مندرجات کا رخ کریں

"سعد بن عبادہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 72: سطر 72:
سعد بن عبادہ کی وفات ۱۵ ق<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۴؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۸۰؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۱؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۳۰۱.</ref> میں شام کے علاقے حوران کے راستے میں واقع ہوئی۔ البتہ تاریخ وفات  ۱۱ ق، ۱۴ق  بھی ذکر ہوئی ہے لیکن  ۱۵ ق درست تر معلوم ہوتی ہے۔
سعد بن عبادہ کی وفات ۱۵ ق<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۴؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۸۰؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۱؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۳۰۱.</ref> میں شام کے علاقے حوران کے راستے میں واقع ہوئی۔ البتہ تاریخ وفات  ۱۱ ق، ۱۴ق  بھی ذکر ہوئی ہے لیکن  ۱۵ ق درست تر معلوم ہوتی ہے۔


ان کی کیفیت وفات میں اختلاف مذکور ہے۔ کچھ کہتے ہیں کہ جب انہوں نے عمر کی بیعت سے انکار کیا تو ان کے کہنے پر مدینہ سے باہر آیا اور حوران شام <ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref> کے راستے میں ان کی موت طبیعی واقع ہوئی۔<ref>ابوحاتم، کتاب الثقات، ج۳، ص۱۴۹؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵.</ref> لیکن کچھ معتقد ہیں کہ انہیں قتل کیا گیا۔ ان کے قتل میں دو آرا پائی جاتی ہیں۔ کچھ اہل سنت مآخذوں کے مطابق پہلی رائے یہ ہے کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی وجہ سے جنات نے اسے قتل کیا<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۷</ref>ان کے قتل کے بعد دف بجاتے ہوئے یہ شعر پڑھ رہے تھے:<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۴؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۲، ص۲۳۵؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۸۰؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۷.</ref>
ان کی کیفیت وفات میں اختلاف مذکور ہے۔ کچھ کہتے ہیں کہ جب انہوں نے عمر کی بیعت سے انکار کیا تو ان کے کہنے پر مدینہ سے باہر آئے اور حوران شام <ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref> کے راستے میں ان کی موت طبیعی واقع ہوئی۔<ref>ابوحاتم، کتاب الثقات، ج۳، ص۱۴۹؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵.</ref> لیکن کچھ معتقد ہیں کہ انہیں قتل کیا گیا۔ ان کے قتل میں دو آرا پائی جاتی ہیں۔ کچھ اہل سنت مآخذوں کے مطابق پہلی رائے یہ ہے کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی وجہ سے جنات نے اسے قتل کیا<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۷</ref>ان کے قتل کے بعد دف بجاتے ہوئے یہ شعر پڑھ رہے تھے:<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۴؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۲، ص۲۳۵؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۸۰؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۷.</ref>


{{شعر آغاز}}
{{شعر آغاز}}
سطر 79: سطر 79:
{{شعر اختتام}}
{{شعر اختتام}}


اس داستان کو بعض [[اہل سنت]] شک و تردید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مروی ہے کہ ایک اہل سنت شخص نے [[شیعہ]] سے سوال کیا :اگر [[خلافت]] [[امام علی علیہ السلام|علی]] کا حق تھا اور [[ابو بکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] نے اسے غصب کیا تھا تو علی نے کیوں اس کے حصول کیلئے قیام نہیں کیا ؟ شیعہ نے جواب دیا: علی اس بات سے ڈر گئےکہ کہیں انہیں  بھی جنات قتل نہ کر دیں۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۹.</ref>
اس داستان کو بعض [[اہل سنت]] شک و تردید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مروی ہے کہ ایک اہل سنت شخص نے [[شیعہ]] سے سوال کیا: اگر [[خلافت]] [[امام علی علیہ السلام|علی]] کا حق تھا اور [[ابو بکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] نے اسے غصب کیا تھا تو علی نے کیوں اس کے حصول کیلئے قیام نہیں کیا؟ شیعہ نے جواب دیا: علی اس بات سے ڈر گئے کہ کہیں انہیں  بھی جنات قتل نہ کر دیں۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۹.</ref>
جنات کےہاتھوں سعد کے   قتل  کی داستان کے رد میں درج ذیل شعر کہا گیا:
جنات کے ہاتھوں سعد کے قتل  کی داستان کے رد میں درج ذیل شعر کہا گیا:


{{شعر آغاز}}
{{شعر آغاز}}
سطر 86: سطر 86:
{{شعر|{{حدیث|وہ کہتے ہیں:جنات نے سعد کا شکم پارہ کیا}}|{{حدیث|آگاہ رہو تم نے کس قدر چالاکی سے اپنا فعل انجام دیا}}}}
{{شعر|{{حدیث|وہ کہتے ہیں:جنات نے سعد کا شکم پارہ کیا}}|{{حدیث|آگاہ رہو تم نے کس قدر چالاکی سے اپنا فعل انجام دیا}}}}
{{شعر|{{حدیث|و ماذنب سعد انه بال قائماً}}|{{حدیث|و لکن سعداً لم یبایع ابابکر}}}}
{{شعر|{{حدیث|و ماذنب سعد انه بال قائماً}}|{{حدیث|و لکن سعداً لم یبایع ابابکر}}}}
{{شعر|{{حدیث|سعد کا یہ [[گناہ]] نہیں تھا کہ اسنے کھڑے ہو کر پیشاب کیا}}|{{حدیث|بلکہ اس ( کا گناہ یہ تھا کہ) اسنے ابوبکر کی بیعت نہیں کی تھی}}}}
{{شعر|{{حدیث|سعد کا یہ [[گناہ]] نہیں تھا کہ اسنے کھڑے ہو کر پیشاب کیا}}|{{حدیث|بلکہ ان کا ( گناہ یہ تھا کہ) انہوں نے ابوبکر کی بیعت نہیں کی تھی}}}}
{{شعر اختتام}}
{{شعر اختتام}}


بعض معتقد ہیں کہ [[خالد بن ولید]] اور [[محمد بن سلمہ انصاری]] [[عمر بن خطاب|عمر]] کی طرف مامور ہوئے کہ وہ شام میں اس سے بیعت لیں۔ جب  سعد کے روبرو ہوئے تو اس نے بیعت کی مخالفت کی۔ ان دونوں نے اسے تیر مارے جس سے اسکی موت واقع ہوئی۔<ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۲، ص۲۳۵.</ref>
بعض معتقد ہیں کہ [[خالد بن ولید]] اور [[محمد بن سلمہ انصاری]] [[عمر بن خطاب|عمر]] کی طرف مامور ہوئے کہ وہ شام میں اس سے بیعت لیں۔ جب  سعد کے روبرو ہوئے تو انہوں نے بیعت کی مخالفت کی۔ ان دونوں نے انہیں تیر مارے جس سے انکی موت واقع ہوئی۔<ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۲، ص۲۳۵.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف