مندرجات کا رخ کریں

"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[معاویہ بن ابی سفیان]] پہلا اموی خلیفہ ہے جو صلح امام حسن کے بعد تا سال ۶۰ق، تک تقریبا بیس سال خلیفہ رہا اس کے دور حکومت دمشق دار الحکومت تھا ۔وہ فتح مکہ کے موقع پر اسلام لایا اور طلقا میں سے تھا ۔ ابو بکر کے زمانے میں  سرزمین شام کے موقع پر وہاں حاضر تھا اور عمر بن خطاب کے زمانے میں اردن کا گورنر پھر پورے شام کا حاکم رہا ۔عثمان بن عفان کے خلاف شورش میں اس کے مدد چاہنے کے باوجود اس نے اسکی مدد نہیں کی ۔امام علی (ع) کی خلافت میں خون خواہی عثمان کے بہانے  جنگ صفین بپا کی ۔ شہادت امام علی (ع) کے بعد امام حسن سے صلح کر کے مکمل مسلمانوں کی خلافت اپنے ہاتھ میں لے لی ۔دمشق کو اپنا پایہ تخت قرار دیا ۔اس کے دور خلافت میں اکثر فتوحات  غربی اور شمال آفریقہ میں ہوئیں۔ شرقی سر زمینوں کی فتوحات کا زیادہ خواہان تھا ۔ معاویہ نے  خلافت کو سلطنت میں تبدیل کر دیا ۔اپنے بیٹے یزید کی بیعت کیلئے اس نے بہت زیادہ کوشش کی ۔ملکی امور چلانے کیلئے جدید دیوان بنائے ۔خوارج کے فتنوں اور شیعوں کی شورشوں کو اس نے سر کوب کیا ۔
[[معاویہ بن ابی سفیان]] پہلا اموی خلیفہ ہے جو صلح امام حسن کے بعد تا سال ۶۰ق، تک تقریبا بیس سال خلیفہ رہا اس کے دور حکومت دمشق دار الحکومت تھا ۔وہ فتح مکہ کے موقع پر اسلام لایا اور طلقا میں سے تھا ۔ ابو بکر کے زمانے میں  سرزمین شام کے موقع پر وہاں حاضر تھا اور عمر بن خطاب کے زمانے میں اردن کا گورنر پھر پورے شام کا حاکم رہا ۔عثمان بن عفان کے خلاف شورش میں اس کے مدد چاہنے کے باوجود اس نے اسکی مدد نہیں کی ۔امام علی (ع) کی خلافت میں خون خواہی عثمان کے بہانے  جنگ صفین بپا کی ۔ شہادت امام علی (ع) کے بعد امام حسن سے صلح کر کے مکمل مسلمانوں کی خلافت اپنے ہاتھ میں لے لی ۔دمشق کو اپنا پایہ تخت قرار دیا ۔اس کے دور خلافت میں اکثر فتوحات  غربی اور شمال آفریقہ میں ہوئیں۔ شرقی سر زمینوں کی فتوحات کا زیادہ خواہان تھا ۔ معاویہ نے  خلافت کو سلطنت میں تبدیل کر دیا ۔اپنے بیٹے یزید کی بیعت کیلئے اس نے بہت زیادہ کوشش کی ۔ملکی امور چلانے کیلئے جدید دیوان بنائے ۔خوارج کے فتنوں اور شیعوں کی شورشوں کو اس نے سر کوب کیا ۔
==زندگی==
==زندگی==
ابوعبدالرحمان معاویہ بن [[ابوسفیان|ابی سفیان]] صخر بن حرب بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف بن قصی قریشی امویبعثت سے 5سال قبل  سال پیدا ہوا ۔بعض نے سات سال اور تیرہ سال بعثت سے قبل اسکی پیدائش ذکر کی ۔<ref>موسوعہ حیاۃ الصحابہ من کتب التراث، ج ۵-۶، ص ۳۴۷۸</ref> اسکی والدہ ہند بنت  عتبہ بن ربیعہ بن عبدشمس بن عبدمناف ہے۔
ابوعبدالرحمان معاویہ بن [[ابوسفیان|ابی سفیان]] صخر بن حرب بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف بن قصی قریشی اموی بعثت سے 5سال قبل  پیدا ہوا ۔بعض نے سات سال اور تیرہ سال بعثت سے قبل اسکی پیدائش ذکر کی ۔<ref>موسوعہ حیاۃ الصحابہ من کتب التراث، ج ۵-۶، ص ۳۴۷۸</ref> اسکی والدہ ہند بنت  عتبہ بن ربیعہ بن عبدشمس بن عبدمناف ہے۔


اسے خوبصورت اور سفید رنگ کا بیان کیا گیا ہے ۔ڈاڑھی کو خضاب کرتا تھا ۔منقول ہے کہ وہ اپنی ڈاڑھی سرخی مائل پیلا رنگ کرتا تھا۔جیسے سونے کی  مانند رنگ ہو .<ref>تاریخ دمشق، ج ۱، ص ۳۴۹</ref>مشہور قول کی بنا پر اس کے اسلام قبول کرنے کا زمانہ  [[فتح مکہ]] ہے اور وہ [[طلقاء]] میں سے ہے ۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۱، ص ۴۰۱</ref>  گاہی  یوم القضاء اسکے اسلام لانے کا ذکر ہوا ۔دوسری نقل کی بنا پر وہ اپنے اسلام کو چھپاتا تھا۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ج ۴، ص ۴۳۳</ref>بعض نے اسے کاتبان وحی سے شمار کیا ہے ۔<ref>رک: ذہبی، شمس الدین، سیر اعلام النبلاء، ج۳ ، ص ۱۲۲</ref> پیامبر خدا نے اسے نفرین کی کہ وہ کبھی سیر نہ ہو۔<ref>مسند طیالسی، ش ۲۷۴۶؛ مسلم، ش ۲۶۰۴؛ نیز: أنساب الاشراف، ج ۴، ص ۱۲۵</ref> معاویہ کی تعظیم و تکریم میں بہت زیادہ روایات جعل ہوئی ہیں۔<ref>رک: شوکانی، الفواید المجموعہ فی الاحادیث الموضوعہ، ص ۴۰۳-۴۰۷</ref>
شکل و صورت کے لحاظ سے اسے خوبصورت اور سفید رنگ کا بیان کیا گیا ہے ۔ڈاڑھی کو خضاب کرتا تھا ۔منقول ہے کہ وہ اپنی ڈاڑھی سرخی مائل پیلا رنگ کرتا تھا۔جیسے سونے کی  مانند رنگ ہو .<ref>تاریخ دمشق، ج ۱، ص ۳۴۹</ref>مشہور قول کی بنا پر اس کے اسلام قبول کرنے کا زمانہ  [[فتح مکہ]] ہے اور وہ [[طلقاء]] میں سے ہے ۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۱، ص ۴۰۱</ref>  گاہی  یوم القضاء اسکے اسلام لانے کا ذکر ہوا ۔دوسری نقل کی بنا پر وہ اپنے اسلام کو چھپاتا تھا۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ج ۴، ص ۴۳۳</ref>بعض نے اسے کاتبان وحی سے شمار کیا ہے ۔<ref>رک: ذہبی، شمس الدین، سیر اعلام النبلاء، ج۳ ، ص ۱۲۲</ref> پیامبر خدا نے اسے نفرین کی کہ وہ کبھی سیر نہ ہو۔<ref>مسند طیالسی، ش ۲۷۴۶؛ مسلم، ش ۲۶۰۴؛ نیز: أنساب الاشراف، ج ۴، ص ۱۲۵</ref> معاویہ کی تعظیم و تکریم میں بہت زیادہ روایات جعل ہوئی ہیں۔<ref>رک: شوکانی، الفواید المجموعہ فی الاحادیث الموضوعہ، ص ۴۰۳-۴۰۷</ref>


پیغمبر کی ازواج میں صرف اسے خال المومنین کہا گیا ۔ رسول خدا کی زوجہ ([[ام حبیبہ]]معاویہ کی بہن تھی۔اس لحاظ سے اسے خال المومنین کہا گیا ۔<ref>رک: اسکافی، المعیار و الموازنہ، ص ۲۱ و تفسیر ابن کثیر، ج۳، ص ۴۷۷ و ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج ۵۹، ص ۱۰۳</ref>)
پیغمبر کی ازواج میں صرف اسے خال المومنین کہا گیا ۔ رسول خدا کی زوجہ ([[ام حبیبہ]]معاویہ کی بہن تھی۔اس لحاظ سے اسے خال المومنین کہا گیا ۔<ref>رک: اسکافی، المعیار و الموازنہ، ص ۲۱ و تفسیر ابن کثیر، ج۳، ص ۴۷۷ و ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج ۵۹، ص ۱۰۳</ref>)
