مندرجات کا رخ کریں

"آیات حجاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات آیت
| عنوان          =آیات حجاب
| تصویر          =
| توضیح تصویر    =
| تصویر کی سائز  =
| آیت کا نام    =آیات حجاب
| سوره          =[[سورہ نور]] و [[سورہ احزاب]]
| آیت نمبر      =سورہ نور آیہ ۳۱، سورہ احزاب آیہ ۵۳، ۵۹
| پارہ          =۱۸ و
| صفحہ نمبر      =
| شأن نزول      =
| محل نزول      =
|  موضوع        =[[حجاب]]
| مضمون          =
| دیگر          =
| مربوط آیات    =
}}
'''آیات حجاب''' [[قرآن کریم]] میں [[سورہ نور]] اور [[سورہ احزاب]] کی وہ آیات ہیں جو حجاب (پردے) کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ فقہاء نے  
'''آیات حجاب''' [[قرآن کریم]] میں [[سورہ نور]] اور [[سورہ احزاب]] کی وہ آیات ہیں جو حجاب (پردے) کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ فقہاء نے  
سورۂ نور کی 31 ویں آیت :<font color=green>{{حدیث|وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ}}</font> اور دوسری [[آیات]] و [[روایات]] کے مد نظر عورت کے لئے پردے کے [[واجب]] ہونے کا فتوی دیا ہے۔
سورۂ نور کی 31 ویں آیت :<font color=green>{{حدیث|وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ}}</font> اور دوسری [[آیات]] و [[روایات]] کے مد نظر عورت کے لئے پردے کے [[واجب]] ہونے کا فتوی دیا ہے۔
سطر 28: سطر 45:
<font color=green>{{حدیث|وَ قُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِ‌هِنَّ وَ یحْفَظْنَ فُرُ‌وجَهُنَّ وَ لَایبْدِینَ زِینَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیضْرِبْنَ بِخُمُرِ‌هِنَّ عَلَیٰ جُیوبِهِنَّ وَ لَایبْدِینَ زِینَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ﴾﴿وَ لَایضْرِ‌بْنَ بِأَرْ‌جُلِهِنَّ لِیعْلَمَ مَا یخْفِینَ مِن زِینَتِهِنَّ وَ تُوبُوا إِلَی اللهِ جَمِیعًا أَیهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿۳۱﴾}}</font>           
<font color=green>{{حدیث|وَ قُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِ‌هِنَّ وَ یحْفَظْنَ فُرُ‌وجَهُنَّ وَ لَایبْدِینَ زِینَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیضْرِبْنَ بِخُمُرِ‌هِنَّ عَلَیٰ جُیوبِهِنَّ وَ لَایبْدِینَ زِینَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ﴾﴿وَ لَایضْرِ‌بْنَ بِأَرْ‌جُلِهِنَّ لِیعْلَمَ مَا یخْفِینَ مِن زِینَتِهِنَّ وَ تُوبُوا إِلَی اللهِ جَمِیعًا أَیهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿۳۱﴾}}</font>           


اور ایمان والی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے، اور اپنے ڈوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں، اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ۔اور اپنے پاؤں کو زمین پر زور سے نہ ماریں کہ انکا مخفی زیور معلوم ہو جائے، اور اے مومنو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تا کہ تم نجات پاؤ.
اور ایمان والی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے، اور اپنے ڈوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں، اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ۔اور اپنے پاؤں کو زمین پر زور سے نہ ماریں کہ انکا مخفی زیور معلوم ہو جائے، اور اے مومنو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تا کہ تم نجات پاؤ۔
|}
|}
خمر، خمار کی جمع ہے، جس کے معنی عورتوں کا مقنعہ یا شال ہے۔<ref> طبرسی، تفسیر مجمع البیان، ذیل آیہ؛ ابن منظور، لسان العرب، ذیل «خمر».</ref> حدیثی اشارات اور مفسرین کی گزارشات کے مطابق، اس آیت کے نزول سے پہلے عورتیں اپنی شال کو کانوں کے پیچھے سے گزار کر اپنی پشت پر ڈالتی تھیں، جیسے کہ کان اور گردن نظر آتا تھا۔ اس آیت میں ان کو حکم دیا گیا کہ اپنے ڈوپٹوں کو ایسے طریقے سے کرو کہ تمہارے سینے اور گردن ڈھانپی جائے، یعنی دائیں اور بائیں دونوں طرف سے ڈوپٹے کو آگے لائیں تا کہ ساری جگہ ڈھانپی جائے۔<ref>محمد حسین طباطبائی، المیزان، ذیل آیہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ طبری، جامع، ذیل آیہ.</ref> فی الواقع عورتیں اپنے سر کے بالوں کو ڈھانپتی تھیں اور اس آیت میں اس کے علاوہ انکو گردن اور سینے کو ڈھانپنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور چہرے کو چھپانے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔<ref>ابن حزم، المُحلّی، ج۳، ص۲۱۶، چاپ احمد محمد شاکر، بیروت: دار الآفاق الجدیدة، (بی‌ تا)؛ محسن حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ج۵، ص۲۴۳، چاپ افست قم، ۱۴۰۴ق؛ محسن حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ج۱۴، ص۲۸، چاپ افست قم، ۱۴۰۴ق.</ref>
خمر، خمار کی جمع ہے، جس کے معنی عورتوں کا مقنعہ یا شال ہے۔<ref> طبرسی، تفسیر مجمع البیان، ذیل آیہ؛ ابن منظور، لسان العرب، ذیل «خمر».</ref> حدیثی اشارات اور مفسرین کی گزارشات کے مطابق، اس آیت کے نزول سے پہلے عورتیں اپنی شال کو کانوں کے پیچھے سے گزار کر اپنی پشت پر ڈالتی تھیں، جیسے کہ کان اور گردن نظر آتا تھا۔ اس آیت میں ان کو حکم دیا گیا کہ اپنے ڈوپٹوں کو ایسے طریقے سے کرو کہ تمہارے سینے اور گردن ڈھانپی جائے، یعنی دائیں اور بائیں دونوں طرف سے ڈوپٹے کو آگے لائیں تا کہ ساری جگہ ڈھانپی جائے۔<ref>محمد حسین طباطبائی، المیزان، ذیل آیہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ طبری، جامع، ذیل آیہ.</ref> فی الواقع عورتیں اپنے سر کے بالوں کو ڈھانپتی تھیں اور اس آیت میں اس کے علاوہ انکو گردن اور سینے کو ڈھانپنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور چہرے کو چھپانے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔<ref>ابن حزم، المُحلّی، ج۳، ص۲۱۶، چاپ احمد محمد شاکر، بیروت: دار الآفاق الجدیدة، (بی‌ تا)؛ محسن حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ج۵، ص۲۴۳، چاپ افست قم، ۱۴۰۴ق؛ محسن حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ج۱۴، ص۲۸، چاپ افست قم، ۱۴۰۴ق.</ref>


==حجاب کا واجب ہونا==
==حجاب کا واجب ہونا==
[[وسائل الشیعہ]] کی بیسویں جلد، نکاح کے باب میں، سو سے زیادہ روایات حجاب کے وجوب کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔<ref>حرّ عاملی، وسائل‌الشیعہ، چاپ آل البیت، ج۲۰، ص۱۹۹ و ۲۰۵ و ۲۰۶ و ۲۲۳-۲۲۵ و ۲۲۹</ref> [[اہل تشیع]] اور [[اہل سنت]] کے علماء و فقہاء نے آیات (بالخصوص سورہ نور کی آیت ٣١) کو مدنظر رکھتے ہوئے حجاب کے واجب ہونے کا فتویٰ دیا ہے۔<ref>مرتضی بن محمد امین انصاری، کتاب النّکاح، ج۱، ص۳۸-۴۳، قم ۱۴۱۵ق؛ محمد تقی خوئی، المبانی فی شرح العروة الوثقی: النکاح، ج۳۲، ص۲۱-۲۲، تقریرات درس آیةاللّہ خوئی، در موسوعة الامام خوئی، ج۳۲، قم: مؤسسة احیاء آثار الامام الخوئی، ۱۴۲۶/۲۰۰۵؛ علی بن محمدعلی طباطبائی، ریاض‌ المسائل فی بیان الاحکام بالدلائل، ج۱۰، ص۶۹-۷۰، قم، ۱۴۱۲-۱۴۲۰؛ احمد بن محمد مہدی نراقی، مستند الشیعہ فی احکام الشریعہ، ج۱۶، ص۴۹، ج۱۶، قم، ۱۴۱۹ق.</ref>  
[[وسائل الشیعہ]] کی بیسویں جلد، [[[نکاح]] کے باب میں، سو سے زیادہ [[روایات]] حجاب کے وجوب کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔<ref>حرّ عاملی، وسائل‌ الشیعہ، چاپ آل البیت، ج۲۰، ص۱۹۹ و ۲۰۵ و ۲۰۶ و ۲۲۳-۲۲۵ و ۲۲۹</ref> [[اہل تشیع]] اور [[اہل سنت]] کے علماء و فقہاء نے آیات (بالخصوص سورہ نور کی آیت ٣١) کو مدنظر رکھتے ہوئے حجاب کے واجب ہونے کا فتویٰ دیا ہے۔<ref>مرتضی بن محمد امین انصاری، کتاب النّکاح، ج۱، ص۳۸-۴۳، قم ۱۴۱۵ق؛ محمد تقی خوئی، المبانی فی شرح العروة الوثقی: النکاح، ج۳۲، ص۲۱-۲۲، تقریرات درس آیةاللّہ خوئی، در موسوعة الامام خوئی، ج۳۲، قم: مؤسسة احیاء آثار الامام الخوئی، ۱۴۲۶/۲۰۰۵؛ علی بن محمدعلی طباطبائی، ریاض‌ المسائل فی بیان الاحکام بالدلائل، ج۱۰، ص۶۹-۷۰، قم، ۱۴۱۲-۱۴۲۰؛ احمد بن محمد مہدی نراقی، مستند الشیعہ فی احکام الشریعہ، ج۱۶، ص۴۹، ج۱۶، قم، ۱۴۱۹ق.</ref>  


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف