مندرجات کا رخ کریں

"حضرت اسماعیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
اپنی مادر گرامی کے ہمراہ مکہ کی سرزمین کی جانب ہجرت، اور آپ کی برکت سے آب زمزم کا چشمہ نکلنا، اور آپ کے والد گرامی کے ہاتھوں آپ کو قربانی کرنا اور خانہ کعبہ کی بنیاد رکھنا، حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کے اہم واقعات ہیں.  
اپنی مادر گرامی کے ہمراہ مکہ کی سرزمین کی جانب ہجرت، اور آپ کی برکت سے آب زمزم کا چشمہ نکلنا، اور آپ کے والد گرامی کے ہاتھوں آپ کو قربانی کرنا اور خانہ کعبہ کی بنیاد رکھنا، حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کے اہم واقعات ہیں.  
==لفظ اسماعیل==
==لفظ اسماعیل==
آپ کا نام اسلامی منابعوں میں عام طور پر غیر عربی اور دو لفظوں کا مجموعہ ''اسمع'' اور ''ایل'' جس کا معنی ''خدایا سنو'' ہے اور کہا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) نے جب خدا سے فرزند کی درخواست کی تو انہی کلمات سے آغاز کیا. [١] آرتور جفری نے اس نام کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ایک بہت ہی قدیمی نام ہے، اور اس کی نظیر عبری، حبشی اور دوسری زبانوں کے منابعوں میں ملتی ہیں. [٢]
آپ کا نام اسلامی منابعوں میں عام طور پر غیر عربی اور دو لفظوں کا مجموعہ ''اسمع'' اور ''ایل'' جس کا معنی ''خدایا سنو'' ہے اور کہا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) نے جب خدا سے فرزند کی درخواست کی تو انہی کلمات سے آغاز کیا. <ref>https://www.almaany.com/ar/name/%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%A7%D8%B9%D9%8A%D9%84/</ref> آرتور جفری نے اس نام کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ایک بہت ہی قدیمی نام ہے، اور اس کی نظیر عبری، حبشی اور دوسری زبانوں کے منابعوں میں ملتی ہیں.<ref>نك: بغوی‌، ج۱، ص۱۵۳.</ref>
==اسماعیل قرآن میں==
==اسماعیل قرآن میں==
اسماعیل کا نام قرآن کریم میں ١١ بار استعمال ہوا ہے جیسے کہ کعبہ کی بنیاد حضرت ابراہیم(ع) اور حضرت اسماعیل(ع) کے ہاتھوں رکھی گئی، [٣] آپ پر وحی کا نزول اور دوسرے الہی پیغمبروں کے ساتھ آپ کا ذکر، [٤] آپ کی ولادت حضرت ابراہیم(ع) کے لئے خدائی عطیہ، [٥] اور آپکی نیک صفات کا ذکر[٦] وغیرہ سے آپکو یاد کیا گیا ہے.
اسماعیل کا نام قرآن کریم میں ١١ بار استعمال ہوا ہے جیسے کہ کعبہ کی بنیاد حضرت ابراہیم(ع) اور حضرت اسماعیل(ع) کے ہاتھوں رکھی گئی،<ref> ص‌ ۶۴ ؛ نیز نك: گزنیوس‌،ص ۱۰۳۵ ؛ برایت‌، ص۹۰.</ref>آپ پر وحی کا نزول اور دوسرے الہی پیغمبروں کے ساتھ آپ کا ذکر،<ref>بقره‌، آیه ۱۲۷.</ref> آپ کی ولادت حضرت ابراہیم(ع) کے لئے خدائی عطیہ، <ref>بقره‌، آیه۱۳۳، ۱۳۶، ۱۴۰؛ آل‌ عمران‌، آیه ۸۴؛ نساء، آیه ۱۶۳؛ انعام‌، آیه۸۶.</ref>اور آپکی نیک صفات کا ذکر<ref> ابراهیم‌، آیه ۳۹.</ref> وغیرہ سے آپکو یاد کیا گیا ہے.
