مندرجات کا رخ کریں

"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 112: سطر 112:
:: حجاز میں  امام حسن، امام حسین، عبدالله بن زبیر و... جیسی قد آور اسلامی شخصیات تھیں۔ اس  وجہ سے اس علاقے کو معاویہ مستقیم زیر نظر رکھتا تھا اور یہاں کے لوگوں کیلئے اموی خاندان کا والی بناتا تا کہ وہ اسکی سیاست کا اجرا کرے ۔  مدینہ  کے امور مروان بن حکم اور سعید بن عاص کے ذریعے چلائے جاتے ۔ اس کے علاوہ غیر سیاسی مختلف سرگرمیوں جیسے  مشاعرہ، موسیقی اور  علوم دینی کی طرف لوگوں کو تشویق کرتا ۔ اس مسئلے نے مکہ اور مدینے کو معاشرتی اور اجتماعی لحاظ سے اہم ترین مراکز میں تبدیل کر دیا ۔
:: حجاز میں  امام حسن، امام حسین، عبدالله بن زبیر و... جیسی قد آور اسلامی شخصیات تھیں۔ اس  وجہ سے اس علاقے کو معاویہ مستقیم زیر نظر رکھتا تھا اور یہاں کے لوگوں کیلئے اموی خاندان کا والی بناتا تا کہ وہ اسکی سیاست کا اجرا کرے ۔  مدینہ  کے امور مروان بن حکم اور سعید بن عاص کے ذریعے چلائے جاتے ۔ اس کے علاوہ غیر سیاسی مختلف سرگرمیوں جیسے  مشاعرہ، موسیقی اور  علوم دینی کی طرف لوگوں کو تشویق کرتا ۔ اس مسئلے نے مکہ اور مدینے کو معاشرتی اور اجتماعی لحاظ سے اہم ترین مراکز میں تبدیل کر دیا ۔
=== شیعہ ===
=== شیعہ ===
<!--
بدون شک، شیعیان از دشمنان معاویہ بودند. معاویہ و کارگزارنش به شکل‌های مختلف با این جریان برخورد کردند.
بدون شک، شیعیان از دشمنان معاویہ بودند. معاویہ و کارگزارنش به شکل‌های مختلف با این جریان برخورد کردند.
*'''ایجاد بیزاری از امام علی(ع)''': یکی از مهم‌ترین شیوه‌های معاویہ در برخورد با شیعیان، ایجاد بیزاری از امام علی(ع) در میان مردم بود. معاویہ و دیگر امویان در دوره‌های بعد به سختی در حذف چهره امام علی از جامعه و معرفی او به عنوان عنصری جنگ طلب و خونریز فعالیت می‌کردند.<ref>محمد سہیل طقوش، دولت امویان، ص ۲۸، از اضافات رسول جعفریان</ref> در محافل از او اظهار تنفر می‌کردند و او را لعن می‌کردند. [[ابن ابی الحدید]] در شرح نهج البلاغه به احادیث مجعولی که معاویہ در ذم علی(ع) ساخت، اشاره میکند.<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج ۴، ص ۶۳ باب «احادیثی که معاویہ با تحریک عده ای از صحابه و تابعین، در ذم علی جعل کرد»</ref>
*'''ایجاد بیزاری از امام علی(ع)''': یکی از مهم‌ترین شیوه‌های معاویہ در برخورد با شیعیان، ایجاد بیزاری از امام علی(ع) در میان مردم بود. معاویہ و دیگر امویان در دوره‌های بعد به سختی در حذف چهره امام علی از جامعه و معرفی او به عنوان عنصری جنگ طلب و خونریز فعالیت می‌کردند.<ref>محمد سہیل طقوش، دولت امویان، ص ۲۸، از اضافات رسول جعفریان</ref> در محافل از او اظهار تنفر می‌کردند و او را لعن می‌کردند. [[ابن ابی الحدید]] در شرح نهج البلاغه به احادیث مجعولی که معاویہ در ذم علی(ع) ساخت، اشاره میکند.<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج ۴، ص ۶۳ باب «احادیثی که معاویہ با تحریک عده ای از صحابه و تابعین، در ذم علی جعل کرد»</ref>
گمنام صارف