مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 69: سطر 69:
اگرچہ بعض نے بنی امیہ کے دور کو عائشہ کا خاموش دور قرار دیا ہے لیکن بعض نے عائشہ کی ان کے ساتھ ہمکاری کو فاش کیا ہے۔<ref>تقی‌زاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دائرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۲۶.</ref> اگرچہ ان کا بھائی محمد ابی بکر کو معاویہ نے بہت بری حالت میں قتل کرایا اور حجر ابن عدی اور ان کے ساتھیوں کو عثمان نے قتل کرایا تھا اس وجہ سے ان سے راضی نہیں تھی اور ان کی مذمت بھی کرتی تھی لیکن امام علیؑ کی شہادت کے بعد ان سے جا ملی۔<ref>ابن قتیبه، الامامه و السیاسه، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۰۵؛ طبری، تاریخ الطبری، ج۵، ص۲۵۷.</ref> معاویہ نے بھی اپنے کو عائشہ کے بہت قریب کردیا اور عا‎ئشہ کو مالی تحفے تحا‎ئف بھی بھیجنے لگا۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۴۱۷ق، ج۷، ص۱۳۶و۱۳۷.</ref> کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ ایک لاکھ دینار بھیجا اور اٹھارہ ہزار کا قرضہ بھی ادا کیا۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۴۱۷ق، ج۸، ص۱۳۶.</ref>
اگرچہ بعض نے بنی امیہ کے دور کو عائشہ کا خاموش دور قرار دیا ہے لیکن بعض نے عائشہ کی ان کے ساتھ ہمکاری کو فاش کیا ہے۔<ref>تقی‌زاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دائرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۲۶.</ref> اگرچہ ان کا بھائی محمد ابی بکر کو معاویہ نے بہت بری حالت میں قتل کرایا اور حجر ابن عدی اور ان کے ساتھیوں کو عثمان نے قتل کرایا تھا اس وجہ سے ان سے راضی نہیں تھی اور ان کی مذمت بھی کرتی تھی لیکن امام علیؑ کی شہادت کے بعد ان سے جا ملی۔<ref>ابن قتیبه، الامامه و السیاسه، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۰۵؛ طبری، تاریخ الطبری، ج۵، ص۲۵۷.</ref> معاویہ نے بھی اپنے کو عائشہ کے بہت قریب کردیا اور عا‎ئشہ کو مالی تحفے تحا‎ئف بھی بھیجنے لگا۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۴۱۷ق، ج۷، ص۱۳۶و۱۳۷.</ref> کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ ایک لاکھ دینار بھیجا اور اٹھارہ ہزار کا قرضہ بھی ادا کیا۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۴۱۷ق، ج۸، ص۱۳۶.</ref>


=== امام حسن علیہ السلام کا جنازہ اور دفن===
=== امام حسنؑ کی تدفین===
عائشہ کی زندگی میں انجام دینے والی اقدامات میں سے ایک [[امام حسن]] علیہ السلام کے جنازے کو پیغمبر اکرم کی قبر مطہر کے جوار میں دفن سے روکنا ہے۔<ref>ابوالفرج اصفهانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۲.</ref> پیغمبر اکرم کے دفن کی جگہ عا‎ئشہ کا گھر ہے اور اس سے پہلے خلیفہ اول اور دوم بھی اسی مکان میں دفن ہوچکے تھے امام حسن علیہ السلام کی شہادت کے بعد [[امام حسین]] (علیہ السلام) کو امامت ملی اور اپنے بھا‎ئی کی وصیت کے مطابق آپکے جسد اطہر کو پیغمبر اکرم کی قبر کے قریب دفن کرنا چاہا لیکن عا‎ئشہ نے مدینے کے گورنر [[مروان بن حکم]] کی مدد سے دفن کرنے سے منع کیا اور امام حسین علیہ السلام لڑا‎ئی جھگڑے سے بچنے کے لیے اس اقدام سے منصرف ہوگئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۲۲۵؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۴، ص۱۴۱</ref> اور امام کے جنازے کو بقیع میں دفنایا گیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۶۶.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ جب عائشہ نے دیکھا کہ مروان بن حکم اور اس کے ساتھی اسلحہ کے ساتھ [[تشییع]] کرنے آئے تھے اور یہ بڑا خطرناک مرحلہ تھا اس لئے وہاں پر دفن سے منع کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۶۱.</ref>