سورہ انبیاء کی آیت ٨٥ میں، حضرت اسماعیل(ع) کا ذکر دوسرے پیغمبروں جیسے ادریس اور ذوالکفل، کے ہمراہ اور صابرین میں آیا ہے اور بعض مفسرین نے حضرت اسماعیل(ع) کا قربانی کے لئے پیش ہونا صبر کی ایک نشانی کہا ہے. [٧]
سورہ انبیاء کی آیت ٨٥ میں، حضرت اسماعیل(ع) کا ذکر دوسرے پیغمبروں جیسے ادریس اور ذوالکفل، کے ہمراہ اور صابرین میں آیا ہے اور بعض مفسرین نے حضرت اسماعیل(ع) کا قربانی کے لئے پیش ہونا صبر کی ایک نشانی کہا ہے.<ref>انبیاء، آیه۸۵؛ ص‌، آیه ۴۸.</ref>
===اسماعیل صادق الوعد===
===اسماعیل صادق الوعد===
بعض مفسرین نے ''اسماعیل صادق الوعد'' [٨] کو وہی حضرت ابراہیم کا فرزںد اسماعیل کہا ہے اور اس کی توضیح میں داستان ذکر کی ہے. [٩]
بعض مفسرین نے ''اسماعیل صادق الوعد'' <ref>ك: فخرالدین‌ رازی‌، ، ج۲۲، ص۲۱۰.</ref> کو وہی حضرت ابراہیم کا فرزںد اسماعیل کہا ہے اور اس کی توضیح میں داستان ذکر کی ہے. <ref> مریم‌، آیه۵۴</ref>
==حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کی داستان==
==حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کی داستان==
روائی منابع میں، حضرت اسماعیل(ع) کی داستان زندگی کے بارے میں آیا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کی زوجہ سارہ، کیونکہ بانجھ تھی اور جب اس نے دیکھا کہ اس کے شوہر حضرت ابرہیم(ع)  کو فرزند کا بہت شوق ہے تو اپنی کنیز حاجر کی شادی حضرت ابراہیم سے کروا دی تا کہ شاید اس طرح وہ صاحب فرزند ہو جائیں. حاجر ابراہیم(ع) سے حاملہ ہو گئیں اور آپ کے ہاں فرزند متولد ہوا جس کا نام اسماعیل رکھا گیا. [١٠]
روائی منابع میں، حضرت اسماعیل(ع) کی داستان زندگی کے بارے میں آیا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کی زوجہ سارہ، کیونکہ بانجھ تھی اور جب اس نے دیکھا کہ اس کے شوہر حضرت ابرہیم(ع)  کو فرزند کا بہت شوق ہے تو اپنی کنیز حاجر کی شادی حضرت ابراہیم سے کروا دی تا کہ شاید اس طرح وہ صاحب فرزند ہو جائیں. حاجر ابراہیم(ع) سے حاملہ ہو گئیں اور آپ کے ہاں فرزند متولد ہوا جس کا نام اسماعیل رکھا گیا.<ref>نك: بغوی، ج۳، ص۶۲۴؛ راوندی، ص۱۸۹؛ طبرسی‌، ج۵، ص۸۰۰؛ نیز نك: فخرالدین‌ رازی‌، ج۲۱، ص۲۳۲.</ref>
بہت سے روایات میں بیان ہوا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کو خداوند کی طرف سے ''علیم'' اور ''حلیم'' فرزند کے متولد ہونے کی بشارت دی گئی تھی، قرآن کریم کی آیات میں بھی  [١١]  حضرت اسماعیل(ع) کی ولادت کی خبر اور آپکے لئے ان صفات کو بیان کیا گیا ہے. [١٢] اگرچہ مختلف روایات میں اتفاق نظر ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کو بڑھاپے میں فرزند عطا ہوا ہے لیکن حضرت ابراہیم(ع) کی عمر کے بارے میں نظرات مختلف ہیں اور ایک گروہ کے مطابق آپ(ع) کی عمر ولادت اسماعیل کے وقت ٩٩ سال تھی. [١٣]
بہت سے روایات میں بیان ہوا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کو خداوند کی طرف سے ''علیم'' اور ''حلیم'' فرزند کے متولد ہونے کی بشارت دی گئی تھی، قرآن کریم کی آیات میں بھی  <ref>طبری، تاریخ‌، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷؛ مقایسه کنید: پیدایش‌، بابهای‌ ۱۵ و ۱۶.</ref> حضرت اسماعیل(ع) کی ولادت کی خبر اور آپکے لئے ان صفات کو بیان کیا گیا ہے.<ref>حجر، آیه ۵۳؛ صافات‌، آیه ۱۰۱</ref> اگرچہ مختلف روایات میں اتفاق نظر ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کو بڑھاپے میں فرزند عطا ہوا ہے لیکن حضرت ابراہیم(ع) کی عمر کے بارے میں نظرات مختلف ہیں اور ایک گروہ کے مطابق آپ(ع) کی عمر ولادت اسماعیل کے وقت ٩٩ سال تھی.<ref> نك: كرمانی‌، ص۱۶۳-۱۶۴؛ مجاهد، ص۵۴۳؛ طبرسی‌، ج، ۸، ص۷۱۰.</ref>
===اسماعیل(ع) اور اسحاق(ع)===
===اسماعیل(ع) اور اسحاق(ع)===
نقل ہوا ہے کہ اسماعیل(ع) کی ولادت کے بعد، سارہ کا کیونکہ اپنا کوئی فرزند نہ تھا، اس لئے اس کے دل میں حاجر اور اس کے بیٹے کی نسبت حسادت پیدا ہوئی، لیکن اسے بھی بہت مدت بعد خدا کی جانب سے بڑھاپے میں فرزںد عطا ہوا جس کا نام اسحاق (ع) رکھا گیا. روایات میں آیا ہے حضرت ابراہیم(ع) حضرت اسماعیل(ع) سے بہت پیار کرتے تھے، ایک بار اسحاق(ع) کو اپنی گود میں بٹھایا ہوا تھا، جب اسماعیل(ع) کو دیکھا تو آپ (ع) کو اسحاق(ع) کی جگہ پر بٹھا دیا. [١٤] اس وجہ سے سارہ کو بہت غصہ آیا اور اس نے ابراہیم(ع) کے سامنے حاجر اور اس کے فرزند کے بارے میں دلتنگی کا اظہار کیا اور آپ(ع) کو کہا کہ ان دونوں کو شام کے علاقے سے دور کیا جائے، اس وقت پروردگار کی جانب سے حضرت ابراہیم(ع) کو حکم ملا کہ حاجر اور اسماعیل کو مکہ لے جائیں.[١٥]
نقل ہوا ہے کہ اسماعیل(ع) کی ولادت کے بعد، سارہ کا کیونکہ اپنا کوئی فرزند نہ تھا، اس لئے اس کے دل میں حاجر اور اس کے بیٹے کی نسبت حسادت پیدا ہوئی، لیکن اسے بھی بہت مدت بعد خدا کی جانب سے بڑھاپے میں فرزںد عطا ہوا جس کا نام اسحاق (ع) رکھا گیا. روایات میں آیا ہے حضرت ابراہیم(ع) حضرت اسماعیل(ع) سے بہت پیار کرتے تھے، ایک بار اسحاق(ع) کو اپنی گود میں بٹھایا ہوا تھا، جب اسماعیل(ع) کو دیکھا تو آپ (ع) کو اسحاق(ع) کی جگہ پر بٹھا دیا. <ref> نك: بغوی‌، ج۳، ص۳۸۶؛ زمخشری‌، ج۲، ص۳۸۱؛ قس‌: ابن‌سعد، ج۱، ص۲۵.</ref> اس وجہ سے سارہ کو بہت غصہ آیا اور اس نے ابراہیم(ع) کے سامنے حاجر اور اس کے فرزند کے بارے میں دلتنگی کا اظہار کیا اور آپ(ع) کو کہا کہ ان دونوں کو شام کے علاقے سے دور کیا جائے، اس وقت پروردگار کی جانب سے حضرت ابراہیم(ع) کو حکم ملا کہ حاجر اور اسماعیل کو مکہ لے جائیں.<ref>نك: مسعودی‌، اثبات‌...، ۳۱، كه‌ سن‌ اسحاق‌ را در این‌ زمان‌ ۳ سال‌ ذكر می‌كند</ref>
===مکہ میں داخل ہونا===
===مکہ میں داخل ہونا===
اسلامی روایات کے مطابق، حضرت ابراہیم(ع) نے حاجر اور اسماعیل کو اپنے ساتھ لیا، اور راستے میں آپکی راہنمائی کے لئے خداوند نے جبرئیل(ع) کو ساتھ بھیجا اور جب بے آب اور ویران زمین پر پہنچے کہ جو وہی مکہ کی سر زمین تھی وہاں پر جبرئیل(ع) نے ابراہیم(ع) کو آگاہ کیا کہ خداوند کا وعدہ اسی سرزمین پر ہے. مکہ میں داخل ہونے کے بعد ابراہیم(ع) نے اپنی زوجہ اور فرزند کو پروردگار کی امان میں اسی جگہ پر چھوڑا اور خود شام کی طرف واپس لوٹ گئے.  
اسلامی روایات کے مطابق، حضرت ابراہیم(ع) نے حاجر اور اسماعیل کو اپنے ساتھ لیا، اور راستے میں آپکی راہنمائی کے لئے خداوند نے جبرئیل(ع) کو ساتھ بھیجا اور جب بے آب اور ویران زمین پر پہنچے کہ جو وہی مکہ کی سر زمین تھی وہاں پر جبرئیل(ع) نے ابراہیم(ع) کو آگاہ کیا کہ خداوند کا وعدہ اسی سرزمین پر ہے. مکہ میں داخل ہونے کے بعد ابراہیم(ع) نے اپنی زوجہ اور فرزند کو پروردگار کی امان میں اسی جگہ پر چھوڑا اور خود شام کی طرف واپس لوٹ گئے.  
===زمزم کا کنواں===
===زمزم کا کنواں===
اور جب ان دونوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو گئیں، اور بچے پر پیاس کی شدت غالب آئی اور حاجر اپنے فرزند کی پیاس بجھانے کے لئے دونوں طرف دوڑی اور ٧ بار صفا اور مروہ کا چکر لگایا اور کچھ نہ ملا.
