مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 77: سطر 77:
شیعہ محققین نے عائشہ کی فضایل کو رد کیا ہے اور اہل سنت کی کتابوں میں جو فضیلتیں بیان ہوئی ہیں انہیں جعلی اور غلو پر مشتمل قرار دیا ہے، یہاں تک کہ عائشہ کے لیے فضیلت بنانے اور محبوب بناتے ہوئے رسول اللہؐ کی ذات کی تحقیر اور قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔<ref>تقی‌زاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دایرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۱و۱۰۲.</ref>اہل سنت نے جہاں عائشہ کی بہت فضیلتیں بیان کی ہے ان کے برخلاف شیعوں نے اسے بے ادب، بخیل اور حسد جیسی صفات سے متصف کیا ہے اور بعض دفعہ ان کی ان عادتوں کی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ بھی ناراحت ہوئے ہیں اور بعض موقعوں پر تو عائشہ کو تذکر بھی دیا ہے۔<ref>مجلسی،بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۲۷؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۹۰؛تقی‌زاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دایرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۹۷و۱۰۱-۱۰۴</ref> شیعوں کے مطابق عایشہ کا پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویوں کی نسبت حساسیت اور حسد کی بنیادی پر کئے جانے والے اقدامات ناپسند تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۹۱.</ref>عائشہ کی حسد کے واقعات میں سے ایک جو تاریخ میں ذکر ہوا ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویاں خاص کر [[حضرت خدیجهؑ]] سے حسد کرنا ہے۔ اور اس بارے میں اہل سنت کی کتابوں میں بھی مختلف جگہوں پر ذکر آیا ہے۔ خود ان سے ہی نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کا خدیجہ کے نام لینے پر حسد کرتی تھی۔<ref>مسلم بن حجاج نیشابوری، صحیح مسلم، ج ۴، ص۱۸۸۹</ref>اور اسی طرح ماریہ قبطیہ سے بھی حسد کرتی تھی جب ان کو بیٹا ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۸۷.</ref>اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ اس کی حسد کرنے سے پیغمبر اکرمؐ ناراض ہوتے تھے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج ۴ ص۲۷۸و۲۷۹.</ref><br />
شیعہ محققین نے عائشہ کی فضایل کو رد کیا ہے اور اہل سنت کی کتابوں میں جو فضیلتیں بیان ہوئی ہیں انہیں جعلی اور غلو پر مشتمل قرار دیا ہے، یہاں تک کہ عائشہ کے لیے فضیلت بنانے اور محبوب بناتے ہوئے رسول اللہؐ کی ذات کی تحقیر اور قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔<ref>تقی‌زاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دایرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۱و۱۰۲.</ref>اہل سنت نے جہاں عائشہ کی بہت فضیلتیں بیان کی ہے ان کے برخلاف شیعوں نے اسے بے ادب، بخیل اور حسد جیسی صفات سے متصف کیا ہے اور بعض دفعہ ان کی ان عادتوں کی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ بھی ناراحت ہوئے ہیں اور بعض موقعوں پر تو عائشہ کو تذکر بھی دیا ہے۔<ref>مجلسی،بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۲۷؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۹۰؛تقی‌زاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دایرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۹۷و۱۰۱-۱۰۴</ref> شیعوں کے مطابق عایشہ کا پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویوں کی نسبت حساسیت اور حسد کی بنیادی پر کئے جانے والے اقدامات ناپسند تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۹۱.</ref>عائشہ کی حسد کے واقعات میں سے ایک جو تاریخ میں ذکر ہوا ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویاں خاص کر [[حضرت خدیجهؑ]] سے حسد کرنا ہے۔ اور اس بارے میں اہل سنت کی کتابوں میں بھی مختلف جگہوں پر ذکر آیا ہے۔ خود ان سے ہی نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کا خدیجہ کے نام لینے پر حسد کرتی تھی۔<ref>مسلم بن حجاج نیشابوری، صحیح مسلم، ج ۴، ص۱۸۸۹</ref>اور اسی طرح ماریہ قبطیہ سے بھی حسد کرتی تھی جب ان کو بیٹا ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۸۷.</ref>اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ اس کی حسد کرنے سے پیغمبر اکرمؐ ناراض ہوتے تھے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج ۴ ص۲۷۸و۲۷۹.</ref><br />
شیعوں نے عائشہ کی خوبصورتی اور پیغمبرؐ کے ہاں محبوبیت کے بارے میں بھی کہا ہے کہ چونکہ ان روایات میں سے اکثر خود عائشہ یا ان کا بھتیجا یعنی عروۃ بن زبیر سے نقل ہوئی ہیں، اس لئے ان روایات پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا ہے اور خوبصورتی اور محبوبیت کے رد میں بہت ساری دلائل بھی پیش کئے ہیں۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۸۹-۲۹۱.</ref>
شیعوں نے عائشہ کی خوبصورتی اور پیغمبرؐ کے ہاں محبوبیت کے بارے میں بھی کہا ہے کہ چونکہ ان روایات میں سے اکثر خود عائشہ یا ان کا بھتیجا یعنی عروۃ بن زبیر سے نقل ہوئی ہیں، اس لئے ان روایات پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا ہے اور خوبصورتی اور محبوبیت کے رد میں بہت ساری دلائل بھی پیش کئے ہیں۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۸۹-۲۹۱.</ref>
====لعنت کی حرمت کا فتوای====
[[کویت]] کا لندن میں سکونت پذیر شیعہ عالم یاسر الحبیب کی طرف سے عائشہ کی توہین اور لعن کرنے پر بعض [احساء]] سعودی عرب کے علماء نے [[آیت‌الله خامنه‌ای]] سے زوجۂ رسول خدا، عایشہ کے بارے میں اس طرح کے توہین آمیز اور تحقیر آمیز کلمات کے بارے میں اپنی نظر بیان کرنے کی درخواست کی تو آپ نے اس سوال کے جواب میں یوں فرمایا: «اہل سنت برادری کی مقدسات جن میں سے پیغمبر اکرمؐ کی زوجہ (عائشہ) پر تہمت لگانا حرام ہے۔ یہ موضوع تمام انبیاء کی بیویاں خاص کر سید الانبیاء حضرت محمدؐ کی بیویوں کو بھی شامل ہے۔»اس فتوی کا دنیا میں خاص کر اسلامی دنیا میں بڑا استقبال ہوا۔<ref>[http://www.khabaronline.ir/detail/97482/culture/religion (عائشہ یا اہل سنت کی کسی بھی مقدسات کی توہین کرنا حرام ہے۔)توهین به عایشه و هر یک از نمادهای اهل‌سنت حرام است. خبرگزاری خبرآنلاین. تاریخ انتشار: دوشنبه ۱۲ مهر ۱۳۸۹.] </ref>
==وفات==
==وفات==
عا‎ئشہ سنہ ۵۸ ہجری قمری کو 66 سال کی عمر میں مدینہ میں طبیعی موت وفات پا‎ئی اور [[ابو ہریرہ]] نے اس کا نماز جنازہ پڑھا‎یا<ref>ذہبی، تاریخ اسلام، ج ۴، ص۱۶۴؛ ابن اثیر، کامل، ج ۳، ص۵۲۰</ref> اور [[جنۃ البقیع]] میں سپرد خاک ہوگئی۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۱۱، ص۶۰۲</ref> لیکن بعض لوگ کچھ شواہد کی بنا پر معاویہ کو عا‎ئشہ کے قتل کا محرک سمجھتے ہیں۔<ref> سید بن طاووس، ج۲، ص۵۰۳۱</ref> ایک نقل کے مطابق یہ حادثہ ذی الحجہ کے مہینے میں واقع ہوا ہے۔<ref>الطرائف فی معرفة مذاہب الطوائف، ج ۲، ص۵۰۳۔</ref> [[اعمش کوفی]] سے منقول ہے کہ:«کیا کسی نے [معاویہ] سے بھی بے حیا شخص دیکھا ہے؟ اس نے ستر ہزار آدمی قتل کئے جن میں [[عمار یاسر|عمار]]، [[خزیمہ بن ثابت|خزیمہ]]، [[حجر بن عدی|حجر]]، [[عمرو بن حمق خزاعی|عمرو بن حمق]]، [[محمد بن ابوبکر]]، [[مالک اشتر نخعی|مالک اشتر]]، [[اویس قرنی]]، [[صعصعۃ بن سوہان]] ، [[ابو الہیثم بن تیہان|ابن تیہان]] عا‎ئشہ اور ابن حسان شامل ہیں»۔<ref>الصراط المستقیم، ج ۳، ص۴۸</ref>
عا‎ئشہ سنہ ۵۸ ہجری قمری کو 66 سال کی عمر میں مدینہ میں طبیعی موت وفات پا‎ئی اور [[ابو ہریرہ]] نے اس کا نماز جنازہ پڑھا‎یا<ref>ذہبی، تاریخ اسلام، ج ۴، ص۱۶۴؛ ابن اثیر، کامل، ج ۳، ص۵۲۰</ref> اور [[جنۃ البقیع]] میں سپرد خاک ہوگئی۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۱۱، ص۶۰۲</ref> لیکن بعض لوگ کچھ شواہد کی بنا پر معاویہ کو عا‎ئشہ کے قتل کا محرک سمجھتے ہیں۔<ref> سید بن طاووس، ج۲، ص۵۰۳۱</ref> ایک نقل کے مطابق یہ حادثہ ذی الحجہ کے مہینے میں واقع ہوا ہے۔<ref>الطرائف فی معرفة مذاہب الطوائف، ج ۲، ص۵۰۳۔</ref> [[اعمش کوفی]] سے منقول ہے کہ:«کیا کسی نے [معاویہ] سے بھی بے حیا شخص دیکھا ہے؟ اس نے ستر ہزار آدمی قتل کئے جن میں [[عمار یاسر|عمار]]، [[خزیمہ بن ثابت|خزیمہ]]، [[حجر بن عدی|حجر]]، [[عمرو بن حمق خزاعی|عمرو بن حمق]]، [[محمد بن ابوبکر]]، [[مالک اشتر نخعی|مالک اشتر]]، [[اویس قرنی]]، [[صعصعۃ بن سوہان]] ، [[ابو الہیثم بن تیہان|ابن تیہان]] عا‎ئشہ اور ابن حسان شامل ہیں»۔<ref>الصراط المستقیم، ج ۳، ص۴۸</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم