confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,089
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مستحبات کفن) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 13: | سطر 13: | ||
میت کو غصبی یا [[نجاسات|نجس]] کپڑا نیز خالص ریشم کا کپڑا یا وہ کپڑا جو حرام گوشت حیوان کے بال یا اون سے بنا ہے<ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۸۵ و م۵۹۱</ref> اختیاری حالت میں ایسے کپڑے میں کفن دینا جائز نہیں ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۴؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۵و۴۶۹.</ref> | میت کو غصبی یا [[نجاسات|نجس]] کپڑا نیز خالص ریشم کا کپڑا یا وہ کپڑا جو حرام گوشت حیوان کے بال یا اون سے بنا ہے<ref>رسالہ توضیح المسائل مراجع، م۵۸۵ و م۵۹۱</ref> اختیاری حالت میں ایسے کپڑے میں کفن دینا جائز نہیں ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۰۴؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۴۶۵و۴۶۹.</ref> | ||
==حنوط== | |||
مسلمان میت کو غسل دینے کے بعد، واجب ہے کہ اسے حنوط کریں۔ یعنی کفن پہنانے سے پہلے یا کفن پہنانے کے دوران، کچھ مقدار میں کافور کو سجدے میں جو سات اعضاء زمین پر لگتے ہیں (پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں، گھٹنوں کے سرے، اور پاؤں کے انگوٹھے کی نوک) ان پر ملیں۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۱۳-۴۱۴.</ref>اس عمل کو حنوط کہا جاتا ہے اور واجب ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۱۳-۴۱۴.</ref> مستحب ہے کہ حنوط کے کافور میں تربت سید الشہداء کو بھی کچھ مخلوط کرے لیکن ایسی جگہ نہ لگالے جہاں بے حرمتی ہوتی ہے جیسے پاوں کے انگوٹھے۔<ref>امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1425ھ ج1 ص137</ref> | مسلمان میت کو غسل دینے کے بعد، واجب ہے کہ اسے حنوط کریں۔ یعنی کفن پہنانے سے پہلے یا کفن پہنانے کے دوران، کچھ مقدار میں کافور کو سجدے میں جو سات اعضاء زمین پر لگتے ہیں (پیشانی، ہاتھوں کی ہتھیلیاں، گھٹنوں کے سرے، اور پاؤں کے انگوٹھے کی نوک) ان پر ملیں۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۱۳-۴۱۴.</ref>اس عمل کو حنوط کہا جاتا ہے اور واجب ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۱۳-۴۱۴.</ref> مستحب ہے کہ حنوط کے کافور میں تربت سید الشہداء کو بھی کچھ مخلوط کرے لیکن ایسی جگہ نہ لگالے جہاں بے حرمتی ہوتی ہے جیسے پاوں کے انگوٹھے۔<ref>امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، 1425ھ ج1 ص137</ref> | ||
==مستحبات کفن== | ==مستحبات کفن== | ||
مستحب ہے کہ انسان اپنی زندگی میں اپنا کفن تیار کر لے،<ref>وسائل الشیعہ، ج۲، ص۷۵۵</ref> شہادتین اور [[آئمہ معصومین علیہم السلام|آئمہ معصومین(ع)]] کے اسماء گرامی کو کفن کے بعض اجزاء کہ جن کے نجس ہونے کا خطرہ نہ ہو جیسے عمامہ، قمیض، چادر و۔۔۔ پر لکھا جا سکتا ہے اور بہتر یہ ہے کہ [[امام حسینؑ]] کی تربت سے لکھا ہوا ہو۔<ref>الموسوی الخمینی،سید روح الله،تحریرالوسیلہ، قم،مؤسسہ نشر اسلامی، ۱۴۲۰ہجری قمری ج ۱و۲-ص۶۵-۶۹</ref> اس کے علاوہ مستحب ہے کہ میت کو سرتاسری کے علاوہ بردیمانی چادر سے بھی ڈھانپا جائے اور اس کے علاوہ تیسری سرتاسری کا بھی بعض نے کہا ہے اور خواتین کے لیے اس کی زیادہ تاکید کی ہے۔<ref>الموسوی الخمینی،سید روح الله،تحریرالوسیلہ، قم،مؤسسہ نشر اسلامی، 1425ہجری قمری ج1 ص134</ref> | |||
مستحب ہے کہ انسان اپنی زندگی میں اپنا کفن تیار کر | |||
===جریدتین یا تازہ لکڑی=== | ===جریدتین یا تازہ لکڑی=== | ||
سطر 37: | سطر 27: | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
{{حوالہ جات|1}} | {{حوالہ جات|1}} | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
* | *حرّ عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعة: الی تحصیل مسائل الشریعة، بیروت، دار احیاء التراث العربی، بیروت، ۱۴۱۲ق. | ||
*خمینی، سید روح الله، تحریر الوسیلة، نجف، مطبعة الأداب، ۱۳۹۰ق. | |||
* | *نجفی، محمدحسن، جواهر الکلام فی ثوبه الجدید: اسلوب جدید فی تحلیل ابحاث کتاب جواهر الکلام و عرضها بمنهجیه موضوعیه، قم، دائرة معارف الفقه الاسلامی طبقا لمذهب اهل البیت(ع)، ۱۴۲۶ق/۲۰۰۵م. | ||
* | *طباطبایی یزدی، محمدکاظم، العروة الوثقی، بیروت، مؤسسة الأعلمی للمطبوعات، ۱۴۰۹ق/۱۹۸۸م. | ||
{{فروع دین}} | {{فروع دین}} |