مندرجات کا رخ کریں

"افطار" کے نسخوں کے درمیان فرق

35 بائٹ کا اضافہ ،  15 اپريل 2021ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (پیوند میان ویکی در ویکی داده و حذف آن از مبدا ویرایش)
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:


==معنی اور مفہوم==
==معنی اور مفہوم==
افطار، اذان مغرب کے وقت روزہ کھولنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۳۸۴.</ref>عید الفطر کے دن بھی عید کی نماز سے پہلے کھانے کو افطار کہا گیا ہے اور اسے مستحب قرار دیا ہے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۱، ص۳۵۴؛ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ج۲، ص۱۰۲ .</ref>  
افطار، اذان مغرب کے وقت روزہ کھولنے کو کہا جاتا ہے۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۳۸۴.</ref> عید الفطر کے دن بھی عید کی نماز سے پہلے کھانے کو افطار کہا گیا ہے اور اسے مستحب قرار دیا ہے۔ <ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۱، ص۳۵۴؛ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، ج۲، ص۱۰۲ .</ref>  
روزے کو توڑنا یا افطار کرنے کے مختلف احکام ہیں
روزے کو توڑنا یا افطار کرنے کے مختلف احکام ہیں
# [[واجب]]: اگر کوئی شخص دن کو متوجہ ہو کہ روزہ اس کے لئے نقصان دہ ہے، یا روزہ دار ظہر سے پہلے سفر کرے تو ایسی حالت میں روزہ توڑنا اور افطار کرنا واجب ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۷، ص۱۳۳ و ج۱۶، ص۳۴۷، ج۱۷، ص۱۵۰-۱۵۴.</ref>اسی طرح ایسی حاملہ عورت کا روزہ افطار کرنا واجب ہے جس کا وضع حمل نزدیک ہے یا وہ عورت جو بچے کو دودھ پلاتی ہے جب کہ روزہ اس کے لئے یا اس کے بچے کے لیے مضر ہے۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۷،ص۱۵۴-۱۵۱</ref> اور اگر کسی بوڑھے مرد یا عورت جو کہ پیاس کی بیماری میں مبتلا ہیں، اکثر فقہاء کی نگاہ میں ان کا روزہ افطار کرنا واجب ہے. <ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۷، ص۱۵۰</ref>
# [[واجب]]: اگر کوئی شخص دن کو متوجہ ہو کہ روزہ اس کے لئے نقصان دہ ہے، یا روزہ دار ظہر سے پہلے سفر کرے تو ایسی حالت میں روزہ توڑنا اور افطار کرنا واجب ہے۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۷، ص۱۳۳ و ج۱۶، ص۳۴۷، ج۱۷، ص۱۵۰-۱۵۴.</ref> اسی طرح ایسی حاملہ عورت کا روزہ افطار کرنا واجب ہے جس کا وضع حمل نزدیک ہے یا وہ عورت جو بچے کو دودھ پلاتی ہے جب کہ روزہ اس کے لئے یا اس کے بچے کے لیے مضر ہے۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۷،ص۱۵۴-۱۵۱</ref> اور اگر کسی بوڑھے مرد یا عورت جو کہ پیاس کی بیماری میں مبتلا ہیں، اکثر فقہاء کی نگاہ میں ان کا روزہ افطار کرنا واجب ہے.<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۷، ص۱۵۰</ref>
# [[حرام]]:واجب روزہ کا افطار کرنا حرام ہے؛ جیسے ماہ رمضان کا روزہ یا نذر کا روزہ اور اسی طرح ماہ رمضان کے قضا روزے کو ظہر کے بعد افطار کرنا اور ماہ رمضان کا وہ روزہ جو سفر میں ہو جب کہ سفر کا آغا ظہر کے بعد کیا ہو اور اسی طرح اعتکاف کا روزہ اس کے واجب ہونے کے بعد باطل کرنا یہ سب حرام ہیں اور کفارے کا باعث بنتے ہیں۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام، ج۱۶، ص۲۶۴ ۲۶۶ و ج۲۹، ص۵۰</ref>
# [[حرام]]: واجب روزہ کا افطار کرنا حرام ہے؛ جیسے ماہ رمضان کا روزہ یا نذر کا روزہ اور اسی طرح ماہ رمضان کے قضا روزے کو ظہر کے بعد افطار کرنا اور ماہ رمضان کا وہ روزہ جو سفر میں ہو جب کہ سفر کا آغا ظہر کے بعد کیا ہو اور اسی طرح اعتکاف کا روزہ اس کے واجب ہونے کے بعد باطل کرنا یہ سب حرام ہیں اور کفارے کا باعث بنتے ہیں۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۲۶۴ ۲۶۶ و ج۲۹، ص۵۰</ref>
# [[مکروہ]]: مستحب روزے کو ظہر کے بعد افطار کرنا مکروہ ہے.<ref> یزدی، سید کاظم طباطبایی، العروة الوثقی، ج۲، ص۲۴۲؛ نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ص۱۷، ص۱۱۵</ref>
# [[مکروہ]]: مستحب روزے کو ظہر کے بعد افطار کرنا مکروہ ہے۔<ref> یزدی، سید کاظم طباطبایی، العروة الوثقی، ج۲، ص۲۴۲؛ نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ص۱۷، ص۱۱۵</ref>
# [[مستحب]]: جس نے مستحب روزہ رکھا ہو اور کسی مومن کا مہمان بنے، تو مستحب ہے کہ اس سے قبل کہ میزبان اس کے روزہ کے بارے میں متوجہ ہو، روزہ افطار کر دے.<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۲۹، ص۵۰-۵۱؛ حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ۱۰، ص۱۵۲</ref>
# [[مستحب]]: جس نے مستحب روزہ رکھا ہو اور کسی مومن کا مہمان بنے، تو مستحب ہے کہ اس سے قبل کہ میزبان اس کے روزہ کے بارے میں متوجہ ہو، روزہ افطار کر دے۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۲۹، ص۵۰-۵۱؛ حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ۱۰، ص۱۵۲</ref>
# [[مباح]]: قول مشہور، اگر کسی نے ماہ رمضان کا قضا روزہ رکھا ہو، ظہر سے پہلے افطار کر سکتا ہے، اس شرط کے ساتھ کہ دوسرے رمضان تک پہلے سال کے روزے کی قضا بجا لانے کا وقت ہو.<ref>نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۷،ص۵۱-۵۳</ref>اسی طرح مستحب روزے کو ظہر سے پہلے افطار کرنا مباح ہے.<ref> نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۱۱۵؛ یزدی، سید کاظم طباطبایی، العروۃ الوثقی، ج۲، ص۲۴۲</ref>
# [[مباح]]: قول مشہور، اگر کسی نے ماہ رمضان کا قضا روزہ رکھا ہو، ظہر سے پہلے افطار کر سکتا ہے، اس شرط کے ساتھ کہ دوسرے رمضان تک پہلے سال کے روزے کی قضا بجا لانے کا وقت ہو۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۷،ص۵۱-۵۳</ref> اسی طرح مستحب روزے کو ظہر سے پہلے افطار کرنا مباح ہے۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۱۱۵؛ یزدی، سید کاظم طباطبایی، العروۃ الوثقی، ج۲، ص۲۴۲</ref>
[[ملف:روزه در هند.jpg|تصغیر|<div style="text-align: center;">ہندوستان میں افطار کی ضیافت</div>]]
[[ملف:روزه در هند.jpg|تصغیر|<div style="text-align: center;">ہندوستان میں افطار کی ضیافت</div>]]


==آداب==
==آداب==
افطار کے کچھ آداب ذکر ہوئے ہیں من جملہ افطار کے وقت دعا پڑھنا اور [[سورہ قدر]] کی تلاوت کرنا، [[نماز مغرب]] کے بعد افطار کرنا،<ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ۱۴۱۴ق، ج۱۰، ص۱۴۹-۱۵۱؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۳۸۴ ۳۸۵.</ref>نیم گرم پانی، دودھ یا میٹھی چیزیں خاص کر کھجور سے افطار کرنے کو [[مستحب]] قرار دیا گیا ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ۱۴۱۴ق، ج۱۰، ص۱۵۶-۱۶۱.</ref>
افطار کے کچھ آداب ذکر ہوئے ہیں من جملہ افطار کے وقت دعا پڑھنا اور [[سورہ قدر]] کی تلاوت کرنا، [[نماز مغرب]] کے بعد افطار کرنا،<ref> حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ۱۴۱۴ق، ج۱۰، ص۱۴۹-۱۵۱؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۳۸۴ ۳۸۵.</ref> نیم گرم پانی، دودھ یا میٹھی چیزیں خاص کر کھجور سے افطار کرنے کو [[مستحب]] قرار دیا گیا ہے۔<ref> حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ۱۴۱۴ق، ج۱۰، ص۱۵۶-۱۶۱.</ref>


==مفطرات==
==مفطرات==
سطر 27: سطر 27:
*مشہور فقہاء کے فتوے کے مطابق غلیظ غبار کا حلق تک پہنچانا؛
*مشہور فقہاء کے فتوے کے مطابق غلیظ غبار کا حلق تک پہنچانا؛
*مشہور فقہاء کے بقول صبح کی اذان تک [[جنابت]]، [[حیض]] یا [[نفاس]] کی حالت میں باقی رہنا؛
*مشہور فقہاء کے بقول صبح کی اذان تک [[جنابت]]، [[حیض]] یا [[نفاس]] کی حالت میں باقی رہنا؛
*[[استمناء]]<ref>نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام، ج۱۶، ص۲۱۷-۲۵۳؛ یزدی، سید کاظم طباطبایی، العروة الوثقی، ج۲، ص۱۷۶-۱۹۳</ref>
*[[استمناء]]<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۲۱۷-۲۵۳؛ یزدی، سید کاظم طباطبایی، العروة الوثقی، ج۲، ص۱۷۶-۱۹۳</ref>
*مایعات کے ساتھ امالہ کرنا، البتہ اس بارے میں فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے.<ref>نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۲۷۴-۲۷۵</ref> *جامد اشیاء سے امالہ کرنا اکثر فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے اور روزے کے باطل ہونے کا سبب بنتا ہے.<ref>نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۲۷۵ </ref>
*مایعات کے ساتھ امالہ کرنا، البتہ اس بارے میں فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۲۷۴-۲۷۵</ref>  
*جامد اشیاء سے امالہ کرنا اکثر فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے اور روزے کے باطل ہونے کا سبب بنتا ہے۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۲۷۵ </ref>


==افطار کے احکام==
==افطار کے احکام==


# سورج غروب ہونے سے پہلے اگر جان بوجھ کر روزہ افطار کیا جائے، تو یہ [[روزے]] کے باطل ہونے کا باعث بنتا ہے اور [[ماہ رمضان]] کے روزے کی صورت میں قضا بھی ضروری ہے. جان بوجھ کر واجب روزہ ظہر کے بعد افطار کرنا جیسے ماہ رمضان، نذر وغیرہ کا روزہ اس صورت میں [[کفارہ]] بھی [[واجب]] ہو گا.
# سورج غروب ہونے سے پہلے اگر جان بوجھ کر روزہ افطار کیا جائے، تو یہ [[روزے]] کے باطل ہونے کا باعث بنتا ہے اور [[ماہ رمضان]] کے روزے کی صورت میں قضا بھی ضروری ہے. جان بوجھ کر واجب روزہ ظہر کے بعد افطار کرنا جیسے ماہ رمضان، نذر وغیرہ کا روزہ اس صورت میں [[کفارہ]] بھی [[واجب]] ہو گا.
# اگر کوئی شخص عمدی طور پر اور جانتے ہوئے ماہ رمضان کا روزہ افطار کرے، تو وہ پہلی اور دوسری بار سزا پانے کا حقدار ہے اور تیسری اور چوتھی بار (اقوال میں اختلاف پایا جاتا ہے) افطار کرنے والے کو قتل کیا جائے، اگرچہ شرط یہ ہے کہ پہلی اور دوسری بار سزا دی گئی ہو.<ref>نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۳۰۷-۳۰۸</ref>
# اگر کوئی شخص عمدی طور پر اور جانتے ہوئے ماہ رمضان کا روزہ افطار کرے، تو وہ پہلی اور دوسری بار سزا پانے کا حقدار ہے اور تیسری اور چوتھی بار (اقوال میں اختلاف پایا جاتا ہے) افطار کرنے والے کو قتل کیا جائے، اگرچہ شرط یہ ہے کہ پہلی اور دوسری بار سزا دی گئی ہو.<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۳۰۷-۳۰۸</ref>
# وہ روزے جو اس نے افطار کئے ہیں وہ [[واجب]] ہیں کہ بغیر فاصلے کے رکھے جائیں (یعنی ٦٠ دن روزے اور کفارہ) لیکن اگر کوئی شرعی عذر ہو، جیسے [[حیض]]، تو اس صورت میں عذر دفع ہونے کے بعد باقی روزے رکھے. لیکن اگر کوئی شرعی عذر نہ ہو تو بغیر فاصلے کے ٦٠ دن روزے رکھنے ہوں گے.<ref>نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۷، ص۷۱ ۷۷ و ج۳۳، ص۲۵۵-۲۵۶</ref>
# وہ روزے جو اس نے افطار کئے ہیں وہ [[واجب]] ہیں کہ بغیر فاصلے کے رکھے جائیں (یعنی ٦٠ دن روزے اور کفارہ) لیکن اگر کوئی شرعی عذر ہو، جیسے [[حیض]]، تو اس صورت میں عذر دفع ہونے کے بعد باقی روزے رکھے. لیکن اگر کوئی شرعی عذر نہ ہو تو بغیر فاصلے کے ٦٠ دن روزے رکھنے ہوں گے.<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۷، ص۷۱ ۷۷ و ج۳۳، ص۲۵۵-۲۵۶</ref>
# اگر روزہ دار کو زبردستی افطار کریا جائے اور اس کا کوئی اختیار نہ رہے تو اس صورت میں اس کا روزہ باطل نہیں ہے، اور کفارہ بھی نہیں ہے، لیکن اگر اسے ڈرایا جائے اور دھمکی دی جائے اور وہ ڈر کی وجہ سے اپنے اختیار سے روزہ افطار کرے تو، اس کا روزہ باطل ہو گا، لیکن کفارہ نہیں ہے.<ref>نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۲۵۸ ۲۶۷؛ یزدی، سید کاظم طباطبایی، العروۃ الوثقی، ج۲، ص۱۹۸</ref>
# اگر روزہ دار کو زبردستی افطار کریا جائے اور اس کا کوئی اختیار نہ رہے تو اس صورت میں اس کا روزہ باطل نہیں ہے، اور کفارہ بھی نہیں ہے، لیکن اگر اسے ڈرایا جائے اور دھمکی دی جائے اور وہ ڈر کی وجہ سے اپنے اختیار سے روزہ افطار کرے تو، اس کا روزہ باطل ہو گا، لیکن کفارہ نہیں ہے.<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۲۵۸ ۲۶۷؛ یزدی، سید کاظم طباطبایی، العروۃ الوثقی، ج۲، ص۱۹۸</ref>
# اگر روزہ دار [[تقیہ]] کی بناء پر روزہ افطار کرے، اس روزے کے صحیح اور باطل ہونے کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے. وہ قول جس کے مطابق روزہ باطل ہے، اس میں روزے کی قضاء واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے.<ref>امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، ج۱، ص۲۸۷؛ خویی، ابوالقاسم، منہاج الصالحین، ج۱، ص۲۶۹</ref>
# اگر روزہ دار [[تقیہ]] کی بناء پر روزہ افطار کرے، اس روزے کے صحیح اور باطل ہونے کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے. وہ قول جس کے مطابق روزہ باطل ہے، اس میں روزے کی قضاء واجب ہے لیکن کفارہ نہیں ہے.<ref> امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، ج۱، ص۲۸۷؛ خویی، ابوالقاسم، منہاج الصالحین، ج۱، ص۲۶۹</ref>
# [[مسلمان]] کی طرف سے [[ماہ رمضان]] کا روزہ افطار کرنا اگر [[حلال]] ہو تو وہ اس کے [[مرتد]] ہونے کا سبب ہو گا.<ref> نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام، ج۱۶، ص۳۰۷</ref>
# [[مسلمان]] کی طرف سے [[ماہ رمضان]] کا روزہ افطار کرنا اگر [[حلال]] ہو تو وہ اس کے [[مرتد]] ہونے کا سبب ہو گا.<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۶، ص۳۰۷</ref>


==افطار کا وقت==
==افطار کا وقت==


افطار کرنے اور کھانا کھانے کے لئے ضروری ہے کہ مغرب ہونے کے بعد کچھ امساک کریں تاکہ یقین ہوجائے کہ اب مغرب ہوچکی ہے۔ وقت کے لحاظ افطار کی دو قسمیں ہیں:
افطار کرنے اور کھانا کھانے کے لئے ضروری ہے کہ مغرب ہونے کے بعد کچھ امساک کریں تاکہ یقین ہو جائے کہ اب مغرب ہو چکی ہے۔ وقت کے لحاظ افطار کی دو قسمیں ہیں:


'''الف. روزے دار کا افطار کرنا:''' افطار کا وقت، سورج غروب ہونا ہے مشہور فقہاء کی نگاہ میں مشرق کی طرف کی جانب سے سرخی کا زائل ہونا ہے.<ref> نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام، ج۱۶، ص۳۸۴</ref>
'''الف. روزے دار کا افطار کرنا:''' افطار کا وقت، سورج غروب ہونا ہے مشہور فقہاء کی نگاہ میں مشرق کی طرف کی جانب سے سرخی کا زائل ہونا ہے۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام، ج۱۶، ص۳۸۴</ref>


'''ب. غیر روزہ دار کا افطار:'''[[مستحب]] ہے کہ [[عید فطر]] کے دن [[نماز عید]] سے پہلے اور [[عید قربان]] کے دن نماز عید کے بعد افطار کیا جائے.<ref>نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۱، ص۳۵۴؛ یزدی، سید کاظم طباطبایی، العروة الوثقی، ج۲، ص۱۰۲</ref>
'''ب. غیر روزہ دار کا افطار:''' [[مستحب]] ہے کہ [[عید فطر]] کے دن [[نماز عید]] سے پہلے اور [[عید قربان]] کے دن نماز عید کے بعد افطار کیا جائے۔<ref> نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۱، ص۳۵۴؛ یزدی، سید کاظم طباطبایی، العروة الوثقی، ج۲، ص۱۰۲</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف