مندرجات کا رخ کریں

"آیات حجاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.j.mousavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{احکام}}
{{احکام}}
قرآن کریم میں سورہ نور اور سورہ احزاب کی آیات میں حجاب کی طرف اشارہ ہوا ہے. فقہاء نے '''وَ لیَضرِبنَ بِخُمُرِہنَّ عَلی جُیوبِہنَّ''' اس آیت اور دوسری آیات و روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے، عورت کے لئے پردہ واجب ہونے کا فتوا دیا ہے.  
'''آیات حجاب''' [[قرآن کریم]] میں [[سورہ نور]] اور [[سورہ احزاب]] کی آیات جو حجاب کی طرف اشارہ کرتی ہیں. فقہاء نے '''وَ لیَضرِبنَ بِخُمُرِہنَّ عَلی جُیوبِہنَّ''' اس آیت اور دوسری آیات و روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے، عورت کے لئے پردہ واجب ہونے کا فتوا دیا ہے.  


==آیات حجاب==
==آیات حجاب==
سطر 8: سطر 8:
{{حدیث|یا أَیہَا النَّبِی قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَ بَنَاتِكَ وَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِینَ یدْنِینَ عَلَیہِنَّ مِن جَلَابِیبِہِنَّ ذَٰلِكَ أَدْنَیٰ أَن یعْرَفْنَ فَلَا یؤْذَینَ وَكَانَ اللَّہُ غَفُوراً رَّحیمًا ﴿۵۹﴾}}  ترجمہ: اے نبی! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے چہروں پر نقاب ڈالا کریں، یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں پھر نہ ستائی جائیں، اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے.  
{{حدیث|یا أَیہَا النَّبِی قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَ بَنَاتِكَ وَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِینَ یدْنِینَ عَلَیہِنَّ مِن جَلَابِیبِہِنَّ ذَٰلِكَ أَدْنَیٰ أَن یعْرَفْنَ فَلَا یؤْذَینَ وَكَانَ اللَّہُ غَفُوراً رَّحیمًا ﴿۵۹﴾}}  ترجمہ: اے نبی! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے چہروں پر نقاب ڈالا کریں، یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں پھر نہ ستائی جائیں، اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے.  


اس آیت کے نازل ہونے سے، پیغمبر(ص) کی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں کو حکم دیا گیا کہ اپنے آپ کو  (جلباب) سے ڈھانپیں  (یُدْنینَ عَلَیہِنَّ مِن جَلابیبِہِنَّ) تا کہ پہچانی نہ جائیں اور انکو اذیت نہ پہنچائی جائے. لغت شناس افراد اور مفسرین نے جلباب کے لئے مختلف معانی ذکر کئے ہیں جو درج ذیل ہیں: چادر کی طرح ایک کپڑا جو سر سے پاؤں تک ڈھانپ دے، کھلا لباس جو عورتیں کپڑوں کے اوپر سے پہنتی ہیں جس سے سارا بدن چھپ جاتا ہے، ملحفہ، مقنعہ یا شال جو کہ عورت کے سر اور منہ کو چھپا دے. <ref>ابن منظور، لسان العرب،ذیل واژہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ذیل آیہ، بیروت، ۱۴۱۲.</ref> آیت میں مذکور حکم سے معلوم ہوتا ہے کہ جلباب سے مراد (چادر یا ملحفہ) ہو گا. <ref>علی‌اکبر سیفی‌مازندرانی، دلیل تحریرالوسیلة، ج۶، ص۲۹-۳۰، (تہران): مؤسسة تنظیم و نشر آثار الامام الخمینی، (بی‌تا)؛ محمدتقی بن مقصودعلی مجلسی، روضةالمتقین فی شرح مَن لایحضُرُہ الفقیہ، ج۸، ص۳۵۳، چاپ حسین موسوی کرمانی و علی پناہ اشتہاردی، قم، ۱۴۰۶-۱۴۱۳ق.</ref>
اس آیت کے نازل ہونے سے، [[پیغمبر(ص)]] کی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں کو حکم دیا گیا کہ اپنے آپ کو  (جلباب) سے ڈھانپیں  (یُدْنینَ عَلَیہِنَّ مِن جَلابیبِہِنَّ) تا کہ پہچانی نہ جائیں اور انکو اذیت نہ پہنچائی جائے. لغت شناس افراد اور مفسرین نے جلباب کے لئے مختلف معانی ذکر کئے ہیں جو درج ذیل ہیں: چادر کی طرح ایک کپڑا جو سر سے پاؤں تک ڈھانپ دے، کھلا لباس جو عورتیں کپڑوں کے اوپر سے پہنتی ہیں جس سے سارا بدن چھپ جاتا ہے، ملحفہ، مقنعہ یا شال جو کہ عورت کے سر اور منہ کو چھپا دے. <ref>ابن منظور، لسان العرب،ذیل واژہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ذیل آیہ، بیروت، ۱۴۱۲.</ref> آیت میں مذکور حکم سے معلوم ہوتا ہے کہ جلباب سے مراد (چادر یا ملحفہ) ہو گا. <ref>علی‌اکبر سیفی‌مازندرانی، دلیل تحریرالوسیلة، ج۶، ص۲۹-۳۰، (تہران): مؤسسة تنظیم و نشر آثار الامام الخمینی، (بی‌تا)؛ محمدتقی بن مقصودعلی مجلسی، روضةالمتقین فی شرح مَن لایحضُرُہ الفقیہ، ج۸، ص۳۵۳، چاپ حسین موسوی کرمانی و علی پناہ اشتہاردی، قم، ۱۴۰۶-۱۴۱۳ق.</ref>


==سورہ احزاب کی آیت ٥٣==
==سورہ احزاب کی آیت ٥٣==
{{حدیث|وَ إِذَا سَأَلْتُمُوہُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوہُنَّ مِن وَرَ‌اءِ حِجَابٍ ذَٰلِكُمْ أَطْہَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَ قُلُوبِہِنَّ }}  ترجمہ: اور جب نبی کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سے مانگا کرو، اس میں تمہارے اور ان کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی ہے.  
{{حدیث|وَ إِذَا سَأَلْتُمُوہُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوہُنَّ مِن وَرَ‌اءِ حِجَابٍ ذَٰلِكُمْ أَطْہَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَ قُلُوبِہِنَّ }}  ترجمہ: اور جب نبی کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سے مانگا کرو، اس میں تمہارے اور ان کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی ہے.  


