مندرجات کا رخ کریں

"شام میں حضرت زینب کا خطبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
یزید کے اس شعر کے بعد حضرت زینب(س) نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا۔
یزید کے اس شعر کے بعد حضرت زینب(س) نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا۔


== خطبے کا مضمون ==<!--
== خطبے کا مضمون ==
زینب(س) خطبہ خود را با حمد خدا و درود بر [[پیامبر(ص)]] و آیہ‌ای از [[قرآن]] دربارہ بدکاران آغاز کرد و سپس با استناد بہ آیہ‌ای دربارہ سنت الہی مہلت دادن بہ ستمکاران، بہ سرزنش [[یزید]] در ستم بر اہل بیت [[امام حسین]] و گرداندن آنہا در شہرہا پرداخت و علت این برخورد زشت یزید را کینہ او از [[جنگ بدر]] دانست. او در ادامہ فرجام بد یزید را یادآور شد و قاتلان و ستمکاران [[واقعہ کربلا]] را نفرین کرد و در پایان با اشارہ بہ اختصاص یافتن اہل بیت بہ [[وحی]] و [[نبوت]]، تلاش یزید برای محو یاد آنان را بی‌نتیجہ دانست.
حضرت زینب(س) نے اپنے خطبے کو خدا کی حمد و ثنا، [[پیغمبر اکرم(ص)]] پر درود و سلام اور بدکاروں کے بارے میں [[قرآن]] کی ایک آیت سے شورع کیا۔ اس کے بعد ظالموں کو مہلت دینے کی الہی سنت سے مربوط قرآنی آیت سے استناد کرتے ہوئے [[امام حسین]] کی اہل بیت پر روا رکھنے والے ظلم و ستم اور انہیں شہروں اور بازاروں میں پھرائے جانے پر یزید کی سرزنش کی اور اس برے فعل کی علت کو یزید کا وہ کینہ قرار دیا جو [[جنگ بدر]] سے یزید کے دل میں پیدا ہوا تھا۔ آگے چل کر آپ(س) نے یزید کے برے انجام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے [[واقعہ کربلا]] میں ظلم و ستم روا رکھنے والوں سے نفرت کا اظہار کیا اور آخر میں [[وحی]] اور [[نبوت]] کو اہل بیت(ع) کے ساتھ مختص کرتے ہوئے اہل بیت کے تذکرے کو لوگوں کے دلوں سے نکالنے کی یزید کی کوشش کو بے ثمر قرار دے دیا۔


==متن و ترجمہ خطبہ==
==خطبے کا متن اور ترجمہ==<!--
{{نقل قول دوقلو تاشو|تیتر= خطبہ حضرت زینب(س) در مجلس یزید|عنوان ستون راست=متن<ref>سید بن طاوس،اللہوف علی قتلی الطفوف، ص۲۱۴-۲۲۰. این خطبہ را طبرسی نیز در کتاب الاحتجاج گزارش کردہ است کہ با متن لہوف تفاوت‌ہایی دارد. ر.ک: طبرسی، الاحتجاج، ج۲، ص۳۰۸.</ref>|عنوان ستون چپ=ترجمہ<ref>ترجمہ از حسن میرابوطالبی.</ref>|فَقَامَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ع فَقَالَتْ الْحَمْدُ لِلَّہ رَبِّ الْعالَمِينَ وَ صَلَّى اللَّہ عَلَى رَسُولِہ وَ آلِہ أَجْمَعِينَ صَدَقَ اللَّہ سُبْحَانَہ كَذَلِكَ يَقُولُ «ثُمَّ كانَ عاقِبَۃ الَّذِينَ أَساؤُا السُّواى‏ أَنْ كَذَّبُوا بِآياتِ اللَّہ وَ كانُوا بِہا يَسْتَہزِؤُنَ» (سورہ روم، آیہ ۱۰)
{{نقل قول دوقلو تاشو|تیتر= خطبہ حضرت زینب(س) در مجلس یزید|عنوان ستون راست=متن<ref>سید بن طاوس،اللہوف علی قتلی الطفوف، ص۲۱۴-۲۲۰. این خطبہ را طبرسی نیز در کتاب الاحتجاج گزارش کردہ است کہ با متن لہوف تفاوت‌ہایی دارد. ر.ک: طبرسی، الاحتجاج، ج۲، ص۳۰۸.</ref>|عنوان ستون چپ=ترجمہ<ref>ترجمہ از حسن میرابوطالبی.</ref>|فَقَامَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ع فَقَالَتْ الْحَمْدُ لِلَّہ رَبِّ الْعالَمِينَ وَ صَلَّى اللَّہ عَلَى رَسُولِہ وَ آلِہ أَجْمَعِينَ صَدَقَ اللَّہ سُبْحَانَہ كَذَلِكَ يَقُولُ «ثُمَّ كانَ عاقِبَۃ الَّذِينَ أَساؤُا السُّواى‏ أَنْ كَذَّبُوا بِآياتِ اللَّہ وَ كانُوا بِہا يَسْتَہزِؤُنَ» (سورہ روم، آیہ ۱۰)


confirmed، templateeditor
7,303

ترامیم