مندرجات کا رخ کریں

"آیات حجاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  7 مارچ 2019ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''آیات حجاب''' [[قرآن کریم]] میں [[سورہ نور]] اور [[سورہ احزاب]] کی وہ آیات ہیں جو حجاب (پردے) کی طرف اشارہ کرتی ہیں. فقہاء نے  
'''آیات حجاب''' [[قرآن کریم]] میں [[سورہ نور]] اور [[سورہ احزاب]] کی وہ آیات ہیں جو حجاب (پردے) کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ فقہاء نے  
سورۂ نور کی 31 ویں آیت :<font color=green>{{حدیث|وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ}}</font> اور دوسری [[آیات]] و [[روایات]] کے مد نظر عورت کے لئے پردے کے [[واجب]] ہونے کا فتوی دیا ہے.
سورۂ نور کی 31 ویں آیت :<font color=green>{{حدیث|وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ}}</font> اور دوسری [[آیات]] و [[روایات]] کے مد نظر عورت کے لئے پردے کے [[واجب]] ہونے کا فتوی دیا ہے۔


==آیات حجاب==
==آیات حجاب==
[[قرآن کریم]] کی درج ذیل تین [[آیات]] '''آیات حجاب''' کہلاتی ہیں ۔ان میں سے [[سورہ نور]] کی آیت نمبر ٣١ زیادہ مشہور ہے۔  
[[قرآن کریم]] کی درج ذیل تین [[آیات]] '''آیات حجاب''' کہلاتی ہیں۔ ان میں سے [[سورہ نور]] کی آیت نمبر ٣١ زیادہ مشہور ہے۔  


===سورہ احزاب کی آیت ٥٩===
===سورہ احزاب کی آیت ٥٩===
سطر 13: سطر 13:
|}
|}


اس آیت کے نازل ہونے سے [[پیغمبر(ص)]] کی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں کو حکم دیا گیا کہ اپنے آپ کو (جلباب) سے ڈھانپیں {{حدیث|یُدْنینَ عَلَیہِنَّ مِن جَلابیبِہِنَّ}} تا کہ پہچانی نہ جائیں اور انہیں اذیت نہ پہنچائی جائے. اہل لغت اور مفسرین نے جلباب کے لئے مختلف معانی ذکر کئے ہیں جو درج ذیل ہیں: چادر کی طرح ایک کپڑا جو سر سے پاؤں تک ڈھانپ دے، کھلا لباس جو عورتیں کپڑوں کے اوپر سے پہنتی ہیں جس سے سارا بدن چھپ جاتا ہے، ملحفہ، مقنعہ یا شال جو کہ عورت کے سر اور منہ کو چھپا دے. <ref>ابن منظور، لسان العرب،ذیل واژہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ذیل آیہ، بیروت، ۱۴۱۲.</ref> آیت میں مذکور حکم سے معلوم ہوتا ہے کہ جلباب سے مراد (چادر یا ملحفہ) ہو گا. <ref>علی‌اکبر سیفی‌ مازندرانی، دلیل تحریرالوسیلة، ج۶، ص۲۹-۳۰، (تہران): مؤسسة تنظیم و نشر آثار الامام الخمینی، (بی‌تامحمدتقی بن مقصودعلی مجلسی، روضةالمتقین فی شرح مَن لایحضُرُہ الفقیہ، ج۸، ص۳۵۳، چاپ حسین موسوی کرمانی و علی پناہ اشتہاردی، قم، ۱۴۰۶-۱۴۱۳ق.</ref>
اس آیت کے نازل ہونے سے [[پیغمبر(ص)]] کی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں کو حکم دیا گیا کہ اپنے آپ کو (جلباب) سے ڈھانپیں {{حدیث|یُدْنینَ عَلَیہِنَّ مِن جَلابیبِہِنَّ}} تا کہ پہچانی نہ جائیں اور انہیں اذیت نہ پہنچائی جائے. اہل لغت اور مفسرین نے جلباب کے لئے مختلف معانی ذکر کئے ہیں جو درج ذیل ہیں: چادر کی طرح ایک کپڑا جو سر سے پاؤں تک ڈھانپ دے، کھلا لباس جو عورتیں کپڑوں کے اوپر سے پہنتی ہیں جس سے سارا بدن چھپ جاتا ہے، ملحفہ، مقنعہ یا شال جو کہ عورت کے سر اور منہ کو چھپا دے. <ref>ابن منظور، لسان العرب، ذیل واژہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ذیل آیہ، بیروت، ۱۴۱۲.</ref> آیت میں مذکور حکم سے معلوم ہوتا ہے کہ جلباب سے مراد (چادر یا ملحفہ) ہو گا. <ref>علی‌ اکبر سیفی‌ مازندرانی، دلیل تحریرالوسیلہ، ج۶، ص۲۹-۳۰، (تہران): مؤسسہ تنظیم و نشر آثار الامام الخمینی، (بی‌ تامحمد تقی بن مقصودعلی مجلسی، روضة المتقین فی شرح مَن لا یحضُرُہ الفقیہ، ج۸، ص۳۵۳، چاپ حسین موسوی کرمانی و علی پناہ اشتہاردی، قم، ۱۴۰۶-۱۴۱۳ق.</ref>
 
