گمنام صارف
"اہل بیت علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←آیت تطہیر میں
imported>E.musavi م (←حدیث ثقلین) |
imported>E.musavi م (←آیت تطہیر میں) |
||
سطر 88: | سطر 88: | ||
'''''مفصل مضمون: ''[[آیت تطہیر]]''''' | '''''مفصل مضمون: ''[[آیت تطہیر]]''''' | ||
[[قرآن]] کریم [[آیت تطہیر]] <ref>سوره احزاب آیت 33۔</ref> میں اہل بیت [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول]](ص) کو ایسے افراد کی حیثیت سے متعارف کراتا ہے جن کو خداوند متعال نے ہر قسم کی پلیدی اور ناپاکی سے پاک رکھا ہے اور دوسری طرف سے فرمایا ہے کہ [[قرآن]] کے حقائق الہیہ اور معارف مکنونہ کا ادراک پلیدیوں سے پاک افراد کے سوا دوسروں کے لئے ممکن نہیں ہے۔ <ref>سوره واقعه آیات 77ـ79۔ <font color=green> {{حدیث|'''"إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ ٭ فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ ٭ لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ"۔'''}}</font> (ترجمہ: یقینا یہ ایک بڑے مرتبے والا قرآن ہے ٭ ایک نظروں سے پوشیدہ کتاب کے اندر ٭ اسے نہیں چھو سکتے [نیز اس کا ادراک نہیں کرسکتے] سوائے پاک افراد کے)۔</ref> جس طرح کہ شرعی [[طہارت]] [[قرآن]] کی ظاہری صورت کو چھونے کی شرط ہے، رذائل، پستیوں اور پلیدیوں سے روح و جان کی پاکیزگی قرآنی حقائق و معارف کے ادراک کی شرط ہے؛ اور معارف و حقائق جس قدر زیادہ گہرائی اور لطافت رکھتے ہوں ان کے ادراک کے لئے اتنی ہی اعلی اور گہری روحانی طہارت کی ضرورت ہے اور اس طہارت و پاکيزگی کا اعلی ترین رتبہ '''"عصمت"''' ہے۔<ref>محمد حسین طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ج19، ص137</ref> چنانچہ [[قرآن]] کے تمام معارف و حقائق اور لطائف و باریکیوں کا مکمل ادراک [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ]](ص) اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|آپ]](ص) کے خاندان | [[قرآن]] کریم [[آیت تطہیر]] <ref>سوره احزاب آیت 33۔</ref> میں اہل بیت [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول]](ص) کو ایسے افراد کی حیثیت سے متعارف کراتا ہے جن کو خداوند متعال نے ہر قسم کی پلیدی اور ناپاکی سے پاک رکھا ہے اور دوسری طرف سے فرمایا ہے کہ [[قرآن]] کے حقائق الہیہ اور معارف مکنونہ کا ادراک پلیدیوں سے پاک افراد کے سوا دوسروں کے لئے ممکن نہیں ہے۔ <ref>سوره واقعه آیات 77ـ79۔ <font color=green> {{حدیث|'''"إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ ٭ فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ ٭ لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ"۔'''}}</font> (ترجمہ: یقینا یہ ایک بڑے مرتبے والا قرآن ہے ٭ ایک نظروں سے پوشیدہ کتاب کے اندر ٭ اسے نہیں چھو سکتے [نیز اس کا ادراک نہیں کرسکتے] سوائے پاک افراد کے)۔</ref> جس طرح کہ شرعی [[طہارت]] [[قرآن]] کی ظاہری صورت کو چھونے کی شرط ہے، رذائل، پستیوں اور پلیدیوں سے روح و جان کی پاکیزگی قرآنی حقائق و معارف کے ادراک کی شرط ہے؛ اور معارف و حقائق جس قدر زیادہ گہرائی اور لطافت رکھتے ہوں ان کے ادراک کے لئے اتنی ہی اعلی اور گہری روحانی طہارت کی ضرورت ہے اور اس طہارت و پاکيزگی کا اعلی ترین رتبہ '''"عصمت"''' ہے۔<ref>محمد حسین طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ج19، ص137</ref> چنانچہ [[قرآن]] کے تمام معارف و حقائق اور لطائف و باریکیوں کا مکمل ادراک [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ]](ص) اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|آپ]](ص) کے معصوم خاندان کے سوا کسی کے لئے ممکن نہيں؛ چنانچہ ان کے ادراک کے لئے اسی خاندان پاک کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ | ||
[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]](ع) نے فرمایا: <font color=green> {{حدیث|'''"كتاب الله فيه نبأ ما قبلكم وخبر ما بعدكم وفصل ما بينكم ونحن نعلمه"۔''' }}</font>(ترجمہ: کتاب اللہ تمہارے ماضی کی خبریں اور تمہارے مستقبل کی خبریں موجود ہیں۔ یہ کتاب تمہاری زندگی سے متعلق حق و باطل کو الگ الگ کرنے والے احکام پر مشتمل ہے اور ہم انہیں [یعنی ان حقائق اور باریکیوں کو] جانتے ہیں)۔<ref>اصول كافی، ج 1، باب الراسخین فی العلم، حدیث1</ref>، اس سلسلے میں [[ائمۂ معصومین|ائمۂ اہل بیت]] متعدد احادیث نقل ہوئی ہیں۔ | [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]](ع) نے فرمایا: <font color=green> {{حدیث|'''"كتاب الله فيه نبأ ما قبلكم وخبر ما بعدكم وفصل ما بينكم ونحن نعلمه"۔''' }}</font>(ترجمہ: کتاب اللہ تمہارے ماضی کی خبریں اور تمہارے مستقبل کی خبریں موجود ہیں۔ یہ کتاب تمہاری زندگی سے متعلق حق و باطل کو الگ الگ کرنے والے احکام پر مشتمل ہے اور ہم انہیں [یعنی ان حقائق اور باریکیوں کو] جانتے ہیں)۔<ref>اصول كافی، ج 1، باب الراسخین فی العلم، حدیث1</ref>، اس سلسلے میں [[ائمۂ معصومین|ائمۂ اہل بیت]] متعدد احادیث نقل ہوئی ہیں۔ |