اس آیت میں بھی کیونکہ حجاب کا لفظ ذکر ہوا ہے اس لئے یہ ''آیت حجاب'' سے مشہور ہے اور اس میں حجاب کا حکم پیغبروں کی بیویوں کے لئے مخصوص ہے اور دوسری مسلمان عورتوں کو شامل نہیں کرتی، لیکن بعض اہل سنت فقہاء اس آیت کو عام سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حجاب کا حکم تمام مسلمان عورتوں کے لئے ہے. <ref>محمد بن احمد اسماعیل مقدم، ادلة الحجاب، ج۱، ص۲۵۱-۲۶۹، اسکندریہ ۱۴۲۵/۲۰۰۵.</ref>
اس آیت میں بھی کیونکہ حجاب کا لفظ ذکر ہوا ہے اس لئے یہ '''آیت حجاب''' سے مشہور ہے اور اس میں حجاب کا حکم پیغبروں کی بیویوں کے لئے مخصوص ہے اور دوسری مسلمان عورتوں کو شامل نہیں کرتی، لیکن بعض اہل سنت فقہاء اس آیت کو عام سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حجاب کا حکم تمام مسلمان عورتوں کے لئے ہے. <ref>محمد بن احمد اسماعیل مقدم، ادلة الحجاب، ج۱، ص۲۵۱-۲۶۹، اسکندریہ ۱۴۲۵/۲۰۰۵.</ref>
   
   
===سورہ نور کی آیت ٣١===
===سورہ نور کی آیت ٣١===
سطر 27: سطر 27:


==حجاب کا واجب ہونا==
==حجاب کا واجب ہونا==
وسائل الشیعہ کی بیسویں جلد، نکاح کے باب میں، سو سے زیادہ روایات حجاب کے وجوب کے بارے میں نقل ہوئی ہیں.<ref>حرّ عاملی،وسائل‌الشیعہ، چاپ آل البیت، ج۲۰، ص۱۹۹ و ۲۰۵ و ۲۰۶ و ۲۲۳-۲۲۵ و ۲۲۹</ref>  اہل تشیع اور اہل سنت کے علماء و فقہاء نے آیات (بالخصوص سورہ نور کی آیت ٣١) کو مدنظر رکھتے ہوئے حجاب کے واجب ہونے کا فتویٰ دیا ہے. <ref>مرتضی بن محمدامین انصاری، کتاب النّکاح، ج۱، ص۳۸-۴۳، قم ۱۴۱۵ق؛ محمدتقی خوئی، المبانی فی شرح العروة الوثقی: النکاح، ج۳۲، ص۲۱-۲۲، تقریرات درس آیةاللّہ خوئی، در موسوعة الامام خوئی، ج۳۲، قم: مؤسسة احیاء آثار الامام الخوئی، ۱۴۲۶/۲۰۰۵؛ علی بن محمدعلی طباطبائی، ریاض‌المسائل فی بیان الاحکام بالدلائل، ج۱۰، ص۶۹-۷۰، قم، ۱۴۱۲-۱۴۲۰؛ احمد بن محمدمہدی نراقی، مستند الشیعة فی احکام الشریعة، ج۱۶، ص۴۹، ج۱۶، قم، ۱۴۱۹ق.</ref>  
[[وسائل الشیعہ]] کی بیسویں جلد، نکاح کے باب میں، سو سے زیادہ روایات حجاب کے وجوب کے بارے میں نقل ہوئی ہیں.<ref>حرّ عاملی،وسائل‌الشیعہ، چاپ آل البیت، ج۲۰، ص۱۹۹ و ۲۰۵ و ۲۰۶ و ۲۲۳-۲۲۵ و ۲۲۹</ref>  [[اہل تشیع]] اور [[اہل سنت]] کے علماء و فقہاء نے آیات (بالخصوص سورہ نور کی آیت ٣١) کو مدنظر رکھتے ہوئے حجاب کے واجب ہونے کا فتویٰ دیا ہے. <ref>مرتضی بن محمدامین انصاری، کتاب النّکاح، ج۱، ص۳۸-۴۳، قم ۱۴۱۵ق؛ محمدتقی خوئی، المبانی فی شرح العروة الوثقی: النکاح، ج۳۲، ص۲۱-۲۲، تقریرات درس آیةاللّہ خوئی، در موسوعة الامام خوئی، ج۳۲، قم: مؤسسة احیاء آثار الامام الخوئی، ۱۴۲۶/۲۰۰۵؛ علی بن محمدعلی طباطبائی، ریاض‌المسائل فی بیان الاحکام بالدلائل، ج۱۰، ص۶۹-۷۰، قم، ۱۴۱۲-۱۴۲۰؛ احمد بن محمدمہدی نراقی، مستند الشیعة فی احکام الشریعة، ج۱۶، ص۴۹، ج۱۶، قم، ۱۴۱۹ق.</ref>  




گمنام صارف