مندرجات کا رخ کریں

"تفسیر امام حسن عسکری (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 28: سطر 28:


==اعتبار کتاب==
==اعتبار کتاب==
===موافقین===
اس تفسیر کے قدیمی ہونے کے باوجود اس کی وثاقت علمائے  [[امامیہ]] کے درمیان محل اختلاف ہے ۔ [[شیخ صدوق]] (متوفی ۳۸۱) نے اس کتاب سے اکثر مطالب اپنی کتابوں میں نقل کئے ہیں ۔اگرچہ اس کتاب کی وثاقت و عدم وثاقت کے متعلق کوئی بات نہیں کی ہے ۔البتہ [[شیخ صدوق]] نے اس تفسیر کا متن کسی واسطے کے بغیر استرآبادی سے ذکر کیا ہے ۔نیز اپنی فتاوا کی کتاب  [[من لایحضره الفقیہ]]<ref>من لایحضره الفقیہ،ج ۱، ص ۳،</ref> اس بات کی جانب اشارہ کیا کیا ہے جو کچھ اس نے اس کتاب میں نقل کیا ہے اسکے نزدیک وہ صحیح ہے اور اس میں مذکور روایات  معتبر اور مشہور کتب سے حاصل کیا ہے ۔  
اس تفسیر کے قدیمی ہونے کے باوجود اس کی وثاقت علمائے  [[امامیہ]] کے درمیان محل اختلاف ہے ۔ [[شیخ صدوق]] (متوفی ۳۸۱) نے اس کتاب سے اکثر مطالب اپنی کتابوں میں نقل کئے ہیں ۔اگرچہ اس کتاب کی وثاقت و عدم وثاقت کے متعلق کوئی بات نہیں کی ہے ۔البتہ [[شیخ صدوق]] نے اس تفسیر کا متن کسی واسطے کے بغیر استرآبادی سے ذکر کیا ہے ۔نیز اپنی فتاوا کی کتاب  [[من لایحضره الفقیہ]]<ref>من لایحضره الفقیہ،ج ۱، ص ۳،</ref> اس بات کی جانب اشارہ کیا کیا ہے جو کچھ اس نے اس کتاب میں نقل کیا ہے اسکے نزدیک وہ صحیح ہے اور اس میں مذکور روایات  معتبر اور مشہور کتب سے حاصل کیا ہے ۔  


اسی طرح  باب [[تلبیہ]] میں  استرآبادی سے [[حدیث]] نقل کی ہے اور آخر میں کہا: باقی کتاب تفسیر میں ذکر کیا ہے ۔<ref>من لایحضره الفقیہ، ج ۲، ص ۲۱۱ـ۲۱۲</ref> اس بنا پر اگر [[شیخ صدوق]] خود اس تفسیر کو تدوین کرنے والے نہیں تو احتمال ہے کہ وہ اسے تہذیب کرنے والے ہیں ۔اس احتمال کے درست ہونے کی  مؤید  [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]] متوفی ۴۵۰<ref>نجاشی ص ۳۹۱ـ۳۹۲</ref> کی یہ بات ہے کہ وہ شیخ صدوق کے آثار میں  دو اثر تفسیری: تفسیرالقرآن و مختصر تفسیر القرآن ذکر کرتا ہے ۔
اسی طرح  باب [[تلبیہ]] میں  استرآبادی سے [[حدیث]] نقل کی ہے اور آخر میں کہا: باقی کتاب تفسیر میں ذکر کیا ہے ۔<ref>من لایحضره الفقیہ، ج ۲، ص ۲۱۱ـ۲۱۲</ref> اس بنا پر اگر [[شیخ صدوق]] خود اس تفسیر کو تدوین کرنے والے نہیں تو احتمال ہے کہ وہ اسے تہذیب کرنے والے ہیں ۔اس احتمال کے درست ہونے کی  مؤید  [[احمد بن علی نجاشی|نجاشی]] متوفی ۴۵۰<ref>نجاشی ص ۳۹۱ـ۳۹۲</ref> کی یہ بات ہے کہ وہ شیخ صدوق کے آثار میں  دو اثر تفسیری: تفسیرالقرآن و مختصر تفسیر القرآن ذکر کرتا ہے ۔


اس نظر کا دوسرا شاہد یہ ہے کہ شیخ صدوق اسی [[روایت]] کو اسی سند کے ساتھ  [[کتاب التوحید]]<ref>صدوق ،التوحید ص ۴۷</ref> میں ذکر کرتے ہیں ۔ نیز روایت کے آخر میں شیخ صدوق کہتے ہیں کہ اس حدیث کا کامل متن اپنی تفسیر میں لے کر آئے ہیں ۔ <ref>التفسیرالمنسوب الی الامام ابی محمد الحسن بن علی العسکری ، ص ۵۰ ـ۵۲</ref>
اس نظریے کا دوسرا شاہد یہ ہے کہ شیخ صدوق اسی [[روایت]] کو اسی سند کے ساتھ  [[کتاب التوحید]]<ref>صدوق ،التوحید ص ۴۷</ref> میں ذکر کرتے ہیں ۔ نیز روایت کے آخر میں شیخ صدوق کہتے ہیں کہ اس حدیث کا کامل متن اپنی تفسیر میں لے کر آئے ہیں ۔ <ref>التفسیرالمنسوب الی الامام ابی محمد الحسن بن علی العسکری ، ص ۵۰ ـ۵۲</ref>


==  کتاب کا غیر معتبر ہونا ==
==  کتاب کا غیر معتبر ہونا ==
گمنام صارف