گمنام صارف
"حضرت اسماعیل" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{زیر تعمیر}} | {{زیر تعمیر}} | ||
اسماعیل، خدا کے پیغمبر اور ابراہیم خلیل کے فرزند ہیں. اکثر مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق آپ وہی ذبیح ہیں. روایات اسلامی کے مطابق پیغمبر اکرم(ص) کا نسب، حضرت محمد(ص) اسماعیل تک جاتا ہے. | اسماعیل، [[خدا]] کے پیغمبر اور [[ابراہیم خلیل]] کے فرزند ہیں. اکثر مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق آپ وہی ذبیح ہیں. روایات اسلامی کے مطابق [[پیغمبر اکرم(ص)]] کا نسب، حضرت محمد(ص) اسماعیل تک جاتا ہے. | ||
اپنی مادر گرامی کے ہمراہ مکہ کی سرزمین کی جانب ہجرت، اور آپ کی برکت سے آب زمزم کا چشمہ | اپنی مادر گرامی کے ہمراہ [[مکہ]] کی سرزمین کی جانب ہجرت، اور آپ کی برکت سے آب زمزم کا چشمہ نکلا، اور آپ کے والد گرامی کے ہاتھوں آپ کو قربانی کرنا اور خانہ کعبہ کی بنیاد رکھنا، حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کے اہم واقعات ہیں. | ||
==لفظ اسماعیل== | ==لفظ اسماعیل== | ||
آپ کا نام اسلامی منابعوں میں عام طور پر غیر عربی اور دو لفظوں کا مجموعہ ''اسمع'' اور ''ایل'' جس کا معنی ''خدایا سنو'' ہے اور کہا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) نے جب خدا سے فرزند کی درخواست کی تو انہی کلمات سے آغاز کیا. <ref>https://www.almaany.com/ar/name/%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%A7%D8%B9%D9%8A%D9%84/</ref> آرتور جفری نے اس نام کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ایک بہت ہی قدیمی نام ہے، اور اس کی نظیر عبری، حبشی اور دوسری زبانوں کے منابعوں میں ملتی ہیں.<ref>نك: بغوی، ج۱، ص۱۵۳.</ref> | آپ کا نام اسلامی منابعوں میں عام طور پر غیر عربی اور دو لفظوں کا مجموعہ ''اسمع'' اور ''ایل'' جس کا معنی ''خدایا سنو'' ہے اور کہا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) نے جب خدا سے فرزند کی درخواست کی تو انہی کلمات سے آغاز کیا. <ref>https://www.almaany.com/ar/name/%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%A7%D8%B9%D9%8A%D9%84/</ref> آرتور جفری نے اس نام کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ایک بہت ہی قدیمی نام ہے، اور اس کی نظیر عبری، حبشی اور دوسری زبانوں کے منابعوں میں ملتی ہیں.<ref>نك: بغوی، ج۱، ص۱۵۳.</ref> | ||
==اسماعیل قرآن میں== | ==اسماعیل قرآن میں== | ||
اسماعیل کا نام قرآن کریم میں ١١ بار استعمال ہوا ہے جیسے کہ کعبہ کی بنیاد حضرت ابراہیم(ع) اور حضرت اسماعیل(ع) کے ہاتھوں رکھی گئی،<ref> ص ۶۴ ؛ نیز نك: گزنیوس،ص ۱۰۳۵ ؛ برایت، ص۹۰.</ref>آپ پر وحی کا نزول اور دوسرے الہی پیغمبروں کے ساتھ آپ کا ذکر،<ref>بقره، آیه ۱۲۷.</ref> آپ کی ولادت حضرت ابراہیم(ع) کے لئے خدائی عطیہ، <ref>بقره، آیه۱۳۳، ۱۳۶، ۱۴۰؛ آل عمران، آیه ۸۴؛ نساء، آیه ۱۶۳؛ انعام، آیه۸۶.</ref>اور آپکی نیک صفات کا ذکر<ref> ابراهیم، آیه ۳۹.</ref> وغیرہ سے آپکو یاد کیا گیا ہے. | اسماعیل کا نام [[قرآن]] کریم میں ١١ بار استعمال ہوا ہے جیسے کہ کعبہ کی بنیاد حضرت ابراہیم(ع) اور حضرت اسماعیل(ع) کے ہاتھوں رکھی گئی،<ref> ص ۶۴ ؛ نیز نك: گزنیوس،ص ۱۰۳۵ ؛ برایت، ص۹۰.</ref>آپ پر وحی کا نزول اور دوسرے الہی پیغمبروں کے ساتھ آپ کا ذکر،<ref>بقره، آیه ۱۲۷.</ref> آپ کی ولادت حضرت ابراہیم(ع) کے لئے خدائی عطیہ، <ref>بقره، آیه۱۳۳، ۱۳۶، ۱۴۰؛ آل عمران، آیه ۸۴؛ نساء، آیه ۱۶۳؛ انعام، آیه۸۶.</ref>اور آپکی نیک صفات کا ذکر<ref> ابراهیم، آیه ۳۹.</ref> وغیرہ سے آپکو یاد کیا گیا ہے. | ||
سورہ انبیاء کی آیت ٨٥ میں، حضرت اسماعیل(ع) کا ذکر دوسرے پیغمبروں جیسے ادریس اور ذوالکفل، کے ہمراہ اور صابرین میں آیا ہے اور بعض مفسرین نے حضرت اسماعیل(ع) کا قربانی کے لئے پیش ہونا صبر کی ایک نشانی کہا ہے.<ref>انبیاء، آیه۸۵؛ ص، آیه ۴۸.</ref> | [[سورہ انبیاء]] کی آیت ٨٥ میں، حضرت اسماعیل(ع) کا ذکر دوسرے پیغمبروں جیسے ادریس اور ذوالکفل، کے ہمراہ اور صابرین میں آیا ہے اور بعض مفسرین نے حضرت اسماعیل(ع) کا قربانی کے لئے پیش ہونا صبر کی ایک نشانی کہا ہے.<ref>انبیاء، آیه۸۵؛ ص، آیه ۴۸.</ref> | ||
===اسماعیل صادق الوعد=== | ===اسماعیل صادق الوعد=== | ||
بعض مفسرین نے ''اسماعیل صادق الوعد'' <ref>ك: فخرالدین رازی، ، ج۲۲، ص۲۱۰.</ref> کو وہی حضرت ابراہیم کا فرزںد اسماعیل کہا ہے اور اس کی توضیح میں داستان ذکر کی ہے. <ref> مریم، آیه۵۴</ref> | بعض مفسرین نے ''اسماعیل صادق الوعد'' <ref>ك: فخرالدین رازی، ، ج۲۲، ص۲۱۰.</ref> کو وہی حضرت ابراہیم کا فرزںد اسماعیل کہا ہے اور اس کی توضیح میں داستان ذکر کی ہے. <ref> مریم، آیه۵۴</ref> | ||
سطر 13: | سطر 13: | ||
بہت سے روایات میں بیان ہوا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کو خداوند کی طرف سے ''علیم'' اور ''حلیم'' فرزند کے متولد ہونے کی بشارت دی گئی تھی، قرآن کریم کی آیات میں بھی <ref>طبری، تاریخ، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷؛ مقایسه کنید: پیدایش، بابهای ۱۵ و ۱۶.</ref> حضرت اسماعیل(ع) کی ولادت کی خبر اور آپکے لئے ان صفات کو بیان کیا گیا ہے.<ref>حجر، آیه ۵۳؛ صافات، آیه ۱۰۱</ref> اگرچہ مختلف روایات میں اتفاق نظر ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کو بڑھاپے میں فرزند عطا ہوا ہے لیکن حضرت ابراہیم(ع) کی عمر کے بارے میں نظرات مختلف ہیں اور ایک گروہ کے مطابق آپ(ع) کی عمر ولادت اسماعیل کے وقت ٩٩ سال تھی.