مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  6 جنوری 2017ء
م
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 2: سطر 2:


==پیامبر اکرم کی زوجیت==
==پیامبر اکرم کی زوجیت==
عا‎ئشہ کا باپ [[ابوبکر]] '''تیم''' قبیلے سے تھا اور اس کی ماں رومان بنت عمیر بنی کنانہ قبیلے سے تھی۔<ref>طبقات الکبری، ج۸، ص۴۷؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> عا‎ئشہ کی پیغمبر اکرم سے شادی کی تاریخ معلوم نہیں ہے۔ بعض روایات کے مطابق یہ شادی [[حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] کی رحلت کے بعد، پیغمبر اکرم کی مدینہ سے [[ہجرت پیامبر|ہجرت]] سے دو یا تین سال پہلے ہو‎ئی <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۴، ص۱۸۸۱</ref> اس گزارش کے مطابق حضرت خدیجہ کی رحلت کے بعد پیغمبر اکرم کی یہ پہلی شادی تھی لیکن بعض زیادہ مشہور گزارشات کی بنا پرعا‎ئشہ سے شادی کرنے سے پہلے، [[سودہ بنت زمعة بن قیس|سودہ]] سے شادی ہو‎ئی تھی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۸، ص۴۶؛ ابن قتیبہ، المعارف، ص۱۳۳-۱۳۴؛صالحی شامی، سبل الہدی، ج۱۱، ص۴۵</ref>
عا‎ئشہ کا باپ [[ابوبکر]] '''تیم''' قبیلے سے تھا اور اس کی ماں رومان بنت عمیر بنی کنانہ قبیلے سے تھی۔<ref>طبقات الکبری، ج۸، ص۴۷؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> عا‎ئشہ کی پیغمبر اکرم سے شادی کی تاریخ معلوم نہیں ہے۔ بعض روایات کے مطابق یہ شادی [[حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س) ]] کی رحلت کے بعد، پیغمبر اکرم کی مدینہ سے [[ہجرت پیامبر|ہجرت]] سے دو یا تین سال پہلے ہو‎ئی <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۴، ص۱۸۸۱</ref> اس گزارش کے مطابق حضرت خدیجہ کی رحلت کے بعد پیغمبر اکرم کی یہ پہلی شادی تھی لیکن بعض زیادہ مشہور گزارشات کی بنا پرعا‎ئشہ سے شادی کرنے سے پہلے، [[سودہ بنت زمعة بن قیس|سودہ]] سے شادی ہو‎ئی تھی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۸، ص۴۶؛ ابن قتیبہ، المعارف، ص۱۳۳-۱۳۴؛صالحی شامی، سبل الہدی، ج۱۱، ص۴۵</ref>


اگرچہ پیغمبر اکرم سے شادی کے وقت عا‎ئشہ کی عمر بیس سال سے کم تھی لیکن اس سے کو‎ئی اولاد نہیں ہو‎ئی۔<ref>اصول كافى، ج 1، عربى، ص 439، مولد النبى(ص)</ref>  
اگرچہ پیغمبر اکرم سے شادی کے وقت عا‎ئشہ کی عمر بیس سال سے کم تھی لیکن اس سے کو‎ئی اولاد نہیں ہو‎ئی۔<ref>اصول كافى، ج 1، عربى، ص 439، مولد النبى(ص)</ref>  
سطر 23: سطر 23:
::«پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جب کبھی اپنی بیوی [[زینب بنت جحش]] کے پاس تشریف لے جاتے تھے زینب آپکو روکتی تھی اور آپ کے لیے شہد لے آتی تھی جو آپ کے لیے اس نے رکھا تھا۔ اور اس بارے میں عا‎ئشہ کو خبر ملتی ہے اور اس کو یہ کام پسند نہیں آتا ہے اور عا‎ئشہ کہتی ہے: کہ میں اور [[حفصہ بنت عمر بن خطاب|حفصہ]] نے یہ طے کیا کہ جب بھی پیغمبر اکرم ہمارے پاس تشریف لے آ‎ئے تو فورا آپ سے کہینگے کہ: کیا آپ نے گندہ بیروزہ (مغافیر) تناول فرمایا ہے؟ - مغافیر اس رس کو کہا جاتا ہے جو «عرفط» (حجاز کا ایک کانٹا دار درخت) سے نکلتا ہے جسے گندہ بیروزہ کہا جاتا ہے اور بدبودار ہے - جبکہ پیغمبر اکرم ہمیشہ اس بات کا خیال رکھتے تھے کہ آپ کے دھان مبارک یا کپڑوں سے بدبو نہ آ‎ئے
::«پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جب کبھی اپنی بیوی [[زینب بنت جحش]] کے پاس تشریف لے جاتے تھے زینب آپکو روکتی تھی اور آپ کے لیے شہد لے آتی تھی جو آپ کے لیے اس نے رکھا تھا۔ اور اس بارے میں عا‎ئشہ کو خبر ملتی ہے اور اس کو یہ کام پسند نہیں آتا ہے اور عا‎ئشہ کہتی ہے: کہ میں اور [[حفصہ بنت عمر بن خطاب|حفصہ]] نے یہ طے کیا کہ جب بھی پیغمبر اکرم ہمارے پاس تشریف لے آ‎ئے تو فورا آپ سے کہینگے کہ: کیا آپ نے گندہ بیروزہ (مغافیر) تناول فرمایا ہے؟ - مغافیر اس رس کو کہا جاتا ہے جو «عرفط» (حجاز کا ایک کانٹا دار درخت) سے نکلتا ہے جسے گندہ بیروزہ کہا جاتا ہے اور بدبودار ہے - جبکہ پیغمبر اکرم ہمیشہ اس بات کا خیال رکھتے تھے کہ آپ کے دھان مبارک یا کپڑوں سے بدبو نہ آ‎ئے
::ایک دن آپ «حفصہ» کے پاس آ‎ئے اور اس نے یہ بات کی تو آپ نے فرمایا: میں نے «مغافیر» نہیں بلکہ زینب بنت جحش کے ہاں شہد کھایا ہے اور قسم کھاتا ہوں کہ آیندہ کبھی نہیں کھاوں گا لیکن تم اس بات کے کسی کے پاس مت بتانا کیونکہ اگر یہ بات لوگوں تک پہنچ جا‎ئے تو وہ یہ نہ کہیں کہ کیوں پیغمبر نے حلال چیز کو اپنے پر حرام کیا ہے؟ یا کہیں لوگ بھی اس کام میں پیغمبر اکرم کی پیروی نہ کریں، یا اگر یہ بات زینب کے کان تک پہنچ جا‎ئے تو اس کی دل آزاری نہ ہوجا‎ئے»۔<ref>بابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ج۵، ص۲۲۲</ref>
::ایک دن آپ «حفصہ» کے پاس آ‎ئے اور اس نے یہ بات کی تو آپ نے فرمایا: میں نے «مغافیر» نہیں بلکہ زینب بنت جحش کے ہاں شہد کھایا ہے اور قسم کھاتا ہوں کہ آیندہ کبھی نہیں کھاوں گا لیکن تم اس بات کے کسی کے پاس مت بتانا کیونکہ اگر یہ بات لوگوں تک پہنچ جا‎ئے تو وہ یہ نہ کہیں کہ کیوں پیغمبر نے حلال چیز کو اپنے پر حرام کیا ہے؟ یا کہیں لوگ بھی اس کام میں پیغمبر اکرم کی پیروی نہ کریں، یا اگر یہ بات زینب کے کان تک پہنچ جا‎ئے تو اس کی دل آزاری نہ ہوجا‎ئے»۔<ref>بابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ج۵، ص۲۲۲</ref>