سطر 14: سطر 14:


===وفات===
===وفات===
<!--
جب معاویہ ایسی بیماری میں گرفتار ہوا جو اس کی موت پر منتہی ہوئی تو اس وقت یزید دمشق میں نہ تھا. اسنے  ضحاک بن قیس اور مسلم بن عتبہکو بلایا اور اپنی وصیت انکے حوالے کی اور رجب کی 20 کو فوت ہو گیا ۔ وہ  [[امام حسین (ع)]]، [[عبدالله بن زبیر]]، [[عبدالله بن عمر]] اور عبدالرحمان بن ابی بکر جیسے مخالف سے شدید پریان تھا<ref>دینوری، ابوحنیفہ، الاخبار الطوال، ص ۱۷۲</ref> اسے شام میں دفن گیا عباسیوں کے شام پر غلبے کے بعد جب اس کی نعش نکالنے کیلئے قبر کھودی گئی تو تو اس میں مٹی کے علاوہ کچھ نہ تھا۔<ref>الطقطقی، الفخری فی الآداب السلطانیہ، ج۱، ص ۵۵؛ النویری، نہایۃ الأرب فی فنون الأدب، ج۲۲، ص۳۳؛ المقدسی، البدء والتاریخ، ج۶، ص۷۱</ref>
هنگامی که معاویہ به بیماری منجر به مرگش گرفتار شد، یزید در دمشق نبود. او ضحاک بن قیس و مسلم بن عتبه را فراخواند و وصیت خود به یزید را تسلیم آنان کرد و در رجب ۶۰ مرد. او به شدت نگران رهبران مخالف یعنی [[امام حسین (ع)]]، [[عبدالله بن زبیر]]، [[عبدالله بن عمر]] و عبدالرحمان بن ابی بکر بود.<ref>دینوری، ابوحنیفه، الاخبار الطوال، ص ۱۷۲</ref> او را در شام دفن کردند اما پس از غلبه عباسیان بر شام قبر او را نبش کردند و به جز خاکستر در آن نیافتند.<ref>الطقطقی، الفخری فی الآداب السلطانیة، ج۱، ص ۵۵؛ النویری، نهایة الأرب فی فنون الأدب، ج۲۲، ص۳۳؛ المقدسی، البدء والتاریخ، ج۶، ص۷۱</ref>


==عهد سه خلیفه اول==
==ابتدائی خلافتوں کا زمانہ==
{{الگو:امامت و خلافت}}
[[یزید بن ابی سفیان]] شامات کی فتح کے موقع پر سپہ سالار تھا ۔ابوبکر نے معاویہ کو اس کے بھائی کے ساتھ حکومت دی ۔<ref>رسائل جاحظ، الرسائل السیاسیہ، ص ۳۴۴</ref> اس کی فوات کے بعد عمر کے زمانے میں شام کی ولایت پر منصوب ہوا ۔بعض مؤرخین نے عمر کی جانب سے معاویہ کی نسبت سہل انگاری ہر حیرانگی کا اظہار کیا۔  <ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، ص ۲۴</ref> حسن بصری کہتا ہے : معاویہ نے عمر کے زمانے سے ہی اپنے آپ کو خلافت کیلئے تیار کر لیا تھا۔<ref>تثبیت دلائل النبوه، ص ۵۹۳</ref> عمر نے تمام شامات معاویہ کے حوالے کر دئے تھے۔<ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، صص ۱۷، ۱۸، ۲۰؛ رسائل الجاحظ، الرسائل السیاسیہ، ص ۳۴۴</ref> معاویہ کہتا تھا:خدا کی قسم !وہ تنہا عمر کے نزدیک ایسا مقام رکھتا تھا اس طرح لوگوں پر تسلط حاصل کر لیا۔<ref>العقد الفرید، ج ۱، ص ۱۵، ج ۵، ص ۱۱۴؛ مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، ص ۱۸</ref> عثمان کے سامنے جب معاویہ کی نسبت اعتراضات ہوتے تو وہ کہتا کہ کس طرح اسے معزول کروں اسے تو عمر منصوب کیا ہے ۔ <ref>انساب الاشراف، ج ۴، ص ۵۵۰</ref> عثمان کے دور میں ، شام کا علاقہ پر امن علاوہ شمار ہوتا تھا۔اس نے ورائے کوفہ اور [[ابوذر غفاری|ابوذر]] کو اسی جگہ جلاوطن کیا  ؛ گرچه معاویہ نے اپنی شخصیت و حیثیت کی حفاظت اور لوگوں پر ان کے اثرات روکنے کیلیے انہیں شام سے نکال دیا ۔<ref>نک: طبقات الکبری، ج ۴، ص ۲۲۹؛ الغدیر، ج ۶، ص ۳۰۴؛ ج ۹، ص ۳۷۳</ref> شام معاویہ تربیت شده علاقہ تھا۔ یہ ایک ایسا امر ہے بنی امیہ کی حکومت کے دوران وہاں کے لوگوں کی اس سے وفاداری مکمل طور پر آشکار ہوئی ۔ کہتے ہیں کہ  بنی امیہ کے بزرگوں نے  [[سفاح]] کے نزدیک گواہی دی کہ وہ  بنی امیہ کے علاوہ کسی کو  [[پیامبر (ص)]] کی اقوام سے نہیں سمجھتے ہیں ۔<ref>مروج الذہب، ج ۳، ص ۳۳؛ النزاع و التخاصم، ص ۲۸</ref>
[[یزید بن ابی سفیان]] در فتح شامات فرهاندهی داشته و ابوبکر معاویہ را در کنار برادرش ولایت داده بود.<ref>رسائل جاحظ، الرسائل السیاسیه، ص ۳۴۴</ref> پس از مرگ یزید معاویہ در دوره عمر، به ولایت شام منصوب شد. برخی مورخان از تسامح عمر نسبت به معاویہ اظهار شگفتی کرده‌اند.<ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، ص ۲۴</ref> حسن بصری می‌گوید معاویہ از همان زمان عمر خود را برای خلافت آماده می‌کرد.<ref>تثبیت دلائل النبوه، ص ۵۹۳</ref> عمر تمام شامات را به معاویہ سپرد.<ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، صص ۱۷، ۱۸، ۲۰؛ رسائل الجاحظ، الرسائل السیاسیه، ص ۳۴۴</ref> معاویہ می‌گفت: به خدا سوگند که او تنها با منزلتی که نزد عمر داشت این چنین بر مردم تسلط یافت.<ref>العقد الفرید، ج ۱، ص ۱۵، ج ۵، ص ۱۱۴؛ مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، ص ۱۸</ref> عثمان در برابر اعتراضاتی که نسبت به معاویہ می‌شد می‌گفت: چگونه او را عزل کنم در حالیکه عمر او را نصب کرده است.<ref>انساب الاشراف، ج ۴، ص ۵۵۰</ref> در دوره عثمان، شام منطقه امن او به شمار می‌آمد. او قراء کوفه و نیز [[ابوذر غفاری|ابوذر]] را به آنجا تبعید کرد؛ گرچه معاویہ برای حفظ موقعیت خود و جلوگیری از تأثیرگذاری اینان بر مردم، آنان را از شام بیرون کرد.<ref>نک: طبقات الکبری، ج ۴، ص ۲۲۹؛ الغدیر، ج ۶، ص ۳۰۴؛ ج ۹، ص ۳۷۳</ref> شام تربیت شده معاویہ بود، این امری است که در طی حکومت بنی امیه، در وفاداری کامل مردم شام به آن‌ها، آشکار شد. گفته‌اند که سران بنی امیه نزد [[سفاح]] شهادت دادند که جز بنی امیه اقوامی برای [[پیامبر (ص)]] نمی‌شناختند.<ref>مروج الذهب، ج ۳، ص ۳۳؛ النزاع و التخاصم، ص ۲۸</ref>


از معاویہ نقل شده که گفته بود: نحن شجرة رسول الله<ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۱۱، ص ۸۷</ref>. او همچنین با عنوان کاتب وحی و خال المؤمنین کوشید تا موقعیت دینی خود را تحکیم کند. او کسانی از راویان حدیث را واداشت تا ده‌ها حدیث در فضیلت او بسازند و در میان مردم رواج دهند.<ref>نک: مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، صص ۵-۱۶؛ نمونه آن چنین است که از قول رسول خدا نقل شده: الامناء عندالله ثلاثه: جبرئیل وأنا و معاویہ. ابن عساکر این قبیل روایات را به تفصیل یاد کرده است.</ref>