عائشہ کی زندگی میں انجام دینے والی اقدامات میں سے ایک [[امام حسن]] علیہ السلام کے جنازے کو پیغمبر اکرم کی قبر مطہر کے جوار میں دفن سے روکنا ہے۔<ref>ابوالفرج اصفهانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۲.</ref> پیغمبر اکرم کے دفن کی جگہ عا‎ئشہ کا گھر ہے اور اس سے پہلے خلیفہ اول اور دوم بھی اسی مکان میں دفن ہوچکے تھے امام حسن علیہ السلام کی شہادت کے بعد [[امام حسین]] (علیہ السلام) کو امامت ملی اور اپنے بھا‎ئی کی وصیت کے مطابق آپکے جسد اطہر کو پیغمبر اکرم کی قبر کے قریب دفن کرنا چاہا لیکن عا‎ئشہ نے مدینے کے گورنر [[مروان بن حکم]] کی مدد سے دفن کرنے سے منع کیا اور امام حسین علیہ السلام لڑا‎ئی جھگڑے سے بچنے کے لیے اس اقدام سے منصرف ہوگئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۲۲۵؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۴، ص۱۴۱</ref> اور امام کے جنازے کو بقیع میں دفنایا گیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۶۶.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ جب عائشہ نے دیکھا کہ مروان بن حکم اور اس کے ساتھی اسلحہ کے ساتھ [[تشییع]] کرنے آئے تھے اور یہ بڑا خطرناک مرحلہ تھا اس لئے وہاں پر دفن سے منع کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۶۱.</ref>


===عا‎ئشہ کی خصوصیات===
===عا‎ئشہ کی خصوصیات===
اہل سنت کی روایی اور تاریخی کتابوں میں عائشہ کے بارے میں تفصیلی بحث ہوئی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن اثیر، اسد الغابة، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۱۸۹-۱۹۱؛ ابن حجر، فتح الباری، ج۷، ص۸۳؛ صالحی شامی، سبل الهدی و الرشاد، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۱۶۴</ref> اور انہیں عالم معرفی کیا ہے جسے وہ اپنے باپ سے سیکھی تھی۔ طب سے بھی کچھ آشنائی تھی۔<ref>ابن حنبل، مسند احمد، ج۶، ص۶۷؛ حاکم نیشابوری، مستدرک حاکم، </ref> اسی طرح ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ آیات، احکام، اسلامی سنتیں، شعر، عرب جنگیں، قضاوت، قیافہ شناسی کے بارے میں علم رکھتی تھی۔<ref>ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۳.</ref>آپ کی پیغمبر اکرمؐ سے شادی کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ آپؐ کی بیویوں میں سے صرف آپ غیر شادی شدہ تھیں۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۴۰۹.</ref>اہل سنت کی کتابوں میں پیغمبر اکرمؐ کی آپ سے محبت کے بارے میں کچھ گزارشات ملتی ہیں اور اسے پیغمبر اکرمؐ کی محبوترین اور سب سے خوبصورت بیوی معرفی کیا ہے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج۸، ص۶۸.</ref> <ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، ۱۴۰۸ق، ج۸، ص۹۹.</ref>
اہل سنت کی روایی اور تاریخی کتابوں میں عائشہ کے بارے میں تفصیلی بحث ہوئی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن اثیر، اسد الغابة، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۱۸۹-۱۹۱؛ ابن حجر، فتح الباری، ج۷، ص۸۳؛ صالحی شامی، سبل الهدی و الرشاد، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۱۶۴</ref> اور انہیں عالم معرفی کیا ہے جسے وہ اپنے باپ سے سیکھی تھی۔ طب سے بھی کچھ آشنائی تھی۔<ref>ابن حنبل، مسند احمد، ج۶، ص۶۷؛ حاکم نیشابوری، مستدرک حاکم، </ref> اسی طرح ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ آیات، احکام، اسلامی سنتیں، شعر، عرب جنگیں، قضاوت، قیافہ شناسی کے بارے میں علم رکھتی تھی۔<ref>ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۳.</ref>آپ کی پیغمبر اکرمؐ سے شادی کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ آپؐ کی بیویوں میں سے صرف آپ غیر شادی شدہ تھیں۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۴۰۹.</ref>اہل سنت کی کتابوں میں پیغمبر اکرمؐ کی آپ سے محبت کے بارے میں کچھ گزارشات ملتی ہیں اور اسے پیغمبر اکرمؐ کی محبوترین اور سب سے خوبصورت بیوی معرفی کیا ہے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج۸، ص۶۸.</ref> <ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، ۱۴۰۸ق، ج۸، ص۹۹.</ref>
 
===شیعوں کا نظریہ===
شیعہ محققین نے عائشہ کی فضایل کو رد کیا ہے اور اہل سنت کی کتابوں میں جو فضیلتیں بیان ہوئی ہیں انہیں جعلی اور غلو پر مشتمل قرار دیا ہے، یہاں تک کہ عائشہ کے لیے فضیلت بنانے اور محبوب بناتے ہوئے رسول اللہؐ کی ذات کی تحقیر اور قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔<ref>تقی‌زاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دایرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۱و۱۰۲.</ref>اہل سنت نے جہاں عائشہ کی بہت فضیلتیں بیان کی ہے ان کے برخلاف شیعوں نے اسے بے ادب، بخیل اور حسد جیسی صفات سے متصف کیا ہے اور بعض دفعہ ان کی ان عادتوں کی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ بھی ناراحت ہوئے ہیں اور بعض موقعوں پر تو عائشہ کو تذکر بھی دیا ہے۔<ref>مجلسی،بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۲۷؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۹۰؛تقی‌زاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دایرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۹۷و۱۰۱-۱۰۴</ref> شیعوں کے مطابق عایشہ کا پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویوں کی نسبت حساسیت اور حسد کی بنیادی پر کئے جانے والے اقدامات ناپسند تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۹۱.</ref>عائشہ کی حسد کے واقعات میں سے ایک جو تاریخ میں ذکر ہوا ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویاں خاص کر [[حضرت خدیجهؑ]] سے حسد کرنا ہے۔ اور اس بارے میں اہل سنت کی کتابوں میں بھی مختلف جگہوں پر ذکر آیا ہے۔ خود ان سے ہی نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کا خدیجہ کے نام لینے پر حسد کرتی تھی۔<ref>مسلم بن حجاج نیشابوری، صحیح مسلم، ج ۴، ص۱۸۸۹</ref>اور اسی طرح ماریہ قبطیہ سے بھی حسد کرتی تھی جب ان کو بیٹا ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۸۷.</ref>اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ اس کی حسد کرنے سے پیغمبر اکرمؐ ناراض ہوتے تھے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج ۴ ص۲۷۸و۲۷۹.</ref><br />
شیعوں نے عائشہ کی خوبصورتی اور پیغمبرؐ کے ہاں محبوبیت کے بارے میں بھی کہا ہے کہ چونکہ ان روایات میں سے اکثر خود عائشہ یا ان کا بھتیجا یعنی عروۃ بن زبیر سے نقل ہوئی ہیں، اس لئے ان روایات پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا ہے اور خوبصورتی اور محبوبیت کے رد میں بہت ساری دلائل بھی پیش کئے ہیں۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۸۹-۲۹۱.</ref>
==اخلاقی خصوصیات ==
==اخلاقی خصوصیات ==
بہت سارے اہل سنت مفسرین کے مطابق [[سورہ حجرات]] کی گیارھویں آیت عا‎ئشہ کے بارے میں ہے۔ عا‎ئشہ اکیلی یا بعض منابع کے مطابق حفصہ کے ساتھ ملکر ایک عورت کا مذاق اڑاتی تھی، جو کہ احتمال دیا جاتا ہے کہ [[ام سلمہ]] ہو، اور یہ آیہ شریفہ مذاق اڑانے کو منع کرنے نازل ہو‎ئی۔ <ref>الأزدي البلخي، أبو الحسن مقاتل بن سليمان بن بشير، تفسير مقاتل بن سليمان، ج 3، ص 262 و الأنصاري القرطبي، ابوعبد اللہ محمد بن أحمد، الجامع لأحكام القرآن، ج 16، ص 326 دار الشعب – القاہرة</ref>
بہت سارے اہل سنت مفسرین کے مطابق [[سورہ حجرات]] کی گیارھویں آیت عا‎ئشہ کے بارے میں ہے۔ عا‎ئشہ اکیلی یا بعض منابع کے مطابق حفصہ کے ساتھ ملکر ایک عورت کا مذاق اڑاتی تھی، جو کہ احتمال دیا جاتا ہے کہ [[ام سلمہ]] ہو، اور یہ آیہ شریفہ مذاق اڑانے کو منع کرنے نازل ہو‎ئی۔ <ref>الأزدي البلخي، أبو الحسن مقاتل بن سليمان بن بشير، تفسير مقاتل بن سليمان، ج 3، ص 262 و الأنصاري القرطبي، ابوعبد اللہ محمد بن أحمد، الجامع لأحكام القرآن، ج 16، ص 326 دار الشعب – القاہرة</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,499

ترامیم