"کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد (کتاب) (ماخذ دیکھیں)
نسخہ بمطابق 11:22، 3 نومبر 2020ء
، 3 نومبر 2020ء←مطالب کتاب
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 30: | سطر 30: | ||
[[علامہ حسنزادہ آملی]] جو اس کتاب کے مصحح بھی ہیں کہتے ہیں کہ تجریدالاعتقاد علم کلام کی بنیادی کتابوں میں سے ہے اور کشفالمراد اس کی پہلی اور بہترین شرح ہے۔<ref>علامہ حلی، کشفالمراد، ۱۴۱۷ق، مقدمہ مصحح، ص۳۔</ref> آپ فاضل قوشچی سے بھی نقل کرتے ہیں کہ اگر کشفالمراد نہ ہوتی تو تجریدالاعتقاد کو صحیح طور پر سمجھنا ناممکن تھا۔<ref> علامہ حلی، کشفالمراد، ۱۴۱۷ق، مقدمہ مصحح، ص۳۔</ref> کتاب [[الذریعۃ الی تصانیف الشیعۃ (کتاب)|الذریعہ]] کے مصنف [[آقا بزرگ تہرانی]] شمس الدین اصفہانی شارح تجریدالاعتقاد سے نقل کرتے ہیں کہ اگر کشف المراد نہ ہوتی تجریدالاعتقاد کوئی اور شرح نہیں لکھی جا سکتی تھی۔<ref>ملاحظہ کریں آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۳ق/۱۹۸۳م، ج۱۸، ص۶۰۔</ref> | [[علامہ حسنزادہ آملی]] جو اس کتاب کے مصحح بھی ہیں کہتے ہیں کہ تجریدالاعتقاد علم کلام کی بنیادی کتابوں میں سے ہے اور کشفالمراد اس کی پہلی اور بہترین شرح ہے۔<ref>علامہ حلی، کشفالمراد، ۱۴۱۷ق، مقدمہ مصحح، ص۳۔</ref> آپ فاضل قوشچی سے بھی نقل کرتے ہیں کہ اگر کشفالمراد نہ ہوتی تو تجریدالاعتقاد کو صحیح طور پر سمجھنا ناممکن تھا۔<ref> علامہ حلی، کشفالمراد، ۱۴۱۷ق، مقدمہ مصحح، ص۳۔</ref> کتاب [[الذریعۃ الی تصانیف الشیعۃ (کتاب)|الذریعہ]] کے مصنف [[آقا بزرگ تہرانی]] شمس الدین اصفہانی شارح تجریدالاعتقاد سے نقل کرتے ہیں کہ اگر کشف المراد نہ ہوتی تجریدالاعتقاد کوئی اور شرح نہیں لکھی جا سکتی تھی۔<ref>ملاحظہ کریں آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۳ق/۱۹۸۳م، ج۱۸، ص۶۰۔</ref> | ||
کشفالمراد ایک طرف وجود، عدم اور ماہیت جیسے فلسفی مسائل پر مشتمل ہے وہاں [[توحید]] سے [[معاد]] تک علم کلام کے عمدہ مباحث کا ایک مکمل دورہ ہے۔ یہ کتاب چھ حصوں پر مشتمل ہے جنہیں "مقصد" کا نام دیا گیا ہے۔ بعض حصے کئی فصول پر مشتمل ہے جن کے ذیل میں مختلف مسائل پر بحث کی گئی ہے: | |||
یہ کتاب | |||
# '''امور عامہ''': اس میں تین فصل ہیں: وجود و عدم، ماہیت اور اس کے ملحقات، علت و معلول۔ | |||
# '''جواہر و اعراض''': اس میں 5 صل ہیں: جواہر، اجسام، اجسام کے دوسرے احکام، جواہر مجرد، اَعراض. | |||
فصل | # '''اثبات آفریدگار''': اس میں 3 فصل ہیں: وجود [[خدا]]، [[صفات خدا]]، افعال خدا۔ | ||
# '''نبوت''': اس حصے میں [[نبوت]] سے متعلق 7 مسائل پر بحث کی گئی ہے؛ من جملہ ان میں: [[بعثت]] کی ضرورت، [[عصمت]] کی ضرورت، [[پیغمبر]] کی سچائی کو ثابت کرنے کا طریقہ اور [[حضرت محمدؐ]] کی [[نبوت]]۔ | |||
# '''امامت''': اس حصے میں 9 مسائل بیان ہوئے ہیں؛ ان میں [[امام]] کا انتخاب خدا پر واجب ہونا، [[عصمت امام]] کی ضرورت، امام کا دوسروں سے افضل ہونا، امام پر نص، پیغمبر اکرمؐ کے بعد [[حضرت علیؑ]] کا بلافصل امام ہونا، دوسرے [[صحابہ]] پر [[افضلیت امام علی|امام علی کا افضل]] ہونا اور [[شیعہ|شیعوں]] کے دوسرے [[ائمہ]] کی [[امامت]]۔ | |||
# '''معاد''': اس حصے میں 16 مسائل پر بحث کی گئی ہے جن میں سے بعض یہ ہیں: [[آخرت]] کا ممکن ہونا، [[معاد جسمانی]]، [[احباط]] و [[تکفیر]]، [[شفاعت]]، [[توبہ]] اور [[عذاب قبر]]۔<ref>ملاحظہ کریں: علامہ حلی، کشفالمراد، ۱۴۱۷ق، ص۵۸۱-۵۹۲۔</ref> | |||
فصل | |||
وجود [[ | |||
اس حصے میں | |||
== شروحات اور تعلیقہ جات== | == شروحات اور تعلیقہ جات== |