"کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد (کتاب) (ماخذ دیکھیں)
نسخہ بمطابق 11:35، 3 نومبر 2020ء
، 3 نومبر 2020ء←طباعت اور نسخہ جات
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 55: | سطر 55: | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
== طباعت اور نسخہ جات == | == طباعت اور نسخہ جات == | ||
کشفالمراد کے کئی قلمی نسخے موجود ہیں جن میں سے بعض خود علامہ حلی کی زندگی میں اور بعض آپ کی وفات کے مختصر عرصے بعد لکھی گئی ہیں۔<ref> ملاحظہ کریں: صدرایی و مرعشی، کتابشناسی تجریدالاعتقاد، ۱۳۸۲ش، ص۳۶-۳۷۔</ref> من جملہ ان نسخوں میں سے ایک نسخہ سنہ 713 ہجری یعنی علامہ حلی کی زندگی ہی میں لکھی گئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۳ق/۱۹۸۳م، ج۱۸، ص۶۰۔</ref> اسی طرح ایک اور نسخہ سنہ 745 ہجری میں لکھی گئی ہے جس کے لکھنے والے علامہ حلی کے صاحبزادے [[فخرالمحققین]] ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ج۱۸، ۱۴۰۳ق/۱۹۸۳م، ص۶۰۔</ref> یہ نسخہ [[کتابخانہ آستان قدس رضوی]] میں محفوظ ہے۔<ref>صدرایی و مرعشی، کتابشناسی تجریدالاعتقاد، ۱۳۸۲ش، ص۳۷۔</ref> | |||
اسی طرح کشفالمراد [[ایرن]]، [[لبنان]] اور [[ہندوستان]] میں شایع ہو چکی ہیں۔<ref> صدرایی و مرعشی، کتابشناسی تجریدالاعتقاد، ۱۳۸۲ش، ص۳۸-۳۷۔</ref> من جملہ ان میں انتشارات [[جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم]] کی طباعت ہے جسے سنہ 1407 ہجری میں [[علامہ حسنزادہ آملی]] کی تصحیح اور تعلیق کے ساتھ 646 صفحات میں شایع کی گئی ہے۔<ref> صدرایی و مرعشی، کتابشناسی تجریدالاعتقاد، ۱۳۸۲ش، ص۳۸۔</ref> | |||
== حوالہ جات== | == حوالہ جات== |