مندرجات کا رخ کریں

"رافضی" کے نسخوں کے درمیان فرق

6 بائٹ کا ازالہ ،  9 فروری 2017ء
م
سطر 33: سطر 33:
##'''معاویہ کے دور میں'''
##'''معاویہ کے دور میں'''
*[[معاویہ]] نے [[عمرو بن عاص سہمی|عمروعاص]] کے نام ایک خط میں مروان کے ہمراہ [[حضرت علی(ع)]] کے مخالفین کو [[بصرہ]] کے رافضی کے نام سے یاد کیا ہے۔ اس تعبیر سے معلوم ہوت ہے کہ کسی بھی حکومت چاہے وہ حق ہو یا باطل، کی مخالفت کرنے والوں کو رافضی کہا جاتا ہے۔ دوسری طرف سے جب معاویہ نے اپنے حامیوں کو اس لقب سے یاد کیا ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت یہ لفظ منفی معنی میں استعمال نہیں ہوتا تھا<ref>نصر بن مزاحم وقعۃ صفین، ص۳۴؛ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref>
*[[معاویہ]] نے [[عمرو بن عاص سہمی|عمروعاص]] کے نام ایک خط میں مروان کے ہمراہ [[حضرت علی(ع)]] کے مخالفین کو [[بصرہ]] کے رافضی کے نام سے یاد کیا ہے۔ اس تعبیر سے معلوم ہوت ہے کہ کسی بھی حکومت چاہے وہ حق ہو یا باطل، کی مخالفت کرنے والوں کو رافضی کہا جاتا ہے۔ دوسری طرف سے جب معاویہ نے اپنے حامیوں کو اس لقب سے یاد کیا ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت یہ لفظ منفی معنی میں استعمال نہیں ہوتا تھا<ref>نصر بن مزاحم وقعۃ صفین، ص۳۴؛ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref>
*ابن اعثم نے معاویہ کی جانب سے عمروعاص کے نام ایک خط کو نقل کیا ہے جس میں معاویہ حضرت علی(ع) کی حامیوں کو بصرہ کے رافضی سے خطاب کرتا ہے۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج۲، ص۵۱۰.</ref>
*ابن اعثم نے معاویہ کی جانب سے عمروعاص کے نام ایک خط کو نقل کیا ہے جس میں معاویہ حضرت علی(ع) کی حامیوں کو بصرہ کے رافضی سے خطاب کرتا ہے۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج۲، ص۵۱۰.</ref>
##'''امام باقر(ع) کے زمانے میں'''
##'''امام باقر(ع) کے زمانے میں'''
[[احمد بن محمد بن خالد برقی]] اپنی کتاب [[ المحاسن (کتاب)]] میں دو حدیث نقل کرتے ہیں جن کے مطابق قیام زید سے پہلے [[امام باقر(ع)]] کے دور میں بھی یہ لفظ رایج تھا۔
[[احمد بن محمد بن خالد برقی]] اپنی کتاب [[ المحاسن (کتاب)]] میں دو حدیث نقل کرتے ہیں جن کے مطابق قیام زید سے پہلے [[امام باقر(ع)]] کے دور میں بھی یہ لفظ رایج تھا۔
* [[ابوالجارود]] کہتے ہیں: ایک شخص نے امام باقر(ع) سے عرض کیا: یابن رسول اللہ! لوگ ہمیں(شیعہ) کو "رافضی" کہتے ہیں۔ امام(ع) نے اپنے سینہ اطہر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
* [[ابوالجارود]] کہتے ہیں: ایک شخص نے امام باقر(ع) سے عرض کیا: یابن رسول اللہ! لوگ ہمیں(شیعہ) کو "رافضی" کہتے ہیں۔ امام(ع) نے اپنے سینہ اطہر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
::میں بھی رافضی ہوں۔ (اس کو تین دفعہ تکرار فرمایا)۔ <ref>برقی، محاسن، ج۱، ص۱۵۷.</ref>
::میں بھی رافضی ہوں۔ (اس کو تین دفعہ تکرار فرمایا)۔ <ref>برقی، محاسن، ج۱، ص۱۵۷.</ref>
*[[ابوبصیر]] کہتے ہیں: امام باقر(ع) سے عرض کیا: میں آپ پر قربان جاوں ہم شیعوں پر ایک نام رکھا گیا ہے جس کے ذریعے حکومتی کارندے ہماری جان مال اور ہمارے اوپر ظلم و ستم کرنے کو روا سمجھتے ہیں۔ امام نے فرمایا: وہ نام کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: رافضی۔
*[[ابوبصیر]] کہتے ہیں: امام باقر(ع) سے عرض کیا: میں آپ پر قربان جاوں ہم شیعوں پر ایک نام رکھا گیا ہے جس کے ذریعے حکومتی کارندے ہماری جان مال اور ہمارے اوپر ظلم و ستم کرنے کو روا سمجھتے ہیں۔ امام نے فرمایا: وہ نام کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: رافضی۔
امام نے فرمایا:
امام نے فرمایا:
::فرعون کی لشکر سے 70 لوگوں نے اسے '''رفض''' یعنی اسے چھوڑ کر حضرت موسی(ع) کا ساتھ دیا اور یہ لوگ دوسروں سے زیادہ اپنے دین پر قائم تھے اور سب سے زیادہ [[ہارون بن عمران|ہارون]] سے محبت کرتے تھے۔ اس وقت حضرت موسی(ع) نے انہیں رافضی کا لقب دیا۔ خدا کی طرف سے حضرت موسی پر [[وحی]] نازل ہوئی کہ یہ نام [[تورات]] میں ان لوگوں کیلئے ثبت کرو کیونکہ میں نے ان کیلئے یہ نام انتخاب کیا ہے۔ اس کے بعد امام(ع) نے فرمایا: خدا نے یہ نام تم(شیعہ) لوگوں کیلئے بھی انتخاب کیا ہے۔<ref>برقی، محاسن، ج۱، ص۱۵۷.</ref>
::فرعون کی لشکر سے 70 لوگوں نے اسے '''رفض''' یعنی اسے چھوڑ کر حضرت موسی(ع) کا ساتھ دیا اور یہ لوگ دوسروں سے زیادہ اپنے دین پر قائم تھے اور سب سے زیادہ [[ہارون بن عمران|ہارون]] سے محبت کرتے تھے۔ اس وقت حضرت موسی(ع) نے انہیں رافضی کا لقب دیا۔ خدا کی طرف سے حضرت موسی پر [[وحی]] نازل ہوئی کہ یہ نام [[تورات]] میں ان لوگوں کیلئے ثبت کرو کیونکہ میں نے ان کیلئے یہ نام انتخاب کیا ہے۔ اس کے بعد امام(ع) نے فرمایا: خدا نے یہ نام تم(شیعہ) لوگوں کیلئے بھی انتخاب کیا ہے۔<ref>برقی، محاسن، ج۱، ص۱۵۷.</ref>
#'''شیعہ احادیث میں اس لفظ کا استعمال'''
#'''شیعہ احادیث میں اس لفظ کا استعمال'''
* [[امام صادق(ع)]] کو خبر دی گئی کہ [[عمار دہنی|عمّار دہنی]] نے ایک دن [[ابن ابی لیلی]] - کوفہ کے قاضی- کے یہاں گواہی دی، اس موقع پر قاضی نے اس سے کہا: "اے عمّار! ہم تمہیں جانتے ہیں تم رافضی ہو اس بنا پر تمہاری گواہی قابل قبول نہیں ہے، یہاں سے چلے جاؤ"۔ عمار کھڑے ہو گئے اس حالت میں کہ ان کا بدن کانپ رہا تھا اور وہ رو رہا تھا۔
* [[امام صادق(ع)]] کو خبر دی گئی کہ [[عمار دہنی|عمّار دہنی]] نے ایک دن [[ابن ابی لیلی]] - کوفہ کے قاضی- کے یہاں گواہی دی، اس موقع پر قاضی نے اس سے کہا: "اے عمّار! ہم تمہیں جانتے ہیں تم رافضی ہو اس بنا پر تمہاری گواہی قابل قبول نہیں ہے، یہاں سے چلے جاؤ"۔ عمار کھڑے ہو گئے اس حالت میں کہ ان کا بدن کانپ رہا تھا اور وہ رو رہا تھا۔
confirmed، templateeditor
9,013

ترامیم