گمنام صارف
"سعد بن عبادہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←خاندان
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Mabbassi م (←خاندان) |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
سعد کا خاندان [[قبیلہ خزرج]] اشراف میں سے تھا اور ان کا باپ عباده [[یثرب]] کے خزرج قبیلے کے بزرگوں میں سے تھا۔ والدہ کا نام عمره بنت مسعود بن قیس ان خواتین میں سے تھی جس نے رسول اللہ کی بیعت کی اور ہجرت کے پانچویں سال فوت ہوئی۔<ref>رکـ: مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref> | سعد کا خاندان [[قبیلہ خزرج]] اشراف میں سے تھا اور ان کا باپ عباده [[یثرب]] کے خزرج قبیلے کے بزرگوں میں سے تھا۔ والدہ کا نام عمره بنت مسعود بن قیس ان خواتین میں سے تھی جس نے رسول اللہ کی بیعت کی اور ہجرت کے پانچویں سال فوت ہوئی۔<ref>رکـ: مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref> | ||
سعد خود پیامبر اسلام(ص) کے صحابہ میں سے ہے ۔ [[جاہلیت]] اور [[اسلام]] کے دور میں مدینے خزرج قبیلے کے بزرگ مانے جاتے تھے۔ <ref> تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸؛ رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱.</ref> ابن حزم کے بقول اس نے ۲۱ [[احادیث]] رسول اللہ سے نقل کی ہیں۔ <ref>ابن حزم، اسماء الصحابہ الرواة، ص۱۱۹.</ref> اسلام لانے سے پہلے لکھنے، پڑھنے، تیراندازی اور تیراکی جاننے کی بنا پر سعد کامل کے نام سے معروف تھے۔ <ref>ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref> | سعد خود [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر اسلام(ص)]] کے صحابہ میں سے ہے ۔ [[جاہلیت]] اور [[اسلام]] کے دور میں مدینے خزرج قبیلے کے بزرگ مانے جاتے تھے۔ <ref> تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸؛ رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱.</ref> ابن حزم کے بقول اس نے ۲۱ [[احادیث]] رسول اللہ سے نقل کی ہیں۔ <ref>ابن حزم، اسماء الصحابہ الرواة، ص۱۱۹.</ref> [[اسلام]] لانے سے پہلے لکھنے، پڑھنے، تیراندازی اور تیراکی جاننے کی بنا پر سعد کامل کے نام سے معروف تھے۔ <ref>ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref> | ||
زمانۂ جاہلیت میں سعد اوراسکے آباؤجداد سخاوتمندی اور سرداری میں مشہور تھے۔<ref>رکـ: حائری، منتہی المقال، ج۳، صص۳۲۲-۳۲۳؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۲۹۹؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵.</ref> | زمانۂ جاہلیت میں سعد اوراسکے آباؤجداد سخاوتمندی اور سرداری میں مشہور تھے۔<ref>رکـ: حائری، منتہی المقال، ج۳، صص۳۲۲-۳۲۳؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۲۹۹؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵.</ref> یہ شرافت اور سرداری اسلام قبول کرنے کے بعد بھی ان میں باقی رہی۔ یہ لوگ [[مدینہ]] میں لوگوں کو کھانا کھلانے والوں میں شمار ہوتے تھے۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸.</ref> کہا گیا ہے کہ عربوں کے کسی خاندان کی چار نسلوں میں اس طرح میہمان نوازی کا سلسلہ جاری نہیں رہا جبکہ سعد کا بیٹا قیس سب سے زیادہ مہمان نواز تھا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۳، صص۳۵۰-۳۵۱؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۳۰۰.</ref> | ||