 


===سورہ احزاب کی آیت ٥٣===
===سورہ احزاب کی آیت ٥٣===


                           {| class="wikitable" style="background:#EBF0EB; font-size:85%; border:5px;"
                           {| class="wikitable" style="background:#EBF0EB; font-size:85%; border:5px;"
سطر 36: سطر 33:
اور ایمان والی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے، اور اپنے ڈوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں، اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ۔اور اپنے پاؤں کو زمین پر زور سے نہ ماریں کہ انکا مخفی زیور معلوم ہو جائے، اور اے مومنو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تا کہ تم نجات پاؤ.  
اور ایمان والی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے، اور اپنے ڈوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں، اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ۔اور اپنے پاؤں کو زمین پر زور سے نہ ماریں کہ انکا مخفی زیور معلوم ہو جائے، اور اے مومنو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تا کہ تم نجات پاؤ.  
|}
|}


خمر، خمار کی جمع ہے، جس کے معنی عورتوں کا مقنعہ یا شال ہے. <ref> طبرسی، تفسیر مجمع البیان،ذیل آیہ؛ ابن منظور، لسان العرب،ذیل «خمر».</ref> حدیثی اشارات اور مفسرین کی گزارشات کے مطابق، اس آیت کے نزول سے پہلے عورتیں اپنی شال کو کانوں کے پیچھے سے گزار کر اپنی پشت پر ڈالتی تھیں، جیسے کہ کان اور گردن نظر آتا تھا. اس آیت میں ان کو حکم دیا گیا کہ اپنے ڈوپٹوں کو ایسے طریقے سے کرو کہ تمہارے سینے اور گردن ڈھانپی جائے، یعنی دائیں اور بائیں دونوں سائیڈ سے ڈوپٹے کو آگے لائیں تا کہ ساری جگہ ڈھانپی جائے. <ref>محمدحسین طباطبائی، المیزان، ذیل آیہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ طبری، جامع، ذیل آیہ.</ref> فی الواقع عورتیں اپنے سر کے بالوں کو ڈھانپتی تھیں اور اس آیت میں اس کے علاوہ انکو گردن اور سینے کو ڈھانپنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور چہرے کو چھپانے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا. <ref>ابن حزم، المُحلّی، ج۳، ص۲۱۶، چاپ احمد محمد شاکر، بیروت: دارالآفاق الجدیدة، (بی‌تا)؛ محسن حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ج۵، ص۲۴۳، چاپ افست قم، ۱۴۰۴ق؛ محسن حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ج۱۴، ص۲۸، چاپ افست قم، ۱۴۰۴ق.</ref>
خمر، خمار کی جمع ہے، جس کے معنی عورتوں کا مقنعہ یا شال ہے. <ref> طبرسی، تفسیر مجمع البیان،ذیل آیہ؛ ابن منظور، لسان العرب،ذیل «خمر».</ref> حدیثی اشارات اور مفسرین کی گزارشات کے مطابق، اس آیت کے نزول سے پہلے عورتیں اپنی شال کو کانوں کے پیچھے سے گزار کر اپنی پشت پر ڈالتی تھیں، جیسے کہ کان اور گردن نظر آتا تھا. اس آیت میں ان کو حکم دیا گیا کہ اپنے ڈوپٹوں کو ایسے طریقے سے کرو کہ تمہارے سینے اور گردن ڈھانپی جائے، یعنی دائیں اور بائیں دونوں سائیڈ سے ڈوپٹے کو آگے لائیں تا کہ ساری جگہ ڈھانپی جائے. <ref>محمدحسین طباطبائی، المیزان، ذیل آیہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ طبری، جامع، ذیل آیہ.</ref> فی الواقع عورتیں اپنے سر کے بالوں کو ڈھانپتی تھیں اور اس آیت میں اس کے علاوہ انکو گردن اور سینے کو ڈھانپنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور چہرے کو چھپانے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا. <ref>ابن حزم، المُحلّی، ج۳، ص۲۱۶، چاپ احمد محمد شاکر، بیروت: دارالآفاق الجدیدة، (بی‌تا)؛ محسن حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ج۵، ص۲۴۳، چاپ افست قم، ۱۴۰۴ق؛ محسن حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ج۱۴، ص۲۸، چاپ افست قم، ۱۴۰۴ق.</ref>
گمنام صارف