مندرجات کا رخ کریں

"ابا صلت ہروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 44: سطر 44:
اباصلت [[نیشابور]] میں امام رضا(ع) کی خدمت میں موجود تھے اور [[سرخس]] میں بھی امام سے ملاقات کیلئے گئے تھے۔<ref>عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۱۸۳ ۱۸۴؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹.</ref> انہوں نے امام رضا(ع) کی نیشابور آمد کے موقع پر [[حدیث سلسلۃ الذہب|حدیث سلسلۃ‌الذہب]] سمیت آپ(ع) کی شہادت سے مربوط اکثر احادیث کو نقل کیا ہے۔
اباصلت [[نیشابور]] میں امام رضا(ع) کی خدمت میں موجود تھے اور [[سرخس]] میں بھی امام سے ملاقات کیلئے گئے تھے۔<ref>عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۱۸۳ ۱۸۴؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹.</ref> انہوں نے امام رضا(ع) کی نیشابور آمد کے موقع پر [[حدیث سلسلۃ الذہب|حدیث سلسلۃ‌الذہب]] سمیت آپ(ع) کی شہادت سے مربوط اکثر احادیث کو نقل کیا ہے۔


==امام جواد(ع) کی خدمت میں==<!--
==امام جواد(ع) کی خدمت میں==
در اینکہ اباصلت‌، [[امام جواد(ع)]] را ملاقات کردہ جای تردید نیست‌ زیرا زمانی کہ امام رضا در بستر شہادت بود، امام جواد از [[مدینہ]] بہ [[طوس]] آمدہ و گفت‌گویی‌ میان‌ امام‌ جواد و اباصلت رخ دادہ است.
اس بات میں تو کوئی شیک و تردید نہیں ہے کہ اباصلت‌ نے [[امام جواد(ع)]] کو درک کیا ہے کیونکہ جب امام رضا(ع) بستر شہادت پر تھے تو اس وقت امام جواد(ع) [[مدینہ]] سے [[طوس]] تشریف لائے تھے اور اس دوران امام‌ جواد(ع) اور اباصلت کے درمیان ہونے والی گفتگو تاریخ میں ثبت ہے۔ اسی طرح امام رضا(ع) کی شہادت کے بعد بھی آپ کی امام جواد(ع) سے دو دفعہ ملاقات ہوئی؛ ایک اس وقت جب امام جواد(ع) نے اپنے والد گرامی امام رضا(ع) کی نماز جنازہ پڑھائی اور دوسری دفعہ اس وقت ملاقات ہوئی جب مامون کے حکم پر اباصلت کو قید خانے میں میں ڈالا گیا اور امام جواد(ع) نے معجزے کے ذریعے اپنے آپ کو زندان پہنچایا اور اباصلت کو مامون کے قید سے رہائی دلاوائی۔
بعد از‌ شہادت امام رضا نیز دو ملاقات بین امام جواد و اباصلت گزارش شدہ است: یکی ہنگام نماز خواندن امام جواد بر پیکر امام رضابود و دیگری زمانی رخ داد کہ اباصلت بہ دستور مأمون زندانی شد و با معجزہ امام جواد و حضور آن حضرت در زندان، رہایی یافت.
<ref>ابن بابویہ، عیون أخبار الرضا، ج۲، ص۲۴۲ ص۲۴۵</ref>
<ref>ابن بابویہ، عیون أخبار الرضا، ج۲، ص۲۴۲ ص۲۴۵</ref>


==شخصیت علمی و حدیثی==
==اباصلت کی علمی اور حدیثی خدمات==
او در طلب علم بہ نقاط مختلفی چون [[عراق]]، [[حجاز]] و [[یمن]] سفر کرد و از کسانی چون [[حماد بن زید]]، [[عطاء بن مسلم]]، [[معتز بن سلیمان]]، [[عبدالرزاق صنعانی]]، [[مالک بن انس]]، [[فضیل بن عیاض|فُضیل بن عیاض]] و [[عبداللہ بن مبارک]] استماع [[حدیث]] نمود.<ref>الجرح و التعدیل، ج۳، ص۴۸؛ الکامل فی ضعفاء الرجال، ج۵، ص۱۹۶۸؛ تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۲۶؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹.</ref>
آپ نے علم کی تلاش میں [[عراق]]، [[حجاز]] اور [[یمن]] کا سفر کیا اور "حماد بن زید"، "عطاء بن مسلم"، ["معتز بن سلیمان"، "عبدالرزاق صنعانی"، [[مالک بن انس]]، "فُضیل بن عیاض" اور "عبداللہ بن مبارک" سے [[حدیث]] نقل کی ہیں۔<ref>الجرح و التعدیل، ج۳، ص۴۸؛ الکامل فی ضعفاء الرجال، ج۵، ص۱۹۶۸؛ تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۲۶؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹.</ref>


ابوالصلت چندی در [[بغداد]] بہ روایت حدیث پرداخت<ref>تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۲۶، ج۱۱، ص۴۴۸.</ref> و در روزگار [[مأمون عباسی|مأمون]] بہ عزم جنگ بہ [[مرو]] آمد و چون بہ مجلس خلیفہ وارد شد و مأمون کلام او را شنید، بہ او علاقمند شد و از خواصش قرار داد. ابوالصلت در رد [[مرجئہ]]، [[جہمیہ]]، [[زنادقہ]] و [[قدریہ]] می‌کوشید و بارہا با [[بشر مریسی]] در حضور مأمون مناظرہ کرد.<ref>تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۴۷.</ref>
اباصلت کچھ عرصہ [[بغداد]] میں حدیث نقل کرنے میں مشغول رہا<ref>تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۲۶، ج۱۱، ص۴۴۸.</ref> اور [[مأمون عباسی|مأمون]] کے دور حکومت میں جنگ کے ارادے سے [[مرو]] آیا لیکن جب خلیفہ کے دربار میں داخل ہوا تو مأمون کو ان کی باتیں پسند آئی یوں مامون نے آپ کو اپنے خاص افراد میں شامل کیا۔ اباصلت [[مرجئہ]]، [[جہمیہ]]، [[زنادقہ]] اور [[قدریہ]] کی بطلان کو ثابت کرنے کی کوشش میں رہتا تھا اسی بنا پر انہوں نے متعدد بار مأمون کی موجودگی میں "بشر مریسی" کے ساتھ مناظرہ کیا۔<ref>تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۴۷.</ref>


*'''وثاقت و راویان'''
*'''اباصلت کی توثیق اور ان سے نقل حدیث کرنے والے راوی'''
اباصلت ہروی نزد ہمہ [[رجال|رجالیان]] شیعہ مورد وثوق است. در بین اہل سنت نیز [[علم رجال|رجالیانی]] ہمچون [[یحیی بن معین]]، [[عجلی]]، [[ابن شاہین]] وی را [[توثیق]] کردہ‌اند<ref>نک: تاریخ الثقات، ص۳۰۳؛ تاریخ اسماء الثقات، ص۲۲۷؛ رجال نجاشی، ج۲، ص۶۰۶۱؛ تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۵۰.</ref> حال آنکہ بعضی دیگر ہمچون [[جوزجانی]]، [[نسائی]]، [[ابوحاتم رازی]]، [[عقیلی]]، [[ابن حبان]]، [[ابن عدی]] و [[دار قطنی]] او را تضعیف نمودہ‌اند.<ref>احوال الرجال، ص۲۰۵۲۰۶؛ الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۴۸؛ کتاب المجرحین، ج۲، ص۱۵۱؛ الکامل فی ضعفاء الرجال، ج۱۱، ص۵۱.</ref>
اباصلت ہروی علم [[رجال]] تمام شیعہ ماہرین کے یہاں مورد وثوق اور قابل اعتماد شخص تھا۔ اسی طرح علم رجال کے اہل سنت ماہرین میں سے "یحیی بن معین"، "عجلی" اور "ابن شاہین" نے ان کی [[توثیق]] کی ہیں۔<ref>نک: تاریخ الثقات، ص۳۰۳؛ تاریخ اسماء الثقات، ص۲۲۷؛ رجال نجاشی، ج۲، ص۶۰۶۱؛ تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۵۰.</ref> جلکہ "جوزجانی"، "نسائی"، "ابوحاتم رازی"، "عقیلی"، "ابن حبان"، "ابن عدی" اور "دار قطنی" نے انہیں ضعیف قرار دی ہیں۔<ref>احوال الرجال، ص۲۰۵۲۰۶؛ الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۴۸؛ کتاب المجرحین، ج۲، ص۱۵۱؛ الکامل فی ضعفاء الرجال، ج۱۱، ص۵۱.</ref>


اباصلت، احادیث بسیاری از امام رضا نقل کردہ کہ بیشتر آنہا‌ را‌ [[شیخ صدوق]] در [[عیون اخبار الرضا]]، [[امالی صدوق|الأمالی]] و [[خصال]] نقل کردہ است.
اباصلت، نے امام رضا(ع) سے بہت ساری احادیث نقل کی ہیں جن میں سے اکثر احادیث کو [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]، [[امالی صدوق|الأمالی]] اور [[خصال]] میں نقل کی ہیں۔
از میان روایت کنندگان از ابوصلت فرزندش محمد، [[احمد بن یحیی بلاذری]]، عبداللہ بن احمد [[ابی خثیمہ]]، ابوبکر ابن [[ابی الدنیا]]، [[یعقوب ابن سفیان بسوی]]، [[سہل بن زنجلہ]]، [[احمد بن منصور رمادی]] و [[عباس بن محمد دوری]] را می‌توان یاد کرد.<ref>المعرفۃ و التاریخ، ج۳، ص۷۷؛ انساب الاشراف، ص۱۹؛ تاریخ بغداد، ۱۱/۴۶؛ سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۶ ۴۴۷؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹ ۳۲۰.</ref>
اباصلت سے روایت نقل کرنے والوں میں ان کے بیٹے محمد، "احمد بن یحیی بلاذری"، "عبداللہ بن احمد"، "ابی خثیمہ"، "ابوبکر بن ابی الدنیا"، "یعقوب ابن سفیان بسوی"، "سہل بن زنجلہ"، "احمد بن منصور رمادی" اور "عباس بن محمد دوری" وغیره کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref>المعرفۃ و التاریخ، ج۳، ص۷۷؛ انساب الاشراف، ص۱۹؛ تاریخ بغداد، ۱۱/۴۶؛ سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۶ ۴۴۷؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹ ۳۲۰.</ref>


==مذہب==
==مذہب==<!--
با وجود آنکہ اباصلت از یاران امام رضا شمردہ شدہ ولی در مذہب او اختلاف وجود دارد. از یک سو [[شیخ طوسی]] او را از [[عامہ]] شمردہ<ref>رجال طوسی، ۳۹۶؛ قس: تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۴۷۴۸.</ref> ولی گروہی از محدثان اہل سنت، تنہا بر [[شیعہ|تشیع]] او خردہ گرفتہ‌اند.<ref>الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۷۰؛ میزان الاعتدال، ج۲، ص۶۱۶؛ قس: اختیار معرفۃ الرجال، ص۶۱۵ ۶۱۶.</ref>
با وجود آنکہ اباصلت از یاران امام رضا شمردہ شدہ ولی در مذہب او اختلاف وجود دارد. از یک سو [[شیخ طوسی]] او را از [[عامہ]] شمردہ<ref>رجال طوسی، ۳۹۶؛ قس: تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۴۷۴۸.</ref> ولی گروہی از محدثان اہل سنت، تنہا بر [[شیعہ|تشیع]] او خردہ گرفتہ‌اند.<ref>الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۷۰؛ میزان الاعتدال، ج۲، ص۶۱۶؛ قس: اختیار معرفۃ الرجال، ص۶۱۵ ۶۱۶.</ref>
این گروہ، سنی‌ بودن اباصلت را انکار کردہ و فقط بہ دلایل گرایش‌ہای شیعی، او را مورد بی‌مہری و گاہ توہین قرار دادہ‌اند.<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۹</ref>
این گروہ، سنی‌ بودن اباصلت را انکار کردہ و فقط بہ دلایل گرایش‌ہای شیعی، او را مورد بی‌مہری و گاہ توہین قرار دادہ‌اند.<ref>طبسی، جایگاہ روایی اباصلت ہروی از دیدگاہ فریقین، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۳۰، ص۹۹</ref>
confirmed، templateeditor
9,057

ترامیم