گمنام صارف
"عبد اللہ بن زبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مذمت
imported>E.musavi |
imported>E.musavi (←مذمت) |
||
سطر 96: | سطر 96: | ||
===مذمت=== | ===مذمت=== | ||
ان روایات کے مقابلے میں | ان روایات کے مقابلے میں مآخذ میں دیگر روایات [[اہل سنت]] موجود ہیں جن میں اسے اچھے الفاظ سے یاد نہیں کیا گیا۔ رسول کے حجامت کا خون پینے کے بعد فرمایا: ویل للناس منک وویل لک من الناس <ref>شیبانی، الآحاد والمثانی، ج۱، ص۴۱۴؛ </ref> [[احمد بن حنبل]] نیز درج ذیل روایت کو عبدالله بن زبیر پر تطبیق دیتا ہے: جب عثمان محاصرے میں تھے، عبد الله بن زبیر نے اسے کہا: میرے پاس چند تیز گھڑ سوار ہیں میں نے انہیں تمہارے لئے تیار کیا ہے، تم نہیں چاہتے کہ [[مکہ]] چلے جاؤ اور جو تم سے قریب ہونا چاہتے ہیں وہ تمہارے قریب آ جائیں؟ | ||
عثمان نے جواب دیا: نہیں۔ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ مکہ میں ایک گوسفند | عثمان نے جواب دیا: نہیں۔ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ مکہ میں ایک گوسفند الحاد کرے گا اسکا نام عبد الله ہے اور اس لوگوں پر آنے والا آدھا عذاب اس پر ہے <ref>مسند أحمد بن حنبل، ج۱، ص۶۴ش ۴۶۱.{{حدیث|یلْحِدُ بِمَکَّةَ کَبْشٌ من قُرَیشٍ اسْمُهُ عبد اللَّهِ علیه مِثْلُ نِصْفِ أَوْزَارِ الناس}}.</ref> نیر ابن عساکر کی [[سلمان فارسی]] کی روایت کے مطابق آئیندہ آل زبیر کے ہاتھوں کعبہ کو آگ لگے گی۔ <ref>تاریخ مدینہ دمشق، ج۲۸، ص۲۲۱لیحرقن هذا البیت علی یدی رجل من آل الزبیر </ref> | ||
حضرت علی(ع) نے | حضرت علی(ع) نے [[جنگ جمل]] میں زبیر سے خطاب کرتے ہوئے [[اہل بیت]] سے زبیر کا سبب اسکے بیٹے عبد اللہ بن زبیر کو کہا <ref>تاریخ طبری، ج۳، ص۴۱؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۳۱۴</ref> اور [[امام حسن(ع)]] نے اسے احمق کہا ہے۔ <ref>زمخشری، المستقصی فی أمثال العرب، ج۲، ص۱۱۸</ref> | ||
نیز اسکے بعض اعمال شدید تنقید کا باعث بنے ان میں سے :بنی ہاشم کو بیعت سے انکار پر جلانے کی دھمکی دینا اسکی توجیہ میں اسکے بھائی | نیز اسکے بعض اعمال شدید تنقید کا باعث بنے ان میں سے: بنی ہاشم کو بیعت سے انکار پر جلانے کی دھمکی دینا اسکی توجیہ میں اسکے بھائی [[عروه بن زبیر]] نے کہا: اس یہ اس لئے کہا تاکہ لوگوں میں تفرقہ ایجاد نہ ہو اور باہم اختلاف نہ کریں نیز بنی ہاشم اسکی اطاعت میں داخل ہو جائیں جیسا کہ [[عمر بن خطاب]] نے [[ابوبکر بن ابوقحافہ|ابوبکر]] کی بیعت لینے کیلئے بنی ہاشم کے ساتھ کیا تھا۔<ref> شرح نہج البلاغہ لابن أبی الحدید، ج۲۰، ص۱۴۷</ref> | ||
ابن زبیر اہل بیت(ع) کی نسبت دیرینہ | ابن زبیر اہل بیت(ع) کی نسبت دیرینہ کینہ رکھتا تھا <ref>انساب الاشراف، ج۳، ص۴۸۲؛ اخبار الدولة العباسیہ، ص۱۱۶.</ref> حضرت علی کے حق میں اسکے ناسزا کلمات منابع میں نقل ہوئے ہیں ۔<ref> نک: الطبقات، خامسہ۲، ص۸۵؛ تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۶۲؛ مروج الذہب، ج۳، ص۸۰.</ref> کہتے ہیں کہ اس نے چالیس ہفتوں تک [[نماز جمعہ]] کے خطبوں میں آل محمد پر درود بھیجنے سے اجتناب کیا کہ کہیں بنی ہاشم اس پر فخر نہ کریں۔ <ref>انساب الاشراف، ج۳، ص۴۸۲؛ مروج الذہب، ج۳، ص۷۹؛ شرح نہج البلاغہ، ج۴، ص۶۱.</ref> یہ باتیں اس حد تک اس بات کا موجب بنیں کہ بعض اہل سنت علما اسکے ایک راوی ہونے میں تردید کا شکار ہیں۔ <ref>نک: شرح نہج البلاغہ، ج۱، ص۱۰.</ref> اور [[شیعہ]] حضرات بھی اسے اچھے کلمات سے یاد نہیں کرتے ہیں۔<ref>ضرورت حوالہ </ref> | ||
==کعبہ کی دوبارہ تعمیر== | ==کعبہ کی دوبارہ تعمیر== |