سعد کی سخاوتمندی کی اکثر حکایات معروف ہیں؛مروی ہے کہ سعد کے جد دلیم کی ایک منزل تھی کہ ہر روز اس میں سے کوئی آواز دیتا: جسے مرغن اور نرم غذا کھانا ہو وہ دلیم کی منزل پر آ جائے۔ دلیم کی موت کے بعد سعد نے یہی سلسلہ جاری رکھا اور اس کے بعد اسکے بیٹے قیس نے اپنے بزرگوں کی اس رسم کی پاسداری کی۔<ref>رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۵۴؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref> | سعد کی سخاوتمندی کی اکثر حکایات معروف ہیں؛مروی ہے کہ سعد کے جد دلیم کی ایک منزل تھی کہ ہر روز اس میں سے کوئی آواز دیتا: جسے مرغن اور نرم غذا کھانا ہو وہ دلیم کی منزل پر آ جائے۔ دلیم کی موت کے بعد سعد نے یہی سلسلہ جاری رکھا اور اس کے بعد اسکے بیٹے [[قیس بن سعد بن عبادہ|قیس]] نے اپنے بزرگوں کی اس رسم کی پاسداری کی۔<ref>رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۵۴؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref> | ||
اسی طرح ابن سیرین نے نقل کیا ہے کہ پیامبر(ص) ہر رات [[اہل صفہ]] کے [[اصحاب]] میں کھانا تقسیم کرتے تھے۔ بعض ایک شخص کو بعض دو کو یا اس سے زیادہ جبکہ سعد ہر رات اسّی افراد کو کھانا کھلانے کیلئے اپنی منزل پر لے کر جاتے۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۵۴؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۸۰.</ref> | اسی طرح ابن سیرین نے نقل کیا ہے کہ پیامبر(ص) ہر رات [[اہل صفہ]] کے [[اصحاب]] میں کھانا تقسیم کرتے تھے۔ بعض ایک شخص کو بعض دو کو یا اس سے زیادہ جبکہ سعد ہر رات اسّی افراد کو کھانا کھلانے کیلئے اپنی منزل پر لے کر جاتے۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۵۴؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۸۰.</ref> | ||
سطر 45: | سطر 45: | ||
::[[روزه|روزهدار]] اور نیک لوگ تمہارے دسترخوان پر کھانا کھا رہے ہیں اور [[فرشتہ|فرشتے]] تم پر درود بھیجتے ہیں۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، صص۵۳-۵۴.</ref> | ::[[روزه|روزهدار]] اور نیک لوگ تمہارے دسترخوان پر کھانا کھا رہے ہیں اور [[فرشتہ|فرشتے]] تم پر درود بھیجتے ہیں۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، صص۵۳-۵۴.</ref> | ||
سعد اور اسکے بیٹوں نے حضرت علی(ع) و [[فاطمہ]] (س)،؎ کی شادی کے اسباب فراہم کرنے میں بہت مدد کی۔<ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ص۲۳۳.</ref> | سعد اور اسکے بیٹوں نے [[امام علی علیہ السلام|حضرت علی(ع)]] و [[فاطمہ]] (س)،؎ کی شادی کے اسباب فراہم کرنے میں بہت مدد کی۔<ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ص۲۳۳.</ref> | ||
==اسلام قبول کرنا== | ==اسلام قبول کرنا== | ||
[[بیعت عقبہ]] کے موقع پر سعد بن عبادہ نے اہل یثرب کے [[انصار]] میں سے ستّر افراد کے ہمراہ رسول خدا(ص) کی [[بیعت]] کی۔ جب سعد نے [[اسلام]] قبول کیا تو [[منذر بن عمرو]] اور [[ابودجانہ|ابودُجانہ]] کے ساتھ مل کر [[بنی ساعده]] کے بتوں کو توڑا۔<ref>رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸، ص۲۷۹؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۴.</ref> سعد ان بارہ نقبا میں سے ہے | [[بیعت عقبہ]] کے موقع پر سعد بن عبادہ نے اہل یثرب کے [[انصار]] میں سے ستّر افراد کے ہمراہ رسول خدا(ص) کی [[بیعت]] کی۔ جب سعد نے [[اسلام]] قبول کیا تو [[منذر بن عمرو]] اور [[ابودجانہ|ابودُجانہ]] کے ساتھ مل کر [[بنی ساعده]] کے بتوں کو توڑا۔<ref>رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸، ص۲۷۹؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۴.</ref> سعد ان بارہ نقبا میں سے ہے جنہیں [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ]] نے [[جبرئیل|جبرائیل]] کے اشارے پر متعین فرمایا۔<ref>رکـ: مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۰؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۴؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۲۹۳.</ref> | ||
==غزوات میں شرکت== | ==غزوات میں شرکت== |