مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن مسعود" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 46: سطر 46:
===قرائت ابن مسعود===
===قرائت ابن مسعود===
<!--
<!--
در [[کوفه]] شماری از بزرگان [[تابعین|تابعین]] چون [[اسود بن یزید]]، [[زر بن حبیش|زَرّ ابن حُبیش]]، [[عبید بن قیس]]، [[ابوعبدالرحمان سلمی]]، [[ابوعمرو شیبانی]] و [[زید بن وهب]] از محضر او قرائت آموختند و تا چندی قرائت او در کوفه غالب بود.<ref>ر.ک:ابن ابی داوود، صص۱۳-۱۴؛ ابن مجاہد، صص۶۶ -۶۷؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۸</ref> براساس حکایتی از [[سلیمان بن مہران|أعمَش]] (د ۱۴۸ق)، در اوایل سده [[سال ۲ ہجری قمری|۲ق]] در کوفه مصحف عثمانی در عرض قرائت ابن مسعود چندان تداول نداشته است؛ در حالی که در طول نیم سده به تدریج جای قرائت ابن مسعود را گرفته، تا آنجا که در اواسط سده ۲ق تنها عده‌اندکی قرائت مزبور را در ثبت خود داشتند.<ref>ابن مجاہد، ص۶۷</ref>
کوفے کے تابعین میں سے اسود بن یزید، زر بن حبیش ، عبید بن قیس ، ابوعبدالرحمان سلمی ، ابوعمرو شیبانی اور زید بن وہب نے اس سے قرآن سے سیکھا اور اسکی کوفہ میں چند قرائتیں معروف تھیں۔ <ref>ر.ک:ابن ابی داوود، صص۱۳-۱۴؛ ابن مجاہد، صص۶۶ -۶۷؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۸</ref> سلیمان بن مہران أعمَش کی روایت کے مطابق  دوسری صدی ہجری کے اوائل میں  کوفہ میں  قرائت ابن مسعود کے سامنے مصحف عثمانی رواج نہیں رکھتا تھا ؛ جبکہ آدھی صدی ہجری گزرنے کے بعد آہستہ آہستہ  قرائت ابن مسعود کی جگہ لی یہانتک کہ دوسری صدی ہجری کے وسط میں چند افراد نے اس  قرائت کو اپنے پاس محفوظ رکھتے تھے ۔<ref>ابن مجاہد، ص۶۷</ref>
از آن پس در کوفه قرائتهایی به وجود آمد که مصحف عثمانی کوفه مبنای آنها بود و در خواندن آن، قرائت ابن مسعود به کار می‌آمد. در واقع قرائات رسمی کوفه، یعنی: [[عاصم بن بهدله ابی النجود|عاصم]]، [[حمزة ابن حبیب زیات کوفی|حمزه]]، [[علی بن حمزه کسائی|کسایی]] و [[خلف بن هشام|خلف]] از قاریان عشر، کمابیش در قرائت ابن مسعود ریشه دارند.<ref>ر.ک:ابوعمرودانی، صص۹-۱۰؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۹</ref>
 
اسکے بعد کوفہ میں مصحف عثمانی کی بنیاد پر نئی قرائتیں وجود میں آئیں ۔حقیقت میں کوفے کی رائج قرائتیں  یعنی: دس قاریوں میں سے [[عاصم بن بہدلہ ابی النجود|عاصم]]، [[حمزة ابن حبیب زیات کوفی|حمزه]]، [[علی بن حمزه کسائی|کسایی]] اور [[خلف بن ہشام|خلف]] کی قرائتوں میں تھوڑی بہت  قرائت ابن مسعود کی اصالت موجود ہے ۔ <ref>ر.ک:ابوعمرودانی، صص۹-۱۰؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۹</ref>


=== مصحف ابن مسعود===
=== مصحف ابن مسعود===
براساس آنچه در منابع آمده، ابن مسعود آیات [[قرآن]] را از حافظه بر شاگردان املا می‌نمود و آنان قرائت او را در مصاحفی می‌نوشتند.<ref>ر.ک:بسوی، ج۲، ص۵۳۸؛ «‌المبانی »، صص۳۵-۳۶؛ ابونعیم، ج۱، ص۱۲۴</ref>
مآخذوں میں وموجود روایات کی بنا پر  ابن مسعود اپنے شاگردوں کو آیات [[قرآن]] اپنے حافظے کی بنیاد املا کرواتا اور اسکے شاگرد اسکی قرات کو اپنے مصفحوں لکھتے ۔ <ref>ر.ک:بسوی، ج۲، ص۵۳۸؛ «‌المبانی »، صص۳۵-۳۶؛ ابونعیم، ج۱، ص۱۲۴</ref>


در جریان گردآوری قرآن و فراهم آوردن [[مصحف]] رسمی توسط [[عثمان بن عفان|عثمان]] و به مباشرت [[زید بن ثابت]]، در روایات سخن از نسخه‌ای با عنوان «‌[[مصحف ابن مسعود]]‌» به میان آمده که مورد توجه قرار نگرفته و عثمان او را امر کرده مصحف خود را تحویل نماید تا به همراه دیگر مصاحف از بین برده شود. به گفته روایات، ابن مسعود به این امر تن در نداد و به همین سبب به امر عثمان مضروب شد.<ref>ر.ک:ابن سعد، ۲ (۲) / ۱۰۵؛ ابن ابی داوود، صص۱۳- ۱۸</ref>


در جریان گردآوری قرآن و فراهم آوردن [[مصحف]] رسمی توسط [[عثمان بن عفان|عثمان]] و به مباشرت [[زید بن ثابت]] کے توسط سے حکومتی سطح پر مصحف کو اکٹھا اور قرآن کی جمع آوری کے واقعے سے مربوط روایات میں [[مصحف ابن مسعود]]‌ کا تذکرہ بھی آیا ہے لیکن یہ زیادہ مورد توجہ قرار نہیں پایا پس  عثمان نے اسے دستور دیا کہ وہ دوسرے مصفحوں کے ساتھ اپنا مصحف بھی تحویل میں دے  تا کہ سب مصفحوں کو اکٹھا ختم کیا جائے ۔روایات کے مطابق ابن مسعود اس کام کیلئے تیار نہ ہوا اور اسی وجہ سے عثمان کے حکم پر اسے زد و کوب کیا گیا ۔ <ref>ر.ک:ابن سعد، ۲ (۲) / ۱۰۵؛ ابن ابی داوود، صص۱۳- ۱۸</ref>
<!--
اما بنا به برخی روایات ابن مسعود از این موضع خود عدول و مصحف عثمانی را تأیید کرد.<ref>ابن ابی داوود، ص۱۸؛ «‌المبانی »، ص۹۵؛ ابن اثیر، الکامل، ج۳، ص۱۱۲</ref>
اما بنا به برخی روایات ابن مسعود از این موضع خود عدول و مصحف عثمانی را تأیید کرد.<ref>ابن ابی داوود، ص۱۸؛ «‌المبانی »، ص۹۵؛ ابن اثیر، الکامل، ج۳، ص۱۱۲</ref>
===تفسیر ابن مسعود===
===تفسیر ابن مسعود===
گمنام صارف