مندرجات کا رخ کریں

"محمد بن حنفیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 130: سطر 130:
[[حسین بن علیؑ]] کو[[یزید بن معاویہ|یزید]] کی [[بیعت]] پر مجبور کرنے اور امام کے انکار کے بعد محمد حنفیہ نے اپنے بھایی کی جان بچانے کی خاطر آپ کو [[مکہ]] جانے اور وہاں پر بھی خطرہ ہوا تو وہاں سے [[یمن|یمَن]] اور یمن میں بھی خطرہ کا احساس کیا تو صحراوں اور کوہستانوں میں پناہ لینے کی تجویز پیش کی۔ امام حسین علیہ السلام نے آپ کی تجویز کی تعریف کی اور فرمایا: « بھا‎ئی جان، آپ کو اجازت ہے کہ [[مدینہ النبی|مدینہ]] میں میرے جاسوس کی حیثیت سے رہو اور دشمنوں کے امور سے مجھے باخبر رکھو»<ref>قمی، ص۹۸.</ref>
[[حسین بن علیؑ]] کو[[یزید بن معاویہ|یزید]] کی [[بیعت]] پر مجبور کرنے اور امام کے انکار کے بعد محمد حنفیہ نے اپنے بھایی کی جان بچانے کی خاطر آپ کو [[مکہ]] جانے اور وہاں پر بھی خطرہ ہوا تو وہاں سے [[یمن|یمَن]] اور یمن میں بھی خطرہ کا احساس کیا تو صحراوں اور کوہستانوں میں پناہ لینے کی تجویز پیش کی۔ امام حسین علیہ السلام نے آپ کی تجویز کی تعریف کی اور فرمایا: « بھا‎ئی جان، آپ کو اجازت ہے کہ [[مدینہ النبی|مدینہ]] میں میرے جاسوس کی حیثیت سے رہو اور دشمنوں کے امور سے مجھے باخبر رکھو»<ref>قمی، ص۹۸.</ref>


==کیسانیہ اور مختار سے رابطہ==
===کیسانیہ اور مختار سے رابطہ===
[[کیسانیوں]] کے مطابق، محمد بن حنفیہ نے حسین ابن علی کی شہادت کے بعد [[مختار ثقفی|مختار]] کو عراقیوں (<small>[[کوفہ]] و [[بصرہ]]</small>) کا حاکم بنادیا اور ان سے امام حسین کے قاتلوں سے خونخواہی کا مطالبہ کیا۔ [[امام حسین علیہ السلام]] کی شہادت کے کچھ مدت بعد کیسانیہ نے قیام کیا اور محمد ابن حنفیہ کی امامت کے قا‎ئل ہوگئے۔ انکا عقیدہ تھا کہ انہوں نے دین کے اسرار، علم تاویل اور باطنی علوم کو [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] سے کسب کیا ہے۔ بعض لوگ ان کو شریعت کے ارکان جیسے [[نماز]] اور [[روزہ]] سے تاویل کرتے ہو‎ئے حلول اور [[تناسخ]] کے قا‎ئل تھے، کیسانیہ کے تمام فرقے محمد ابن حنفیہ کی امامت اور اللہ تعالی کے لئے [[بداء]] صحیح ہونے میں متفق تھے۔ اس فرقے کو مختاریہ بھی کہا گیا ہے۔<ref>نوبختی، ص۸۷.</ref>
[[کیسانیوں]] کے مطابق، محمد بن حنفیہ نے حسین ابن علی کی شہادت کے بعد [[مختار ثقفی|مختار]] کو عراقیوں (<small>[[کوفہ]] و [[بصرہ]]</small>) کا حاکم بنادیا اور ان سے امام حسین کے قاتلوں سے خونخواہی کا مطالبہ کیا۔ [[امام حسین علیہ السلام]] کی شہادت کے کچھ مدت بعد کیسانیہ نے قیام کیا اور محمد ابن حنفیہ کی امامت کے قا‎ئل ہوگئے۔ انکا عقیدہ تھا کہ انہوں نے دین کے اسرار، علم تاویل اور باطنی علوم کو [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] سے کسب کیا ہے۔ بعض لوگ ان کو شریعت کے ارکان جیسے [[نماز]] اور [[روزہ]] سے تاویل کرتے ہو‎ئے حلول اور [[تناسخ]] کے قا‎ئل تھے، کیسانیہ کے تمام فرقے محمد ابن حنفیہ کی امامت اور اللہ تعالی کے لئے [[بداء]] صحیح ہونے میں متفق تھے۔ اس فرقے کو مختاریہ بھی کہا گیا ہے۔<ref>نوبختی، ص۸۷.</ref>
محمد ابن حنفیہ اور مختار کے باہمی رابطے کے بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے؛ بعض کا کہنا ہے کہ ان کو مختار پر کو‎ئی اعتقاد نہیں تھا اور انکو اپنی نمایندگی نہیں دیا ہے، بعض لوگ مختار کو ان کا نمایندہ سمجھتے ہیں اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ، مختار ان کی طرف سے مامور تو نہیں تھا لیکن مختار کے کاموں پر محمد حنفیہ ضمنی طور پر راضی تھے۔<ref>دیکھئے: تاریخ سیاسی صدر اسلام، ص ۲۱۴ و ۲۱۵؛ نوبختی، ج۲، ص ۵۲ و ۵۳.</ref>
محمد ابن حنفیہ اور مختار کے باہمی رابطے کے بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے؛ بعض کا کہنا ہے کہ ان کو مختار پر کو‎ئی اعتقاد نہیں تھا اور انکو اپنی نمایندگی نہیں دیا ہے، بعض لوگ مختار کو ان کا نمایندہ سمجھتے ہیں اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ، مختار ان کی طرف سے مامور تو نہیں تھا لیکن مختار کے کاموں پر محمد حنفیہ ضمنی طور پر راضی تھے۔<ref>دیکھئے: تاریخ سیاسی صدر اسلام، ص ۲۱۴ و ۲۱۵؛ نوبختی، ج۲، ص ۵۲ و ۵۳.</ref>


===محمد حنفیہ کو عبداللہ بن زبیر سے نجات دینا===
===عبداللہ بن زبیر کی مخالفت===
جب [[مختار ثقفی|مختار]] نے کوفہ پر قبضہ کیا تو لوگوں کو محمد ابن حنفیہ کی طرف دعوت دیا۔ اس وقت [[مکہ]] اور [[مدینہ]]  پر [[عبداللہ بن زبیر|عبد اللّہ بن زبیر]] مسلط تھا اس نے اس خوف سے کہ کہیں لوگ محمد ابن حنفیہ کی طرف نہ جا‎ئیں وہ اور [[عبداللہ بن عباس]] سے اپنی بیعت کا مطالبہ کیا لیکن انہوں نے نہ مانا اور اسی وجہ سے ابن زبیر نے انہیں [[زمزم]] کے حجرے میں قید کردیا اور قتل کی دھمکی دی۔ محمد ابن حنفیہ اور ابن عباس نے مختار سے مدد کا مطالبہ کر کے خط لکھا اور مختار نے خط پڑھنے کے بعد [[ظبیان بن عمارہ]] کو چار سو آدمی، چار لاکھ درہم اور بہت سارے لوگوں کے ساتھ مکہ بھیجا۔<ref>أخبارالدولۃالعباسیۃ، ص ۹۹ - ۱۰۰.</ref>
جب [[مختار ثقفی|مختار]] نے کوفہ پر قبضہ کیا تو لوگوں کو محمد ابن حنفیہ کی طرف دعوت دیا۔ اس وقت [[مکہ]] اور [[مدینہ]]  پر [[عبداللہ بن زبیر|عبد اللّہ بن زبیر]] مسلط تھا اس نے اس خوف سے کہ کہیں لوگ محمد ابن حنفیہ کی طرف نہ جا‎ئیں وہ اور [[عبداللہ بن عباس]] سے اپنی بیعت کا مطالبہ کیا لیکن انہوں نے نہ مانا اور اسی وجہ سے ابن زبیر نے انہیں [[زمزم]] کے حجرے میں قید کردیا اور قتل کی دھمکی دی۔ محمد ابن حنفیہ اور ابن عباس نے مختار سے مدد کا مطالبہ کر کے خط لکھا اور مختار نے خط پڑھنے کے بعد [[ظبیان بن عمارہ]] کو چار سو آدمی، چار لاکھ درہم اور بہت سارے لوگوں کے ساتھ مکہ بھیجا۔<ref>أخبارالدولۃالعباسیۃ، ص ۹۹ - ۱۰۰.</ref>
