مندرجات کا رخ کریں

"ابا صلت ہروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.j.mousavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 59: سطر 59:
اباصلت سے روایت نقل کرنے والوں میں ان کے بیٹے محمد، "احمد بن یحیی بلاذری"، "عبداللہ بن احمد"، "ابی خثیمہ"، "ابوبکر بن ابی الدنیا"، "یعقوب ابن سفیان بسوی"، "سہل بن زنجلہ"، "احمد بن منصور رمادی" اور "عباس بن محمد دوری" وغیره کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref>المعرفۃ و التاریخ، ج۳، ص۷۷؛ انساب الاشراف، ص۱۹؛ تاریخ بغداد، ۱۱/۴۶؛ سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۶ ۴۴۷؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹ ۳۲۰.</ref>
اباصلت سے روایت نقل کرنے والوں میں ان کے بیٹے محمد، "احمد بن یحیی بلاذری"، "عبداللہ بن احمد"، "ابی خثیمہ"، "ابوبکر بن ابی الدنیا"، "یعقوب ابن سفیان بسوی"، "سہل بن زنجلہ"، "احمد بن منصور رمادی" اور "عباس بن محمد دوری" وغیره کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref>المعرفۃ و التاریخ، ج۳، ص۷۷؛ انساب الاشراف، ص۱۹؛ تاریخ بغداد، ۱۱/۴۶؛ سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۶ ۴۴۷؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹ ۳۲۰.</ref>


==مذہب==<!--
==مذہب==
با وجود آنکہ اباصلت از یاران امام رضا شمردہ شدہ ولی در مذہب او اختلاف وجود دارد. از یک سو [[شیخ طوسی]] او را از [[عامہ]] شمردہ<ref>رجال طوسی، ۳۹۶؛ قس: تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۴۷۴۸.</ref> ولی گروہی از محدثان اہل سنت، تنہا بر [[شیعہ|تشیع]] او خردہ گرفتہ‌اند.<ref>الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۷۰؛ میزان الاعتدال، ج۲، ص۶۱۶؛ قس: اختیار معرفۃ الرجال، ص۶۱۵ ۶۱۶.</ref>
اگرچہ اباصلت کو امام رضا(ع) کے اصحاب میں شمار کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی ان کے مذہب کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک طرف سے [[شیخ طوسی]] انہیں [[اہل سنت]] میں سے قرار دیتے ہیں،<ref>رجال طوسی، ۳۹۶؛ قس: تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۴۷۴۸.</ref> جبکہ اہل سنت محدثین کی ایک گروہ نے صرف [[شیعہ]] ہونے کی وجہ سے ان پر نکتہ چینی کی ہیں۔<ref>الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۷۰؛ میزان الاعتدال، ج۲، ص۶۱۶؛ قس: اختیار معرفۃ الرجال، ص۶۱۵ ۶۱۶.</ref>
این گروہ، سنی‌ بودن اباصلت را انکار کردہ و فقط بہ دلایل گرایش‌ہای شیعی، او را مورد بی‌مہری و گاہ توہین قرار دادہ‌اند.<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۹</ref>
یہ گروہ اباصلت کے سنی ہونے کو قبول نہیں کرتے اور صرف شیعہ ہونے کی بنا پر انہیں کم اہمیت اور چہ بسا ان کی توہیم کرتے ہیں۔<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۹</ref>


==نشر احادیث فضایل امیرمؤمنان==
==امیر المؤمنین حضرت علی(ع) کی فضیلت میں احادیث نقل کرنا==
یکی از نقاط برجستہ شخصیت اباصلت ہروی، نقل‌ فضایل‌ [[امیرمؤمنان]] بہ ویژہ حدیث «[[حدیث مدینۃ العلم|مدینۃ العلم]]» از زبان [[حدیث|محدثان]] بنام اہل‌ سنت‌ است. بہ عنوان نمونہ، وی حدیث «مدینۃ العلم» را از طریق ابومعاویہ و عبد الرزاق‌ صنعانی‌ نقل کردہ است<ref>تاریخ بغداد ج۱۱، ص۴۸ و تہذیب الکمال فی أسماء الرجال ج۱۱، ص۴۶۲‌.</ref>برخی از گزارش‌ہای تاریخی حاکی از این نکتہ است کہ وی با روش‌ہای گوناگون سعی‌ در‌ نقل‌ و نشر احادیث فضایل از طریق بزرگان اہل سنت داشتہ است.<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۶</ref>از جملہ در برخی منابع آمدہ است:
اہل سنت مشہور [[حدیث|محدثین]] سے امیرالمؤمنین [[حضرت علی(ع)]] کی فضیلت میں احادیث نقل کرنا خاص طور پر حدیث "[[حدیث مدینۃ العلم|مدینۃ العلم]]"، اباصلت ہروی کی شخصیت کے برجستہ ترین پہلو میں سے ہے۔ مثلا حدیث "مدینۃ العلم" کو انہوں نے ابومعاویہ اور عبد الرزاق‌ صنعانی‌ سے نقل کیا ہے۔<ref>تاریخ بغداد ج۱۱، ص۴۸ و تہذیب الکمال فی أسماء الرجال ج۱۱، ص۴۶۲‌.</ref>بعض تاریخی منابع کے مطابق اباصلت مختلف طریقوں سے امیر المؤمنین حضرت علی(ع) کی فضیلت میں اہل سنت بزرگان سے احادیث نقل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا تھا۔<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۶</ref>اسی سلسلے میں بعض منابع میں آیا ہے:
::اباصلت کہ فردی دارا بود، در جستجوی این احادیث، مشایخ را إکرام می‌کرد تا آن احادیث را برایش روایت کنند<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۷،ص۳۵۹؛ ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج۴۲، ص۳۸۲</ref>
::اباصلت ایک مالدار شخص تھا اور امیر المؤمنین حضرت علی(ع) کی فضیلت میں احادیث کی تلاش میں وہ بزرگان کی خوب خاطر مدارات کرتے تھے تاکہ وہ اس کیلئے مطلوبہ احادیث نقل کریں۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج۷،ص۳۵۹؛ ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج۴۲، ص۳۸۲</ref>


==آثار==
==آثار==
ابوالصلت کتابی در باب وفات [[امام رضا(ع)]] تألیف کردہ کہ [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]] از آن نام بردہ<ref>رجال نجاشی، ج۲، ص۶۱.</ref> و [[شیخ صدوق|ابن بابویہ]] از آن در [[عیون اخبار الرضا]]<ref>ج۲، ص۲۴۲ ۲۴۵.</ref> استفادہ کردہ است.
اباصلت نے [[امام رضا(ع)]] کی شہادت کے حوالے سے ایک کتاب تألیف کی جسے [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]] نے ذکر کیا ہے<ref>رجال نجاشی، ج۲، ص۶۱.</ref> اور [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]<ref>ج۲، ص۲۴۲ ۲۴۵.</ref> میں اس کتاب سے استفادہ کیا ہے۔


این‌کہ اخبار وفات امام رضا(ع) غالبا از ابوصلت روایت شدہ، نشان از آن دارد کہ کتاب وی در این موضوع دست‌کم تا قرن پنجم و حتی ششم موجود بودہ است.{{مدرک}}
اس بات کے پیش نظر کہ امام رضا(ع) کی شہادت سے متعلق احادیث کو غالبا اباصلت سے نقل کی گئی ہیں، یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ان کی مذکوره کتاب کم از کم پانچویں یا چھٹی صدی تک موجود تھی۔{{مدرک}}
[[پروندہ:اباصلت2.jpg|بندانگشتی]]
[[ملف:اباصلت2.jpg|تصغیر]]


==آرامگاہ==
==آرامگاہ==<!--
ہم اکنون آرامگاہی منسوب بہ وی با نام خواجہ اباصلت در سمت شرقی بیرون شہر [[مشہد]] وجود دارد. در [[قم]] و [[سمنان]] نیز مزارہایی منسوب بہ او موجود است.<ref>مطلع الشمس، ج۲، ص۳۸۵۳۸۶.</ref> مقبرہ و گنبد و صحن آرامگاہ خواجہ در مشہد، بہ ہمّت کربلایی محمد علی درویش و با کمک‌ہای مردمی تجدید بنا شدہ. برخی از اہل عرفان مثل [[درویش علی]] متوفی ۷۲۶ق، در کنار مزار او دفن شدہ‌اند.
ہم اکنون آرامگاہی منسوب بہ وی با نام خواجہ اباصلت در سمت شرقی بیرون شہر [[مشہد]] وجود دارد. در [[قم]] و [[سمنان]] نیز مزارہایی منسوب بہ او موجود است.<ref>مطلع الشمس، ج۲، ص۳۸۵۳۸۶.</ref> مقبرہ و گنبد و صحن آرامگاہ خواجہ در مشہد، بہ ہمّت کربلایی محمد علی درویش و با کمک‌ہای مردمی تجدید بنا شدہ. برخی از اہل عرفان مثل [[درویش علی]] متوفی ۷۲۶ق، در کنار مزار او دفن شدہ‌اند.


confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم