مندرجات کا رخ کریں

"شان نزول" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,335 بائٹ کا اضافہ ،  26 فروری 2017ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 51: سطر 51:
نزل یا اسکے مشتقات کو فا کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔یہ اسلوب بھی سببیت کا واضح بیان ہے ۔
نزل یا اسکے مشتقات کو فا کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔یہ اسلوب بھی سببیت کا واضح بیان ہے ۔


گاہی مذکورہ تعبیروں سے استفادہ نہیں کیا جاتا لیکن ایسے الفاظ استعمال ہوتے ہیں جو قطعی طور پر سببیت کے بیان گر ہوتے ہیں۔
گاہی مذکورہ تعبیروں سے استفادہ نہیں کیا جاتا لیکن ایسے الفاظ استعمال ہوتے ہیں جو قطعی طور پر سببیت کے بیان گر ہوتے ہیں۔<ref>زرقانی، مناهل العرفان في علوم القرآن،1/115،مطبعہ عيسى البابي الحلبي وشركاه</ref>
*{{حدیث|نزلت هذه الآية في كذا}}
*{{حدیث|نزلت هذه الآية في كذا}}
یہ اسلوب دونوں احتمال رکھتا ہے ۔کبھی اس سے سببیت کا قصد کیا جاتا ہے اور کبھی اس سے ارادہ کیا جاتا ہے کہ یہ آیت کے معنا میں شامل ہے ۔
یہ اسلوب دونوں احتمال رکھتا ہے ۔کبھی اس سے سببیت کا قصد کیا جاتا ہے اور کبھی اس سے ارادہ کیا جاتا ہے کہ یہ آیت کے معنا میں شامل ہے ۔
سطر 57: سطر 57:
یہ دونوں اسلوب بھی سببیت اور غیر سببیت کو شامل ہوسکتے ہیں۔<ref>محمد بکر اسماعیل،دراسات في علوم القرآن،155،دار المنار۔</ref>
یہ دونوں اسلوب بھی سببیت اور غیر سببیت کو شامل ہوسکتے ہیں۔<ref>محمد بکر اسماعیل،دراسات في علوم القرآن،155،دار المنار۔</ref>
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
علامہ طباطبائی اسباب نزول کی روایات میں معتقد ہیں کہ شان نزول کی روایات میں بہت زیادہ اختلاف پائے جانے کی وجہ سے  ان میں راویوں کے اجتہاد  یا ان روایات میں جعل کا احتمال پایا جاتا  ہے لہذا اس وجہ سے بہت سی روایات کا اعتبار مورد تردید ہے۔پس اس بنا پر اسباب نزول میں مذکور ہونے والی روایات میں اگر خبر متواتر یا قطعی الصدور ہو تو اسے مانا جائے اور اگر ایسا نہ ہو تو اُس آیت کو محل بحث کے سامنے رکھا جائے اگر وہ اسکے ساتھ سازگار ہو تو اس سبب نزول پر اعتماد کریں گے ورنہ سبب نزول والی روایت قابل اعتبار نہیں ہے اس روش سے اگرچہ اکثر سبب نزول کی روایات قابل اعتبار نہیں رہیں گی ۔<ref>محمد حصین طباطبائی ،قرآن در اسلام، ص 176. نقل از: درسنامہ علوم قرآنی،فصل سوم، اسباب نزول۔</ref>


==  شان نزول کے فوائد ==
==  شان نزول کے فوائد ==
گمنام صارف