گمنام صارف
"کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد (کتاب) (ماخذ دیکھیں)
نسخہ بمطابق 16:46، 14 جنوری 2021ء
، 14 جنوری 2021ءکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (+ زمرہ:تصحیح شدہ مقالے (بذریعہ:آلہ فوری زمرہ بندی)) |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 12: | سطر 12: | ||
| ناشر =موسسہ النشر الاسلامی | | ناشر =موسسہ النشر الاسلامی | ||
}} | }} | ||
'''کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد'''، [[علامہ حلی]] کی تالیفات میں سے جو عربی زبان میں [[علم کلام]] کے موضوع پر لکھی گئی ہے۔ اس کتاب کو [[خواجہ | '''کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد'''، [[علامہ حلی]] کی تالیفات میں سے جو عربی زبان میں [[علم کلام]] کے موضوع پر لکھی گئی ہے۔ اس کتاب کو [[خواجہ نصیر الدین طوسی]] کی کتاب [[تجرید الاعتقاد (کتاب)|تجرید الاعتقاد]] کی پہلی اور بہترین شرح قرار دی جاتی ہے۔ کشف المراد کا آغاز وجود اور ماہیت جیسے [[فلسفہ اسلامی|فلسفی]] مباحث سے ہوتا ہے جس کے بعد [[توحید]] سے [[معاد]] تک مذہب [[امامیہ]] کے اصول اعقائد کا ایک مکمل دورہ ہے۔ | ||
یہ کتاب [[حوزہ علمیہ|دینی]] مدارس کے تعلیمی نصاب میں شامل ہے اور اس پر مختلف حاشیے اور شرحیں لکھی گئی ہیں۔ | یہ کتاب [[حوزہ علمیہ|دینی]] مدارس کے تعلیمی نصاب میں شامل ہے اور اس پر مختلف حاشیے اور شرحیں لکھی گئی ہیں۔ | ||
سطر 18: | سطر 18: | ||
== مؤلف == | == مؤلف == | ||
{{اصلی|علامہ حلی}} | {{اصلی|علامہ حلی}} | ||
ابو منصور جمال الدین، حسن بن یوسف بن مطہّر حلّی (648-726 ھ)، علامہ حلّی کے نام سے معروف آٹھویں صدی ہجری کے شیعہ علماء میں سے ہیں۔<ref> افندی اصفہانی، ریاضالعلما، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۳۵۸-۳۵۹۔</ref> | |||
آپ [[فقہ]]، [[اصول]]، [[کلام|عقاید]]، [[فلسفہ]] اور منطق جیسے مختلف علوم میں بہت ساری کتابوں کے مالک ہیں۔<ref> افندی اصفہانی، | آپ [[فقہ]]، [[اصول]]، [[کلام|عقاید]]، [[فلسفہ]] اور منطق جیسے مختلف علوم میں بہت ساری کتابوں کے مالک ہیں۔<ref> افندی اصفہانی، ریاض العلما، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۳۵۹۔</ref> من جملہ ان کتابوں میں [[مناہج الیقین فی اصول الدین (کتاب)|مَناہِج الیقین فی اصول الدین]]، کشف المراد، [[نہج الحق و کشف الصدق]]، [[باب حادی عشر]]، [[خلاصۃ الاقوال فی معرفۃ الرجال]] اور [[الجوہر النضید]] قابل ذکر ہیں۔ آپ پہلے شخص ہیں جن کو ان کے علم و فضل کی بنا پر [[آیت اللہ]] کہا جاتا تھا۔<ref> مولوی، «آیت اللہ»، ص۲۶۰۔</ref> آپ کے مناظرات اور کتابیں [[اولجایتو|سلطان محمد خدا بندہ]] کے [[شیعہ|شیعہ مذہب]] قبول کرنے اور ایران میں شیعیت کی ترویج کا باعث بنی۔<ref> خوانساری، روضاتالجنات، ۱۳۹۰قم، ج۲، ص۲۷۹-۲۸۰۔</ref> | ||
== سبب تألیف == | == سبب تألیف == | ||
[[علامہ حلی]] | [[علامہ حلی]] کشف المراد کے مقدمہ میں اس کے سبب تألیف کو [[خواجہ نصیر الدین طوسی]] کی کتاب تجرید الاعتقاد کے مبہم مطالب کی توضیح قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ علامہ کے بقول کتاب [[تجرید الاعتقاد (کتاب)|تجرید الاعتقاد]] اگرچہ [[علم کلام]] کے تمام مسائل اور بہت عمیق علمی مفاہیم پر مشتمل ہے لیکن اسے نہایت اختصار کے ساتھ تالیف کی گئی ہے جس کی بنا پر اس کے مفاہیم کو سمجھنے میں نہایت دقت پیش آتی ہے اور چہ بسا ناممکن ہو جاتا ہے۔<ref> علامہ حلی، کشف المراد، ۱۴۱۷ق، ص۱۹-۲۰۔</ref> | ||
==کتاب کی اہمیت== | ==کتاب کی اہمیت== | ||
کشف المراد [[حوزہ علمیہ]] کے درسی نصاب میں شامل ہے اور علماء اس کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔<ref> علامہ حلی، کشف المراد، ۱۴۱۷ق، ص۱، مقدمہ ناشر۔</ref> کہا جاتا ہے کہ یہ کتاب دو وجوہات کی بنا پر تجرید الاعتقاد کی دوسری شروحات پر فوقیت رکھتی ہے: ایک یہ کہ یہ کتاب تجرید الاعتقاد کی پہلی شرح ہے اور دوسرا یہ کہ اس کا مصنف تجرید الاعتقاد کے مصنف کا شاگرد ہے۔<ref> خالقیان، «از علامہ حلی تا ابو الفضل شعرانی»، ص۲۷۔</ref> | |||
[[علامہ | [[علامہ حسن زادہ آملی]] جو اس کتاب کے مصحح بھی ہیں کہتے ہیں کہ تجرید الاعتقاد علم کلام کی بنیادی کتابوں میں سے ہے اور کشف المراد اس کی پہلی اور بہترین شرح ہے۔<ref> علامہ حلی، کشف المراد، ۱۴۱۷ق، مقدمہ مصحح، ص۳۔</ref> آپ فاضل قوشچی سے بھی نقل کرتے ہیں کہ اگر کشف المراد نہ ہوتی تو تجرید الاعتقاد کو صحیح طور پر سمجھنا ناممکن تھا۔<ref> علامہ حلی، کشف المراد، ۱۴۱۷ق، مقدمہ مصحح، ص۳۔</ref> کتاب [[الذریعۃ الی تصانیف الشیعۃ (کتاب)|الذریعہ]] کے مصنف [[آقا بزرگ تہرانی]] شمس الدین اصفہانی شارح تجرید الاعتقاد سے نقل کرتے ہیں کہ اگر کشف المراد نہ ہوتی تجرید الاعتقاد کوئی اور شرح نہیں لکھی جا سکتی تھی۔<ref> ملاحظہ کریں آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۳ق/۱۹۸۳م، ج۱۸، ص۶۰۔</ref> | ||
کشف المراد ایک طرف وجود، عدم اور ماہیت جیسے فلسفی مسائل پر مشتمل ہے وہاں [[توحید]] سے [[معاد]] تک علم کلام کے عمدہ مباحث کا ایک مکمل دورہ ہے۔ یہ کتاب چھ حصوں پر مشتمل ہے جنہیں "مقصد" کا نام دیا گیا ہے۔ بعض حصے کئی فصول پر مشتمل ہے جن کے ذیل میں مختلف مسائل پر بحث کی گئی ہے: | |||
# '''امور عامہ''': اس میں تین فصل ہیں: وجود و عدم، ماہیت اور اس کے ملحقات، علت و معلول۔ | # '''امور عامہ''': اس میں تین فصل ہیں: وجود و عدم، ماہیت اور اس کے ملحقات، علت و معلول۔ | ||
سطر 37: | سطر 37: | ||
# '''نبوت''': اس حصے میں [[نبوت]] سے متعلق 7 مسائل پر بحث کی گئی ہے؛ من جملہ ان میں: [[بعثت]] کی ضرورت، [[عصمت]] کی ضرورت، [[پیغمبر]] کی سچائی کو ثابت کرنے کا طریقہ اور [[حضرت محمدؐ]] کی [[نبوت]]۔ | # '''نبوت''': اس حصے میں [[نبوت]] سے متعلق 7 مسائل پر بحث کی گئی ہے؛ من جملہ ان میں: [[بعثت]] کی ضرورت، [[عصمت]] کی ضرورت، [[پیغمبر]] کی سچائی کو ثابت کرنے کا طریقہ اور [[حضرت محمدؐ]] کی [[نبوت]]۔ | ||
# '''امامت''': اس حصے میں 9 مسائل بیان ہوئے ہیں؛ ان میں [[امام]] کا انتخاب خدا پر واجب ہونا، [[عصمت امام]] کی ضرورت، امام کا دوسروں سے افضل ہونا، امام پر نص، پیغمبر اکرمؐ کے بعد [[حضرت علیؑ]] کا بلافصل امام ہونا، دوسرے [[صحابہ]] پر [[افضلیت امام علی|امام علی کا افضل ہونا]] اور [[شیعہ|شیعوں]] کے دوسرے [[ائمہ]] کی [[امامت]]۔ | # '''امامت''': اس حصے میں 9 مسائل بیان ہوئے ہیں؛ ان میں [[امام]] کا انتخاب خدا پر واجب ہونا، [[عصمت امام]] کی ضرورت، امام کا دوسروں سے افضل ہونا، امام پر نص، پیغمبر اکرمؐ کے بعد [[حضرت علیؑ]] کا بلافصل امام ہونا، دوسرے [[صحابہ]] پر [[افضلیت امام علی|امام علی کا افضل ہونا]] اور [[شیعہ|شیعوں]] کے دوسرے [[ائمہ]] کی [[امامت]]۔ | ||
# '''معاد''': اس حصے میں 16 مسائل پر بحث کی گئی ہے جن میں سے بعض یہ ہیں: [[آخرت]] کا ممکن ہونا، [[معاد جسمانی]]، [[احباط]] و [[تکفیر]]، [[شفاعت]]، [[توبہ]] اور [[عذاب قبر]]۔<ref>ملاحظہ کریں: علامہ حلی، | # '''معاد''': اس حصے میں 16 مسائل پر بحث کی گئی ہے جن میں سے بعض یہ ہیں: [[آخرت]] کا ممکن ہونا، [[معاد جسمانی]]، [[احباط]] و [[تکفیر]]، [[شفاعت]]، [[توبہ]] اور [[عذاب قبر]]۔<ref> ملاحظہ کریں: علامہ حلی، کشف المراد، ۱۴۱۷ق، ص۵۸۱-۵۹۲۔</ref> | ||
== شروحات اور تعلیقہ جات== | == شروحات اور تعلیقہ جات== | ||
کشف المراد پر متعدد حاشیے اور شروحات لکھی گئی | کشف المراد پر متعدد حاشیے اور شروحات لکھی گئی ہیں۔ ان میں سے چند ایک کے اسما درج ذیل ہیں: | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
# شرح کشف مراد فی شرح تجرید الاعتقاد (عربی)، اس کا مؤلف معلوم نہیں ہے ۔کتاب کے کچھ حصے پر لکھی گئی ہے کتاب کے اول و آخر ناقص ہے لہذا اسی وجہ سے مؤلف معلوم نہیں | # شرح کشف مراد فی شرح تجرید الاعتقاد (عربی)، اس کا مؤلف معلوم نہیں ہے ۔کتاب کے کچھ حصے پر لکھی گئی ہے کتاب کے اول و آخر ناقص ہے لہذا اسی وجہ سے مؤلف معلوم نہیں ہے۔ | ||
# حاشیۂ سید | # حاشیۂ سید ابو القاسم بن حسین رضوی قمی حائری لاہوری نقوی (1324 ھ) | ||
# حاشیۂ میرزا عبدالرزاق بن علی رضا محدث ہمدانی ( | # حاشیۂ میرزا عبدالرزاق بن علی رضا محدث ہمدانی (1381 ھ) | ||
# تعلیقات [[حسن حسن زاده آملی|آیت الله حسن حسن زاده آملی]]:یہ [[جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم|جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم]]، کی طرف سے | # تعلیقات [[حسن حسن زاده آملی|آیت الله حسن حسن زاده آملی]]:یہ [[جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم|جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم]]، کی طرف سے 1407 ھ، زیور طبع سے آراستہ ہوئی۔ | ||
# توضیح المراد فی شرح کشف المراد تالیف [[سید ہاشم حسینی تہرانی]] ( | # توضیح المراد فی شرح کشف المراد تالیف [[سید ہاشم حسینی تہرانی]] (1412 ھ): یہ کتاب چند مرتبہ چاپ ہوئی۔ | ||
# حاشیۂ سید محمّد ہاشم بن جلال الدین روضاتی: یہ حاشیہ اصفہان سے | # حاشیۂ سید محمّد ہاشم بن جلال الدین روضاتی: یہ حاشیہ اصفہان سے 1352 ھ، میں سنگی صورت میں چھپا۔ | ||
# تعلیقۃ علی شرح التجرید العلامۃ تالیف بشیر حسین بن صادق پاکستانی نجفی (متولد | # تعلیقۃ علی شرح التجرید العلامۃ تالیف بشیر حسین بن صادق پاکستانی نجفی (متولد 1361 ھ) | ||
# تعلیقۃ علی کشف المراد فی شرح التجرید، | # تعلیقۃ علی کشف المراد فی شرح التجرید، ابراہیم بن ساجد بن باقر موسوی ابہری زنجانی | ||
# حاشیۂ کشف المراد، | # حاشیۂ کشف المراد، مؤلف مجہول: کشف المراد کے ابتدائی حصہ پر لکھا گیا ۔ | ||
# ترجمہ اور شرح کشف المراد( فارسی) مؤلف علامہ [[میرزا | # ترجمہ اور شرح کشف المراد( فارسی) مؤلف علامہ [[میرزا ابو الحسن شعرانی]] (1393 ھ): یہ ترجمہ 4 مرداد 1351 ش کو مکمل ہوا اور ابھی تک انتشارات اسلامیہ تہران کی جانب سے سات مرتبہ چھپ چکا ہے۔ | ||
# ترجمہ و شرح کشف المراد (فارسی)، | # ترجمہ و شرح کشف المراد (فارسی)، شیخ علی محمدی قوچانی (متولد 1377 ھ): فارسی زبان میں مفصل شرح اور ترجمہ ہے اور ایران کے شہر قم سے 1412 و 1415 و 1420 ھ میں چھپ چکا ہے۔<ref>[http://rasekhoon.net/article/show/952425/%DA%A9%D8%AA%D8%A7%D8%A8%D8%B4%D9%86%D8%A7%D8%B3%D9%8A-%D8%AA%D8%AC%D8%B1%D9%8A%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B9%D8%AA%D9%82%D8%A7%D8%AF-%281%29 کتاب شناسي تجريد الاعتقاد (۱)]</ref> | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
== طباعت اور نسخہ جات == | == طباعت اور نسخہ جات == |