confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 31: | سطر 31: | ||
===اہل سنت کا مؤقف=== | ===اہل سنت کا مؤقف=== | ||
علمائے [[اہل سنت]] اس واقعے کی مختلف توجیہات پیش کرتے ہیں مثلا: | علمائے [[اہل سنت]] اس واقعے کی مختلف توجیہات پیش کرتے ہیں مثلا: | ||
* بعض اس واقعے کو | * بعض اس روایت کو واقعے کو صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ذکر ہونے کے باوجود اسے ضعیف اور غیر معتبر سمجھتے ہیں۔<ref> ابن حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۱۰۵.</ref> | ||
* بعض اس [[حدیث]] کا ایک اور معنا ذکر کرتے ہیں۔ مثلا: «ہجر» کا | * بعض اس [[حدیث]] کا ایک اور معنا ذکر کرتے ہیں۔ مثلا: «ہجر» کا لفظ چھوڑنے اور ترک کرنے کے معنی میں ہیں اور اس سے خلیفہ دوم کی مراد یہ تھی کہ [[پیغمبر اکرمؐ]] ہمیں چھوڑ کر جا رہے ہیں۔<ref>قرطبی، المفہم لما اشکل من تخلیص کتاب مسلم، ۱۴۱۷ق، ج۴، ص۵۶۰.</ref> | ||
*حضرت عمر کی طرف سے حسبنا کتاب اللہ کہنا حقیقت میں دینی تعلیمات پر ان کی تسلط اور دقت نظر کی دلیل ہے۔ | * یا حضرت عمر کی گفتگو استفہام انکاری ہے یعنی [[پیغمبر]] ہذیان نہیں کہتا ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، فتح الباری، ۱۳۹۷ق، ج۸، ص۱۳۳.</ref> | ||
*بعض مآخذوں کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کو اس کام سے منع کرنے والا ایک شخص نہیں تھا بلکہ کئی افراد مراد ہیں۔ | *حضرت عمر کی طرف سے حسبنا کتاب اللہ کہنا حقیقت میں دینی تعلیمات پر ان کی تسلط اور دقت نظر کی دلیل ہے۔<ref>بیہقی، دلائل النبوة، ۱۴۰۸ق، ج۷، ص۱۸۳.</ref> | ||
*بعض مآخذوں کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کو اس کام سے منع کرنے والا ایک شخص نہیں تھا بلکہ کئی افراد مراد ہیں۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، دار الکتب، ج۳، ص۳۲۰.</ref> | |||
==حضورؐ نے کیوں لکھنے کا ارادہ ترک کیا== | ==حضورؐ نے کیوں لکھنے کا ارادہ ترک کیا== |