گمنام صارف
"توبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 28: | سطر 28: | ||
==توبہ قرآن کریم کی روشنی میں== | ==توبہ قرآن کریم کی روشنی میں== | ||
توبہ اور اس کے مشتقات [[قرآن]] میں 87 مرتبہ استعمال ہوئے ہیں اور قرآن کے نویں سورہ کو [[سورہ توبہ|توبہ]] کا نام دیا گیا ہے۔ قرآن میں توبہ کی قبولیت کو ان اشخاص کے ساتھ مختص کیا گیا ہے جنہوں نے نادانی میں کسی گناہ یا معصیت کا ارتکاب کیا ہو لیکن جیسے ہی وہ اس گناہ اور معصیت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو توبہ اور استغفار کرتے ہیں۔<font color=green>{{حدیث|إنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللَّه لِلَّذینَ یعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَہالَةٍ ثُمَّ یتُوبُونَ مِنْ قَریبٍ فَأُولئِک یتُوبُ اللَّه عَلَیهمْ وَ کانَ اللَّه عَلیماً حَکیماً|ترجمہ= توبہ قبول کرنے کا حق اللہ کے ذمہ صرف انہی لوگوں کا ہے جو جہالت (نادانی) کی وجہ سے کوئی برائی کرتے ہیں پھر جلدی توبہ کر لیتے ہیں یہ ہیں وہ لوگ جن کی توبہ خدا قبول کرتا ہے۔ اور اللہ بڑا جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔ }}</font><ref>سورہ نساء/آیت =17</ref> لیکن وہ لوگ جو | توبہ اور اس کے مشتقات [[قرآن]] میں 87 مرتبہ استعمال ہوئے ہیں اور قرآن کے نویں سورہ کو [[سورہ توبہ|توبہ]] کا نام دیا گیا ہے۔ قرآن میں توبہ کی قبولیت کو ان اشخاص کے ساتھ مختص کیا گیا ہے جنہوں نے نادانی میں کسی گناہ یا معصیت کا ارتکاب کیا ہو لیکن جیسے ہی وہ اس گناہ اور معصیت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو توبہ اور استغفار کرتے ہیں۔<font color=green>{{حدیث|إنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللَّه لِلَّذینَ یعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَہالَةٍ ثُمَّ یتُوبُونَ مِنْ قَریبٍ فَأُولئِک یتُوبُ اللَّه عَلَیهمْ وَ کانَ اللَّه عَلیماً حَکیماً|ترجمہ= توبہ قبول کرنے کا حق اللہ کے ذمہ صرف انہی لوگوں کا ہے جو جہالت (نادانی) کی وجہ سے کوئی برائی کرتے ہیں پھر جلدی توبہ کر لیتے ہیں یہ ہیں وہ لوگ جن کی توبہ خدا قبول کرتا ہے۔ اور اللہ بڑا جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔ }}</font><ref>سورہ نساء/آیت =17</ref> لیکن وہ لوگ جو موت کے آثار نمایاں ہونے تک گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں اور جب موت کے آثار نمودار ہوتے ہیں تو توبہ کرتے ہیں، ان کی توبہ قبول نہیں ہوتی ہے<font color=green>{{حدیث|وَ لَیسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذینَ یعْمَلُونَ السَّیئاتِ حَتَّی إِذا حَضَرَ أَحَدَهمُ الْمَوْتُ قالَ إِنِّی تُبْتُ الْآنَ وَ لاالَّذینَ یمُوتُونَ وَ همْ کفَّارٌ أُولئِک أَعْتَدْنا لَهمْ عَذاباً أَلیماً|ترجمہ=ان لوگوں کی توبہ (قبول) نہیں ہے۔ جو (زندگی بھر) برائیاں کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت کا وقت آجاتا ہے، تو وہ کہتا ہے، اس وقت میں توبہ کرتا ہوں۔ اور نہ ہی ان کے لیے توبہ ہے۔ جو کفر کی حالت میں مرتے ہیں۔ یہ وہ ہیں جن کے لیے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے۔}}</font> <ref>سورہ نساء/آیت=18</ref> | ||
توبہ ہمیشہ | توبہ ہمیشہ گناہ کے بعد نہیں ہے بلکہ [[قرآن]] کریم میں ایک جگہ اعلان ہوتا ہے کہ [[خدا|خداوند متعال]] [[پیغمبر اکرم(ص)]]، [[مہاجرین]] اور [[انصار]] جنہوں نے خدا کی فرمانبرداری کی ہے کی توبہ کو قبول کرتا ہے۔<ref>توبہ/ ۹/۱۱۷</ref> یہاں توبہ کی قبولیت کا تذکرہ ہے بغیر اس کے کہ کسی گناہ کا ذکر ہوا ہو، لہذا توبہ کبھی گناہ کے بعد ہے اور کبھی اس سے مراد کسی چیز یا شخص پر خدا کی رحمت اور نگاہ کرم کے ہیں۔ | ||
=== خدا اور بندہ دونوں کی طرف توبہ کی نسبت=== | === خدا اور بندہ دونوں کی طرف توبہ کی نسبت=== | ||
[[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 118 <font color=green>{{حدیث|وَ ظَنُّو´ا أَنْ لامَلْجَأَ مِنَاللّه الاّ ´اِلَیه ثُمَّ تابَ عَلَیهمْ لِیتُوبُو´ا اِنَّاللّه هوَ التَوّابُ الرَّحیم|ترجمہ= اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ اب اللہ کے علاوہ کوئی پناہ گاہ نہیں ہے تو اللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی کہ وہ توبہ کر لیں اس لئے کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔}}</font> میں بندہ کی توبہ خدا کے دو توبوں کے درمیان واقع ہوئی ہے اس معنی میں کہ شروع میں خدا بندہ کی طرف لوٹ آتا ہے اور اسے توبہ کی توفیق دیتا ہے پھر بندہ توبہ کرتا ہے اس وقت خدا بندے کی توبہ قبول کرتا ہے اور اسے معاف کر دیتا ہے۔<ref>طوسی، التبیان؛ طبرسی، ۱۴۱۸ـ۱۴۲۰؛ محمدحسین طباطبائی، ذیل آیہ</ref> | [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 118 <font color=green>{{حدیث|وَ ظَنُّو´ا أَنْ لامَلْجَأَ مِنَاللّه الاّ ´اِلَیه ثُمَّ تابَ عَلَیهمْ لِیتُوبُو´ا اِنَّاللّه هوَ التَوّابُ الرَّحیم|ترجمہ= اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ اب اللہ کے علاوہ کوئی پناہ گاہ نہیں ہے تو اللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی کہ وہ توبہ کر لیں اس لئے کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔}}</font> میں بندہ کی توبہ خدا کے دو توبوں کے درمیان واقع ہوئی ہے اس معنی میں کہ شروع میں خدا بندہ کی طرف لوٹ آتا ہے اور اسے توبہ کی توفیق دیتا ہے پھر بندہ توبہ کرتا ہے اس وقت خدا بندے کی توبہ قبول کرتا ہے اور اسے معاف کر دیتا ہے۔<ref>طوسی، التبیان؛ طبرسی، ۱۴۱۸ـ۱۴۲۰؛ محمدحسین طباطبائی، ذیل آیہ</ref> | ||
