مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن مسعود" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 67: سطر 67:


== ابن مسعود و قرآن ==
== ابن مسعود و قرآن ==
وہ رسول خدا کے بعد پہلا شخص ہے جس نے مشرکین کے سامنے بلند آواز میں [[قرآن]] کی تلاوت کی اور ان سے اذیت اٹھائی۔<ref>ابن اسحاق، ص۱۸۶؛ بلاذری، ج۱، ص۱۶۲</ref> ابن مسعود نزول قرآن کی بہت سی مناسبتوں میں موجود تھا ۔ اسکے اپنے کہنے کے مطابق ۷۰ سورتوں سے زیادہ قرآن رسول اللہ سے سنا ۔ <ref>بخاری، ج۳، ص۲۲۸؛ مسلم، ج۴، ص۱۹۱۲؛ نسائی، ج۸، ص۱۳۴</ref> اور وہ اس زمانے میں لوگوں کو قرآن کی تعلیم دیتا تھا ۔
وہ رسول خدا کے بعد پہلے شخص ہیں جنہوں نے مشرکین کے سامنے بلند آواز میں [[قرآن]] کی تلاوت کی اور ان سے اذیت اٹھائی۔<ref> ابن اسحاق، ص۱۸۶؛ بلاذری، ج۱، ص۱۶۲</ref> ابن مسعود نزول قرآن کی بہت سی مناسبتوں میں موجود تھے۔ ان کے اپنے کہنے کے مطابق 70 سورتوں سے زیادہ قرآن رسول اللہ سے سنا۔<ref> بخاری، ج۳، ص۲۲۸؛ مسلم، ج۴، ص۱۹۱۲؛ نسائی، ج۸، ص۱۳۴</ref> اور وہ اس زمانے میں لوگوں کو قرآن کی تعلیم دیتے تھے۔
 
ایک روایت کی بنا ہر ابن مسعود ان چار افراد میں سے ہیں، رسول اللہ نے جن سے قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کی نصیحت کی تھی۔ <ref> بخاری، ج۲، ص۳۰۷؛ مسلم، ج۴، صص۱۹۱۳-۱۹۱۴؛ ترمذی، ج۵، ص۶۷۴</ref> وہ بہت عرصے تک [[مدینہ]] اور [[کوفہ]] میں رحلت پیغمبر کے بعد قرآن کی تعلیم میں مشغول رہا۔ حتا کہ [[ابن عباس]] جیسے بزرگ [[صحابہ]] نے ان سے قرآن کا علم حاصل کیا اور کئی موارد میں ابن مسعود کی قرائت کی۔<ref> ابن ابی داوود، ص۵۵</ref>


ایک روایت کی بنا ہر  ابن مسعود ان چار افراد میں سے ہے رسول اللہ نے جن ست قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کی نصیحت کی تھی۔ <ref>بخاری، ج۲، ص۳۰۷؛ مسلم، ج۴، صص۱۹۱۳-۱۹۱۴؛ ترمذی، ج۵، ص۶۷۴</ref> وہ بہت عرصے تک [[مدینہ]] اور [[کوفہ]] میں رحلت پیغمبر کے بعد قرآن کی تعلیم میں مشغول رہا ۔ حتاکہ [[ابن عباس]] جیسے بزرگ  [[صحابہ]] نے اس سے قرآن کا علم حاصل کیا اور کئی موارد میں ابن مسعود کی قرائت کی۔<ref> ابن ابی داوود، ص۵۵</ref>
===قرائت ابن مسعود===
===قرائت ابن مسعود===
کوفے کے تابعین میں سے اسود بن یزید، زر بن حبیش ، عبید بن قیس ،  ابوعبدالرحمان سلمی ،  ابوعمرو شیبانی اور زید بن وہب نے ابن مسعود سے قرآن سے سیکھا اور اسکی کوفہ میں چند قرائتیں معروف تھیں۔ <ref>ر.ک:ابن ابی داوود، صص۱۳-۱۴؛ ابن مجاہد، صص۶۶ -۶۷؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۸</ref> سلیمان بن مہران أعمَش کی روایت کے مطابق دوسری صدی ہجری کے اوائل میں کوفہ میں   قرائت ابن مسعود کے سامنے مصحف عثمانی رواج نہیں رکھتا تھا ؛ جبکہ آدھی صدی ہجری گزرنے کے بعد آہستہ آہستہ قرائت ابن مسعود کی جگہ لی یہانتک کہ دوسری صدی ہجری کے وسط میں چند افراد نے اس  قرائت کو اپنے پاس محفوظ رکھتے تھے ۔<ref>ابن مجاہد، ص۶۷</ref>
کوفے کے تابعین میں سے اسود بن یزید، زر بن حبیش، عبید بن قیس، ابو عبدالرحمان سلمی، ابو عمرو شیبانی اور زید بن وہب نے ابن مسعود سے قرآن سے سیکھا اور ان کی کوفہ میں چند قرائتیں معروف تھیں۔<ref> ر.ک:ابن ابی داوود، صص۱۳-۱۴؛ ابن مجاہد، صص۶۶ -۶۷؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۸</ref> سلیمان بن مہران أعمَش کی روایت کے مطابق دوسری صدی ہجری کے اوائل میں کوفہ میں قرائت ابن مسعود کے سامنے مصحف عثمانی رواج نہیں رکھتا تھا؛ جبکہ آدھی صدی ہجری گزرنے کے بعد آہستہ آہستہ قرائت ابن مسعود کی جگہ لی یہانتک کہ دوسری صدی ہجری کے وسط میں چند افراد اس  قرائت کو اپنے پاس محفوظ رکھتے تھے۔<ref> ابن مجاہد، ص۶۷</ref>


اسکے بعد کوفہ میں مصحف عثمانی کی بنیاد پر نئی قرائتیں وجود میں آئیں ۔حقیقت میں کوفے کی رائج قرائتیں یعنی: دس قاریوں میں سے [[عاصم بن بہدلہ ابی النجود|عاصم]]، [[حمزة ابن حبیب زیات کوفی|حمزه]]، [[علی بن حمزه کسائی|کسائی]] اور [[خلف بن ہشام|خلف]] کی قرائتوں میں تھوڑی بہت  قرائت ابن مسعود کی اصالت موجود ہے ۔ <ref>ر.ک:ابوعمرودانی، صص۹-۱۰؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۹</ref>
ان کے بعد کوفہ میں مصحف عثمانی کی بنیاد پر نئی قرائتیں وجود میں آئیں۔ حقیقت میں کوفے کی رائج قرائتیں یعنی: دس قاریوں میں سے [[عاصم بن بہدلہ ابی النجود|عاصم]]، [[حمزة ابن حبیب زیات کوفی|حمزه]]، [[علی بن حمزه کسائی|کسائی]] اور [[خلف بن ہشام|خلف]] کی قرائتوں میں تھوڑی بہت  قرائت ابن مسعود کی اصالت موجود ہے۔<ref> ر.ک: ابو عمرودانی، صص۹-۱۰؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۹</ref>


=== مصحف ابن مسعود===
=== مصحف ابن مسعود===
مآخذوں میں موجود روایات کی بنا پر ابن مسعود اپنے شاگردوں کو آیات [[قرآن]] اپنے حافظے کی بنیاد املا کرواتا اور اسکے شاگرد اسکی قرات کو اپنے مصحفوں میں لکھتے ۔ <ref>ر.ک:بسوی، ج۲، ص۵۳۸؛ «‌المبانی »، صص۳۵-۳۶؛ ابونعیم، ج۱، ص۱۲۴</ref>
مآخذ میں موجود روایات کی بنا پر ابن مسعود اپنے شاگردوں کو آیات [[قرآن]] اپنے حافظے کی بنیاد املا کرواتے اور ان کے شاگرد ان کی قرات کو اپنے مصاحف میں لکھتے۔<ref> ر.ک:بسوی، ج۲، ص۵۳۸؛ «‌المبانی »، صص۳۵-۳۶؛ ابو نعیم، ج۱، ص۱۲۴</ref>


[[زید بن ثابت]] کے توسط سے حکومتی سطح پر مصحف کو اکٹھا اور قرآن کی جمع آوری کے واقعے سے مربوط روایات میں [[مصحف ابن مسعود]]‌ کا تذکرہ بھی آیا ہے لیکن یہ زیادہ مورد توجہ قرار نہیں پایا پس  عثمان نے ابن مسعود کو دستور دیا کہ وہ دوسرے مصفحوں کے ساتھ اپنا مصحف بھی تحویل میں دے تا کہ سب مصفحوں کو اکٹھا ختم کیا جائے ۔روایات کے مطابق ابن مسعود اس کام کیلئے تیار نہ ہوا اور اسی وجہ سے عثمان کے حکم پر اسے زد و کوب کیا گیا ۔ <ref>ر.ک:ابن سعد، ۲ (۲) / ۱۰۵؛ ابن ابی داوود، صص۱۳- ۱۸</ref>
[[زید بن ثابت]] کے توسط سے حکومتی سطح پر مصحف کو اکٹھا اور قرآن کی جمع آوری کے واقعے سے مربوط روایات میں [[مصحف ابن مسعود]]‌ کا تذکرہ بھی آیا ہے لیکن یہ زیادہ مورد توجہ قرار نہیں پایا پس  عثمان نے ابن مسعود کو دستور دیا کہ وہ دوسرے مصفحوں کے ساتھ اپنا مصحف بھی تحویل میں دیں تا کہ سب مصفحوں کو اکٹھا ختم کیا جائے۔ روایات کے مطابق ابن مسعود اس کام کیلئے تیار نہیں ہوئے اور اسی وجہ سے عثمان کے حکم پر انہیں زد و کوب کیا گیا۔<ref> ر.ک:ابن سعد، ۲ (۲) / ۱۰۵؛ ابن ابی داوود، صص۱۳- ۱۸</ref>
 
لیکن بعض روایات میں آیا ہے کہ ابن مسعود کی نظر تبدیل ہو گئی اور انہوں نے مصحف عثمانی کی تأیید کی۔<ref> ابن ابی داوود، ص۱۸؛ «‌المبانی »، ص۹۵؛ ابن اثیر، الکامل، ج۳، ص۱۱۲</ref>


لیکن بعض روایات میں آیا ہے کہ  ابن مسعود کی نظر تبدیل ہو گئی اور اس نے  مصحف عثمانی کی تأیید کی.<ref>ابن ابی داوود، ص۱۸؛ «‌المبانی »، ص۹۵؛ ابن اثیر، الکامل، ج۳، ص۱۱۲</ref>
===تفسیر ابن مسعود===
===تفسیر ابن مسعود===
ابن مسعود اپنے زمانے میں مفاہیم [[قرآن]] اور آیات کے اسباب نزول سے واقف شخص تھا ۔ <ref>ر.ک:مسلم، ج۴، ص۱۹۱۳؛ ابن ابی داوود، ص۱۴</ref> اور بعد میں آنے والے زمانوں میں مختلف مکاتب فکر کے مفسرون کے درمیان اسکی انظار مورد توجہ رہیں۔ <ref>طبری، تفسیر، مختلف مقامات پر؛ طوسی، التبیان، ج۱ف ص۵۸، مختلف مقامات پر؛ زمخشری، ج۱، صص۳۸، مختلف مقامات پر</ref> کہا گیا ہے کہ  سُدّی نے اپنی تفسیر میں اکثر ابن مسعود اور [[ابن عباس]] کی روایات نقل کی ہیں ۔ <ref>ابن کثیر، ج۱، ص۴</ref>
ابن مسعود اپنے زمانے میں مفاہیم [[قرآن]] اور آیات کے اسباب نزول سے واقف شخص تھے۔<ref> ر.ک:مسلم، ج۴، ص۱۹۱۳؛ ابن ابی داوود، ص۱۴</ref> اور بعد میں آنے والے زمانوں میں مختلف مکاتب فکر کے مفسرین کے درمیان ان کے انظار مورد توجہ رہے<ref> طبری، تفسیر، مختلف مقامات پر؛ طوسی، التبیان، ج۱ف ص۵۸، مختلف مقامات پر؛ زمخشری، ج۱، صص۳۸، مختلف مقامات پر</ref> کہا گیا ہے کہ  سُدّی نے اپنی تفسیر میں اکثر ابن مسعود اور [[ابن عباس]] کی روایات نقل کی ہیں۔<ref> ابن کثیر، ج۱، ص۴</ref>
 
== احادیث ابن مسعود ==
== احادیث ابن مسعود ==
رسول خدا کے ساتھ اکثڑ رہنے کی وجہ سے ابن مسعود نے بہت سی روایات نقل کی ہیں ۔ اسی وجہ سے  نووی نے کہا ہے :معتبر کتب میں  ابن مسعود سے منقول روایات کی تعداد ۸۴۸ [[حدیث]]  کہ ان میں سے  ۶۴ حدیثیں [[صحیح بخاری|بخاری]] اور [[صحیح مسلم|مسلم]] کی متفق احادیث ہیں ، ۲۱ حدیثیں بخاری نے منفرد اور ۳۵ حدیثیں مسلم نے منفرد ذکر کی ہیں ۔<ref>نووی، ۱ (۱) /۲۸۸</ref> اس نے چند احادیث بلا واسطہ رسول اللہ سے نقل کی ہیں اور بعض احادیث  [[صحابہ]] سے نقل کی ہیں ۔ <ref>ر.ک:ابن حجر، تہذیب، ج۶، ص۲۷</ref>
رسول خدا کے ساتھ اکثڑ رہنے کی وجہ سے ابن مسعود نے بہت سی روایات نقل کی ہیں ۔ اسی وجہ سے  نووی نے کہا ہے :معتبر کتب میں  ابن مسعود سے منقول روایات کی تعداد ۸۴۸ [[حدیث]]  کہ ان میں سے  ۶۴ حدیثیں [[صحیح بخاری|بخاری]] اور [[صحیح مسلم|مسلم]] کی متفق احادیث ہیں ، ۲۱ حدیثیں بخاری نے منفرد اور ۳۵ حدیثیں مسلم نے منفرد ذکر کی ہیں ۔<ref>نووی، ۱ (۱) /۲۸۸</ref> اس نے چند احادیث بلا واسطہ رسول اللہ سے نقل کی ہیں اور بعض احادیث  [[صحابہ]] سے نقل کی ہیں ۔ <ref>ر.ک:ابن حجر، تہذیب، ج۶، ص۲۷</ref>
گمنام صارف