مندرجات کا رخ کریں

"گناہان کبیرہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.j.mousavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''کبیرہ گناہ'''، بڑے گناہوں کو کہتے ہیں، ایسے گناہ ہیں کہ [[قرآن]] اور [[احادیث]] میں ان کے انجام دینے پر دوزخ کا وعدہ دیا گیا ہے. کبیرہ گناہ کی تعداد اور نام میں اختلاف ہے اور ٧ سے لے کر ٤٠ سے زیادہ کہے گئے ہیں.  
'''کبیرہ گناہ'''، بڑے گناہوں کو کہتے ہیں، ایسے گناہ ہیں کہ [[قرآن]] اور [[احادیث]] میں ان کے انجام دینے پر دوزخ کا وعدہ دیا گیا ہے. کبیرہ گناہ کی تعداد اور نام میں اختلاف ہے اور ٧ سے لے کر ٤٠ سے زیادہ کہے گئے ہیں.  
[[سورہ نساء]] کی آیت ٣١ اور [[سورہ شوری|شوری]] کی آیت ٣٧ میں، بعض کبیرہ گناہ کا ذکر ہوا ہے. اور روائی کتابوں میں اس موضوع کے لئے خاص باب مخصوص کئے گئے ہیں.  
[[سورہ نساء]] کی آیت ٣١ اور [[سورہ شوری|شوری]] کی آیت ٣٧ میں، بعض کبیرہ گناہ کا ذکر ہوا ہے. اور روائی کتابوں میں اس موضوع کے لئے خاص باب مخصوص کئے گئے ہیں.  
اگر کوئی کبیرہ گناہ کو انجام دے اور اس کے بعد توبہ نہ کرے تو وہ فاسق ہے اور اسلامی فقہ کے مطابق اس کے پیچھے [[نماز]] پڑھنا جائز نہیں ہے، اور عدالت میں اس کی [[شہادت]] قبول نہیں ہوتی اور موت کے بعد عذاب کا مستحق ہے، مگر یہ کہ [[خدا]] کا فضل اور [[پیغمبر(ص)]] اور آپ(ص) کی آل کی [[شفاعت]] اس کے شامل حال ہو. <ref>گناهان کبیره، ج۱، ص۱۱ </ref>
اگر کوئی کبیرہ گناہ کو انجام دے اور اس کے بعد توبہ نہ کرے تو وہ فاسق ہے اور اسلامی فقہ کے مطابق اس کے پیچھے [[نماز]] پڑھنا جائز نہیں ہے، اور عدالت میں اس کی [[شہادت]] قبول نہیں ہوتی اور موت کے بعد عذاب کا مستحق ہے، مگر یہ کہ [[خدا]] کا فضل اور [[پیغمبرؐ]] اور آپؐ کی آل کی [[شفاعت]] اس کے شامل حال ہو. <ref>گناهان کبیره، ج۱، ص۱۱ </ref>
==تعریف گناہ==
==تعریف گناہ==
گناہ (عربی زبان میں:ذنب) ایسے کام کو انجام دینا جسے خداوند نے منع اور [[حرام]] کیا ہو یا ایسے کام کو ترک کرنا کہ جسے خداوند متعال نے واجب قرار دیا ہو. گناہ کا بدنی فعل جیسے روزہ ترک کرنا اور اس کا قلبی فعل جیسے شرک ہے. بزہ، نافرمانی اور تباہ کاری فارسی کے کلمے اور اثم، ذنب، معصیت، خطیہ، سیئہ، زلہ، حوب، اور جںاح عربی کے کلمات ہیں جو گناہ پر دلالت کرتے ہیں.  
گناہ (عربی زبان میں:ذنب) ایسے کام کو انجام دینا جسے خداوند نے منع اور [[حرام]] کیا ہو یا ایسے کام کو ترک کرنا کہ جسے خداوند متعال نے واجب قرار دیا ہو. گناہ کا بدنی فعل جیسے روزہ ترک کرنا اور اس کا قلبی فعل جیسے شرک ہے. بزہ، نافرمانی اور تباہ کاری فارسی کے کلمے اور اثم، ذنب، معصیت، خطیہ، سیئہ، زلہ، حوب، اور جںاح عربی کے کلمات ہیں جو گناہ پر دلالت کرتے ہیں.  
سطر 40: سطر 40:
#قذف<ref>نور/۲۳ </ref>
#قذف<ref>نور/۲۳ </ref>
#جھوٹ
#جھوٹ
#خدا، پیغمبر(ص) یا ائمہ(ع) پر جھوٹی نسبت
#خدا، پیغمبرؐ یا ائمہ(ع) پر جھوٹی نسبت
#تہمت
#تہمت
#غیبت
#غیبت
سطر 77: سطر 77:
*خدا کی دی گئی مہلت پر مغرور ہونا: اگر گناہ کار خدا کی دی گئی مہلت اور جلدی اس کی سزا نہ ملنے پر مغرور ہو تو یہ بھی چھوٹے گناہ کو بڑے گناہ میں تبدیل کر دیتا ہے.  
*خدا کی دی گئی مہلت پر مغرور ہونا: اگر گناہ کار خدا کی دی گئی مہلت اور جلدی اس کی سزا نہ ملنے پر مغرور ہو تو یہ بھی چھوٹے گناہ کو بڑے گناہ میں تبدیل کر دیتا ہے.  
*اعلانیہ طور پر گناہ انجام دینا: گناہ کو اعلانیہ طور پر انجام دینا بھی چھوٹے گناہ کو بڑے گناہ میں تبدیل کرتا ہے. <ref>امام علی(ع) فرمود: از آشکار نمودن گناهان بپرهیز، که آن از سخت‌ترین گناهان است. عیون الحکم والمواعظ، ص۹۵ </ref>
*اعلانیہ طور پر گناہ انجام دینا: گناہ کو اعلانیہ طور پر انجام دینا بھی چھوٹے گناہ کو بڑے گناہ میں تبدیل کرتا ہے. <ref>امام علی(ع) فرمود: از آشکار نمودن گناهان بپرهیز، که آن از سخت‌ترین گناهان است. عیون الحکم والمواعظ، ص۹۵ </ref>
*بڑی شخصیات کا گناہ بجا لانا: جن افراد کا لوگوں کے سامنے خاص مقام ہیں ان کی موقعیت گناہ انجام دینے پر دوسروں کی طرح نہیں ہے، اور شاید کہ ان کے صغیرہ گناہ بھی کبیرہ گناہ کے برابر ہیں، کیونکہ انکے گناہ دو زاویے ہیں: ایک فردی زاویہ اور ایک اجتماعی زاویہ. بڑی شخصیات کا گناہ کرنا اجتماعی نظر میں معاشرے کے منحرف ہونے کا سبب ہے اور دین کی کمزوری کا باعث بنتا ہے. امام صادق(ع) اس گفتار کے ضمن میں فرماتے ہیں: جاہل کے ستر گناہ، معاف کر دئیے جائیں گے قبل اس کے کہ عالم کا ایک گناہ معاف کیا جائے.<ref> بحارالانوار،ج۷۵، ص۱۹۳ </ref> رسول اکرم(ص) نے فرمایا: میری امت کے عام لوگوں کی اصلاح اس وقت تک ممکن نہیں جب تک میری امت کے خاص افراد کی اصلاح نہ ہو جائے. ایک شخص نے پوچھا: آپ(ص) کی امت کے خواص کون ہیں؟ فرمایا: میری امت کے خاص افراد چار گروہ ہیں: ١. حکومتی سربراہ. ٢. دانشور. ٣. عابد. ٤.تاجر.
*بڑی شخصیات کا گناہ بجا لانا: جن افراد کا لوگوں کے سامنے خاص مقام ہیں ان کی موقعیت گناہ انجام دینے پر دوسروں کی طرح نہیں ہے، اور شاید کہ ان کے صغیرہ گناہ بھی کبیرہ گناہ کے برابر ہیں، کیونکہ انکے گناہ دو زاویے ہیں: ایک فردی زاویہ اور ایک اجتماعی زاویہ. بڑی شخصیات کا گناہ کرنا اجتماعی نظر میں معاشرے کے منحرف ہونے کا سبب ہے اور دین کی کمزوری کا باعث بنتا ہے. امام صادق(ع) اس گفتار کے ضمن میں فرماتے ہیں: جاہل کے ستر گناہ، معاف کر دئیے جائیں گے قبل اس کے کہ عالم کا ایک گناہ معاف کیا جائے.<ref> بحارالانوار،ج۷۵، ص۱۹۳ </ref> رسول اکرمؐ نے فرمایا: میری امت کے عام لوگوں کی اصلاح اس وقت تک ممکن نہیں جب تک میری امت کے خاص افراد کی اصلاح نہ ہو جائے. ایک شخص نے پوچھا: آپؐ کی امت کے خواص کون ہیں؟ فرمایا: میری امت کے خاص افراد چار گروہ ہیں: ١. حکومتی سربراہ. ٢. دانشور. ٣. عابد. ٤.تاجر.
==کبیرہ گناہ کی توبہ==
==کبیرہ گناہ کی توبہ==
کبیرہ گناہوں کی توبہ دوسرے گناہوں کی طرح ہی ہے لیکن اس کا طریقہ گناہوں کے مختلف ہونے میں ایک دوسرے سے مختلف ہے. بعض گناہ صرف حق اللہ سے متعلق ہیں جیسے زنا، اور بعض حق اللہ اور حق الناس دونوں سے متعلق ہیں جیسے چوری. حق اللہ سے متعلق گناہ کی توبہ کرنے کا طریقہ ندامت اور پشیمانی واقعی اور اس کے ترک کا پکا ارادہ اور دوبارہ اس کو بجا نہ لانا ہے اور وہ جگہ جہاں قضا کا امکان ہے (جیسے وہ نماز جو نہیں پڑھی یا روزے جو نہیں رکھے) ان واجب اعمال کی قضا بجا لائی جائے. لیکن جو حق الناس سے متعلق گناہ ہیں ان کے لئے ندامت اور پشیمانی کے علاوہ لوگوں کا حق ادا کرے مگر یہ کہ وہ شخص اپنے حق کو معاف کر دے.
کبیرہ گناہوں کی توبہ دوسرے گناہوں کی طرح ہی ہے لیکن اس کا طریقہ گناہوں کے مختلف ہونے میں ایک دوسرے سے مختلف ہے. بعض گناہ صرف حق اللہ سے متعلق ہیں جیسے زنا، اور بعض حق اللہ اور حق الناس دونوں سے متعلق ہیں جیسے چوری. حق اللہ سے متعلق گناہ کی توبہ کرنے کا طریقہ ندامت اور پشیمانی واقعی اور اس کے ترک کا پکا ارادہ اور دوبارہ اس کو بجا نہ لانا ہے اور وہ جگہ جہاں قضا کا امکان ہے (جیسے وہ نماز جو نہیں پڑھی یا روزے جو نہیں رکھے) ان واجب اعمال کی قضا بجا لائی جائے. لیکن جو حق الناس سے متعلق گناہ ہیں ان کے لئے ندامت اور پشیمانی کے علاوہ لوگوں کا حق ادا کرے مگر یہ کہ وہ شخص اپنے حق کو معاف کر دے.
اگر کوئی شخص توبہ کے بغیر دنیا سے چلا جائے دنیا کی مشکلات اور سختیوں نے اس کے حق اللہ کومعاف کرنے کا سبب فراہم نہ کیا ہو تو اس صورت میں وہ عذاب کا مستحق ہے اور اگر فضل الہی اس کے شامل حال نہ ہوا تو اسے گناہوں کی سزا ملے گی. فضل الہی کی ایک قسم، اولیاء خدا کی شفاعت ہے. ایک حدیث میں پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا: میری امت کے وہ لوگ جو گناہ کبیرہ میں مرتکب ہوئے ہیں میں نے ان کے لئے شفاعت کو ذخیرہ کیا ہوا ہے، لیکن نیک افراد (یعنی جو گناہ کبیرہ کو ترک کرتے ہیں) کا محاسبہ نہیں ہو گا. <ref> من لا یحضره الفقیه، ج ۳، ص۵۷۴ </ref>
اگر کوئی شخص توبہ کے بغیر دنیا سے چلا جائے دنیا کی مشکلات اور سختیوں نے اس کے حق اللہ کومعاف کرنے کا سبب فراہم نہ کیا ہو تو اس صورت میں وہ عذاب کا مستحق ہے اور اگر فضل الہی اس کے شامل حال نہ ہوا تو اسے گناہوں کی سزا ملے گی. فضل الہی کی ایک قسم، اولیاء خدا کی شفاعت ہے. ایک حدیث میں پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: میری امت کے وہ لوگ جو گناہ کبیرہ میں مرتکب ہوئے ہیں میں نے ان کے لئے شفاعت کو ذخیرہ کیا ہوا ہے، لیکن نیک افراد (یعنی جو گناہ کبیرہ کو ترک کرتے ہیں) کا محاسبہ نہیں ہو گا. <ref> من لا یحضره الفقیه، ج ۳، ص۵۷۴ </ref>
==گناہ کبیرہ کے مرتکب: کافر یا فاسق؟==
==گناہ کبیرہ کے مرتکب: کافر یا فاسق؟==
خوارج کی نظر میں جو گناہ کبیرہ انجام دے وہ کافر ہوتا ہے اور اسی لئے جب جنگ صفین میں امیرالمومنین علی(ع) نے حکمیت کو مان لیا، تو انکو کافر سمجھ کر شہید کر دیا. اہل سنت کے مذہب معتزلہ کی نظر میں گناہ کبیرہ کا انجام دینے والا ایمان سے خارج ہو جاتا ہے لیکن کافر نہیں ہوتا بلکہ اسے فاسق کہتے ہیں. اشاعرہ مذہب میں اگر کوئی کبیرہ گناہ کو انجام دیتا ہے، اسے مومن نہیں کہہ سکتے اور ایسے شخص کی تشخیص انسان کے بس سے باہر ہے اور اس کو خدا پر چھوڑ دیا ہے. <ref> تاریخ علم کلام و مذاهب اسلامی، ج2، ص475</ref> اور شیعہ مذہب میں اگر کوئی مومن گناہ کبیرہ کو انجام دیتا ہے تو وہ فاسق مومن ہو گا لیکن اصلی ایمان ختم نہیں ہوتا.
خوارج کی نظر میں جو گناہ کبیرہ انجام دے وہ کافر ہوتا ہے اور اسی لئے جب جنگ صفین میں امیرالمومنین علی(ع) نے حکمیت کو مان لیا، تو انکو کافر سمجھ کر شہید کر دیا. اہل سنت کے مذہب معتزلہ کی نظر میں گناہ کبیرہ کا انجام دینے والا ایمان سے خارج ہو جاتا ہے لیکن کافر نہیں ہوتا بلکہ اسے فاسق کہتے ہیں. اشاعرہ مذہب میں اگر کوئی کبیرہ گناہ کو انجام دیتا ہے، اسے مومن نہیں کہہ سکتے اور ایسے شخص کی تشخیص انسان کے بس سے باہر ہے اور اس کو خدا پر چھوڑ دیا ہے. <ref> تاریخ علم کلام و مذاهب اسلامی، ج2، ص475</ref> اور شیعہ مذہب میں اگر کوئی مومن گناہ کبیرہ کو انجام دیتا ہے تو وہ فاسق مومن ہو گا لیکن اصلی ایمان ختم نہیں ہوتا.
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم