مندرجات کا رخ کریں

"بہشت" کے نسخوں کے درمیان فرق

6 بائٹ کا ازالہ ،  23 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.j.mousavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 49: سطر 49:
#[[امام باقر (ع)]] سے ایک حدیث میں آیا ہے کہ قرآن میں چار جنات: جنّت عَدْن، فردوس، نعیم، اور مأوی کا نام لیا گیا ہے جن کے اطراف میں دوسرے اکثر بہشت واقع ہیں۔<ref> بحرانی، معالم الزلفی فی معارف النشأہ الاولی و الاخری، ۱۳۸۲ش، ج ۳، ص ۸۹؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج ۸، ص ۱۶۱.</ref>
#[[امام باقر (ع)]] سے ایک حدیث میں آیا ہے کہ قرآن میں چار جنات: جنّت عَدْن، فردوس، نعیم، اور مأوی کا نام لیا گیا ہے جن کے اطراف میں دوسرے اکثر بہشت واقع ہیں۔<ref> بحرانی، معالم الزلفی فی معارف النشأہ الاولی و الاخری، ۱۳۸۲ش، ج ۳، ص ۸۹؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج ۸، ص ۱۶۱.</ref>
#[[سعید بن جناح|سُعید بن جناح]] نے امام باقر(ع) سے روایت کرنے والی حدیث میں [[سورہ الرحمن]] کی آیت نمبر 46 اور 62 کو چار بہشت کی موجودگی پر گواہ قرار دیا ہے؛ اس توضیح کے ساتھ کہ پہلی آیت میں مذکورہ دو بہشت میں سے ایک ترک [[گناہ]] کا صلہ اور دوسری "خدا کو حاضر و ناظر سمجھنے" (خافَ مقامَ ربّہ) کے صلے میں خدا کے مقرب بندوں ملے گی جبکہ آیت ۶۲ میں مذکور جنت نعیم اور جنت مأوی [[اصحاب یمین]] کیلئے ہے جو مزایا اور رتبے میں دوسرے جنات سے بالاتر ہے نہ قربت کے لحاظ سے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸، ص۲۱۸ </ref>  
#[[سعید بن جناح|سُعید بن جناح]] نے امام باقر(ع) سے روایت کرنے والی حدیث میں [[سورہ الرحمن]] کی آیت نمبر 46 اور 62 کو چار بہشت کی موجودگی پر گواہ قرار دیا ہے؛ اس توضیح کے ساتھ کہ پہلی آیت میں مذکورہ دو بہشت میں سے ایک ترک [[گناہ]] کا صلہ اور دوسری "خدا کو حاضر و ناظر سمجھنے" (خافَ مقامَ ربّہ) کے صلے میں خدا کے مقرب بندوں ملے گی جبکہ آیت ۶۲ میں مذکور جنت نعیم اور جنت مأوی [[اصحاب یمین]] کیلئے ہے جو مزایا اور رتبے میں دوسرے جنات سے بالاتر ہے نہ قربت کے لحاظ سے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸، ص۲۱۸ </ref>  
#[[امام صادق (ع)]] سے ایک حدیث میں آیا ہے کہ سورہ الرحمن کی آیت نمبر 62 متعدد بہشت کی موجودگی پر دلیل ہے اسی طرح "درجات" کی تعمبیر بہشت کے مراتب کے اختلاف پر دلیل ہے۔<ref> طبرسی، ذیل رحمن: ۶۲؛ با اندکی تفاوت در مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸، ص۱۹۸.</ref>
#[[امام صادق (ع)]] سے ایک حدیث میں آیا ہے کہ سورہ الرحمن کی آیت نمبر 62 متعدد بہشت کی موجودگی پر دلیل ہے اسی طرح "درجات" کی تعبیر بہشت کے مراتب کے اختلاف پر دلیل ہے۔<ref> طبرسی، ذیل رحمن: ۶۲؛ با اندکی تفاوت در مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸، ص۱۹۸.</ref>
#فریقین کی بعض احادیث کے مطابق ان بہشتوں میں سے ایک کو خدا نے خود اپنے ہاتھ سے بنایا ہے اور اس کے درختوں کو خدا نے خود لگایا ہے جسے نہ کسی نے دیکھا ہے اور نہ اس کی نعمتوں سے کوئی واقف ہے۔ مفسرین نے سورہ سجدہ کی آیت نمبر 17 کو اس بہشت کی طرف اشارہ قرار دیا ہے۔ امام صادق (ع) سے منقول ایک حدیث میں شروع میں اہل بہشت پر خدا کی "تجلی" اور آخر میں اس بہشت کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔ <ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج‌۸، ص۱۲۶-۱۲۷.</ref> شیعہ اور اہل سنت مجامع حدیثی میں موجود بہت ساری احادیث میں انسان کی تصور سے بالاتر نعمات پر مشتمل بہشت کا تذکرہ ملتا ہے۔ <ref> بغوی، مصابیح السنۃ، ۱۴۰۷ق، ج ۳، ص ۵۵۵؛ منذری، الترغیب و الترہیب من الحدیث الشریف، ۱۴۰۷ق، ج ۴، ص ۵۰۲-۵۰۶؛ ابن قیم جوزیہ، حادی الارواح الی بلاد الافراح، ۱۴۰۹ق، ص ۳۰۸-۳۱۱، ۳۱۹-۳۲۵.</ref>
#فریقین کی بعض احادیث کے مطابق ان بہشتوں میں سے ایک کو خدا نے خود اپنے ہاتھ سے بنایا ہے اور اس کے درختوں کو خدا نے خود لگایا ہے جسے نہ کسی نے دیکھا ہے اور نہ اس کی نعمتوں سے کوئی واقف ہے۔ مفسرین نے سورہ سجدہ کی آیت نمبر 17 کو اس بہشت کی طرف اشارہ قرار دیا ہے۔ امام صادق (ع) سے منقول ایک حدیث میں شروع میں اہل بہشت پر خدا کی "تجلی" اور آخر میں اس بہشت کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔ <ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج‌۸، ص۱۲۶-۱۲۷.</ref> شیعہ اور اہل سنت مجامع حدیثی میں موجود بہت ساری احادیث میں انسان کی تصور سے بالاتر نعمات پر مشتمل بہشت کا تذکرہ ملتا ہے۔ <ref> بغوی، مصابیح السنۃ، ۱۴۰۷ق، ج ۳، ص ۵۵۵؛ منذری، الترغیب و الترہیب من الحدیث الشریف، ۱۴۰۷ق، ج ۴، ص ۵۰۲-۵۰۶؛ ابن قیم جوزیہ، حادی الارواح الی بلاد الافراح، ۱۴۰۹ق، ص ۳۰۸-۳۱۱، ۳۱۹-۳۲۵.</ref>


سطر 174: سطر 174:
</div>
</div>


== منابع ==
==مآخذ==
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" >
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" >
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم