confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 57: | سطر 57: | ||
==شیخین کا دور== | ==شیخین کا دور== | ||
عائشہ،[[ابوبکر]] اور [[عمر]] کی خلافت کے دوران بلاواسطہ سیاسی امور میں مداخلت نہیں کرتی تھی لیکن پیغمبر اکرم کی بیوی اور پہلے خلیفہ کی بیٹی ہونے کے ناطے معاشرے میں بڑی حیثیت کی حامل تھی اور خلیفہ اول اور دوم کی مورد توجہ تھی۔ شیعہ بعض مؤلفین کے مطابق ابوبکر کے خلیفہ بنانے میں بھی ان کا کردار تھا اور پیغمبر اکرم کی حیات کے آخری دنوں میں اپنے باپ کی خلافت کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی۔ اور اسی طرح سے ابوبکر اور عمر کی فضیلت میں پیغمبر اکرم سے کچھ روایات نقل کر کے ان دونوں کی خلافت کو مضبوط کرنے میں مدد کی۔<ref>واردی، نقش ہمسران رسول خدا در حکومت امیر مومنان، ص۱۱۴</ref> اور احادیث اور فتوی کو فکری اور فقہی حمایت میں بیان کر کے دونوں خلیفوں کی سیاست کو تقویت پہنچانے میں بڑا کردار ادا کیا۔<ref>تقیزاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دائرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۵.</ref> اس کے مقابلے میں ایسی گزارشیں بھی ملتی ہیں کہ پہلے دو خلیفوں کی طرف سے عائشہ کے لیے تحفہ تحائف اور بیت المال سے دوسری ازواج نبی سے زیادہ رقم دی جاتی تھی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸، ص۵۳</ref>خلیفہ دوم کا عقیدہ تھا کہ عائشہ کو پیغمبر اکرم باقی زوجات کی نسبت زیادہ چاہتے تھے اسی لئے دوسروں کی نسبت اسے دو ہزار درہم زیادہ دیا۔ابن هشام، السیرة النبویة، ج۲، ص۶۷.</ref>اور یہ کام شیعوں کی نظر میں بے عدالتی ہے۔<ref>تقی زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر، ص۱۱۵-۱۱۶</ref> | عائشہ،[[ابوبکر]] اور [[عمر]] کی خلافت کے دوران بلاواسطہ سیاسی امور میں مداخلت نہیں کرتی تھی لیکن پیغمبر اکرم کی بیوی اور پہلے خلیفہ کی بیٹی ہونے کے ناطے معاشرے میں بڑی حیثیت کی حامل تھی اور خلیفہ اول اور دوم کی مورد توجہ تھی۔ شیعہ بعض مؤلفین کے مطابق ابوبکر کے خلیفہ بنانے میں بھی ان کا کردار تھا اور پیغمبر اکرم کی حیات کے آخری دنوں میں اپنے باپ کی خلافت کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی۔ اور اسی طرح سے ابوبکر اور عمر کی فضیلت میں پیغمبر اکرم سے کچھ روایات نقل کر کے ان دونوں کی خلافت کو مضبوط کرنے میں مدد کی۔<ref>واردی، نقش ہمسران رسول خدا در حکومت امیر مومنان، ص۱۱۴</ref> اور احادیث اور فتوی کو فکری اور فقہی حمایت میں بیان کر کے دونوں خلیفوں کی سیاست کو تقویت پہنچانے میں بڑا کردار ادا کیا۔<ref>تقیزاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دائرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۵.</ref> اس کے مقابلے میں ایسی گزارشیں بھی ملتی ہیں کہ پہلے دو خلیفوں کی طرف سے عائشہ کے لیے تحفہ تحائف اور بیت المال سے دوسری ازواج نبی سے زیادہ رقم دی جاتی تھی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸، ص۵۳</ref>خلیفہ دوم کا عقیدہ تھا کہ عائشہ کو پیغمبر اکرم باقی زوجات کی نسبت زیادہ چاہتے تھے اسی لئے دوسروں کی نسبت اسے دو ہزار درہم زیادہ دیا۔ابن هشام، السیرة النبویة، ج۲، ص۶۷.</ref>اور یہ کام شیعوں کی نظر میں بے عدالتی ہے۔<ref>تقی زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر، ص۱۱۵-۱۱۶</ref> | ||
=== | ===عثمانؓ کا دور=== | ||
دوسرے خلیفے کی وفات اور [[عثمان]] خلافت پر آنے کے بعد عائشہ کی زندگی نئے موڈ میں داخل ہوئی اور اسلامی معاشرے میں بڑا سیاسی کردار ادا کیا۔<ref>تقیزاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دائرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۷.</ref> کی خلافت کے ابتدائی دنوں میں عائشہ کا عثمان کے ساتھ رابطہ صحیح رہا یہاں تک کہ عائشہ ان کی فضیلت میں احادیث بیان کرنے لگی۔<ref>مسلم، صحیح مسلم، ج۷، ص۱۱۷.</ref> لیکن خلافت کے دوسرے حصے میں یہ رابطہ کم ہوتا گیا اور آخر کار دشمنی اور عثمان کے قتل کی سرپرستی تک جا پہنچا۔<ref>عسکری، نقش عایشه در تاریخ اسلام، ج۱، ص۱۵۰.</ref> جو عائشہ اور خلیفہ سوم کے اختلافات کے بارے میں ذکر ہوا ہے وہ عثمان کی حکومت کرنے میں کمزوری اور اقربا پروری کی وجہ سے تھے۔ اسی طرح بعض اصحاب جیسے؛[[عبدالله بن مسعود]]، [[عمار]]، [[ابوذر]] اور جندب وغیرہ پر ظلم و ستم کرنے کی وجہ سے یہ سب چیزیں سیاسی اور فکری طور پر ان دونوں کے باہمی اختلافات کا باعث بنیں۔<ref>تقیزاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دائرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۲۰.</ref>اس نے اپنے بیانات میں جو کچھ وہ اور عثمان کے درمیان مسجد نبوی میں پیش آیا تھا اس پر سخت الفاظ میں تنقید کی۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج۲، ص۴۲۱</ref> عثمان نے بھی انہیں [[نوح]] اور [[لوط]] یک بیویوں سے تشبیہ دی جنہوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی اور جہنم چلی گئیں۔ اور اس جملے پر عائشہ نے سخت موقف انتخاب کیااور «اُقْتُلوا نَعْثَلاً فَقَدْ کَفَر» (یعنی اس نادان بوڑھے کو قتل کردو۔) کہتے ہوئے عثمان کو موت کے لائق سمجھی۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج۳، ص۴۷۷.</ref> | دوسرے خلیفے کی وفات اور [[عثمان]] خلافت پر آنے کے بعد عائشہ کی زندگی نئے موڈ میں داخل ہوئی اور اسلامی معاشرے میں بڑا سیاسی کردار ادا کیا۔<ref>تقیزاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دائرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۷.</ref> کی خلافت کے ابتدائی دنوں میں عائشہ کا عثمان کے ساتھ رابطہ صحیح رہا یہاں تک کہ عائشہ ان کی فضیلت میں احادیث بیان کرنے لگی۔<ref>مسلم، صحیح مسلم، ج۷، ص۱۱۷.</ref> لیکن خلافت کے دوسرے حصے میں یہ رابطہ کم ہوتا گیا اور آخر کار دشمنی اور عثمان کے قتل کی سرپرستی تک جا پہنچا۔