مندرجات کا رخ کریں

"خصائص امیر المؤمنین (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
'''خَصائصُ أمیرالمؤمنین علی بن أبی طالب(ع)''' ابوعبد الرحمن احمد بن شعیب نسائی (متوفا ۳۰۳ق) کی تالیف ہے جو اہل سنت کے بزرگ عالم، محدث اور  کتاب السنن مؤلف ہے۔ یہ کتاب  این کتاب امیرالمؤمنین علی(ع) کے مناقب اور فضائل کے بارے میں لکھی گئی ہے۔ نسائی نے اس کتاب حضرت علی کے اسلام لانے، رسول اللہ کے نزدیک ان کی منزلت و مقام ،ان سے قرابت اور انکی ہمسر اور اولاد کے بارے میں گفتگو کی ہے۔  
'''خَصائصُ أمیرالمؤمنین علی بن أبی طالب(ع)''' ابوعبد الرحمن احمد بن شعیب نسائی (متوفا ۳۰۳ق) کی تالیف ہے جو [[اہل سنت]] کے بزرگ عالم، [[محدث]] اور  کتاب السنن مؤلف ہے۔ یہ کتاب  این کتاب [[امیرالمؤمنین علی]](ع) کے مناقب اور فضائل کے بارے میں لکھی گئی ہے۔ نسائی نے اس کتاب حضرت علی کے [[اسلام]] لانے، [[رسول اللہ]] کے نزدیک ان کی منزلت و مقام ،ان سے قرابت اور انکی ہمسر اور اولاد کے بارے میں گفتگو کی ہے۔  
==  مؤلف اور کتاب ==
==  مؤلف اور کتاب ==
نسائی اہل سنت کے ان موثق چھ افراد میں سے ہے جنہوں نے کتاب السنن کے نام سے کتابیں لکھی ہیں۔
نسائی [[اہل سنت]] کے ان موثق چھ افراد میں سے ہے جنہوں نے کتاب السنن کے نام سے کتابیں لکھی ہیں۔


ابن حجر کہتا ہے:
ابن حجر کہتا ہے:
::نسائی نے اصحاب رسول اللہ میں سے صرف حضرت علی کے مناقب میں احادیث کو ذکر کیا ہے ۔ ان میں سے کئی ایسی احادیث ہیں جو سند کے لحاظ سے قابل قبول اور صحیح  ہیں ۔مصنف نے اس کتاب میں ان کی جمع آوری کی ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ۱۴۱۳ق، ج۴، ص۵۶۵، رقم ۵۶۹۲.</ref>
::نسائی نے [[اصحاب]] رسول اللہ میں سے صرف [[حضرت علی]] کے مناقب میں [[احادیث]] کو ذکر کیا ہے ۔ ان میں سے کئی ایسی احادیث ہیں جو سند کے لحاظ سے قابل قبول اور صحیح  ہیں ۔مصنف نے اس کتاب میں ان احادیث کی جمع آوری کی ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ۱۴۱۳ق، ج۴، ص۵۶۵، رقم ۵۶۹۲.</ref>


کتاب نسائی بھی اسی حقیقت کو بیان کرتی ہے  جس کا اعتراف کرتے ہوئے  اہل سنت کے بزرگ محدثین: ابن حنبل، اسماعیل قاضی اور ابوعلی نیشاپوری کہتے ہیں:
کتاب نسائی بھی اسی حقیقت کو بیان کرتی ہے  جس کا اعتراف کرتے ہوئے  اہل سنت کے بزرگ محدثین: ابن حنبل، اسماعیل قاضی اور ابوعلی نیشاپوری کہتے ہیں:
سطر 13: سطر 13:


[[ذہبی]] لکھتا ہے:
[[ذہبی]] لکھتا ہے:
::نسائی شناخت احادیث و رجال میں مسلم بن حجاج نیشابوری ، ابوداؤد اور ترمذی سے زیادہ مہارت رکھتا ہے۔ لیکن یہ تعریفات اس کے عصمت کے معنا نہیں ہے اور اسکی نقل کردہ احادیث پر تنقید نہیں کی جا سکتی ہے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۶ق، ج۱۴، ص۱۳۳.</ref>
::نسائی شناخت احادیث و [[علم رجال|رجال]] میں مسلم بن حجاج نیشابوری ، ابوداؤد اور ترمذی سے زیادہ مہارت رکھتا ہے۔ لیکن یہ تعریفات اس کے [[عصمت]] کے معنا نہیں ہے اور اسکی نقل کردہ احادیث پر تنقید نہیں کی جا سکتی ہے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۶ق، ج۱۴، ص۱۳۳.</ref>


یہ کتاب اہل سنت کے بڑے کی تالیف ہونے کی وجہ سے ایک مخصوص مقام و منزلت کی حامل ہے۔ اس کی ایک اور کتاب  [[مسند علی بن ابی طالب]] بھی ہے۔<ref> نجارزادگان، ویژگی‌ ہای امیرمؤمنان، مقدمہ، ۱۳۸۲ش، ص۱۷.</ref>
یہ کتاب اہل سنت کے بڑے بزرگ کی تالیف ہونے کی وجہ سے ایک مخصوص مقام و منزلت کی حامل ہے۔ اس کی ایک اور کتاب  [[مسند علی بن ابی طالب]] بھی ہے۔<ref> نجارزادگان، ویژگی‌ ہای امیرمؤمنان، مقدمہ، ۱۳۸۲ش، ص۱۷.</ref>
== سبب تألیف ==
== سبب تألیف ==
نسائی عمر کے آخری حصے میں  [[دمشق]] گیا۔ اس سفر میں اس نے وہاں کے لوگوں میں انحراف کا مشاہدہ کیا تو اس اس کتاب کے ذریعے وہاں کے لوگوں کی ہدایت کا ارادہ کیا۔ جب اس سے [[معاویہ بن ابو سفیان]] کی فضیلت کے بارے میں سوال کیا تو اس نے جواب میں کہا : میں رسول اللہ کی اس حدیث: خدا اس کے پیت کو کبھی سیر نہ کرے، کے علاوہ کچھ نہیں جانتا۔ لوگوں نے یہ سن کر جامع مسجد میں بہت زیادہ زد و کوب کیااور اسے مکہ جانے کا کہا۔ وہ اس مار پیٹ کی وجہ مریض ہو گیا اور وہ اسے بیماری کی حالت میں مکہ لے گئے جہاں اسی مار پیٹ کی وجہ سے وہ مکہ میں فوت ہو گیا۔<ref> مزی، تہذیب الکمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۲۸.</ref>
نسائی عمر کے آخری حصے میں  [[دمشق]] گیا۔ اس سفر میں اس نے وہاں کے لوگوں میں انحراف کا مشاہدہ کیا تو اس اس کتاب کے ذریعے وہاں کے لوگوں کی ہدایت کا ارادہ کیا۔ جب اس سے [[معاویہ بن ابو سفیان]] کی فضیلت کے بارے میں سوال کیا تو اس نے جواب میں کہا : میں رسول اللہ کی اس حدیث: خدا اس کے پیت کو کبھی سیر نہ کرے، کے علاوہ کچھ نہیں جانتا۔ لوگوں نے یہ سن کر جامع مسجد میں بہت زیادہ زد و کوب کیااور اسے مکہ جانے کا کہا۔ وہ اس مار پیٹ کی وجہ مریض ہو گیا اور وہ اسے بیماری کی حالت میں مکہ لے گئے جہاں اسی مار پیٹ کی وجہ سے وہ مکہ میں فوت ہو گیا۔<ref> مزی، تہذیب الکمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۲۸.</ref>
گمنام صارف