مندرجات کا رخ کریں

"شان نزول" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 61: سطر 61:
[[علامہ طباطبائی]] اسباب نزول کی روایات میں معتقد ہیں کہ شان نزول کی روایات میں بہت زیادہ اختلاف پائے جانے کی وجہ سے  ان میں راویوں کے اجتہاد  یا ان روایات میں جعل کا احتمال پایا جاتا  ہے لہذا اس وجہ سے بہت سی روایات کا اعتبار مورد تردید ہے۔پس اس بنا پر اسباب نزول میں مذکور ہونے والی روایات میں اگر خبر متواتر یا قطعی الصدور ہو تو اسے مانا جائے اور اگر ایسا نہ ہو تو اُس روایت کو  محل بحث آیت  کے سامنے رکھا جائے اگر وہ اسکے ساتھ سازگار ہو تو اس سبب نزول پر اعتماد کریں گے ورنہ سبب نزول والی روایت قابل اعتبار نہیں ہے اس روش سے اگرچہ اکثر سبب نزول کی روایات قابل اعتبار نہیں رہیں گی ۔<ref>محمد حصین طباطبائی ،قرآن در اسلام، ص 176. نقل از: درسنامہ علوم قرآنی،فصل سوم، اسباب نزول۔</ref>
[[علامہ طباطبائی]] اسباب نزول کی روایات میں معتقد ہیں کہ شان نزول کی روایات میں بہت زیادہ اختلاف پائے جانے کی وجہ سے  ان میں راویوں کے اجتہاد  یا ان روایات میں جعل کا احتمال پایا جاتا  ہے لہذا اس وجہ سے بہت سی روایات کا اعتبار مورد تردید ہے۔پس اس بنا پر اسباب نزول میں مذکور ہونے والی روایات میں اگر خبر متواتر یا قطعی الصدور ہو تو اسے مانا جائے اور اگر ایسا نہ ہو تو اُس روایت کو  محل بحث آیت  کے سامنے رکھا جائے اگر وہ اسکے ساتھ سازگار ہو تو اس سبب نزول پر اعتماد کریں گے ورنہ سبب نزول والی روایت قابل اعتبار نہیں ہے اس روش سے اگرچہ اکثر سبب نزول کی روایات قابل اعتبار نہیں رہیں گی ۔<ref>محمد حصین طباطبائی ،قرآن در اسلام، ص 176. نقل از: درسنامہ علوم قرآنی،فصل سوم، اسباب نزول۔</ref>


==  شان نزول کے فوائد ==
==  فوائد ==
سیوطی نے شان نزول کے درج ذیل فوائد شمار کئے ہیں : <ref>سیوطی ،الاتقان، ج۱، ص107 الهيئۃ المصريۃ العامۃ للكتاب .</ref>
سیوطی نے شان نزول کے درج ذیل فوائد شمار کئے ہیں : <ref>سیوطی ،الاتقان، ج۱، ص107 الهيئۃ المصريۃ العامۃ للكتاب .</ref>
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
گمنام صارف