<ref>عسکری، نقش عایشه در تاریخ اسلام، ج۱، ص۱۵۰.</ref> جو عائشہ اور خلیفہ سوم کے اختلافات کے بارے میں ذکر ہوا ہے وہ عثمان کی حکومت کرنے میں کمزوری اور اقربا پروری کی وجہ سے تھے۔ اسی طرح بعض اصحاب جیسے؛[[عبدالله بن مسعود]]، [[عمار]]، [[ابوذر]] اور جندب وغیرہ پر ظلم و ستم کرنے کی وجہ سے یہ سب چیزیں سیاسی اور فکری طور پر ان دونوں کے باہمی اختلافات کا باعث بنیں۔<ref>تقیزاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دائرةالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۲۰.</ref>اس نے اپنے بیانات میں جو کچھ وہ اور عثمان کے درمیان مسجد نبوی میں پیش آیا تھا اس پر سخت الفاظ میں تنقید کی۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج۲، ص۴۲۱</ref> عثمان نے بھی انہیں [[نوح]] اور [[لوط]] یک بیویوں سے تشبیہ دی جنہوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی اور جہنم چلی گئیں۔ اور اس جملے پر عائشہ نے سخت موقف انتخاب کیااور «اُقْتُلوا نَعْثَلاً فَقَدْ کَفَر» (یعنی اس نادان بوڑھے کو قتل کردو۔) کہتے ہوئے عثمان کو موت کے لائق سمجھی۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج۳، ص۴۷۷.</ref> | ||
===امام علیؑ کا دور=== | ===امام علیؑ کا دور=== | ||
عائشہ [[امام علی]](ع) کے مخالفوں میں سے تھی۔ بعض مصنفوں نے اس اختلاف کی ابتداء کو پیغمبر اکرم کی زندگی دوران سے ہی قرار دیا ہے۔<ref>واردی، نقش ہمسران رسول خدا در حکومت امیر مومنان، ص۱۰۳</ref> امام علی علیہ السلام کی خلافت کے خلاف جو بغاوت ہوئی اور یہی بغاوت بعد میں جنگ جمل وجود میں آنے کا سبب بنی، یہی اسکی علی علیہ السلام کے ساتھ دشمنی کی ایک واضح مثال ہے۔ اگرچہ بعض اہل سنت مصنفوں نے اس کی وجہ مخالفوں کے بہکاوے سے متاثر ہونا قرار دیا ہے، یا بصرہ پر فوجی چڑھائی کو عثمان کے قاتلوں سے قصاص لینا قرار دیا ہے نہ علی کی مخالفت، اور عائشہ کے اس فعل کو اجتہاد میں خطا قرار دیا ہے جس پر خود عائشہ بھی پشیمان تھی ۔<ref>برای نمونہ نک:ندوی، سیرہ السیدہ عائشہام المومنین، ص۱۸۹-۱۹۲</ref> | عائشہ [[امام علی]](ع) کے مخالفوں میں سے تھی۔ بعض مصنفوں نے اس اختلاف کی ابتداء کو پیغمبر اکرم کی زندگی دوران سے ہی قرار دیا ہے۔<ref>واردی، نقش ہمسران رسول خدا در حکومت امیر مومنان، ص۱۰۳</ref> امام علی علیہ السلام کی خلافت کے خلاف جو بغاوت ہوئی اور یہی بغاوت بعد میں جنگ جمل وجود میں آنے کا سبب بنی، یہی اسکی علی علیہ السلام کے ساتھ دشمنی کی ایک واضح مثال ہے۔ اگرچہ بعض اہل سنت مصنفوں نے اس کی وجہ مخالفوں کے بہکاوے سے متاثر ہونا قرار دیا ہے، یا بصرہ پر فوجی چڑھائی کو عثمان کے قاتلوں سے قصاص لینا قرار دیا ہے نہ علی کی مخالفت، اور عائشہ کے اس فعل کو اجتہاد میں خطا قرار دیا ہے جس پر خود عائشہ بھی پشیمان تھی ۔<ref>برای نمونہ نک:ندوی، سیرہ السیدہ عائشہام المومنین، ص۱۸۹-۱۹۲</ref> |