معاویہ منقول ہوا کہ اس نے کہا :{{حدیث| نحن شجرة رسول الله}}<ref>مختصر تاریخ دمشق، ج ۱۱، ص ۸۷</ref>.اسی طرح اس نے کاتب وحی اور خال المومنین کے القابات کی کوشش کی تا کہ اس کی شخصیت میں استحکام پیدا ہو ۔وہ اپنی شان میں روایات جعل کرنے والوں کی تشویق کرتا جو اس کی فضیلت میں احادیث جعل کرتے اور لوگوں میں اسکی ترویج کرتے ۔<ref>نک: مختصر تاریخ دمشق، ج ۲۵، صص ۵-۱۶؛ جس کا نمونہ یہ کہ رسول اللہ سے نقل ہے:{{حدیث| الامناء عندالله ثلاثه: جبرئیل وأنا و معاویہ}}. ابن عساکر نے اروایت کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔</ref>


'''شورش علیه عثمان'''{{سخ}}
===عثمان کے خلاف شورش کا آغاز===
<!--
معاویہ از آغاز شورش بر ضد عثمان، در پی بهره‎برداری از آن بود. او در برهه‎ای از زمان از عثمان خواست به شام نزد او بیاید تا از دست مخالفان در امان باشد. اما عثمان این پیشنهاد را نپذیرفت.<ref>ابن کثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۱۵۷</ref> بعدها که شورش سخت شد، معاویہ تنها راه را در این دید که عثمان کشته شود. بنابراین هیچ کمکی به عثمان نکرد، تا جایی که عثمان در اوج گرفتاری خود متوجه این امر شد و نامه عتاب آمیزی به معاویہ نوشت.<ref>ذهبی، شمس الدین، تاریخ الاسلام، عهد الخلفاء الراشدین، ص ۴۵۰-۴۵۱؛ نیز رک: بلاذری، انساب الاشراف، ج ۴، ص ۱۹</ref> معاویہ بعدها امویان را وارث عثمان می‌دانسته و به خونخواهی وی علیه امام علی شورش کرد. پس از کشته شدن عثمان و فرار همسرش به شام، معاویہ از او خواستگاری کرد؛ اما او نپذیرفت.<ref>نثر الدر، ج ۴، ص ۶۲؛ بلاغات النساء، ص ۱۳۹؛ العقد الفرید، ج ۶، ص ۹۰</ref>
معاویہ از آغاز شورش بر ضد عثمان، در پی بهره‎برداری از آن بود. او در برهه‎ای از زمان از عثمان خواست به شام نزد او بیاید تا از دست مخالفان در امان باشد. اما عثمان این پیشنهاد را نپذیرفت.<ref>ابن کثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۱۵۷</ref> بعدها که شورش سخت شد، معاویہ تنها راه را در این دید که عثمان کشته شود. بنابراین هیچ کمکی به عثمان نکرد، تا جایی که عثمان در اوج گرفتاری خود متوجه این امر شد و نامه عتاب آمیزی به معاویہ نوشت.<ref>ذهبی، شمس الدین، تاریخ الاسلام، عهد الخلفاء الراشدین، ص ۴۵۰-۴۵۱؛ نیز رک: بلاذری، انساب الاشراف، ج ۴، ص ۱۹</ref> معاویہ بعدها امویان را وارث عثمان می‌دانسته و به خونخواهی وی علیه امام علی شورش کرد. پس از کشته شدن عثمان و فرار همسرش به شام، معاویہ از او خواستگاری کرد؛ اما او نپذیرفت.<ref>نثر الدر، ج ۴، ص ۶۲؛ بلاغات النساء، ص ۱۳۹؛ العقد الفرید، ج ۶، ص ۹۰</ref>


گمنام صارف