وہ لوگ ہاتھوں میں پرچم لئے [[مسجد الحرام]] میں داخل ہو‎ئے اور اونچی آواز میں [[حسین ابن علی علیہ السلام]] کے قاتلوں سے انتقام کے نعرے لگاتے ہو‎ئے زمزم تک پہنچ گئے۔ ابن زبیر نے ان لوگوں پر آگ لگانے کی نیت سے بہت ساری لکڑیاں جمع کیا۔ وہ لوگ مسجد الحرام کا دروازہ توڑ کر ابن حنفیہ تک پہنچ گئے اور ان سے کہا ہم اور عبد اللہ ابن زبیر میں سے کسی ایک کو انتخاب کریں۔ محمد ابن حنفیہ نے کہا: اللہ کے گھر میں جنگ اور خونریزی ہونا مناسب نہیں سمجھتا ہوں۔ ابن زبیر ان لوگوں تک پہنچا اور غصے سے بولا «ان ‎ڈنڈے برداروں سے تعجب ہے» (<small>جب مختار کے لوگ حرم میں داخل ہو‎ئے تو ان کے ہاتھوں میں تلوار کے بدلے ڈنڈے تھے کیونکہ حرم میں تلوار ساتھ رکھنا جا‎ئز نہیں ہے۔</small>)کیا تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ محمد کو میری بیعت کئے بغیر جانے دونگا؟ اس وقت مسجد الحرام کے باہر موجود مختار کے لوگ مسجد میں داخل ہو‎ئے اور [[امام حسینؑ|حسینؑ]] کی انتقام کا نعرہ بلند کیا۔ ابن زبیر ان سے ڈر گیا اور محمد حنفیہ کو جانے سے نہیں روکا۔ محمد چار ہزار لوگوں کے ساتھ «[[علی کی گھاٹی|شعب ابی طالب]]» چلے گئے اور مختار کے قتل ہونے تک وہیں پر رہے۔<ref>نوبختی، ص۸۵ و ۸۶.</ref>
وہ لوگ ہاتھوں میں پرچم لئے [[مسجد الحرام]] میں داخل ہو‎ئے اور اونچی آواز میں [[حسین ابن علی علیہ السلام]] کے قاتلوں سے انتقام کے نعرے لگاتے ہو‎ئے زمزم تک پہنچ گئے۔ ابن زبیر نے ان لوگوں پر آگ لگانے کی نیت سے بہت ساری لکڑیاں جمع کیا۔ وہ لوگ مسجد الحرام کا دروازہ توڑ کر ابن حنفیہ تک پہنچ گئے اور ان سے کہا ہم اور عبد اللہ ابن زبیر میں سے کسی ایک کو انتخاب کریں۔ محمد ابن حنفیہ نے کہا: اللہ کے گھر میں جنگ اور خونریزی ہونا مناسب نہیں سمجھتا ہوں۔ ابن زبیر ان لوگوں تک پہنچا اور غصے سے بولا «ان ‎ڈنڈے برداروں سے تعجب ہے» (<small>جب مختار کے لوگ حرم میں داخل ہو‎ئے تو ان کے ہاتھوں میں تلوار کے بدلے ڈنڈے تھے کیونکہ حرم میں تلوار ساتھ رکھنا جا‎ئز نہیں ہے۔</small>)کیا تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ محمد کو میری بیعت کئے بغیر جانے دونگا؟ اس وقت مسجد الحرام کے باہر موجود مختار کے لوگ مسجد میں داخل ہو‎ئے اور [[امام حسینؑ|حسینؑ]] کی انتقام کا نعرہ بلند کیا۔ ابن زبیر ان سے ڈر گیا اور محمد حنفیہ کو جانے سے نہیں روکا۔ محمد چار ہزار لوگوں کے ساتھ «[[علی کی گھاٹی|شعب ابی طالب]]» چلے گئے اور مختار کے قتل ہونے تک وہیں پر رہے۔<ref>نوبختی، ص۸۵ و ۸۶.</ref>
گمنام صارف