مندرجات کا رخ کریں

"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 52: سطر 52:
شکل و صورت کے لحاظ سے اسے خوبصورت اور سفید رنگ کا بیان کیا گیا ہے۔ منقول ہے کہ وہ اپنی ڈاڑھی کو سونے کی مانند سرخی مائل پیلے رنگ سے خضاب  کرتا۔<ref>تاریخ دمشق، ج ۱، ص ۳۴۹</ref>مشہور قول کی بنا پر اس کے اسلام قبول کرنے کا زمانہ [[فتح مکہ]] ہے اور وہ [[طلقاء]] میں سے ہے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۱، ص ۴۰۱</ref> یوم القضاء بھی اسکے اسلام لانے کا دن ذکر ہوا۔دوسری نقل کی بنا پر وہ اپنے اسلام کو چھپاتا تھا۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۴، ص ۴۳۳</ref>بعض نے اسے کاتبان وحی سے شمار کیا ہے۔<ref>رک: ذہبی، شمس الدین، سیر اعلام النبلاء، ج۳ ، ص ۱۲۲</ref> پیامبر خدا نے اسے نفرین کی کہ وہ کبھی سیر نہ ہو۔<ref>مسند طیالسی، ش ۲۷۴۶؛ مسلم، ش ۲۶۰۴؛ نیز: أنساب الاشراف، ج ۴، ص ۱۲۵</ref> معاویہ کی تعظیم و تکریم میں بہت زیادہ روایات جعل ہوئی ہیں۔<ref>رک: شوکانی، الفواید المجموعہ فی الاحادیث الموضوعہ، ص ۴۰۳-۴۰۷</ref>
شکل و صورت کے لحاظ سے اسے خوبصورت اور سفید رنگ کا بیان کیا گیا ہے۔ منقول ہے کہ وہ اپنی ڈاڑھی کو سونے کی مانند سرخی مائل پیلے رنگ سے خضاب  کرتا۔<ref>تاریخ دمشق، ج ۱، ص ۳۴۹</ref>مشہور قول کی بنا پر اس کے اسلام قبول کرنے کا زمانہ [[فتح مکہ]] ہے اور وہ [[طلقاء]] میں سے ہے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۱، ص ۴۰۱</ref> یوم القضاء بھی اسکے اسلام لانے کا دن ذکر ہوا۔دوسری نقل کی بنا پر وہ اپنے اسلام کو چھپاتا تھا۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج ۴، ص ۴۳۳</ref>بعض نے اسے کاتبان وحی سے شمار کیا ہے۔<ref>رک: ذہبی، شمس الدین، سیر اعلام النبلاء، ج۳ ، ص ۱۲۲</ref> پیامبر خدا نے اسے نفرین کی کہ وہ کبھی سیر نہ ہو۔<ref>مسند طیالسی، ش ۲۷۴۶؛ مسلم، ش ۲۶۰۴؛ نیز: أنساب الاشراف، ج ۴، ص ۱۲۵</ref> معاویہ کی تعظیم و تکریم میں بہت زیادہ روایات جعل ہوئی ہیں۔<ref>رک: شوکانی، الفواید المجموعہ فی الاحادیث الموضوعہ، ص ۴۰۳-۴۰۷</ref>


ازواج پیغمبر کے بھائیوں میں سے صرف معاویہ کو خال المومنین کہا گیا ۔ رسول خدا کی زوجہ [[ام حبیبہ]] معاویہ کی بہن تھی۔اس لحاظ سے اسے خال المومنین کہا گیا ۔<ref>رک: اسکافی، المعیار و الموازنہ، ص ۲۱ و تفسیر ابن کثیر، ج۳، ص ۴۷۷ ، ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج ۵۹، ص ۱۰۳</ref>)
ازواج پیغمبر کے بھائیوں میں سے صرف معاویہ کو خال المومنین کہا گیا۔ رسول خدا کی زوجہ [[ام حبیبہ]] معاویہ کی بہن تھی۔ اس لحاظ سے اسے خال المومنین کہا گیا۔<ref>رک: اسکافی، المعیار و الموازنہ، ص ۲۱ و تفسیر ابن کثیر، ج۳، ص ۴۷۷، ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج ۵۹، ص ۱۰۳</ref>)
معاویہ نے [[ابو بکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]]، [[عمر بن خطاب|عمر]]، [[عثمان بن عفان|عثمان]] اور اپنی بہن   [[ام حبیبہ]] سے حدیث نقل کی ہے۔ صحابہ اور  تابعین کی ایک جماعت نے اس سے روایت نقل کی ہے ۔<ref>عسقلانی، ابن حجر، فتح الباری فی شرح صحیح البخاری، ج ۸، ص ۱۰۵</ref>
معاویہ نے [[ابو بکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]]، [[عمر بن خطاب|عمر]]، [[عثمان بن عفان|عثمان]] اور اپنی بہن [[ام حبیبہ]] سے حدیث نقل کی ہے۔ صحابہ اور  تابعین کی ایک جماعت نے اس سے روایت نقل کی ہے۔<ref>عسقلانی، ابن حجر، فتح الباری فی شرح صحیح البخاری، ج ۸، ص ۱۰۵</ref>


معاویہ نے [[جنگ یمامہ]] میں شرکت کی اور پھر اسکے بعد اپنے بھائی یزید کے ساتھ  سپاه ابوبکر میں [[شام]] گیا. ساحلی شہر صیدا، عرقہ، جبیل، [[بیروت]]، عکا اور صور میں موجود تھا ۔<ref>بلاذری، ابوالعباس احمد بن یحیی بن جابر، فتوح البلدان، ص ۱۷۳</ref>
معاویہ نے [[جنگ یمامہ]] میں شرکت کی اور پھر اسکے بعد اپنے بھائی یزید کے ساتھ  سپاه ابوبکر میں [[شام]] گیا۔ ساحلی شہر صیدا، عرقہ، جبیل، [[بیروت]]، عکا اور صور میں موجود تھا۔<ref>بلاذری، ابو العباس احمد بن یحیی بن جابر، فتوح البلدان، ص ۱۷۳</ref>


معاویہ نے اعتماد عمر بن خطاب حاصل کیا لہذا اس نے [[اردن]] کا گورنر اسکے بھائی یزید کو شام کی گورنری دی ۔طاعون کی بیماری میں اسکے بھائی کی وفات کے بعد شام کا تمام علاقہ اس کے حوالے کر دیا ۔ [[عثمان بن عفان]] کو خلافت ملنے کے وقت تمام سرزمین کی گورنری معاویہ کے حوالے کر دی ۔ عثمان کے قتل کے بعد حضرت [[امام علی (ع)]] کی بیعت سے انکاری ہوا خون عثمان کی خون خواہی کے بہانے امام کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا۔شام کے لوگوں نے عثمان کی خونخواہی اور علی سے جنگ پر لوگوں سے بیعت لی ۔<ref>یعقوبی، احمد بن ابی یعقوب، تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۸۶؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۴، ص ۴۴۴</ref> حکومت امام علی (ع) کے آخر تک یہ اختلاف جاری رہا.  [[شہادت]] امام علی (ع) کے بعد معاویہ اور [[امام حسن]] (ع) کے درمیان [[صلح امام حسن|صلح]] قائم ہوئی جس کے نتیجے میں امام حسن معاویہ کے حق میں حکومت سے کنارہ کر گئے ۔ <ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ج ۸، ص ۱۶</ref>  صلح امام حسن (ع) کے بعد آخر عمر تک خلیفہ مسلمین رہا۔
معاویہ نے عمر بن خطاب کا اعتماد حاصل کیا لہذا اس نے [[اردن]] کا گورنر اسکے بھائی یزید کو شام کی گورنری دی۔ طاعون کی بیماری میں اسکے بھائی کی وفات کے بعد شام کا تمام علاقہ اس کے حوالے کر دیا۔ [[عثمان بن عفان]] کو خلافت ملنے کے وقت تمام سرزمین کی گورنری معاویہ کے حوالے کر دی۔ عثمان کے قتل کے بعد حضرت [[امام علی (ع)]] کی بیعت سے انکاری ہوا خون عثمان کی خون خواہی کے بہانے امام کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا۔ شام کے لوگوں نے عثمان کی خونخواہی اور علی سے جنگ پر لوگوں سے بیعت لی۔<ref>یعقوبی، احمد بن ابی یعقوب، تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۸۶؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۴، ص ۴۴۴</ref> حکومت امام علی (ع) کے آخر تک یہ اختلاف جاری رہا۔ [[شہادت]] امام علی (ع) کے بعد معاویہ اور [[امام حسن]] (ع) کے درمیان [[صلح امام حسن|صلح]] قائم ہوئی جس کے نتیجے میں امام حسن معاویہ کے حق میں حکومت سے کنارہ کشی کر لی۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ج ۸، ص ۱۶</ref>  صلح امام حسن (ع) کے بعد آخر عمر تک خلیفہ مسلمین رہا۔


===وفات===
===وفات===
معاویہ کے بستر مرگ پر کے موقع پر یزید دمشق میں نہ تھا. اسنے  ضحاک بن قیس اور مسلم بن عتبہ کو بلایا اور اپنی وصیت انکے حوالے کی اور اسکی موت کے متعلق رجب ،ابتدائے رجب یا رجب کی 4،15،26،22کے اقوال ملتے ہیں <ref>ابن کثیر،البدايہ والنہايہ ط إحياء التراث (8/ 152)،تاريخ بغداد وذيولہ ط العلميہ (1/ 224) </ref>۔ وہ [[امام حسین (ع)]]، [[عبدالله بن زبیر]]، [[عبدالله بن عمر]] اور عبدالرحمان بن ابی بکر جیسے مخالفین سے شدید پریشان تھا<ref>دینوری، ابوحنیفہ، الاخبار الطوال، ص ۱۷۲</ref> اسے شام میں دفن گیا عباسیوں کے شام پر غلبے کے بعد جب اس کی نعش نکالنے کیلئے قبر کھودی گئی تو تو اس میں مٹی کے علاوہ کچھ نہ تھا۔<ref>ابن اثیر،الکامل فی التاریخ 5/78،دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔ابن طقطقی، الفخری فی الآداب السلطانیہ، 49، دار القلم العربي، بيروت؛ نویری، نہایۃ الأرب فی فنون الأدب، ج۲۲، ص۳۳؛ مقدسی، البدء والتاریخ، ج۶، ص۷۱</ref>
معاویہ کے بستر مرگ پر کے موقع پر یزید دمشق میں نہ تھا۔ اس نے ضحاک بن قیس اور مسلم بن عتبہ کو بلایا اور اپنی وصیت انکے حوالے کی اور اسکی موت کے متعلق رجب، ابتدائے رجب یا رجب کی 4،15،26،22 کے اقوال ملتے ہیں<ref>ابن کثیر،البدايہ والنہايہ ط إحياء التراث (8/ 152)، تاريخ بغداد و ذيولہ ط العلميہ (1/ 224) </ref>۔ وہ [[امام حسین (ع)]]، [[عبدالله بن زبیر]]، [[عبدالله بن عمر]] اور عبد الرحمان بن ابی بکر جیسے مخالفین سے شدید پریشان تھا<ref>دینوری، ابو حنیفہ، الاخبار الطوال، ص ۱۷۲</ref> اسے شام میں دفن گیا عباسیوں کے شام پر غلبے کے بعد جب اس کی نعش نکالنے کیلئے قبر کھودی گئی تو اس میں مٹی کے علاوہ کچھ نہ تھا۔<ref>ابن اثیر،الکامل فی التاریخ 5/78،دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔ابن طقطقی، الفخری فی الآداب السلطانیہ، 49، دار القلم العربي، بيروت؛ نویری، نہایۃ الأرب فی فنون الأدب، ج۲۲، ص۳۳؛ مقدسی، البدء والتاریخ، ج۶، ص۷۱</ref>


==ابتدائی خلافتوں کا زمانہ==
==ابتدائی خلافتوں کا زمانہ==
گمنام صارف