مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن مسعود" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 36: سطر 36:
[[مدینہ]]  میں عثمان نے اسے ناسزا کہا اور حکم دیا کہ اسے زبردستی مسجد سے باہر لے جائیں ۔ <ref>بلاذری، انساب، ج۵، صص۳۶-۳۷؛ سیدمرتضی، ج۴، صص۲۸۱-۲۸۲</ref>
[[مدینہ]]  میں عثمان نے اسے ناسزا کہا اور حکم دیا کہ اسے زبردستی مسجد سے باہر لے جائیں ۔ <ref>بلاذری، انساب، ج۵، صص۳۶-۳۷؛ سیدمرتضی، ج۴، صص۲۸۱-۲۸۲</ref>
<!--
<!--
اسکے بعد ابن مسعود  ۳ سال تک [[مدینہ]] میں رہا لیکن مدینے سے باہر جانے کی اسے اجازت نہ تھی ۔<ref>بلاذری، انساب، ج۵، ص۳۷</ref> یہانتک کہ مدینے میں حضرت [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے قتل سے ۲ سال پہلے مدینے ہی میں وفات پائی۔<ref>طبری، تاریخ، ج۱، ص۲۸۹۴؛ ابن عساکر، ج۳۹، صص۱۳۴- ۱۳۹</ref> مدینے میں اس دوران عثمان نے  [[بیت المال]] سے ملنے والے عطیے قطع کر دئے لیکن اسکی وفات کے بعد اسکے وصی  [[زبیر بن عوام|زبیر بن عوام]] آن را برای بازماندگانش از عثمان ستاند.<ref>بلاذری، فتوح، ص۴۶۱</ref> یکی از علل ناخشنودی عثمان از ابن مسعود، حضور وی در تدفین و [[نماز]] بر پیکر [[ابوذر]] در [[ربذه|رَبَذه]] است.<ref>سید مرتضی، ج۴، ص۲۸۳؛ ر.ک: ابن ہشام، ج۲، ص۵۲۴؛ واقدی، ج۲، ص۱۰۰۲؛ خلیفة بن خیاط، ج۱، ص۱۷۷؛ طبری، تاریخ، ج۱، صص۲۸۹۵-۲۸۹۶</ref>
اسکے بعد ابن مسعود  ۳ سال تک [[مدینہ]] میں رہا لیکن مدینے سے باہر جانے کی اسے اجازت نہ تھی ۔<ref>بلاذری، انساب، ج۵، ص۳۷</ref> یہانتک کہ مدینے میں حضرت [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے قتل سے ۲ سال پہلے مدینے ہی میں وفات پائی۔<ref>طبری، تاریخ، ج۱، ص۲۸۹۴؛ ابن عساکر، ج۳۹، صص۱۳۴- ۱۳۹</ref> مدینے میں اس دوران عثمان نے  [[بیت المال]] سے ملنے والے عطیے قطع کر دئے لیکن اسکی وفات کے بعد اسکے وصی  [[زبیر بن عوام|زبیر بن عوام]] کی درخواست ہر ابن مسعود کے اہل خانہ کو بیت المال سے عطیے کی رقم دی ۔<ref>بلاذری، فتوح، ص۴۶۱</ref> ابن مسعود کی حضرت عثمان سے عدم رضایت کا ایک سبب [[ربذہ|رَبَذہ]] میں [[ابوذر]] کی تدفین میں شرکت اور نماز جنازہ پڑھنا تھا۔<ref>سید مرتضی، ج۴، ص۲۸۳؛ ر.ک: ابن ہشام، ج۲، ص۵۲۴؛ واقدی، ج۲، ص۱۰۰۲؛ خلیفہ بن خیاط، ج۱، ص۱۷۷؛ طبری، تاریخ، ج۱، صص۲۸۹۵-۲۸۹۶</ref>


در نهایت ابن مسعود در سال [[سال ۳۲ ہجری قمری|۳۲ق]] در مدینہ از دنیا رفت و در [[بقیع]] مدفون شد.<ref>الاستیعاب،۱۴۱۲ق، ج۳،ص۹۹۴</ref>
آخر کار  ابن مسعود ۳۲ ہجری قمری کے سال  مدینے میں اس جہان سے رخصت ہو کر [[بقیع]] میں مدفون ہوا۔<ref>الاستیعاب،۱۴۱۲ق، ج۳،ص۹۹۴</ref>


== ابن مسعود و قرآن ==
== ابن مسعود و قرآن ==
وی نخستین کسی بود که پس از [[پیامبر(ص)]]، [[قرآن]] را به صدای بلند بر مشرکین خواند و آزار دید.<ref>ابن اسحاق، ص۱۸۶؛ بلاذری، ج۱، ص۱۶۲</ref> ابن مسعود در بسیاری از مناسبت‌های نزول قرآن شخصاً حضور داشت. وی به گفته خود، افزون بر ۷۰ سوره قرآن را از زبان پیامبر(ص) فرا گرفته بود<ref>بخاری، ج۳، ص۲۲۸؛ مسلم، ج۴، ص۱۹۱۲؛ نسائی، ج۸، ص۱۳۴</ref> و از زمان ایشان به تعلیم قرآن می‌پرداخت.
وہ رسول خدا کے بعد پہلا شخص ہے جس نے مشرکین کے سامنے بلند آواز میں  [[قرآن]] کی تلاوت کی اور ان سے اذیت اٹھائی۔<ref>ابن اسحاق، ص۱۸۶؛ بلاذری، ج۱، ص۱۶۲</ref> ابن مسعود نزول قرآن کی بہت سی مناسبتوں میں موجود تھا ۔ اسکے اپنے کہنے کے مطابق ۷۰ سورتوں سے زیادہ قرآن رسول اللہ سے سنا ۔ <ref>بخاری، ج۳، ص۲۲۸؛ مسلم، ج۴، ص۱۹۱۲؛ نسائی، ج۸، ص۱۳۴</ref> اور وہ اس زمانے میں لوگوں کو قرآن کی تعلیم دیتا تھا ۔


براساس روایتی، ابن مسعود یکی از چهار تنی بوده است که پیامبر(ص) فراگرفتن قرآن را از آنان توصیه کرده بود.<ref>بخاری، ج۲، ص۳۰۷؛ مسلم، ج۴، صص۱۹۱۳-۱۹۱۴؛ ترمذی، ج۵، ص۶۷۴</ref> وی مدت‌ها در [[مدینہ]] و [[کوفه]]، پس از وفات پیامبر(ص) نیز به تعلیم قرآن اشتغال داشت و حتی برخی از [[صحابه]] برجسته چون [[ابن عباس]] از او قرآن آموخته و در مواردی از قرائت وی پیروی کرده‌اند.<ref>ابن ابی داوود، ص۵۵</ref>
ایک روایت کی بنا ہر  ابن مسعود ان چار افراد میں سے ہے رسول اللہ نے جن ست قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کی نصیحت کی تھی۔ <ref>بخاری، ج۲، ص۳۰۷؛ مسلم، ج۴، صص۱۹۱۳-۱۹۱۴؛ ترمذی، ج۵، ص۶۷۴</ref> وہ بہت عرصے تک [[مدینہ]] اور [[کوفہ]] میں رحلت پیغمبر کے بعد قرآن کی تعلیم میں مشغول رہا ۔ حتاکہ [[ابن عباس]] جیسے بزرگ  [[صحابہ]] نے اس سے قرآن کا علم حاصل کیا اور کئی موارد میں ابن مسعود کی قرائت کی۔<ref> ابن ابی داوود، ص۵۵</ref>
===قرائت ابن مسعود===
===قرائت ابن مسعود===
<!--
در [[کوفه]] شماری از بزرگان [[تابعین|تابعین]] چون [[اسود بن یزید]]، [[زر بن حبیش|زَرّ ابن حُبیش]]، [[عبید بن قیس]]، [[ابوعبدالرحمان سلمی]]، [[ابوعمرو شیبانی]] و [[زید بن وهب]] از محضر او قرائت آموختند و تا چندی قرائت او در کوفه غالب بود.<ref>ر.ک:ابن ابی داوود، صص۱۳-۱۴؛ ابن مجاہد، صص۶۶ -۶۷؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۸</ref> براساس حکایتی از [[سلیمان بن مہران|أعمَش]] (د ۱۴۸ق)، در اوایل سده [[سال ۲ ہجری قمری|۲ق]] در کوفه مصحف عثمانی در عرض قرائت ابن مسعود چندان تداول نداشته است؛ در حالی که در طول نیم سده به تدریج جای قرائت ابن مسعود را گرفته، تا آنجا که در اواسط سده ۲ق تنها عده‌اندکی قرائت مزبور را در ثبت خود داشتند.<ref>ابن مجاہد، ص۶۷</ref>
در [[کوفه]] شماری از بزرگان [[تابعین|تابعین]] چون [[اسود بن یزید]]، [[زر بن حبیش|زَرّ ابن حُبیش]]، [[عبید بن قیس]]، [[ابوعبدالرحمان سلمی]]، [[ابوعمرو شیبانی]] و [[زید بن وهب]] از محضر او قرائت آموختند و تا چندی قرائت او در کوفه غالب بود.<ref>ر.ک:ابن ابی داوود، صص۱۳-۱۴؛ ابن مجاہد، صص۶۶ -۶۷؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۸</ref> براساس حکایتی از [[سلیمان بن مہران|أعمَش]] (د ۱۴۸ق)، در اوایل سده [[سال ۲ ہجری قمری|۲ق]] در کوفه مصحف عثمانی در عرض قرائت ابن مسعود چندان تداول نداشته است؛ در حالی که در طول نیم سده به تدریج جای قرائت ابن مسعود را گرفته، تا آنجا که در اواسط سده ۲ق تنها عده‌اندکی قرائت مزبور را در ثبت خود داشتند.<ref>ابن مجاہد، ص۶۷</ref>
از آن پس در کوفه قرائتهایی به وجود آمد که مصحف عثمانی کوفه مبنای آنها بود و در خواندن آن، قرائت ابن مسعود به کار می‌آمد. در واقع قرائات رسمی کوفه، یعنی: [[عاصم بن بهدله ابی النجود|عاصم]]، [[حمزة ابن حبیب زیات کوفی|حمزه]]، [[علی بن حمزه کسائی|کسایی]] و [[خلف بن هشام|خلف]] از قاریان عشر، کمابیش در قرائت ابن مسعود ریشه دارند.<ref>ر.ک:ابوعمرودانی، صص۹-۱۰؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۹</ref>
از آن پس در کوفه قرائتهایی به وجود آمد که مصحف عثمانی کوفه مبنای آنها بود و در خواندن آن، قرائت ابن مسعود به کار می‌آمد. در واقع قرائات رسمی کوفه، یعنی: [[عاصم بن بهدله ابی النجود|عاصم]]، [[حمزة ابن حبیب زیات کوفی|حمزه]]، [[علی بن حمزه کسائی|کسایی]] و [[خلف بن هشام|خلف]] از قاریان عشر، کمابیش در قرائت ابن مسعود ریشه دارند.<ref>ر.ک:ابوعمرودانی، صص۹-۱۰؛ ابن جزری، ج۱، ص۴۵۹</ref>
گمنام صارف