اور جب ان دونوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو گئیں، اور بچے پر پیاس کی شدت غالب آئی اور حاجر اپنے فرزند کی پیاس بجھانے کے لئے دونوں طرف دوڑی اور ٧ بار صفا اور مروہ کا چکر لگایا اور کچھ نہ ملا.
ساتویں بار اسماعیل(ع) کے نزدیک سے ایک آواز سنی اور ڈر گئیں کہ کہیں کوئی جنگلی حیوان بچے کو نقصان نہ پہنچائے، اس کی طرف بھاگی، لیکن نہایت خوشی سے متوجہ ہوئیں کہ بچے کے پاؤں کے نیچے پانی کی نہر جاری ہے اور یہ وہی چشمہ ہے جو بعد میں زمزم کے نام سے مشہور ہوا. [١٦] بعض منابع کے مطابق، اس پانی کو، ''اسماعیل کا کنواں'' کہا گیا ہے. [١٧]
ساتویں بار اسماعیل(ع) کے نزدیک سے ایک آواز سنی اور ڈر گئیں کہ کہیں کوئی جنگلی حیوان بچے کو نقصان نہ پہنچائے، اس کی طرف بھاگی، لیکن نہایت خوشی سے متوجہ ہوئیں کہ بچے کے پاؤں کے نیچے پانی کی نہر جاری ہے اور یہ وہی چشمہ ہے جو بعد میں زمزم کے نام سے مشہور ہوا. <ref> نك: ازرقی‌، اخبار مكة، ج۲، ص۳۹؛ طبری‌، تاریخ، ج۱، ص۲۵۳-۲۵۴</ref> بعض منابع کے مطابق، اس پانی کو، ''اسماعیل کا کنواں'' کہا گیا ہے. <ref> نك: طبری‌، تاریخ‌،ج۱، ص۲۵۴- ۲۵۸؛ بیهقی‌، ج۱، ص۴۸؛ قمی‌، ج۱، ص۶۰ -۶۱؛ مقدسی‌،ج۳، ص۶۰ -۶۲</ref>
===عربی زبان کا سیکھنا===
===عربی زبان کا سیکھنا===
اسلامی منابع کے مطابق اسماعیل(ع) کا رابطہ عربوں کے ساتھ، بائدہ اور مستعرب کے قبیلے کے ساتھ ہمراہ ہونے کی وجہ سے ہوا کہ جو اسماعیل(ع) کی شخصیت کو عربی مہاجر ہونے کے عنوان سے بیان کرتا ہے.
اسلامی منابع کے مطابق اسماعیل(ع) کا رابطہ عربوں کے ساتھ، بائدہ اور مستعرب کے قبیلے کے ساتھ ہمراہ ہونے کی وجہ سے ہوا کہ جو اسماعیل(ع) کی شخصیت کو عربی مہاجر ہونے کے عنوان سے بیان کرتا ہے.
روایات کے مطابق اسماعیل(ع) کی مکہ  ہجرت کے بہت مدت بعد تک، زمزم کے چشمے کی برکت سے، وہ خشک علاقہ، کاشت کے قابل ہو گیا اور جرہمیان جو کہ سفر میں جب اس جگہ سے گزرا تو وہاں رہنے والے لوگوں سے جب اس علاقے میں پانی کے بارے میں سنا تو وہاں کے لوگوں کی اجازت سے اس مکان پر مقیم ہوا. [١٨]
روایات کے مطابق اسماعیل(ع) کی مکہ  ہجرت کے بہت مدت بعد تک، زمزم کے چشمے کی برکت سے، وہ خشک علاقہ، کاشت کے قابل ہو گیا اور جرہمیان جو کہ سفر میں جب اس جگہ سے گزرا تو وہاں رہنے والے لوگوں سے جب اس علاقے میں پانی کے بارے میں سنا تو وہاں کے لوگوں کی اجازت سے اس مکان پر مقیم ہوا. <ref>نك: ابن‌هشام‌، ج۱، ص۱۱۶؛ طبری‌، همان‌، ج۲، ص۲۵۱</ref>
روایات میں آیا ہے کہ اسماعیل(ع) نے جرہمیان کے جوار میں عربی زبان کو سیکھا [١٩] اور حتیٰ کہ جب حضرت اسماعیل(ع) اپنے والد حضرت ابراہیم(ع) کے ساتھ کعبہ کی بنیاد رکھ رہے تھے، تو ابراہیم(ع) اپنی زبان میں خطاب کرتے اور اسماعیل(ع) عربی زبان میں جواب دیتے تھے. [٢٠]
