مندرجات کا رخ کریں

"محمد بن حنفیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 89: سطر 89:
ابن حنفیہ کی کنیت ابوالقاسم تھی.<ref>مراجعہ کریں: ابن سعد، ج۵، ص۶۷؛ مدرس وحید، ج ۲، ص۳۵۶.</ref>
ابن حنفیہ کی کنیت ابوالقاسم تھی.<ref>مراجعہ کریں: ابن سعد، ج۵، ص۶۷؛ مدرس وحید، ج ۲، ص۳۵۶.</ref>


==احادیث نقل کرنے میں آپکا مقام==<!--
==نقل حدیث میں آپکا مقام==
آپ  نے اپنے والد گرامی حضرت [[علی(ع)]]، [[عمر بن خطاب|عُمَر بن خَطّاب]]، [[ابوہریرہ]]، [[عثمان بن عفان|عثمان]]، [[عمار یاسر|عمار بن یاسر]]، [[معاویہ]] اور ۔۔۔ سے احادیث نقل کی ہے۔
آپ  نے اپنے والد گرامی حضرت [[علی(ع)]]، [[عمر بن خطاب|عُمَر بن خَطّاب]]، [[ابوہریرہ]]، [[عثمان بن عفان|عثمان]]، [[عمار یاسر|عمار بن یاسر]]، [[معاویہ]] اور ۔۔۔ سے احادیث نقل کی ہے۔
آپ سے آپ کے بیٹے [[عبداللہ بن محمد حنفیہ|عبد اللّہ]]، [[حسن بن محمد حنفیہ|حسن]]، [[ابراہیم بن محمد حنفیہ|ابراہیم]]، [[عون بن محمد حنفیہ|عون]] اور کچھ دوسرے لوگ جیسے [[سالم بن ابی جعد]]، [[منذر ثوری]]، [[امام باقر(ع)]]، [[عبداللہ بن محمد عقیل]]، [[عمرو بن دینار]]، [[محمد بن قیس]]، [[عبدالاعلی بن عامر]] وغیرہ  نے احادیث نقل کی ہیں۔<ref>صابری، ج۲، ص۵۱.</ref>
آپ سے آپ کے بیٹے [[عبداللہ بن محمد حنفیہ|عبد اللّہ]]، [[حسن بن محمد حنفیہ|حسن]]، [[ابراہیم بن محمد حنفیہ|ابراہیم]]، [[عون بن محمد حنفیہ|عون]] اور کچھ دوسرے لوگ جیسے [[سالم بن ابی جعد]]، [[منذر ثوری]]، [[امام باقر(ع)]]، [[عبداللہ بن محمد عقیل]]، [[عمرو بن دینار]]، [[محمد بن قیس]]، [[عبدالاعلی بن عامر]] وغیرہ  نے احادیث نقل کی ہیں۔<ref>صابری، ج۲، ص۵۱.</ref>
آپ نے [[مدینہ النبی|مدینہ]] میں وسیع پیمانے پر درس اور تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور اسی مکتب سے بہت سارے نظریات نکلے۔ آپ کے مدینے میں درس کے حلقے کو [[بصرہ]] میں [[حسن بصری]] کے علمی مجمع سے مقایسہ کیا جاسکتا ہے۔ چونکہ وہ مجمع [[معتزلہ]] اور [[تصوف|صوفیوں]] کے نظریات کا سرچشمہ بنا اور زاہدوں سے مشہور ہوا۔ اس حلقے کے شاگردوں کو بھی کلامی نظریات کے بانی سمجھا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پر اس حلقے سے ابن حنفیہ کے دو بیٹے عبد اللہ جس کا لقب ابو القاسم ہے اور حسن جس کا لقب ابو محمد ہے، نکلے اور ابوہاشم معتزلی نظریات کا واسطہ بنا اور ابومحمد [[مرجئہ|ارجاء]] کا بانی بنا۔<ref>صابری، ج۲، ص۵۴.</ref>
آپ نے [[مدینہ النبی|مدینہ]] میں وسیع پیمانے پر درس اور تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور اسی مکتب سے بہت سارے نظریات نکلے۔ آپ کے مدینے میں درس کے حلقے کو [[بصرہ]] میں [[حسن بصری]] کے علمی مجمع سے مقایسہ کیا جاسکتا ہے۔ چونکہ وہ مجمع [[معتزلہ]] اور [[تصوف|صوفیوں]] کے نظریات کا سرچشمہ بنا اور زاہدوں سے مشہور ہوا۔ اس حلقے کے شاگردوں کو بھی کلامی نظریات کے بانی سمجھا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پر اس حلقے سے ابن حنفیہ کے دو بیٹے عبد اللہ جس کا لقب ابو القاسم ہے اور حسن جس کا لقب ابو محمد ہے، نکلے اور ابوہاشم معتزلی نظریات کا واسطہ بنا اور ابومحمد [[مرجئہ|ارجاء]] کا بانی بنا۔<ref>صابری، ج۲، ص۵۴.</ref>