<ref> نك: كرمانی، ص۱۶۳-۱۶۴؛ مجاهد، ص۵۴۳؛ طبرسی، ج، ۸، ص۷۱۰.</ref> | بہت سے روایات میں بیان ہوا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کو خداوند کی طرف سے ''علیم'' اور ''حلیم'' فرزند کے متولد ہونے کی بشارت دی گئی تھی، قرآن کریم کی آیات میں بھی <ref>طبری، تاریخ، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷؛ مقایسه کنید: پیدایش، بابهای ۱۵ و ۱۶.</ref> حضرت اسماعیل(ع) کی ولادت کی خبر اور آپکے لئے ان صفات کو بیان کیا گیا ہے.<ref>حجر، آیه ۵۳؛ صافات، آیه ۱۰۱</ref> اگرچہ مختلف روایات میں اتفاق نظر ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کو بڑھاپے میں فرزند عطا ہوا ہے لیکن حضرت ابراہیم(ع) کی عمر کے بارے میں نظرات مختلف ہیں اور ایک گروہ کے مطابق آپ(ع) کی عمر ولادت اسماعیل کے وقت ٩٩ سال تھی.<ref> نك: كرمانی، ص۱۶۳-۱۶۴؛ مجاهد، ص۵۴۳؛ طبرسی، ج، ۸، ص۷۱۰.</ref> | ||
===اسماعیل(ع) اور اسحاق(ع)=== | ===اسماعیل(ع) اور اسحاق(ع)=== | ||
نقل ہوا ہے کہ اسماعیل(ع) کی ولادت کے بعد، سارہ کا کیونکہ اپنا کوئی فرزند نہ تھا، اس لئے اس کے دل میں حاجر اور اس کے بیٹے کی نسبت حسادت پیدا ہوئی، لیکن اسے بھی بہت مدت بعد خدا کی جانب سے بڑھاپے میں فرزںد عطا ہوا جس کا نام اسحاق (ع) رکھا گیا. روایات میں آیا ہے حضرت ابراہیم(ع) حضرت اسماعیل(ع) سے بہت پیار کرتے تھے، ایک بار اسحاق(ع) کو اپنی گود میں بٹھایا ہوا تھا، جب اسماعیل(ع) کو دیکھا تو آپ (ع) کو اسحاق(ع) کی جگہ پر بٹھا دیا. <ref> نك: بغوی، ج۳، ص۳۸۶؛ زمخشری، ج۲، ص۳۸۱؛ قس: ابنسعد، ج۱، ص۲۵.</ref> اس وجہ سے سارہ کو بہت غصہ آیا اور اس نے ابراہیم(ع) کے سامنے حاجر اور اس کے فرزند کے بارے میں دلتنگی کا اظہار کیا اور آپ(ع) کو کہا کہ ان دونوں کو شام کے علاقے سے دور کیا جائے، اس وقت پروردگار کی جانب سے حضرت ابراہیم(ع) کو حکم ملا کہ حاجر اور اسماعیل کو مکہ لے جائیں.<ref>نك: مسعودی، اثبات...، ۳۱، كه سن اسحاق را در این زمان ۳ سال ذكر میكند</ref> | نقل ہوا ہے کہ اسماعیل(ع) کی ولادت کے بعد، سارہ کا کیونکہ اپنا کوئی فرزند نہ تھا، اس لئے اس کے دل میں حاجر اور اس کے بیٹے کی نسبت حسادت پیدا ہوئی، لیکن اسے بھی بہت مدت بعد [[خدا]] کی جانب سے بڑھاپے میں فرزںد عطا ہوا جس کا نام اسحاق (ع) رکھا گیا. روایات میں آیا ہے حضرت ابراہیم(ع) حضرت اسماعیل(ع) سے بہت پیار کرتے تھے، ایک بار اسحاق(ع) کو اپنی گود میں بٹھایا ہوا تھا، جب اسماعیل(ع) کو دیکھا تو آپ (ع) کو اسحاق(ع) کی جگہ پر بٹھا دیا. <ref> نك: بغوی، ج۳، ص۳۸۶؛ زمخشری، ج۲، ص۳۸۱؛ قس: ابنسعد، ج۱، ص۲۵.