مندرجات کا رخ کریں

"علامہ حلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 45: سطر 45:
علامہ حلی پہلی شخصیت تھی جنہیں ان کی علمی مقام اور اخلاقی فضائل و کمالات کی بنا پر [[آیت اللہ]] کا لقب دیا گیا۔<ref>دائرہ المعارف بزرگ اسلامی، مدخل «آیت اللہ».</ref> [[ابن‌ حجر عسقلانی‌]] (متوفی ۸۵۲ق‌) نے انہیں "آیۃ فی‌ الذكاء" کا لقب دیا۔<ref>عسقلانی، ج۲، ص۳۱۷</ref> [[شرف الدین شولستانی]]، [[شیخ‌ بہاءالدین‌ عاملی‌|شیخ بہایی]] اور [[محمد باقر مجلسی|ملا محمدباقر مجلسی‌]] نے اپنے اپنے شاگردوں کو دی جانے والے [[اجازہ اجتہاد|اجازت ناموں]] میں "علامہ حلی" کو "آیت‌ اللہ‌ فی‌ العالمین‌" کے نام سے یاد کئے ہیں۔<ref>مجلسی‌، بحارالانوار، ج۱، ص۲۰۴-۱۰۷/۸۱.</ref>
علامہ حلی پہلی شخصیت تھی جنہیں ان کی علمی مقام اور اخلاقی فضائل و کمالات کی بنا پر [[آیت اللہ]] کا لقب دیا گیا۔<ref>دائرہ المعارف بزرگ اسلامی، مدخل «آیت اللہ».</ref> [[ابن‌ حجر عسقلانی‌]] (متوفی ۸۵۲ق‌) نے انہیں "آیۃ فی‌ الذكاء" کا لقب دیا۔<ref>عسقلانی، ج۲، ص۳۱۷</ref> [[شرف الدین شولستانی]]، [[شیخ‌ بہاءالدین‌ عاملی‌|شیخ بہایی]] اور [[محمد باقر مجلسی|ملا محمدباقر مجلسی‌]] نے اپنے اپنے شاگردوں کو دی جانے والے [[اجازہ اجتہاد|اجازت ناموں]] میں "علامہ حلی" کو "آیت‌ اللہ‌ فی‌ العالمین‌" کے نام سے یاد کئے ہیں۔<ref>مجلسی‌، بحارالانوار، ج۱، ص۲۰۴-۱۰۷/۸۱.</ref>


== ایران میں آمد ==<!--
== ایران میں آمد ==
تاریخ دقیق ورود او بہ [[ایران]] مشخص نیست؛ اما احتمالاً در سال‌ہای بعد از ۷۰۵ قمری و بہ دعوت [[اولجایتو|سلطان محمد خدابندہ]] بودہ است. محمد خدابندہ از پادشاہان سلسلہ [[ایلخانیان]] بود کہ بر ایران حکومت می‌کردند. [[تاج الدین آوی]] زمینہ حضور علامہ حلی بہ دربارہ اولجایتو را فراہم کرد. <ref>مستدرک الوسائل، ج ۲، ص۴۰۶</ref> علامہ وقتی وارد ایران شد در مجلسی بہ مناظرہ با دانشمندان مذاہب فقہی چہارگانہ [[اہل سنت]] از جملہ [[نظام الدین مراغہ ای|خواجہ نظام الدین عبدالملک مراغہ‌ای]] پرداخت. وی در این مناظرہ توانست [[ولایت]] و [[امامت]] [[علی(ع)]] و حقانیت مذہب [[شیعہ]] را نزد پادشاہ بہ اثبات برساند. این اتفاق باعث شد پادشاہ مذہب شیعہ را بر‌گزیند و نام خود را از الجایتو بہ سلطان محمد خدابندہ تغییر دہد و [[تشیع]] را در ایران رواج دہد.<ref>خوانساری، روضات الجنات، ج۲، ص ۲۷۹ و ۲۸۰</ref> منابع مختلفی نیز بہ تأثیر علامہ حلی بر تشیع سلطان محمد خدابندہ اشارہ دارند.<ref>ابن بطوطہ، سفرنامہ، ج۲، ص ۵۷ و امین، اعیان الشیعہ، ج۲۴، ص ۲۳۱ بہ بعد</ref>
علامہ حلی [[ایران]] کب تشریف لائے اس کی کوئی دقیق تاریخ مشخص نہیں۔ لیکن یہ احتمال دیا جاتا ہے کہ سنہ 705 ہجری قمری میں انہوں نے سلسلہ [[ایلخانیان]] کے بادشاہ [[سلطان محمد خدابندہ]] کی دعوت پر ایران کا سفر کیا۔ [[تاج الدین آوی]] نے بادشاہ کے دربار میں علامہ حلی کی رسائی کیلئے زمینہ ہموار کیا۔ <ref>مستدرک الوسائل، ج ۲، ص۴۰۶</ref> علامہ حلی کی ایران میں داخلے کے بعد ایک دن کسی مجلس میں [[اہل سنت]] کے مذاہب اربعہ کے مختلف علماء منجملہ [[نظام الدین مراغہ ای|خواجہ نظام الدین عبدالملک مراغہ‌ای]] کے ساتھ مناظرہ کیا۔ ان مناظرے میں علامہ حلی نے [[امام علی(ع)]] کی [[ولایت]] و [[امامت]] اور مذہب [[شیعہ]] کی حقانیت کو پادشاہ کے سامنے ثابت کیا۔ یہ واقعہ پادشاہ کے مذہب شیعہ اختیار کرنے کا باعث بنا اور انہوں نے اپنا نام "الجایتو" سے سلطان محمد خدابندہ میں تبدیل کیا اور [[شیعہ]] مذہب کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دیا۔<ref>خوانساری، روضات الجنات، ج۲، ص ۲۷۹ و ۲۸۰</ref> مختلف تاریخی منابع میں سلطان محمد خدابندہ کی مذہب شیعہ اختیار کرنے میں علامہ حلی کے کردار کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>ابن بطوطہ، سفرنامہ، ج۲، ص ۵۷ و امین، اعیان الشیعہ، ج۲۴، ص ۲۳۱ بہ بعد</ref>


===مناظرہ معروف===
===علامہ حلی کا مشہور مناظرہ===<!--
[[محمدعلی مدرس تبریزی|میرزا محمدعلی مدرس]] در کتاب [[ریحانۃ الادب]] بہ نقل از [[علامہ مجلسی]] در شرح [[من لایحضرہ الفقیہ]] می‌نویسد: روزی سلطان [[اولجایتو|الجایتو محمد مغولی]] مجلسی تشکیل داد و علمای [[اہل سنت]] را جمع کرد و علامہ حلی را نیز فرا خواند. علامہ در ہنگام ورود کفش خود را زیر بغل گرفت و بہ سلطان سلام کرد و در کنار او نشست. بہ او گفتند چرا بہ سلطان [[سجدہ]] و ادب نکردی؟ گفت: حضرت [[پیامبر(ص)|رسول‌اللہ]] سلطان‌السلاطین بود و مردم بہ او سلام می‌کردند و در [[آیہ]] شریفہ ہم آمدہ است «{{حدیث|فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَى أَنفُسِكُمْ تَحِيَّۃ مِّنْ عِندِ اللَّہ مُبَارَكَۃ طَيِّبَۃ}}».<ref>چون بہ خانہ‌‏ہايى [كہ گفتہ شد] درآمديد بہ يكديگر سلام كنيد، درودى كہ نزد خدا مبارك و خوش است (نور: ۶۱).</ref> علاوہ بر اینکہ در میان ما و شما اختلافی نیست کہ سجدہ مخصوص [[خدا]]ست.
[[محمدعلی مدرس تبریزی|میرزا محمدعلی مدرس]] در کتاب [[ریحانۃ الادب]] بہ نقل از [[علامہ مجلسی]] در شرح [[من لایحضرہ الفقیہ]] می‌نویسد: روزی سلطان [[اولجایتو|الجایتو محمد مغولی]] مجلسی تشکیل داد و علمای [[اہل سنت]] را جمع کرد و علامہ حلی را نیز فرا خواند. علامہ در ہنگام ورود کفش خود را زیر بغل گرفت و بہ سلطان سلام کرد و در کنار او نشست. بہ او گفتند چرا بہ سلطان [[سجدہ]] و ادب نکردی؟ گفت: حضرت [[پیامبر(ص)|رسول‌اللہ]] سلطان‌السلاطین بود و مردم بہ او سلام می‌کردند و در [[آیہ]] شریفہ ہم آمدہ است «{{حدیث|فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَى أَنفُسِكُمْ تَحِيَّۃ مِّنْ عِندِ اللَّہ مُبَارَكَۃ طَيِّبَۃ}}».<ref>چون بہ خانہ‌‏ہايى [كہ گفتہ شد] درآمديد بہ يكديگر سلام كنيد، درودى كہ نزد خدا مبارك و خوش است (نور: ۶۱).</ref> علاوہ بر اینکہ در میان ما و شما اختلافی نیست کہ سجدہ مخصوص [[خدا]]ست.


confirmed، templateeditor
8,966

ترامیم