مندرجات کا رخ کریں

"ابا صلت ہروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 62: سطر 62:
یہ گروہ اباصلت کے سنی ہونے کو قبول نہیں کرتے اور صرف شیعہ ہونے کی بنا پر انہیں کم اہمیت اور چہ بسا ان کی توہیم کرتے ہیں۔<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۹</ref>
یہ گروہ اباصلت کے سنی ہونے کو قبول نہیں کرتے اور صرف شیعہ ہونے کی بنا پر انہیں کم اہمیت اور چہ بسا ان کی توہیم کرتے ہیں۔<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۹</ref>


==امیر المؤمنین حضرت علی(ع) کی فضیلت میں احادیث نقل کرنا==
==امیر المؤمنین (ع) کی فضیلت میں احادیث نقل کرنا==
اہل سنت مشہور [[حدیث|محدثین]] سے امیرالمؤمنین [[حضرت علی(ع)]] کی فضیلت میں احادیث نقل کرنا خاص طور پر حدیث "[[حدیث مدینۃ العلم|مدینۃ العلم]]"، اباصلت ہروی کی شخصیت کے برجستہ ترین پہلو میں سے ہے۔ مثلا حدیث "مدینۃ العلم" کو انہوں نے ابومعاویہ اور عبد الرزاق‌ صنعانی‌ سے نقل کیا ہے۔<ref>تاریخ بغداد ج۱۱، ص۴۸ و تہذیب الکمال فی أسماء الرجال ج۱۱، ص۴۶۲‌.</ref>بعض تاریخی منابع کے مطابق اباصلت مختلف طریقوں سے امیر المؤمنین حضرت علی(ع) کی فضیلت میں اہل سنت بزرگان سے احادیث نقل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا تھا۔<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۶</ref>اسی سلسلے میں بعض منابع میں آیا ہے:
اہل سنت مشہور [[حدیث|محدثین]] سے امیرالمؤمنین [[حضرت علی(ع)]] کی فضیلت میں احادیث نقل کرنا خاص طور پر حدیث "[[حدیث مدینۃ العلم|مدینۃ العلم]]"، ابا صلت ہروی کی شخصیت کے برجستہ ترین پہلو میں سے ہے۔ مثلا حدیث "مدینۃ العلم" کو انہوں نے ابو معاویہ اور عبد الرزاق‌ صنعانی‌ سے نقل کیا ہے۔<ref>تاریخ بغداد ج۱۱، ص۴۸ و تہذیب الکمال فی أسماء الرجال ج۱۱، ص۴۶۲‌.</ref>بعض تاریخی منابع کے مطابق ابا صلت مختلف طریقوں سے امیر المؤمنین حضرت علی (ع) کی فضیلت میں اہل سنت بزرگان سے احادیث نقل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے تھے۔<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۶</ref>اسی سلسلے میں بعض منابع میں آیا ہے:
::اباصلت ایک مالدار شخص تھا اور امیر المؤمنین حضرت علی(ع) کی فضیلت میں احادیث کی تلاش میں وہ بزرگان کی خوب خاطر مدارات کرتے تھے تاکہ وہ اس کیلئے مطلوبہ احادیث نقل کریں۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۷،ص۳۵۹؛ ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج۴۲، ص۳۸۲</ref>
::ابا صلت ایک مالدار شخص تھا اور امیر المؤمنین حضرت علی (ع) کی فضیلت میں احادیث کی تلاش میں وہ بزرگان کی خوب خاطر مدارات کرتے تھے تاکہ وہ اس کیلئے مطلوبہ احادیث نقل کریں۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۷،ص۳۵۹؛ ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج۴۲، ص۳۸۲</ref>


==آثار==
==آثار==
اباصلت نے [[امام رضا(ع)]] کی شہادت کے حوالے سے ایک کتاب تألیف کی جسے [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]] نے ذکر کیا ہے<ref>رجال نجاشی، ج۲، ص۶۱.</ref> اور [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]<ref>ج۲، ص۲۴۲ ۲۴۵.</ref> میں اس کتاب سے استفادہ کیا ہے۔
ابا صلت نے [[امام رضا (ع)]] کی شہادت کے حوالے سے ایک کتاب تألیف کی جسے [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]] نے ذکر کیا ہے<ref>رجال نجاشی، ج۲، ص۶۱.</ref> اور [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]<ref>ج۲، ص۲۴۲ ۲۴۵.</ref> میں اس کتاب سے استفادہ کیا ہے۔


اس بات کے پیش نظر کہ امام رضا(ع) کی شہادت سے متعلق احادیث کو غالبا اباصلت سے نقل کی گئی ہیں، یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ان کی مذکوره کتاب کم از کم پانچویں یا چھٹی صدی تک موجود تھی۔{{حوالہ درکار 1}}
اس بات کے پیش نظر کہ امام رضا (ع) کی شہادت سے متعلق احادیث کو غالبا ابا صلت سے نقل کی گئی ہیں، یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ان کی مذکوره کتاب کم از کم پانچویں یا چھٹی صدی تک موجود تھی۔{{حوالہ درکار 1}}
[[ملف:اباصلت2.jpg|تصغیر]]
[[ملف:اباصلت2.jpg|تصغیر]]


==آرامگاہ==
==آرامگاہ==
اس وقت اباصلت سے منسوب ایک آرامگاہ "خواجہ اباصلت" کے نام سے [[مشہد]] کے مشرق میں شہر سے باہر ایک مقبرہ موجود ہے۔ [[قم]] اور [[سمنان]] میں بھی ان سے منسوب مزارات موجود ہیں۔<ref>مطلع الشمس، ج۲، ص۳۸۵۳۸۶.</ref> مشہد میں اباصلت کا مقبرہ، اس کا گنبد اور صحن کربلایی محمد علی درویش اور لوگوں کے تعاون سے تعمیر ہوئی ہے۔ بعض اہل عرفان جیسے [[درویش علی]] متوفی ۷۲۶ق، ان کے مزار کے نزدیک مدفون ہیں۔
اس وقت ابا صلت سے منسوب ایک آرامگاہ "خواجہ اباصلت" کے نام سے [[مشہد]] کے مشرق میں شہر سے باہر ایک مقبرہ موجود ہے۔ [[قم]] اور [[سمنان]] میں بھی ان سے منسوب مزارات موجود ہیں۔<ref>مطلع الشمس، ج۲، ص۳۸۵۳۸۶.</ref> مشہد میں ابا صلت کا مقبرہ، اس کا گنبد اور صحن کربلایی محمد علی درویش اور لوگوں کے تعاون سے تعمیر ہوئی ہے۔ بعض اہل عرفان جیسے [[درویش علی]] متوفی ۷۲۶ق، ان کے مزار کے نزدیک مدفون ہیں۔


==متعلقہ صفحات==
==متعلقہ صفحات==
گمنام صارف