مندرجات کا رخ کریں

"شان نزول" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,929 بائٹ کا اضافہ ،  26 فروری 2017ء
م
imported>S.j.mousavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 42: سطر 42:
*'''تیسری قسم''':
*'''تیسری قسم''':
سبب نزول خاص اور نازل  بھی ایک لفظ کے ساتھ خاص: یعنی سبب اور نازل ہونے والی آیات بھی خاص ہوں ۔جیسا کہ <font color=green>{{حدیث|تَبَّتْ یَدا أَبی‏ لَهَبٍ وَ تَبَّ}}</font> [[ابولہب]]  کے بارے میں نال ہوئی ۔
سبب نزول خاص اور نازل  بھی ایک لفظ کے ساتھ خاص: یعنی سبب اور نازل ہونے والی آیات بھی خاص ہوں ۔جیسا کہ <font color=green>{{حدیث|تَبَّتْ یَدا أَبی‏ لَهَبٍ وَ تَبَّ}}</font> [[ابولہب]]  کے بارے میں نال ہوئی ۔
*اگر آیت عمومیت پر دلالت کرے لیکن شان نزول بعض معین افراد سے مخصوص ہونے کا تقاضا کرے تو اس صورت میں سبب نزول کی وجہ سے آیت کو سبب نزول کی وجہ سے مخصوص افراد میں منحصر  نہیں سمجھیں گے بلکہ آیت کی عمومیت کو باقی سمجھا جائے گا ۔<ref>زرقانی،مناہل العرفان، ج 1، ص 93. نقل از درسنامہ علوم قرآن سطح 2 فصل سوم اسباب نزول</ref>
===اسلوب بیان===
مفسرین آیات کا شان نزول بیان کرتے ہوئے درج ذیل اسلوب استعمال کرتے ہیں :
{{ستون آ|2}}
*{{حدیث|سبب نزول هذه الآية كذا}}
یہ اسلوب واضح طور پر سببیت کو بیان کرتا ہے ۔
*{{حدیث|فنزلت الآية}}
نزل یا اسکے مشتقات کو فا کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔یہ اسلوب بھی سببیت کا واضح بیان ہے ۔
گاہی مذکورہ تعبیروں سے استفادہ نہیں کیا جاتا لیکن ایسے الفاظ استعمال ہوتے ہیں جو قطعی طور پر سببیت کے بیان گر ہوتے ہیں۔
*{{حدیث|نزلت هذه الآية في كذا}}
یہ اسلوب دونوں احتمال رکھتا ہے ۔کبھی اس سے سببیت کا قصد کیا جاتا ہے اور کبھی اس سے ارادہ کیا جاتا ہے کہ یہ آیت کے معنا میں شامل ہے ۔
*{{حدیث|أحسب هذه الآية نزلت في كذا}} یا {{حدیث|ما أحسب هذه الآية نزلت إلّا في كذا}}
یہ دونوں اسلوب بھی سببیت اور غیر سببیت کو شامل ہوسکتے ہیں۔<ref>محمد بکر اسماعیل،دراسات في علوم القرآن،155،دار المنار۔</ref>
{{ستون خ}}


==  شان نزول کے فوائد ==
==  شان نزول کے فوائد ==
گمنام صارف