مندرجات کا رخ کریں

"خصائص امیر المؤمنین (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 36: سطر 36:
::اصحاب رسول خدا میں سے کسی صحابی کے حق میں اس قدر فضائل و مناقب کی خوب اسناد کے ساتھ احادیث نقل نہیں ہوئی ہیں جتنی احادیث حضرت علی کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔<ref>ابن حجر، فتح الباری، ج۷، کتاب فضائل الصحابہ، ص۷۱.</ref>
::اصحاب رسول خدا میں سے کسی صحابی کے حق میں اس قدر فضائل و مناقب کی خوب اسناد کے ساتھ احادیث نقل نہیں ہوئی ہیں جتنی احادیث حضرت علی کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔<ref>ابن حجر، فتح الباری، ج۷، کتاب فضائل الصحابہ، ص۷۱.</ref>


احادیث و [[علم رجال|رجال]] کے بڑے علما احادیث کی شناخت میں نسائی کی مہارت کے معترف ہیں اور دارقطنی کہتا ہے: میں کسی کو نسائی پر فوقیت نہیں دیتا ہوں۔<ref> مزی، تہذیب الکمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۳۴</ref> <ref>ذہبی، تاریخ الاسلام، ۱۴۱۳ق، وفیات، ص۱۰۸.</ref>
احادیث و رجال کے بڑے علما احادیث کی شناخت میں نسائی کی مہارت کے معترف ہیں اور دارقطنی کہتا ہے: میں کسی کو نسائی پر فوقیت نہیں دیتا ہوں۔<ref> مزی، تہذیب الکمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۳۴</ref> <ref>ذہبی، تاریخ الاسلام، ۱۴۱۳ق، وفیات، ص۱۰۸.</ref>


[[ذہبی]] لکھتا ہے:
[[ذہبی]] لکھتا ہے:
::نسائی شناخت احادیث و [[علم رجال|رجال]] میں مسلم بن حجاج نیشابوری، ابو داؤد اور ترمذی سے زیادہ مہارت رکھتا ہے۔ لیکن یہ تعریفات اس کی [[عصمت]] کے معنی میں نہیں ہیں اور اسکی نقل کردہ [[احادیث]] پر تنقید نہیں کی جا سکتی ہے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۶ق، ج۱۴، ص۱۳۳.</ref>
::نسائی شناخت احادیث و [[علم رجال|رجال]] میں مسلم بن حجاج نیشابوری، ابو داؤد اور ترمذی سے زیادہ مہارت رکھتا ہے۔ لیکن یہ تعریفات اس کی [[عصمت]] کے معنی میں نہیں ہیں اور اسکی نقل کردہ [[احادیث]] پر تنقید نہیں کی جا سکتی ہے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۶ق، ج۱۴، ص۱۳۳.</ref>


یہ کتاب [[اہل سنت]] کے بزرگ عالم دین کی تالیف ہونے کی وجہ سے ایک مخصوص مقام و منزلت کی حامل ہے۔ اس کی ایک اور کتاب [[مسند علی بن ابی طالب]] بھی ہے۔<ref> نجارزادگان، ویژگی‌ ہای امیرمؤمنان، مقدمہ، ۱۳۸۲ش، ص۱۷.</ref>
یہ کتاب [[اہل سنت]] کے بزرگ عالم دین کی تالیف ہونے کی وجہ سے ایک مخصوص مقام و منزلت کی حامل ہے۔ اس کی ایک اور کتاب [[مسند علی بن ابی طالب]] بھی ہے۔<ref> نجار زادگان، ویژگی‌ ہای امیرمؤمنان، مقدمہ، ۱۳۸۲ش، ص۱۷.</ref>


== سبب تألیف ==
== سبب تألیف ==
گمنام صارف