یہ روایت مختلف منابع میں تھوڑا بہت اختلاف کے ساتھ نقل ہو‎ئی ہے<ref> شیعہ اور سنی منابع میں سورہ تحریم کی آیتوں کی تفسیر کے لیے مراجعہ: حسینی فاطمی، نقد و بررسی دیدگاہ‌ہای موجود دربارہ افشای راز پیامبر(ص) در آیات ابتدایی سورہ تحریم</ref> اور بخاری نے بھی اس بات کو بیان کیا ہے۔<ref>صحیح البخاری، ج ۵، ص۴۹۶۴، ح۴۹۶۶، کتَاب الطَّلَاقِ، بَاب «لِمَ تُحَرِّمُ ما أَحَلَّ اللہ لک»، </ref>۔<ref>صحیح البخاری، ج ۴، ص۱۸۶۸، ح۴۶۳۰، کتَاب التفسیر، بَاب: وَإِذْ أَسَرَّ النبی إلی بَعْضِ أَزْوَاجِہ حَدِیثًا</ref>  اس واقعے میں اللہ کے رسول ان دونوں سے ناراض ہوتے ہیں اور قرطبی نے ناراضگی کی مدت کو ایک مہینہ ذکر کیا ہے۔ <ref>الأنصاري القرطبي، أبو عبد اللہ محمد بن أحمد، الجامع لأحكام القرآن، ج 5، ص 172، دار الشعب – القاہرة۔</ref> قرطبی<ref> قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ج ۱۸، ص۲۰۲ </ref> اورابن قیم اس حد تک کہتے ہیں <ref>ابن قیم، إعلام الموقعین عن رب العالمین، ج ۱، ص۱۸۹؛ ابن قیم،الأمثال فی القرآن الکریم، ج ۱، ص۵۷، </ref> کہ سورہ تحریم کی دسویں آیت<ref>ضَرَبَ اللَّہ مَثَلاً لِلَّذینَ کفَرُوا امْرَأَةَ نُوحٍ وَامْرَأَةَ لُوطٍ کانَتا تَحْتَ عَبْدَینِ مِنْ عِبادِنا صالِحَینِ فَخانَتاہما فَلَمْ یغْنِیا عَنْہما مِنَ اللَّہ شَیئاً وَقیلَ ادْخُلاَ النَّارَ مَعَ الدَّاخِلینَ۔ التحریم/۱۰</ref> عا‎ئشہ اور حفصہ کو ڈرانے کے لیے ہی نازل ہو‎ئی ہے۔  
یہ روایت مختلف منابع میں تھوڑا بہت اختلاف کے ساتھ نقل ہو‎ئی ہے<ref> شیعہ اور سنی منابع میں سورہ تحریم کی آیتوں کی تفسیر کے لیے مراجعہ: حسینی فاطمی، نقد و بررسی دیدگاہ‌ہای موجود دربارہ افشای راز پیامبر(ص) در آیات ابتدایی سورہ تحریم</ref> اور بخاری نے بھی اس بات کو بیان کیا ہے۔<ref>صحیح البخاری، ج ۵، ص۴۹۶۴، ح۴۹۶۶، کتَاب الطَّلَاقِ، بَاب «لِمَ تُحَرِّمُ ما أَحَلَّ اللہ لک»، </ref>۔<ref>صحیح البخاری، ج ۴، ص۱۸۶۸، ح۴۶۳۰، کتَاب التفسیر، بَاب: وَإِذْ أَسَرَّ النبی إلی بَعْضِ أَزْوَاجِہ حَدِیثًا</ref>  اس واقعے میں اللہ کے رسول ان دونوں سے ناراض ہوتے ہیں اور قرطبی نے ناراضگی کی مدت کو ایک مہینہ ذکر کیا ہے۔ <ref>الأنصاري القرطبي، أبو عبد اللہ محمد بن أحمد، الجامع لأحكام القرآن، ج 5، ص 172، دار الشعب – القاہرة۔</ref> قرطبی<ref> قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ج ۱۸، ص۲۰۲ </ref> اورابن قیم اس حد تک کہتے ہیں <ref>ابن قیم، إعلام الموقعین عن رب العالمین، ج ۱، ص۱۸۹؛ ابن قیم،الأمثال فی القرآن الکریم، ج ۱، ص۵۷، </ref> کہ سورہ تحریم کی دسویں آیت<ref>ضَرَبَ اللَّہ مَثَلاً لِلَّذینَ کفَرُوا امْرَأَةَ نُوحٍ وَامْرَأَةَ لُوطٍ کانَتا تَحْتَ عَبْدَینِ مِنْ عِبادِنا صالِحَینِ فَخانَتاہما فَلَمْ یغْنِیا عَنْہما مِنَ اللَّہ شَیئاً وَقیلَ ادْخُلاَ النَّارَ مَعَ الدَّاخِلینَ۔ التحریم/۱۰</ref> عا‎ئشہ اور حفصہ کو ڈرانے کے لیے ہی نازل ہو‎ئی ہے۔


==عا‎ئشہ اور خلفا==
==عا‎ئشہ اور خلفا==
گمنام صارف