مندرجات کا رخ کریں

"خصائص امیر المؤمنین (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:
::اصحاب رسول خدا میں سے کسی صحابی  کے حق میں اس قدر فضائل و مناقب کی خوب اسناد کے ساتھ احادیث نقل نہیں ہوئی ہیں جتنی احادیث حضرت علی کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔<ref>ابن حجر، فتح الباری، ج۷، کتاب فضائل الصحابہ، ص۷۱.</ref>
::اصحاب رسول خدا میں سے کسی صحابی  کے حق میں اس قدر فضائل و مناقب کی خوب اسناد کے ساتھ احادیث نقل نہیں ہوئی ہیں جتنی احادیث حضرت علی کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔<ref>ابن حجر، فتح الباری، ج۷، کتاب فضائل الصحابہ، ص۷۱.</ref>


احادیث و رجال کے بڑے علما احادیث کی شناخت میں نسائل کی مہارت معترف ہیں اور دارقطنی کہتا ہے: یں کسی کو نسائی پر فوقیت نہیں دیتا ہوں۔<ref> مزی، تہذیب الکمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۳۴</ref> <ref>ذہبی، تاریخ الاسلام، ۱۴۱۳ق، وفیات، ص۱۰۸.</ref>
احادیث و [[علم رجال|رجال]] کے بڑے علما احادیث کی شناخت میں نسائل کی مہارت معترف ہیں اور دارقطنی کہتا ہے: میں کسی کو نسائی پر فوقیت نہیں دیتا ہوں۔<ref> مزی، تہذیب الکمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۳۴</ref> <ref>ذہبی، تاریخ الاسلام، ۱۴۱۳ق، وفیات، ص۱۰۸.</ref>


[[ذہبی]] لکھتا ہے:
[[ذہبی]] لکھتا ہے:
::نسائی شناخت احادیث و [[علم رجال|رجال]] میں مسلم بن حجاج نیشابوری ، ابوداؤد اور ترمذی سے زیادہ مہارت رکھتا ہے۔ لیکن یہ تعریفات اس کے [[عصمت]] کے معنا نہیں ہے اور اسکی نقل کردہ احادیث پر تنقید نہیں کی جا سکتی ہے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۶ق، ج۱۴، ص۱۳۳.</ref>
::نسائی شناخت احادیث و [[علم رجال|رجال]] میں مسلم بن حجاج نیشابوری ، ابوداؤد اور ترمذی سے زیادہ مہارت رکھتا ہے۔ لیکن یہ تعریفات اس کے [[عصمت]] کے معنا نہیں ہے اور اسکی نقل کردہ [[احادیث]] پر تنقید نہیں کی جا سکتی ہے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۶ق، ج۱۴، ص۱۳۳.</ref>


یہ کتاب اہل سنت کے بڑے بزرگ کی تالیف ہونے کی وجہ سے ایک مخصوص مقام و منزلت کی حامل ہے۔ اس کی ایک اور کتاب  [[مسند علی بن ابی طالب]] بھی ہے۔<ref> نجارزادگان، ویژگی‌ ہای امیرمؤمنان، مقدمہ، ۱۳۸۲ش، ص۱۷.</ref>
یہ کتاب [[اہل سنت]] کے بڑے بزرگ کی تالیف ہونے کی وجہ سے ایک مخصوص مقام و منزلت کی حامل ہے۔ اس کی ایک اور کتاب  [[مسند علی بن ابی طالب]] بھی ہے۔<ref> نجارزادگان، ویژگی‌ ہای امیرمؤمنان، مقدمہ، ۱۳۸۲ش، ص۱۷.</ref>
== سبب تألیف ==
== سبب تألیف ==
نسائی عمر کے آخری حصے میں  [[دمشق]] گیا۔ اس سفر میں اس نے وہاں کے لوگوں میں انحراف کا مشاہدہ کیا تو اس اس کتاب کے ذریعے وہاں کے لوگوں کی ہدایت کا ارادہ کیا۔ جب اس سے [[معاویہ بن ابو سفیان]] کی فضیلت کے بارے میں سوال کیا تو اس نے جواب میں کہا : میں رسول اللہ کی اس حدیث: خدا اس کے پیت کو کبھی سیر نہ کرے، کے علاوہ کچھ نہیں جانتا۔ لوگوں نے یہ سن کر جامع مسجد میں بہت زیادہ زد و کوب کیااور اسے مکہ جانے کا کہا۔ وہ اس مار پیٹ کی وجہ مریض ہو گیا اور وہ اسے بیماری کی حالت میں مکہ لے گئے جہاں اسی مار پیٹ کی وجہ سے وہ مکہ میں فوت ہو گیا۔<ref> مزی، تہذیب الکمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۲۸.</ref>
نسائی عمر کے آخری حصے میں  [[دمشق]] گیا۔ اس سفر میں اس نے وہاں کے لوگوں میں انحراف کا مشاہدہ کیا تو اس اس کتاب کے ذریعے وہاں کے لوگوں کی ہدایت کا ارادہ کیا۔ جب اس سے [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ بن ابو سفیان]] کی فضیلت کے بارے میں سوال کیا تو اس نے جواب میں کہا : میں [[رسول اللہ]] کی اس حدیث: خدا اس کے پیت کو کبھی سیر نہ کرے، کے علاوہ کچھ نہیں جانتا۔ لوگوں نے یہ سن کر جامع [[مسجد]] میں بہت زیادہ زد و کوب کیااور اسے [[مکہ]] جانے کا کہا۔ وہ اس مار پیٹ کی وجہ مریض ہو گیا اور وہ اسے بیماری کی حالت میں مکہ لے گئے جہاں اسی مار پیٹ کی وجہ سے وہ مکہ میں فوت ہو گیا۔<ref> مزی، تہذیب الکمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۲۸.</ref>
== مضامین کتاب ==
== مضامین کتاب ==
نسائی نے اس کتاب میں خصائص امام علی کے خصائص میں سے پہلے  مسلم کے عنوان سے مجموعی طور پر ۱۸۸ روایات ذکر کی ہیں۔ پھر اسکے بعد دسیوں احادیث دیگر خصوصیات جیسے [[حدیث ثقلین]]، [[حدیث طیر|طیر]]، [[حدیث رایت|رایت]]، [[حدیث منزلت|منزلت]]، [[حدیث کساء|کساء]]، [[حدیث غدیر|غدیر]]، [[حدیث سد ابواب|سد ابواب]] ذکر کی ہیں۔<ref> نجارزادگان، ویژگی‌ ہای امیرمؤمنان، مقدمہ، ۱۳۸۲ش، ص۱۷.</ref>
نسائی نے اس کتاب میں خصائص امام علی کے خصائص میں سے پہلے  مسلم کے عنوان سے مجموعی طور پر ۱۸۸ روایات ذکر کی ہیں۔ پھر اسکے بعد دسیوں احادیث دیگر خصوصیات جیسے [[حدیث ثقلین]]، [[حدیث طیر|طیر]]، [[حدیث رایت|رایت]]، [[حدیث منزلت|منزلت]]، [[حدیث کساء|کساء]]، [[حدیث غدیر|غدیر]]، [[سد الابواب|سد ابواب]] ذکر کی ہیں۔<ref> نجارزادگان، ویژگی‌ ہای امیرمؤمنان، مقدمہ، ۱۳۸۲ش، ص۱۷.</ref>


دیگر عناوین احادیث:
دیگر عناوین احادیث:
گمنام صارف