گمنام صارف
"ابراہیم بن حضرت محمدؐ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (+ زمرہ:بنی ہاشم (بذریعہ:آلہ فوری زمرہ بندی)) |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{مشابہت|ابراہیم}} | {{مشابہت|ابراہیم}} | ||
'''ابراہیم بن محمد(ص) ''' (۸- | '''ابراہیم بن محمد (ص)''' (۸-۱۰ ھ) [[ماریہ قبطیہ]] کے بطن سے [[رسول اللہ]] کے بیٹے ہیں۔ ان کی وفات دو سال کی عمر میں ہوئی اور ان کی وفات کے روز سورج کو [[گہن]] لگا تھا۔ [[رسول خدا]] نے کسوف اور بیٹے کی وفات کے باہمی ارتباط کی نفی کرتے ہوئے فرمایا: سورج و چاند کو کسی کی موت کی وجہ سے گہن نہیں لگتا ہے۔ ابراہیم [[بقیع]] میں [[عثمان بن مظعون]] کے پاس دفن ہیں۔ | ||
==نسب اور ولادت== | ==نسب اور ولادت== | ||
{{اولاد رسول خدا}} | {{اولاد رسول خدا}} | ||
ابراہیم بن محمد بن عبدالله بن | ابراہیم بن محمد بن عبدالله بن عبد المطلب فرزند [[پیامبر اسلام]] ہیں۔ ان کی والدہ کا نام [[ماریہ قبطیہ]] تھا جو ملوک مصر کی بیٹیوں میں تھی کہ جنہیں [[رسول خدا]] کے خط کے جواب میں حاکم مصر نے تحائف کے ساتھ بھجوایا تھا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۲۰۰</ref> | ||
ابراہیم [[ذی الحجہ]] [[سال ۸ قمری|سال ۸ ہجری]] کو پیدا ہوئے۔ پیغمبر نے اپنے [[صحابہ]] سے فرمایا: میرے لئے بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے میں نے اس کا نام اپنے باپ کے نام پر ابراہیم رکھا ہے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۰۸</ref> | ابراہیم [[ذی الحجہ]] [[سال ۸ قمری|سال ۸ ہجری]] کو پیدا ہوئے۔ پیغمبر نے اپنے [[صحابہ]] سے فرمایا: میرے لئے بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے میں نے اس کا نام اپنے باپ کے نام پر ابراہیم رکھا ہے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۰۸</ref> | ||
آپ (ص) ابراہیم کی پیدائش کے ساتویں روز [[عقیقہ]] کیا۔ | آپ (ص) نے ابراہیم کی پیدائش کے ساتویں روز [[عقیقہ]] کیا۔ اس کے سر و صورت کے بال تراشے اور انکے ہم وزن چاندی فقرا میں تقسیم کی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۰۷</ref> | ||
ابراہیم کی ولادت کے موقع پر [[جبرائیل]] نازل ہوئے اور آپکو "ابا ابراہیم" کہہ کر سلام کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۵۰</ref> ابراہیم کی ولادت کے بعد [[رسول اللہ]] خوش ہوئے اور نو مولود [[حضرت عائشہ]] کو دکھاتے ہوئے فرمایا: دیکھو یہ بچہ کس قدر میرا ہمشکل ہے۔<ref>نک: انساب الاشراف، ج۱،ص۴۵۰.</ref> | ابراہیم کی ولادت کے موقع پر [[جبرائیل]] نازل ہوئے اور آپکو "ابا ابراہیم" کہہ کر سلام کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۵۰</ref> ابراہیم کی ولادت کے بعد [[رسول اللہ]] خوش ہوئے اور نو مولود [[حضرت عائشہ]] کو دکھاتے ہوئے فرمایا: دیکھو یہ بچہ کس قدر میرا ہمشکل ہے۔<ref>نک: انساب الاشراف، ج۱،ص۴۵۰.</ref> | ||
سطر 16: | سطر 16: | ||
==وفات== | ==وفات== | ||
ایک قول کے مطابق ابراہیم کی وفات دہم یا آخر [[ربیع الاول]] [[سال ۱۰ قمری|سال ۱۰ ہجری]] میں ۱۶ ماه کی عمر میں ہوئی <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۵؛ بلاذری، أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۱</ref> ایک اور قول کے مطابق ۱۸ ماہ کی عمر میں وفات ہوئی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۴؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۰</ref> ابن | ایک قول کے مطابق ابراہیم کی وفات دہم یا آخر [[ربیع الاول]] [[سال ۱۰ قمری|سال ۱۰ ہجری]] میں ۱۶ ماه کی عمر میں ہوئی <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۵؛ بلاذری، أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۱</ref> ایک اور قول کے مطابق ۱۸ ماہ کی عمر میں وفات ہوئی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۴؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۰</ref> ابن شہر آشوب کے مطابق ایک سال، دس مہینے اور آٹھ دن کی عمر میں ابراہیم کی وفات ہوئی اور بقیع میں [[عثمان بن مظعون]] (متوفی ۲ ھ) کے پاس دفن ہوئے۔<ref>الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۵؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۱</ref> [[رسول اللہ]] نے اس کی قبر پر ایک پتھر رکھا اور اسکی قبر پر پانی چھڑکا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۱۵؛ أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۱</ref> | ||
===بیان ابن شہر آشوب=== | ===بیان ابن شہر آشوب=== | ||
سطر 32: | سطر 32: | ||
===سورج کو گہن لگنا=== | ===سورج کو گہن لگنا=== | ||
ابراہیم کی وفات کے روز سورج کو [[گہن]] لگا۔ بعض نے کہا ابراہیم کی وفات کی وجہ سے سورج کو [[گہن]] لگا ہے۔ آپ کو اس کا پتہ چلا تو آپ باہر آئے حمد الہی کے بعد فرمایا: | ابراہیم کی وفات کے روز سورج کو [[گہن]] لگا۔ بعض نے کہا ابراہیم کی وفات کی وجہ سے سورج کو [[گہن]] لگا ہے۔ آپ کو اس کا پتہ چلا تو آپ باہر آئے حمد الہی کے بعد فرمایا: | ||
:::سورج اور چاند خدا کی دو نشانیاں ہیں انہیں کسی کی موت کی وجہ سے [[گہن]] نہیں لگتا ہے۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۲؛ مجلسی، | :::سورج اور چاند خدا کی دو نشانیاں ہیں انہیں کسی کی موت کی وجہ سے [[گہن]] نہیں لگتا ہے۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ج۱، ص۴۵۲؛ مجلسی، بحار الأنوار، ج۷۹، ص۹۱</ref> | ||
==متعلقہ مضامین== | ==متعلقہ مضامین== |