===توبہ نصوح(خالص توبہ) | ===توبہ نصوح(خالص توبہ)قرآن کی ایک آیت میں لوگوں سے خدا کی طرف "سچے دل سے خالص توبہ" کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے: <font color="green">{{حدیث|یا أَیها الَّذینَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَی اللَّه تَوْبَةً نَصُوحا|ترجمہ=اے ایمان والو! اللہ کی بارگاہ میں (سچے دل سے) خالص توبہ کرو۔}}</font> <ref>سورہ تحریم، آیت=8</ref>=== | ||
قرآن کی ایک آیت میں لوگوں سے خدا کی طرف "سچے دل سے خالص توبہ" کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے: <font color=green>{{حدیث|یا أَیها الَّذینَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَی اللَّه تَوْبَةً نَصُوحا|ترجمہ=اے ایمان والو! اللہ کی بارگاہ میں (سچے دل سے) خالص توبہ کرو۔}}</font> <ref>سورہ تحریم، آیت=8</ref> | |||
لفظ نصوح کا اصلی مادہ "نصح" اور آیت کے سیاق و سباق کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ لفظ "نصوح" کے معنی "پاک اور خالص"،<ref> عبری و آرامی: گزنیوس، ص۶۶۳</ref> یا "دائمی" یا "مستحکم"<ref>عبری: ہمانجا</ref><ref>زامیت، ص۴۰۲</ref> کے ہیں۔ اس بنا پر "توبہ نصوح" سے مراد ایسی توبہ ہے جو خلوص نیت کے ساتھ ہو یا ایسی توبہ ہے جو ہمیشہ کیلئے ہو اور اسے کبھی بھی نہ توڑے۔ یہی دوسرا معنی زیادہ مشہور ہے۔ اسی وجہ سے توبہ نصوح کو ایسی توبہ قرار دیا گیا ہے کہ جس میں توبہ کرنے والا ہمیشگی اور استقامت کا قصد رکھتا ہو۔<ref>طبری،ج۲۸، ص۱۶۸؛ کلینی، ج۲، ص۴۳۲؛ راغب، ذیل نصح؛ طبرسی، ج۱۰، ص۶۲-۶۳؛ قرطبی، ج۸، ص۲۲۷، ج۱۸، ص۱۹۷</ref> | لفظ نصوح کا اصلی مادہ "نصح" اور آیت کے سیاق و سباق کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ لفظ "نصوح" کے معنی "پاک اور خالص"،<ref> عبری و آرامی: گزنیوس، ص۶۶۳</ref> یا "دائمی" یا "مستحکم"<ref>عبری: ہمانجا</ref><ref>زامیت، ص۴۰۲</ref> کے ہیں۔ اس بنا پر "توبہ نصوح" سے مراد ایسی توبہ ہے جو خلوص نیت کے ساتھ ہو یا ایسی توبہ ہے جو ہمیشہ کیلئے ہو اور اسے کبھی بھی نہ توڑے۔ یہی دوسرا معنی زیادہ مشہور ہے۔ اسی وجہ سے توبہ نصوح کو ایسی توبہ قرار دیا گیا ہے کہ جس میں توبہ کرنے والا ہمیشگی اور استقامت کا قصد رکھتا ہو۔<ref>طبری،ج۲۸، ص۱۶۸؛ کلینی، ج۲، ص۴۳۲؛ راغب، ذیل نصح؛ طبرسی، ج۱۰، ص۶۲-۶۳؛ قرطبی، ج۸، ص۲۲۷، ج۱۸، ص۱۹۷</ref> | ||
سطر 71: | سطر 68: | ||
تمام اسلامی فرقوں کے [[فقہ|فقہی]] کتابوں میں گناہوں سے فورا توبہ کرنے کے [[واجب]] ہونے پر ہمیشہ تاکید کی گئی ہے۔<ref>نووی، روضہ...، ج۱۱، ص۲۴۹</ref><ref>شہید ثانی، مسالک...، ج۱۰، ص۸؛ نجفی، ج۳۳، ص۱۶۸</ref> | تمام اسلامی فرقوں کے [[فقہ|فقہی]] کتابوں میں گناہوں سے فورا توبہ کرنے کے [[واجب]] ہونے پر ہمیشہ تاکید کی گئی ہے۔<ref>نووی، روضہ...، ج۱۱، ص۲۴۹</ref><ref>شہید ثانی، مسالک...، ج۱۰، ص۸؛ نجفی، ج۳۳، ص۱۶۸</ref> | ||
بعض [[فقیہ|فقہا]] نے توبہ کے خاص آداب بھی ذکر کئے ہیں۔ مثلا بعض نے | بعض [[فقیہ|فقہا]] نے توبہ کے خاص آداب بھی ذکر کئے ہیں۔ مثلا بعض نے غسل توبہ کو بھی [[مستحب]] غسلوں<ref>ابوالصلاح، ص۱۳۵</ref><ref> محقق، شرایع...، ج۱، ص۳۷</ref> اور [[نماز توبہ]] کو مستحب نمازوں میں شمار کیا ہے۔<ref>محقق، المعتبر، ج۲، ص۳۷۴؛ ابن قدامہ، المغنی، ج۱، ص۴۳۸؛ابن عابدین، ج۲، ص۲۸؛ شروانی، ج۲، ص۱۱، ۲۳۸</ref> | ||
==مختلف گناہوں سے توبہ== | ==مختلف گناہوں سے توبہ== | ||
سطر 77: | سطر 74: | ||
===حق اللہ=== | ===حق اللہ=== | ||
اگر کسی ایسے گناہ اور معصیت سے توبہ کر رہا ہو جس میں صرف حقاللّہ کا پہلو پایا جاتا ہو یعنی ایسی [[واجب]] | اگر کسی ایسے گناہ اور معصیت سے توبہ کر رہا ہو جس میں صرف حقاللّہ کا پہلو پایا جاتا ہو یعنی ایسی [[واجب]] عبادات میں سے ہو جسے جبران کیا جا سکتا ہو مثلا [[نماز]] یا [[روزہ|روزہ]] کی قضا، اس صورت میں ندامت اور گناہ کو ترک کرنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ واجب کو جبران کرنا بھی ضروری ہے اور اگر توبہ کے وقت اسے جبران کرنا ممکن نہ ہو تو جب بھی ممکن ہو اسے جبران کرنے کی نیت کرنا ضروری ہے اور اگر موت کے آثار نمایاں ہونے لگے تو اس کی وصیت کرنا واجب ہے۔<ref>ابوالصلاح حلبی، الکافی فیالفقہ، ص۲۴۳؛ موسوی بجنوردی، ج۷، ص۳۱۹</ref> اگر ترک کرنے والے واجبات کی تعداد معلوم نہ ہو تو اتنی مقدار میں اس واجب کو جبران کرنا ضروری ہے جس مقدار کے بارے میں یقین ہو۔ <ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ج۱، ص۴۱۱، مسئلہ ۱۰</ref> | ||
اگر کوئی شخص کسی ایسے گناہ کا مرتک ہوا ہو جس پر شریعت میں | اگر کوئی شخص کسی ایسے گناہ کا مرتک ہوا ہو جس پر شریعت میں حد یا تعزیر معین ہو (مثلا زناکاری یا شراب خواری) اور حاکم شرع کے پاس اس کا گناہ ثابت ہونے سے پہلے اگر وہ توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول کی جائے گی ہے اور اس پر سے حد یا تعزیر ساقط ہو جائے گی۔ <ref> شیخ بہائی، جامع عباسی، ص۴۲۲</ref> ایسے مواقع پر گناہ کا اقرار کرنا واجب نہیں بلکہ اس کا اقرار نہ کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref> الموسوعہالفقہیہ، ج۱۴، ص۱۲۱ـ۱۲۲</ref> لیکن اگر حاکم کے ہاں اس کا گناہ اپنی اعتراف کی وجہ سے ثابت ہو جائے پھر وہ اس گناہ سے توبہ کرے تو اسے پر حد جاری کرنے یا اسے بخش دینے میں حاکم کو اختیار ہے چنانچہ حاکم شرع کے ہاں اس کا گناہ دو عادل گواہ کی گواہی سے ثابت ہو گئی ہو پھر اس کے بعد وہ توبہ کرے تو اس پر سے حد یا تعزیر ساقط نہیں ہوگی۔<ref> شیخ بہائی، جامع عباسی، ص۴۲۱ـ۴۲۲</ref> | ||
اگر کوئی شخص ایسی گناہ کا مرتکب ہوا ہو جس پر شریعت میں کوئی حد یا تعزیر معین نہ ہو (جیسے | اگر کوئی شخص ایسی گناہ کا مرتکب ہوا ہو جس پر شریعت میں کوئی حد یا تعزیر معین نہ ہو (جیسے جھوٹ جس سے کسی کو کوئی ضرر نہ پہنچے) تو توبہ کیلئے پشیمانی اور گناہ کو ترک کرنے کا ارادہ کافی ہے۔<ref>موسوی بجنوردی، القواعد الفقہیہ، ج۷، ص۳۱۹</ref> | ||
===حق الناس=== | ===حق الناس=== | ||
سطر 105: | سطر 102: | ||
}} | }} | ||
ہر وہ گناہ جس میں | ہر وہ گناہ جس میں حق اللہ کا پہلو پایا جاتا ہے اگر ان میں حق الناس کا پہلو بھی پایا جاتا ہو تو ان گناہوں میں پشیمانی اور گناہ کو ترک کرنے کے ارادے کے ساتھ خدا کے حق کو جبران کیا جا سکتا ہے لیکن حق الناس کے حوالے سے ان گناہوں کی کئی حالتیں ہو سکتی ہیں: | ||
* اگر گناہ زبان سے متعلق ہو (جیسے [[قذف|قَذْفْ]](کسی پر زنا کی تہمت لگانا، | * اگر گناہ زبان سے متعلق ہو (جیسے [[قذف|قَذْفْ]](کسی پر زنا کی تہمت لگانا، تہمت اور [[غیبت]] وغیرہ) تو جس شخص کے حوالے سے وہ گناہ کا مرتکب ہوا ہے اس سے معافی مانگنا ضروری ہے۔ یہاں پر بعض فقہاء کا کہنا ہے کہ اگر جس کے اوپر تہمت یا جس کے اوپر قذف یا جس کی غیبت کی ہے اسے اس چیز کا علم نہ ہو تو اس سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں بلکہ بہتر ہے کہ اس کے حق میں استغفار کیا جائے اور خدا کی بارگاہ میں توبہ کی قبولیت اور [[قیامت]] کے دن اس گناہ کے سزا سے نجات پانے کی [[دعا]] کی جائے۔<ref> موسوی بجنوردی، القواعد الفقہیہ، ج۷، ص۳۲۱ـ۳۲۲</ref> | ||
* ایسے گناہ جس میں کسی کو جسمانی طور پر کوئی نقصان پہچایا گیا ہو (مثلا تھپڑ مارنا یا | * ایسے گناہ جس میں کسی کو جسمانی طور پر کوئی نقصان پہچایا گیا ہو (مثلا تھپڑ مارنا یا قتل کرنا) تو اس صورت میں [[قصاص]] اور [[دیہ]] جیسے احکام جاری ہونگے مگر یہ کہ متعلقہ شخص معاف کر دے۔<ref>موسوی بجنوردی، القواعد الفقہیہ، ج۷، ص۳۲۰</ref> | ||
* ایسے گناہ جن میں کسی کو کوئی مالی نقصان پہنچایا ہو (مثلا | * ایسے گناہ جن میں کسی کو کوئی مالی نقصان پہنچایا ہو (مثلا چوری، کمفروشی اور [[ربا]] وغیرہ) تو اس صورت میں مالی نقصان کو جبران کرنا واجب ہے اس تفصیل کے مطابق جو فقہی کتابوں میں درج ہیں۔<ref>رجوع کنید بہ ابوالصلاح حلبی، الکافی فی الفقہ، ص۲۴۳؛ موسوی بجنوردی، القواعد الفقہیہ، ج۷، ص۳۱۹ـ ۳۲۰؛ امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ج۲، ص۱۷۲</ref> | ||
===باطل اعتقادات سے توبہ=== | ===باطل اعتقادات سے توبہ=== | ||
سطر 116: | سطر 113: | ||
===ارتداد سے توبہ=== | ===ارتداد سے توبہ=== | ||
فقہ [[امامیہ]] میں [[ | فقہ [[امامیہ]] میں مرتد فطری کی [[توبہ]] اس دنیا میں قابل قبول نہیں ہے لیکن اگر اس نے سچے دل سے خالص توبہ کی ہے تو خدا کے ہاں یہ توبہ قبول ہوگی۔ <ref>گلپایگانی، توضیح المسائل، ۱۴۰۹، ج۱، ص۴۱ـ۴۲</ref> مرتد ملی کو پہلے توبہ کرنے کا کہا جائے گا اگر اس نے قبول نہ کیا اور توبہ نہ کی تو اس پر حد ارتداد جاری کیا جائے گا۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ج۲، ص۴۹۴ـ ۴۹۵</ref><ref> الموسوعہالفقہیہ، ج۱۴، ص۱۲۷ـ ۱۲۸</ref> | ||
==مراتب توبہ== | ==مراتب توبہ== | ||
توبہ کے کئی درجات ہیں: [[کفر]] سے توبہ، [[گناہان کبیرہ]] سے توبہ، گناہان صغیرہ سے توبہ، فکر گناہ سے توبہ، | توبہ کے کئی درجات ہیں: [[کفر]] سے توبہ، [[گناہان کبیرہ]] سے توبہ، گناہان صغیرہ سے توبہ، فکر گناہ سے توبہ، ترک اولی سے توبہ، غفلت سے توبہ، غیر خدا سے توبہ، انبیاء کی توبہ جو باطنی اضطراب اور دگرگونی سے توبہ ہے۔ <font color=green>{{حدیث|'''قَالَ الصَّادِقُ(ع):''' التَّوْبَةُ حَبْلُ اللَّہ وَ مَدَدُ عِنَایتِہ وَ لابُدَّ لِلْعَبْدِ مِنْ مُدَاوَمَةِ التَّوْبَةِ عَلَی كُلِّ حَالٍ وَ كُلُّ فِرْقَةٍ مِنَ الْعِبَادِ لَہمْ تَوْبَةٌ فَتَوْبَةُ الْأَنْبِیاءِ مِنِ اضْطِرَابِ السِّرِّ وَ تَوْبَةُ الْأَوْلِیاءِ مِنْ تَلْوِینِ الْخَطَرَاتِ وَ تَوْبَةُ الْأَصْفِیاءِ مِنَ التَّنْفِیسِ وَ تَوْبَةُ الْخَاصِّ مِنَ الِاشْتِغَالِ بِغَیرِ اللَّہ تَعَالَی وَ تَوْبَةُ الْعَامِّ مِنَ الذُّنُوب}}</font>ترجمہ:'''توبہ خدا کی رسی، خدا کی مدد اور بندوں پر خدا کے لطف و کرم کی وسعت کی نشانی ہے اور بندوں کو ہمیشہ اور ہر حال میں توبہ کرنا چاہئے۔ ہر گروہ کی ایک خاص توبہ ہوا کرتی ہے؛ انبیاء الہی کی توبہ باطنی اضطراب اور اطمینان کی حالت کے دگرگون ہونے سے، اولیائے الہی کی توبہ تصورات کی رنگینی سے، خدا کے برگزیدہ افراد کی توبہ غفلت، فراغت اور استراحت سے، خدا کے مخصوص افراد کی توبہ غیر خدا کے ساتھ مشغول ہونے سے اور عوام الناس کی توبہ گناہ، معصیت اور خلاف ورزی سے ہے۔'''<ref>مصباح الشریعہ، ص۹۷</ref><ref>[http://makarem.ir/compilation/Reader.aspx?pid=61766&lid=0&mid=392 مکارم شیرازی، اخلاق در قرآن، ج۱، مراتب توبہ]</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" > | <div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" > |