایران منتقل کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایران میں صفویہ (شیعہ) حکومت کی تاسیس اور عثمانی حکومت کے تحت تسلط شیعہ علاقوں پر سخت گیری کے سبب حارثی نے ایران مہاجرت کی اور قزوین، [[مشہد]] اور ہرات جیسے شہروں میں شیخ الاسلامی کے منصب پر فائز ہوئے۔ حارثی نے بھی جبل عامل کے دوسرے شیعہ علماء کی طرح حدیثی و علمی [[شیعہ]] میراث کے ایران منتقل کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔
سطر 32: سطر 32:
==ولادت و نسب==
==ولادت و نسب==


آپ کی ولادت سن 918 ق میں شہر صیدون کے قریب جبع نامی قریہ کے ایک مشہور خاندان میں ہوئی۔<ref>افندی اصفهانی، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج۲، ص۱۱۰، ۱۱۹؛ بحرانی، لؤلؤةالبحرین، ص۲۸.</ref> ان کا سلسلہ نسب [[حضرت علی علیہ السلام]] کے صحابی [[حارث بن عبد اللہ ہمدانی]] تک منتہی ہوتا ہے۔<ref>بحرانی، لؤلؤةالبحرین، ص۱۶.</ref>
آپ کی ولادت سن 918 ق میں شہر صیدون کے قریب جبع نامی قریہ کے ایک مشہور خاندان میں ہوئی۔<ref>افندی اصفهانی، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج۲، ص۱۱۰، ۱۱۹؛ بحرانی، لؤلؤةالبحرین، ص۲۸.</ref> ان کا سلسلہ نسب [[حضرت علی علیہ السلام]] کے صحابی [[حارث بن عبد اللہ ہمدانی]] تک منتہی ہوتا ہے۔<ref>بحرانی، لؤلؤة البحرین، ص۱۶.</ref>


حارثی کے جد محمد بن علی جناعی/جبعی جبل عامل کے بزرگ عالم دین اور مجموعۃ الجباعی کے مولف تھے۔<ref>ر.ک: مجلسی، ج۱۰۴، ص۲۱۱ـ۲۱۴؛ افندی اصفہانی، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج۵، ص۴۸؛ مہاجر، الهجرة العاملیہ الی ایران فی العصرالصفوی، ص۱۴۵.</ref> حارثی کے والد عبد الصمد بن محمد بھی نامور عالم تھے اور [[شہید ثانی]] نے ان کے علم و تقوی کی مدح کی ہے۔<ref>ر.ک: حرّعاملی، امل الآمل، قسم ۱، ص۷۵، ۱۰۹؛ مجلسی، ج۱۰۴، ص۲۰۸؛ افندی اصفہانی، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج۳، ص۱۲۸.</ref>
حارثی کے جد محمد بن علی جناعی/جبعی جبل عامل کے بزرگ عالم دین اور مجموعۃ الجباعی کے مولف تھے۔<ref>ر.ک: مجلسی، ج۱۰۴، ص۲۱۱ـ۲۱۴؛ افندی اصفہانی، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج۵، ص۴۸؛ مہاجر، الهجرة العاملیہ الی ایران فی العصرالصفوی، ص۱۴۵.</ref> حارثی کے والد عبد الصمد بن محمد بھی نامور عالم تھے اور [[شہید ثانی]] نے ان کے علم و تقوی کی مدح کی ہے۔<ref>ر.ک: حرّعاملی، امل الآمل، قسم ۱، ص۷۵، ۱۰۹؛ مجلسی، ج۱۰۴، ص۲۰۸؛ افندی اصفہانی، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج۳، ص۱۲۸.</ref>
گمنام صارف