==جنگ جمل میں سپہ سالاری==
==جنگ جمل میں سپہ سالاری==<!--
[[36 ہجری قمری]] کو [[جنگ جمل]] واقع ہو‎ئی۔ اس دن محمد حملہ کرنے سے رک گئے اور پرچم خود امام علی علیہ السلام نے سنبھالا اور جمل والوں کی فوج کو پسپا کرنے کے بعد پھر پرچم محمد کے حوالے کیا اور ان سے کہا: «دوبارہ حملہ کر کے اپنی گزشتہ کوتاہی کی اصلاح کرو» اور آپ نے [[خزیمۃ ابن ثابت]] (<small>ذو الشّہادتین</small>) اور بعض دوسرے [[انصار]]، جن میں سے بہت سارے [[جنگ بدر|بدر]] کے جنگجو تھے، ان کی مدد سے دشمن پر یکے پس از دیگرے حملہ کیا اور دشمن کو شکست سے دوچار کیا۔<ref>مدرس وحید، ج۲، ص۳۵۷؛ نک: ری‌شہری، ج۱، ص۱۸۳.</ref>
[[36 ہجری قمری]] کو [[جنگ جمل]] واقع ہو‎ئی۔ اس دن محمد حملہ کرنے سے رک گئے اور پرچم خود امام علی علیہ السلام نے سنبھالا اور جمل والوں کی فوج کو پسپا کرنے کے بعد پھر پرچم محمد کے حوالے کیا اور ان سے کہا: «دوبارہ حملہ کر کے اپنی گزشتہ کوتاہی کی اصلاح کرو» اور آپ نے [[خزیمۃ ابن ثابت]] (<small>ذو الشّہادتین</small>) اور بعض دوسرے [[انصار]]، جن میں سے بہت سارے [[جنگ بدر|بدر]] کے جنگجو تھے، ان کی مدد سے دشمن پر یکے پس از دیگرے حملہ کیا اور دشمن کو شکست سے دوچار کیا۔<ref>مدرس وحید، ج۲، ص۳۵۷؛ نک: ری‌شہری، ج۱، ص۱۸۳.</ref>
ابن خلکان نے نامعلوم شخص سے نقل کیا ہے کہ [[جنگ جمل|جَمَل]] میں ابن حنفیہ [[علی(ع)]] کی فوج کے سپہ سالار بنے میں مردد تھے یہاں تک کہ اپنے باپ پر اعتراض بھی کیا۔.<ref>ابن خَلِّکان، ج۴، ص۱۷۱.</ref>لیکن آخر کار پرچم ہاتھ میں لیا۔ طبری، ابن کثیر اور ابن جوزی نے اس تردید کی طرف اشارہ کئے بغیر جنگ جمل میں محمد ابن حنفیہ کی سپہ سالاری کا تذکرہ کیا ہے۔<ref>دیکھیں : ابن جوزی، ج۵، ص۷۸؛ صابری، ج۲، ص۵۱.</ref>
ابن خلکان نے نامعلوم شخص سے نقل کیا ہے کہ [[جنگ جمل|جَمَل]] میں ابن حنفیہ [[علی(ع)]] کی فوج کے سپہ سالار بنے میں مردد تھے یہاں تک کہ اپنے باپ پر اعتراض بھی کیا۔.<ref>ابن خَلِّکان، ج۴، ص۱۷۱.</ref>لیکن آخر کار پرچم ہاتھ میں لیا۔ طبری، ابن کثیر اور ابن جوزی نے اس تردید کی طرف اشارہ کئے بغیر جنگ جمل میں محمد ابن حنفیہ کی سپہ سالاری کا تذکرہ کیا ہے۔<ref>دیکھیں : ابن جوزی، ج۵، ص۷۸؛ صابری، ج۲، ص۵۱.</ref>
confirmed، templateeditor
8,290

ترامیم