روایات میں آیا ہے کہ اسماعیل(ع) نے جرہمیان کے جوار میں عربی زبان کو سیکھا <ref>نك: طبری‌، تاریخ‌، ج۱، ص۲۵۸؛ ابن‌قتیبه‌، ص۳۴؛ قمی‌، ج۱، ص۶۱؛ طبرسی‌، ج۱، ص۳۸۳؛ مقدسی‌، ج۳، ص۶۰</ref> اور حتیٰ کہ جب حضرت اسماعیل(ع) اپنے والد حضرت ابراہیم(ع) کے ساتھ کعبہ کی بنیاد رکھ رہے تھے، تو ابراہیم(ع) اپنی زبان میں خطاب کرتے اور اسماعیل(ع) عربی زبان میں جواب دیتے تھے. <ref>بخاری‌، ج۴، ص۱۱۵؛ بیهقی‌، ج۱، ص۴۹</ref>
اسماعیل(ع) کی عربی زبان کے بارے میں روایات میں بعض اوقات اس طرح بیان ہوا ہے کہ وہ پہلا فرد تھا جس نے عربی زبان میں بات کی تھی. [٢١] اور بعض روایات میں حتیٰ کہ سب سے پہلی عربی کتابت کو بھی آپ (ع) سے نسبت دی گئی ہے. [٢٢]
اسماعیل(ع) کی عربی زبان کے بارے میں روایات میں بعض اوقات اس طرح بیان ہوا ہے کہ وہ پہلا فرد تھا جس نے عربی زبان میں بات کی تھی.<ref>ثعلبی‌،ص۸۸؛ ابوالفتوح‌، ج۱، ص۳۳۰؛ مقایسه کنید با: مسعودی‌، اثبات‌، ص۳۲</ref> اور بعض روایات میں حتیٰ کہ سب سے پہلی عربی کتابت کو بھی آپ (ع) سے نسبت دی گئی ہے. <ref>ابن‌ سعد، ج۱، بخش۱، ص۲۴؛ جاحظ، ج۳، ص۱۴۴- ۱۴۵؛ مسعودی‌، التنبیه‌...، ص۷۰؛ بلاذری‌، ج۱، ص۶؛ مقایسه کنید با: ابن‌ندیم‌، ص۸</ref>
===خانہ کعبہ کی تعمیر===
===خانہ کعبہ کی تعمیر===
حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کے اہم حوادث سے، ایک یہ ہے کہ آپ(ع) خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم(ع) کے ہمراہ تھے. سورہ بقرہ کی آیات ١٢٥ سے ١٢٧ تک بیت خدا کی تعمیر اور اسے ہر پلیدی سے پاک کرنے میں ابراہیم(ع) اور اسماعیل(ع) کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، اور اسلامی روایات نے اس داستان کی تفصیل بیان کی ہے. منابع میں آیا ہے کہ ابراہیم(ع) کعبہ کی تعمیر کے بارے میں فرمان الہیٰ کو پورا کرنے کے لئے مکہ میں آئے اور اسماعیل(ع) نے بھی اپنے والد کے ساتھ کعبہ کی بنیاد رکھی اور تعمیر کا کام کیا. [٢٣]
حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کے اہم حوادث سے، ایک یہ ہے کہ آپ(ع) خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم(ع) کے ہمراہ تھے. سورہ بقرہ کی آیات ١٢٥ سے ١٢٧ تک بیت خدا کی تعمیر اور اسے ہر پلیدی سے پاک کرنے میں ابراہیم(ع) اور اسماعیل(ع) کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، اور اسلامی روایات نے اس داستان کی تفصیل بیان کی ہے. منابع میں آیا ہے کہ ابراہیم(ع) کعبہ کی تعمیر کے بارے میں فرمان الہیٰ کو پورا کرنے کے لئے مکہ میں آئے اور اسماعیل(ع) نے بھی اپنے والد کے ساتھ کعبہ کی بنیاد رکھی اور تعمیر کا کام کیا. <ref>ابن‌ فارس‌، ص۱۰؛ ابن‌عبدربه‌، ج۴، ص۱۵۷</ref>
اس موضوع کے بارے میں مختلف روایات موجود ہیں. [٢٤] بعض روایات میں، ابراہیم(ع)، حاجر اور اسماعیل(ع) کی شام سے مکہ میں آنے کی وجہ کو کعبہ کی تعمیر کہا گیا ہے. [٢٥]
اس موضوع کے بارے میں مختلف روایات موجود ہیں. <ref>طبری‌، تاریخ، ج۱، ص۲۵۹-۲۶۰؛ بخاری‌، ج۴، ص۱۱۶، ۱۱۷؛ ازرقی‌، ج۲، ص۳۲؛ بلاذری‌، ج۱، ص۸</ref> بعض روایات میں، ابراہیم(ع)، حاجر اور اسماعیل(ع) کی شام سے مکہ میں آنے کی وجہ کو کعبہ کی تعمیر کہا گیا ہے. <ref> مثلاً طبری‌، تاریخ، ج۱، ص۲۵۲؛ ابوالفتوح‌، ج۱، ص۳۲۹-۳۳۰</ref>
سورہ بقرہ کی آیت ٢٦ میں خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت، اسماعیل(ع) نے اپنے والد کے ہمراہ ہاتھ دعا کے لئے اٹھائے، اور اپنی ذریت کی ہدایت طلب کی اور اپنی ذریت میں سے رسول اکرم(ص) کی رسالت کی درخواست کی. [٢٧]
سورہ بقرہ کی آیت ٢٦ میں خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت، اسماعیل(ع) نے اپنے والد کے ہمراہ ہاتھ دعا کے لئے اٹھائے، اور اپنی ذریت کی ہدایت طلب کی اور اپنی ذریت میں سے رسول اکرم(ص) کی رسالت کی درخواست کی. <ref>آیات ۱۲۷- ۱۲۹</ref>
===اسماعیل(ع) کی قربانی===
===اسماعیل(ع) کی قربانی===
رسول اکرم(ص) کی مشہور حدیث جس میں آپ حضرت(ص) نے ''ابن الذبیحین'' کا اشارہ اسماعیل اور عبداللہ بن بن عبدالمطلب کی طرف کیا ہے. [٢٨]
رسول اکرم(ص) کی مشہور حدیث جس میں آپ حضرت(ص) نے ''ابن الذبیحین'' کا اشارہ اسماعیل اور عبداللہ بن بن عبدالمطلب کی طرف کیا ہے. <ref>نگاه کنید: اخفش‌، ج۱، ص۳۳۶؛ تنویر...، ص۱۸؛ بخاری‌، ج۴، ص۱۱۶؛ طوسی‌، ج۱، ص۴۶۱-۴۶۲؛ فخرالدین‌ رازی‌، ج۴، ص۶۳ به‌ بعد؛ برای‌ تفسیر «طَهَّرا بَیتی‌» در آیة ۱۲۵ سوره بقره‌، نگاه کنید: همو، ج۴، ص۵۷؛ قرطبی‌، ج۲، ص۱۱۴</ref>
ذبح کرنے والی روائی داستان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ کعبہ کی تعمیر کے بعد، حضرت ابراہیم(ع) نے خدا کے حکم سے خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کرتے دیکھا اور اس کا ذکر اپنے بیٹے سے کیا جس پر حضرت اسماعیل(ع) نے بھی خدا کے حکم کے آگے سر تسلیم کر دیا.[٢٩] اس داستان کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ جب ابلیس کو خبر ہوئی کہ ابراہیم(ع) اپنے بیٹے اسماعیل(ع) کی قربانی کرنے کے لئے ثبیر کی پہاڑی کو انتخاب کیا ہے، اسماعیل(ع) کے پاس گیا اور آپ کو فریب دینے کی کوشش کی جب کامیابی نہ ہوئی تو، حاجر کے پاس گیا اور بہت زیادہ کوشش کی تا کہ اسے فریب دے سکے لیکن وہاں بھی کامیاب نہ ہو سکا.
ذبح کرنے والی روائی داستان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ کعبہ کی تعمیر کے بعد، حضرت ابراہیم(ع) نے خدا کے حکم سے خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کرتے دیکھا اور اس کا ذکر اپنے بیٹے سے کیا جس پر حضرت اسماعیل(ع) نے بھی خدا کے حکم کے آگے سر تسلیم کر دیا.<ref>نك: ابن‌ بابویه‌، ج۱، ص۵۶؛ نیز برای‌ اثری‌ با عنوان‌ مسئلةالذبیح‌ از مكی‌ بن‌ ابی‌طالب‌، نك: ابن‌خیر، ص۴۱</ref> اس داستان کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ جب ابلیس کو خبر ہوئی کہ ابراہیم(ع) اپنے بیٹے اسماعیل(ع) کی قربانی کرنے کے لئے ثبیر کی پہاڑی کو انتخاب کیا ہے، اسماعیل(ع) کے پاس گیا اور آپ کو فریب دینے کی کوشش کی جب کامیابی نہ ہوئی تو، حاجر کے پاس گیا اور بہت زیادہ کوشش کی تا کہ اسے فریب دے سکے لیکن وہاں بھی کامیاب نہ ہو سکا.
ابراہیم اور اسماعیل(ع) دونوں پہاڑی کے اوپر پہنچ گئے جب اسماعیل(ع) نے اپنے والد گرامی کو گھبرایا ہوا دیکھا تو، تو اس گھبراہٹ کو آپ کے دل سے دور کیا اور فرمان الہیٰ کی اطاعت کے لئے اپنی رضامندی کا اظہار کیا. اور جب ابراہیم(ع) نے چھری کو اسماعیل(ع) کی گردن پر چلانے کے لئے تیار کیا تو غیب سے آواز آئی کہ رک جائیں. خداوند تعالیٰ کا فرمان آیا کہ ان کے اس صبر اور مقاومت کے مقابلے میں خداوند نے ایک بھیڑ ہدیہ کی ہے اور ابراہیم(ع) حکم دیا کہ اس بھیڑ کو اسماعیل(ع) کی جگہ پر ذبح کرو. [٣٠]
ابراہیم اور اسماعیل(ع) دونوں پہاڑی کے اوپر پہنچ گئے جب اسماعیل(ع) نے اپنے والد گرامی کو گھبرایا ہوا دیکھا تو، تو اس گھبراہٹ کو آپ کے دل سے دور کیا اور فرمان الہیٰ کی اطاعت کے لئے اپنی رضامندی کا اظہار کیا. اور جب ابراہیم(ع) نے چھری کو اسماعیل(ع) کی گردن پر چلانے کے لئے تیار کیا تو غیب سے آواز آئی کہ رک جائیں. خداوند تعالیٰ کا فرمان آیا کہ ان کے اس صبر اور مقاومت کے مقابلے میں خداوند نے ایک بھیڑ ہدیہ کی ہے اور ابراہیم(ع) حکم دیا کہ اس بھیڑ کو اسماعیل(ع) کی جگہ پر ذبح کرو. <ref>یعقوبی‌، ج۱، ص۲۶۴-۲۶۷؛ طبرسی‌، ج۸، ص۷۱۰-۷۱۱</ref>
اسماعیل(ع) کی قربانی کا ذکر سورہ ص کی آیات ١٠٠ سے ١٠٧ تک ہوا ہے.
اسماعیل(ع) کی قربانی کا ذکر سورہ ص کی آیات ١٠٠ سے ١٠٧ تک ہوا ہے.
===وفات اور مقام دفن===
===وفات اور مقام دفن===
روائی منابع میں، اسماعیل(ع) کی عمر ١٣٠ سال یا اس سے بھی زیادہ لکھی گئی ہے اور آپ کی وفات کے بعد آپ کوحجر کے کنارے اپنی مادر گرامی حاجر کی قبر کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا. [٣١]
روائی منابع میں، اسماعیل(ع) کی عمر ١٣٠ سال یا اس سے بھی زیادہ لکھی گئی ہے اور آپ کی وفات کے بعد آپ کوحجر کے کنارے اپنی مادر گرامی حاجر کی قبر کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا. <ref>طبری‌، تاریخ‌، ج۱، ص۲۷۴-۲۷۵؛ طبرسی‌، ج۸، ص۷۱۰-۷۱۱</ref>
==اسماعیل(ع) کی نبوت==
==اسماعیل(ع) کی نبوت==
قرآن کریم میں حضرت اسماعیل(ع) کا شمار الہیٰ انبیاء میں ہوتا ہے اور آپ کے دین کو ابراہیم(ع) کی توحیدی دعوت کے ساتھ اور شرک اور بت پرستی کے مقابلے میں قرار دیا گیا ہے. [٣٢] آپ(ع) کا نام کئی بار پیغمبر کے عنوان سے قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے. [٣٣]
قرآن کریم میں حضرت اسماعیل(ع) کا شمار الہیٰ انبیاء میں ہوتا ہے اور آپ کے دین کو ابراہیم(ع) کی توحیدی دعوت کے ساتھ اور شرک اور بت پرستی کے مقابلے میں قرار دیا گیا ہے. <ref>نك: ابن‌ هشام‌، ج۱، ص۶؛ یعقوبی‌، ج۱، ص۲۲۲؛ مسعودی‌، همان‌، ص۱۰۴؛ مقدسی‌، ج۳، ص۶۱</ref> آپ(ع) کا نام کئی بار پیغمبر کے عنوان سے قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے. <ref>ابن‌ هشام‌، ج۱، ص۷۹؛ ازرقی‌، ج۱، ص۱۱۶) </ref>
روایات کے مطابق، آپکی نبوت جرہمیان، اور یمانی اور عمالیق قبائل کی ہدایت کے لئے تھی. آپ(ع) رسالت الہیٰ کی خاطر ٥٠ سال تک انکے درمیان رہے اور انکو نماز اور زکات کی طرف دعوت دی اور بتوں کی پوجا سے منع کیا، لیکن ان میں سے بہت کم تعداد کے علاوہ، باقی سب اپنے کفر پر باقی رہے. [٣٤]