</ref> اس وجہ سے سارہ کو بہت غصہ آیا اور اس نے ابراہیم(ع) کے سامنے حاجر اور اس کے فرزند کے بارے میں دلتنگی کا اظہار کیا اور آپ(ع) کو کہا کہ ان دونوں کو شام کے علاقے سے دور کیا جائے، اس وقت پروردگار کی جانب سے حضرت ابراہیم(ع) کو حکم ملا کہ حاجر اور اسماعیل کو مکہ لے جائیں.<ref>نك: مسعودی، اثبات...، ۳۱، كه سن اسحاق را در این زمان ۳ سال ذكر میكند</ref> | ||
===مکہ میں داخل ہونا=== | ===مکہ میں داخل ہونا=== | ||
اسلامی روایات کے مطابق، حضرت ابراہیم(ع) نے حاجر اور اسماعیل کو اپنے ساتھ لیا، اور راستے میں آپکی راہنمائی کے لئے خداوند نے جبرئیل(ع) کو ساتھ بھیجا اور جب بے آب اور ویران زمین پر پہنچے کہ جو وہی مکہ کی سر زمین تھی وہاں پر جبرئیل(ع) نے ابراہیم(ع) کو آگاہ کیا کہ خداوند کا وعدہ اسی سرزمین پر ہے. مکہ میں داخل ہونے کے بعد ابراہیم(ع) نے اپنی زوجہ اور فرزند کو پروردگار کی امان میں اسی جگہ پر چھوڑا اور خود شام کی طرف واپس لوٹ گئے. | اسلامی روایات کے مطابق، حضرت ابراہیم(ع) نے حاجر اور اسماعیل کو اپنے ساتھ لیا، اور راستے میں آپکی راہنمائی کے لئے خداوند نے [[جبرئیل(ع)]] کو ساتھ بھیجا اور جب بے آب اور ویران زمین پر پہنچے کہ جو وہی مکہ کی سر زمین تھی وہاں پر جبرئیل(ع) نے ابراہیم(ع) کو آگاہ کیا کہ خداوند کا وعدہ اسی سرزمین پر ہے. مکہ میں داخل ہونے کے بعد ابراہیم(ع) نے اپنی زوجہ اور فرزند کو پروردگار کی امان میں اسی جگہ پر چھوڑا اور خود شام کی طرف واپس لوٹ گئے. | ||
===زمزم کا کنواں=== | ===زمزم کا کنواں=== | ||
اور جب ان دونوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو گئیں، اور بچے پر پیاس کی شدت غالب آئی اور حاجر اپنے فرزند کی پیاس بجھانے کے لئے دونوں طرف دوڑی اور ٧ بار صفا اور مروہ کا چکر لگایا اور کچھ نہ ملا. | اور جب ان دونوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو گئیں، اور بچے پر پیاس کی شدت غالب آئی اور حاجر اپنے فرزند کی پیاس بجھانے کے لئے دونوں طرف دوڑی اور ٧ بار صفا اور مروہ کا چکر لگایا اور کچھ نہ ملا. | ||
سطر 29: | سطر 29: | ||
سورہ بقرہ کی آیت ٢٦ میں خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت، اسماعیل(ع) نے اپنے والد کے ہمراہ ہاتھ دعا کے لئے اٹھائے، اور اپنی ذریت کی ہدایت طلب کی اور اپنی ذریت میں سے رسول اکرم(ص) کی رسالت کی درخواست کی. <ref>آیات ۱۲۷- ۱۲۹</ref> | سورہ بقرہ کی آیت ٢٦ میں خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت، اسماعیل(ع) نے اپنے والد کے ہمراہ ہاتھ دعا کے لئے اٹھائے، اور اپنی ذریت کی ہدایت طلب کی اور اپنی ذریت میں سے رسول اکرم(ص) کی رسالت کی درخواست کی. <ref>آیات ۱۲۷- ۱۲۹</ref> | ||
===اسماعیل(ع) کی قربانی=== | ===اسماعیل(ع) کی قربانی=== | ||
[[ملف:عید قربان ـ فرشچیان.jpg|تصغیر]] | |||
رسول اکرم(ص) کی مشہور حدیث جس میں آپ حضرت(ص) نے ''ابن الذبیحین'' کا اشارہ اسماعیل اور عبداللہ بن بن عبدالمطلب کی طرف کیا ہے. <ref>نگاه کنید: اخفش، ج۱، ص۳۳۶؛ تنویر...، ص۱۸؛ بخاری، ج۴، ص۱۱۶؛ طوسی، ج۱، ص۴۶۱-۴۶۲؛ فخرالدین رازی، ج۴، ص۶۳ به بعد؛ برای تفسیر «طَهَّرا بَیتی» در آیة ۱۲۵ سوره بقره، نگاه کنید: همو، ج۴، ص۵۷؛ قرطبی، ج۲، ص۱۱۴</ref> | رسول اکرم(ص) کی مشہور حدیث جس میں آپ حضرت(ص) نے ''ابن الذبیحین'' کا اشارہ اسماعیل اور عبداللہ بن بن عبدالمطلب کی طرف کیا ہے. <ref>نگاه کنید: اخفش، ج۱، ص۳۳۶؛ تنویر...، ص۱۸؛ بخاری، ج۴، ص۱۱۶؛ طوسی، ج۱، ص۴۶۱-۴۶۲؛ فخرالدین رازی، ج۴، ص۶۳ به بعد؛ برای تفسیر «طَهَّرا بَیتی» در آیة ۱۲۵ سوره بقره، نگاه کنید: همو، ج۴، ص۵۷؛ قرطبی، ج۲، ص۱۱۴</ref> | ||
ذبح کرنے والی روائی داستان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ کعبہ کی تعمیر کے بعد، حضرت ابراہیم(ع) نے خدا کے حکم سے خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کرتے دیکھا اور اس کا ذکر اپنے بیٹے سے کیا جس پر حضرت اسماعیل(ع) نے بھی خدا کے حکم کے آگے سر تسلیم کر دیا.<ref>نك: ابن بابویه، ج۱، ص۵۶؛ نیز برای اثری با عنوان مسئلةالذبیح از مكی بن ابیطالب، نك: ابنخیر، ص۴۱</ref> اس داستان کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ جب ابلیس کو خبر ہوئی کہ ابراہیم(ع) اپنے بیٹے اسماعیل(ع) کی قربانی کرنے کے لئے ثبیر کی پہاڑی کو انتخاب کیا ہے، اسماعیل(ع) کے پاس گیا اور آپ کو فریب دینے کی کوشش کی جب کامیابی نہ ہوئی تو، حاجر کے پاس گیا اور بہت زیادہ کوشش کی تا کہ اسے فریب دے سکے لیکن وہاں بھی کامیاب نہ ہو سکا. | ذبح کرنے والی روائی داستان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ کعبہ کی تعمیر کے بعد، حضرت ابراہیم(ع) نے خدا کے حکم سے خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کرتے دیکھا اور اس کا ذکر اپنے بیٹے سے کیا جس پر حضرت اسماعیل(ع) نے بھی خدا کے حکم کے آگے سر تسلیم کر دیا.<ref>نك: ابن بابویه، ج۱، ص۵۶؛ نیز برای اثری با عنوان مسئلةالذبیح از مكی بن ابیطالب، نك: ابنخیر، ص۴۱</ref> اس داستان کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ جب ابلیس کو خبر ہوئی کہ ابراہیم(ع) اپنے بیٹے اسماعیل(ع) کی قربانی کرنے کے لئے ثبیر کی پہاڑی کو انتخاب کیا ہے، اسماعیل(ع) کے پاس گیا اور آپ کو فریب دینے کی کوشش کی جب کامیابی نہ ہوئی تو، حاجر کے پاس گیا اور بہت زیادہ کوشش کی تا کہ اسے فریب دے سکے لیکن وہاں بھی کامیاب نہ ہو سکا. |