مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن زبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 56: سطر 56:
اس کے جواب میں ابن زبیر اور اسکے ہواخواہوں کی سرکوبی کیلئے یزید نے حجاز پر لشکر کشی کی اور ابن زبیر کو ڈرایا دھمکایا۔ <ref> انساب الاشراف، ج۵، ص۳۴۰؛ البدء و التاریخ، ج۶، ص۱۳-۱۴.</ref> یزید کے لشکر نے پہلے  مدینے کا محاصرہ کیا اور مدینے کے لوگوں سے یزید کی پیروی کا مطالبہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ ابن زبیر کی شورش کچلنے کیلئے اسکا ساتھ دیں۔ لیکن انہوں نے اسے قبول نہیں کیا۔<ref> البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۶۲؛ تاریخ ابن خلدون، ج۲، ص۳۵۳.</ref> بالآخر [[28 ذی‌ الحجہ]] 63 ھ میں سپاہ مدینہ اور سپاہ شام آمنے سامنے صف آرا ہوگئے۔<ref>المنتظم، ج۶، ص۱۶.</ref>
اس کے جواب میں ابن زبیر اور اسکے ہواخواہوں کی سرکوبی کیلئے یزید نے حجاز پر لشکر کشی کی اور ابن زبیر کو ڈرایا دھمکایا۔ <ref> انساب الاشراف، ج۵، ص۳۴۰؛ البدء و التاریخ، ج۶، ص۱۳-۱۴.</ref> یزید کے لشکر نے پہلے  مدینے کا محاصرہ کیا اور مدینے کے لوگوں سے یزید کی پیروی کا مطالبہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ ابن زبیر کی شورش کچلنے کیلئے اسکا ساتھ دیں۔ لیکن انہوں نے اسے قبول نہیں کیا۔<ref> البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۶۲؛ تاریخ ابن خلدون، ج۲، ص۳۵۳.</ref> بالآخر [[28 ذی‌ الحجہ]] 63 ھ میں سپاہ مدینہ اور سپاہ شام آمنے سامنے صف آرا ہوگئے۔<ref>المنتظم، ج۶، ص۱۶.</ref>
===ابن زبیر اور محاصرۂ مکہ===
===ابن زبیر اور محاصرۂ مکہ===
مدینے کی سپاہ سپاہ شام کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئی اور یزید کے فرمان پر لشکر یزید کیلئے مدینے کے لوگوں کی جان ومال کو مباح قرار دیا۔<ref> تاریخ الاسلام، ج۵، ص۲۵.</ref> اس کے نتیجے میں لشکر نے  صحابہ اور لوگوں کا قتل عام کیا اور خواتین کی ناموسوں کا پائمال کیا۔ یہ واقعہ تاریخ میں [[واقعہ حره|فاجعہ حَرّه]] کے نام سے رقم ہوا۔ سپاہ شام اس کے بعد ابن زبیر کی سرکوبی کیلئے مکہ روانہ ہوا۔<ref>الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص۲۳۱؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۲۰.</ref>
مدینے کی سپاہ فوج شام کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئی اور یزید کے فرمان پر لشکر کیلئے مدینے کے لوگوں کے جان و مال کو مباح قرار دیا۔<ref> تاریخ الاسلام، ج۵، ص۲۵.</ref> اس کے نتیجے میں لشکر نے  صحابہ اور لوگوں کا قتل عام کیا اور خواتین کی ناموسوں کا پائمال کیا۔ یہ واقعہ تاریخ میں [[واقعہ حره|فاجعہ حَرّه]] کے نام سے رقم ہوا۔ سپاہ شام اس کے بعد ابن زبیر کی سرکوبی کیلئے مکہ روانہ ہوا۔<ref>الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص۲۳۱؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۲۰.</ref>


ابن زبیر اور اسکے ہواداران [[13 صفر]] سال 64 ھ سے لے کر 40 دن تک محاصرے میں رہا اور یہ محاصرہ یزید کی موت کے بعد [[13 ربیع الاول]] 64 ھ تک سپاہ شام کے محاصرے میں رہا۔<ref>انساب الاشراف، ج۵، ص۳۵۹؛ تاریخ دمشق، ج۱۴، ص۳۸۷.</ref>
ابن زبیر اور اسکے ہواداران [[13 صفر]] سال 64 ھ سے لے کر 40 دن تک محاصرے میں رہے اور یہ محاصرہ یزید کی موت کے بعد [[13 ربیع الاول]] 64 ھ تک سپاہ شام تک رہا۔<ref>انساب الاشراف، ج۵، ص۳۵۹؛ تاریخ دمشق، ج۱۴، ص۳۸۷.</ref>


ابن‌ زبیر [[مسجد الحرام]] میں مستقر ہوا شامیوں نے پہاڑوں اور مسجد الحرام سے بلند مقامات پر منجنیق نصب کیں<ref>اخبار مکہ، ازرقی، ج۱، ص۲۰۳؛ انساب الاشراف، ج۵، ص۳۵۹.</ref> اور انہوں نے پتھروں اور آگ برسانی شروع کی جس کے نتیجے میں زبیر اور اسکے افراد کو آگ کے شعلوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ منجینقوں کے پتھر کعبہ کو بھی لگے، رکن یمانی اور حجرالاسود کے درمیان پردوں اور کعبہ پر موجود لکڑی کے جالی دار چوکھٹے کو آگ لگ گئ۔<ref> اخبار مکہ، ازرقی، ج۱، ص۱۹۸، ص۲۰۳؛ اخبار الکرام، ص۱۳۳.</ref>یعقوبی(م.۲۹۲ق.) نے ذکر کیا ہے کہ ابن زبیر نے آگ کو خاموش نہیں کیا تا کہ مکہ کے لوگوں کو لشکر شام کے خلاف مزید مصمم کرے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۵۲.</ref> مختلف گروہ اور دستے ابن زبیر کے ہمراہ مسجدالحرام سے دفاع کی خاطر لڑتے رہے ان میں  ۲۰۰ حبشیوں کا وہ گروہ بھی شامل ہے جسے حبشہ کے بادشاہ نے کعبہ کے دفاع کیلئے بھیجا تھا۔<ref> انساب الاشراف، ج۵، ص۳۶۲، ۳۷۲.</ref>
ابن‌ زبیر [[مسجد الحرام]] میں مستقر ہوا شامیوں نے پہاڑوں اور مسجد الحرام سے بلند مقامات پر منجنیق نصب کیں<ref>اخبار مکہ، ازرقی، ج۱، ص۲۰۳؛ انساب الاشراف، ج۵، ص۳۵۹.</ref> اور انہوں نے پتھر اور آگ برسانی شروع کی جس کے نتیجے میں زبیر اور اسکے افراد کو آگ کے شعلوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ منجینقوں کے پتھر کعبہ کو بھی لگے، [[رکن یمانی]] اور [[حجر الاسود]] کے درمیان پردوں اور کعبہ پر موجود لکڑی کے جالی دار چوکھٹے کو آگ لگ گئ۔<ref> اخبار مکہ، ازرقی، ج۱، ص۱۹۸، ص۲۰۳؛ اخبار الکرام، ص۱۳۳.</ref>یعقوبی(م 292 ھ) نے ذکر کیا ہے کہ ابن زبیر نے آگ کو خاموش نہیں کیا تا کہ مکہ کے لوگوں کو لشکر شام کے خلاف مزید مصمم کرے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۵۲.</ref> مختلف گروہ اور دستے ابن زبیر کے ہمراہ مسجدالحرام سے دفاع کی خاطر لڑتے رہے ان میں  ۲۰۰ حبشیوں کا وہ گروہ بھی شامل ہے جسے حبشہ کے بادشاہ نے کعبہ کے دفاع کیلئے بھیجا تھا۔<ref> انساب الاشراف، ج۵، ص۳۶۲، ۳۷۲.</ref>
سپاه شام ابن زبیر اور [[مکہ]] کے لوگوں کو شکست دینے میں ناکام رہے اور جب یزید مر گیا تو چالیس دن کے بعد اسکی موت کی خبر انہیں ملی تو انہوں نے اس جنگ سے ہاتھ کھینچ لیا اور شام واپس ہو گئے۔
سپاه شام ابن زبیر اور [[مکہ]] کے لوگوں کو شکست دینے میں ناکام رہے اور جب یزید مر گیا تو چالیس دن کے بعد اسکی موت کی خبر انہیں ملی تو انہوں نے اس جنگ سے ہاتھ کھینچ لیا اور شام واپس ہو گئے۔


گمنام صارف