روایات کے مطابق، آپکی نبوت جرہمیان، اور یمانی اور عمالیق قبائل کی ہدایت کے لئے تھی. آپ(ع) رسالت الہیٰ کی خاطر ٥٠ سال تک انکے درمیان رہے اور انکو نماز اور زکات کی طرف دعوت دی اور بتوں کی پوجا سے منع کیا، لیکن ان میں سے بہت کم تعداد کے علاوہ، باقی سب اپنے کفر پر باقی رہے. <ref> نك: بقره‌، آیه۱۳۶؛ آل‌ عمران‌، آیه۸۴؛ نساء، آیه۱۶۳</ref>
===اسحاق(ع) اسماعیل(ع) کے جانشین===
===اسحاق(ع) اسماعیل(ع) کے جانشین===
اسماعیل(ع) نے اپنی وفات سے پہلے وصیت کی کہ آپ کی بیٹی کی شادی عیصو (عیص) اسحاق(ع) کے فرزند سے ہو اور نبوت کو اپنے بھائی اسحاق(ع) کے سپرد کی. [٣٥] اسماعیل(ع) جو کہ خانہ کعبہ کے امور کو سھنبالتے تھے، اس کی سرپرستی کو اپنے بیٹے نابت کے سپرد کیا. [٣٦]
اسماعیل(ع) نے اپنی وفات سے پہلے وصیت کی کہ آپ کی بیٹی کی شادی عیصو (عیص) اسحاق(ع) کے فرزند سے ہو اور نبوت کو اپنے بھائی اسحاق(ع) کے سپرد کی. <ref>نك: بغوی‌، ج۳، ص۶۲۴؛ مسعودی‌، اخبار...، ص۱۰۳؛ طوسی‌، ج۷، ص۱۳۳؛ ابن‌ اثیر، ج۱، ص۱۲۵</ref> اسماعیل(ع) جو کہ خانہ کعبہ کے امور کو سھنبالتے تھے، اس کی سرپرستی کو اپنے بیٹے نابت کے سپرد کیا.<ref>مسعودی‌، اثبات‌، ص۳۵؛ ثعلبی‌، ص۱۰۰</ref>
==اسماعیل(ع) کے پوتے==   
==اسماعیل(ع) کے پوتے==   
تاریخی اقوال کے مطابق، اسماعیل(ع) کے ١٢ بیٹے تھے کہ جن میں سے، قیدار، مدین اور ادبیل مشہور ہیں. مدین نے شمال کی سرزمین جو کہ مدین کے نام سے ہی پہچانی جاتی ہے، اس کی طرف کوچ کیا اور آپ کا فرزند شعیب(ع) پیغمبری کے لئے منتخب ہوا. [٣٧]
تاریخی اقوال کے مطابق، اسماعیل(ع) کے ١٢ بیٹے تھے کہ جن میں سے، قیدار، مدین اور ادبیل مشہور ہیں. مدین نے شمال کی سرزمین جو کہ مدین کے نام سے ہی پہچانی جاتی ہے، اس کی طرف کوچ کیا اور آپ کا فرزند شعیب(ع) پیغمبری کے لئے منتخب ہوا. <ref>بن‌ اثیر، ج۲، ص۴۲</ref>
منابع کے مطابق، اسماعیل(ع) عرب کے اصلی اجداد کے عنوان سے مشہور تھے اور عرب کا مشہور نسب عدنان آپ کے متعلق ہے. اور بہت قدیمی منابع میں اسماعیل(ع) کو ابوالعرب لکھا گیا ہے. [٣٨]
منابع کے مطابق، اسماعیل(ع) عرب کے اصلی اجداد کے عنوان سے مشہور تھے اور عرب کا مشہور نسب عدنان آپ کے متعلق ہے. اور بہت قدیمی منابع میں اسماعیل(ع) کو ابوالعرب لکھا گیا ہے. <ref>نك: دینوری‌، ص۹؛ ثعلبی‌، همانجا؛ مقایسه کنید با: سفر پیدایش‌، ۲۵: ۱۳-۱۵</ref>
بعض روایات کے مطابق، اسماعیل(ع) کا شمار ٥ برگزیدہ پیغمبروں حضرت ھود، صالح، شعیب اور حضرت محمد(ص) میں ہوتا ہے [٣٩] اور رسول اکرم(ص) اسماعیل(ع) کی ذریت سے ہی انتخاب ہوئے ہیں. [٤٠]
بعض روایات کے مطابق، اسماعیل(ع) کا شمار ٥ برگزیدہ پیغمبروں حضرت ھود، صالح، شعیب اور حضرت محمد(ص) میں ہوتا ہے <ref> نك: ابن‌ هشام‌، ج۱، ص۸؛ مسعودی‌، اثبات‌، ص۳۴؛ مقدسی‌، ج۴، ص۱۰۵.</ref> اور رسول اکرم(ص) اسماعیل(ع) کی ذریت سے ہی انتخاب ہوئے ہیں.<ref> الاختصاص‌، ص۲۶۴-۲۶۵؛ ابن‌ قتیبه‌، ص۵۶؛ نیز نك: ابن‌ عبدربه‌، ج۳، ص۴۰۵</ref>
 
 
== حوالہ جات ==
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" >
{{حوالہ جات|3}}
</div>
 




گمنام صارف