گمنام صارف
"بہشت" کے نسخوں کے درمیان فرق
←اہل بہشت کے افعال اور صفات
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 123: | سطر 123: | ||
==اہل بہشت کے افعال اور صفات== | ==اہل بہشت کے افعال اور صفات== | ||
قرآن | قرآن کریم اور معصومین کی احادیث میں بہت سارے افعال اور رفتار بیان ہوئے ہیں جن کے انجام دینے سے انسان بہشتی بن سکتا ہے اور اس میں مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔<ref> سورہ آل عمران، آیہ ۱۹۵؛ سورہ نساء، آیہ ۱۲۴؛ سورہ غافر، آیہ ۴۰.</ref> [[ایمان]]، [[تقوا]] اور عمل صالح اسی طرح بعض دوسری صفات مانند خدا اور اس کے رسول کی اطاعت، حق پذیری، اخلاص اور [[شرک]] سے دوری دوسری تمام صفات سے زیادہ قرآن میں ذکر ہوا ہے اور قرآن میں اہل بشہت کو ان صفات کا حامل قرار دیا ہے۔ [[خضوع]] و [[خشوع]]، خالق کی بارگاہ میں [[فروتنی]] کا اظہار، رفتار و کردا میں اصلاح، ہوا ہوس سے دوری، سچائی، عفو و درگذر، امانت داری، عہد و پیمان پر قائم رہنا، حاجتمندوں کی حاجت روائی، [[انفاق]]، بے ہودہ کاموں اور باتوں سے پرہیز،<ref> سورہ مؤمنون، آیہ ۱۱۱؛ سورہ فرقان، آیہ ۶۳ و ۷۵.</ref> نیز تکبر سے دوری اختیار کرنا وغیرہ ایسے اوصاف ہیں جن کو قرآن نے بہشتیوں کے اوصاف قرا دیا ہے۔<ref> سورہ قصص، آیہ ۸۳؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، اسی آیت کے ذیل میں زمین پر فساد پھیلانے کو خدا کی نافرمانی قرار دیا ہے۔ </ref> اسی حوالے سے بعض افراد کا بشہت میں داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے؛ منجملہ ان افراد میں وہ افراد شامل ہیں جو خدا کی نشانیوں کو جھٹلاتے اور انہیں قبول کرنے سے انکا کرتے ہیں۔<ref> سورہ اعراف، آیہ ۴۰.</ref> | ||
بعض اخلاقی صفات اور نیک اعمال جو بہشت میں داخلے کا سبب بنتا ہے وہ یہ ہیں: لوگوں کے مشکلات کو حل کرنا، بندگان خدا سے محبت، نیک اور اچھی بات کہنا، دوسروں پر ظلم و زیادتی سے پرہیز۔ <ref> قرطبی، التذکرۃ فی احوال الموتی و امور الاخرۃ، ۱۴۱۰ق، ج ۲، ص ۸-۱۰؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸، ص ۱۱۸، ۱۱۹، ۱۲۶، ۱۴۴-۱۴۵ </ref> اس حوالے سے بعض نازیبا حرکتوں جیسے [[جھوٹ]] بولنا، [[چغلی]]، بندگان خدا کا مزاق اڑانا، بدخواہی، ظالم حکمرانوں کے ساتھ ان کے ظلم میں شریک ہونا، اخلاقی لاپروائی اور شرابنوشی وغیرہ ایسے افعال اور صفات ہیں جو انسان کو بہشت محروم کرنے کا سبب بنتا ہے۔ <ref>منذری، الترغیب و الترہیب من الحدیث الشریف، ج ۴، ص ۴۹۳-۴۹۴؛ قرطبی، التذکرۃ فی احوال الموتی و امور الاخرۃ، ۱۴۱۰ق، ج ۲، ص ۲۰-۲۱ و ۱۰۰؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸، ص۱۳۲-۱۳۳ </ref> | بعض اخلاقی صفات اور نیک اعمال جو بہشت میں داخلے کا سبب بنتا ہے وہ یہ ہیں: لوگوں کے مشکلات کو حل کرنا، بندگان خدا سے محبت، نیک اور اچھی بات کہنا، دوسروں پر ظلم و زیادتی سے پرہیز۔ <ref> قرطبی، التذکرۃ فی احوال الموتی و امور الاخرۃ، ۱۴۱۰ق، ج ۲، ص ۸-۱۰؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸، ص ۱۱۸، ۱۱۹، ۱۲۶، ۱۴۴-۱۴۵ </ref> اس حوالے سے بعض نازیبا حرکتوں جیسے [[جھوٹ]] بولنا، [[چغلی]]، بندگان خدا کا مزاق اڑانا، بدخواہی، ظالم حکمرانوں کے ساتھ ان کے ظلم میں شریک ہونا، اخلاقی لاپروائی اور شرابنوشی وغیرہ ایسے افعال اور صفات ہیں جو انسان کو بہشت محروم کرنے کا سبب بنتا ہے۔ <ref> منذری، الترغیب و الترہیب من الحدیث الشریف، ج ۴، ص ۴۹۳-۴۹۴؛ قرطبی، التذکرۃ فی احوال الموتی و امور الاخرۃ، ۱۴۱۰ق، ج ۲، ص ۲۰-۲۱ و ۱۰۰؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸، ص۱۳۲-۱۳۳ </ref> | ||
==حضرت آدم اور حوا کی بہشت == | ==حضرت آدم اور حوا کی بہشت == |