گمنام صارف
"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 48: | سطر 48: | ||
بعض علاقے جیسے [[ایران]] کے علاقہ فارس کے کچھ شہروں میں بغاوت ہوئی اور اپنی خود مختاری کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں سرکوب کیا گیا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> ساسانی سلسلے کا آخری بادشاہ؛ یزدگرد سوم بھی عثمان کے دَور خلافت میں مارا گیا۔ منابع کے مطابق، آخری بار ایک تالاب میں یزدگرد اور عرب سپاہیوں کا آمنا سامنا ہوا اور عثمان بن ابی العاص اور عبد اللہ بن عاص جو اس علاقے میں عرب فوج کے سپہ سالار تھے، نے ان کا مقابلہ کیا، یزدگرد کو شکست ہوئی اور مَرو کی طرف بھاگ گیا بعد میں نیند کی حالت میں کسی چکّی چلانے والے کے ہاتھوں مَرو میں مارا گیا۔<ref> مراجعہ کریں: دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹ و ۱۴۰.</ref> | بعض علاقے جیسے [[ایران]] کے علاقہ فارس کے کچھ شہروں میں بغاوت ہوئی اور اپنی خود مختاری کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں سرکوب کیا گیا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> ساسانی سلسلے کا آخری بادشاہ؛ یزدگرد سوم بھی عثمان کے دَور خلافت میں مارا گیا۔ منابع کے مطابق، آخری بار ایک تالاب میں یزدگرد اور عرب سپاہیوں کا آمنا سامنا ہوا اور عثمان بن ابی العاص اور عبد اللہ بن عاص جو اس علاقے میں عرب فوج کے سپہ سالار تھے، نے ان کا مقابلہ کیا، یزدگرد کو شکست ہوئی اور مَرو کی طرف بھاگ گیا بعد میں نیند کی حالت میں کسی چکّی چلانے والے کے ہاتھوں مَرو میں مارا گیا۔<ref> مراجعہ کریں: دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹ و ۱۴۰.</ref> | ||
==== قرآن مجید کی جمع آوری ==== | ==== قرآن مجید کی جمع آوری ==== | ||
{{اصلی|کتابت قرآن}} | {{اصلی|کتابت قرآن}} | ||
سطر 63: | سطر 64: | ||
==ان کے خلاف بغاوت== | ==ان کے خلاف بغاوت== | ||
== | ==محاصرہ اور قتل== | ||
جب امام حسن علیہ السلام زخمی ہوئے تو دو آدمی آپ کو عثمان کے گھر سے باہر لے گئے۔ محاصرہ کرنے والوں نے کہا اگر بنی ہاشم امام حسن کے سر اور چہرے پر خون دیکھیں گے تو لوگوں کو عثمان کے اطراف سے دور کرینگے؛ اسی لیے فیصلہ کیا کہ اس سے پہلے کسی کو پتہ چلے عثمان کو قتل کر دیں۔ اور چند لوگ ایک انصار کے گھر سے ہوتے ہوئے عثمان کے گھر تک پہنچ گئے اور عثمان کے افراد کو پتہ تک نہیں چلا۔ اس وقت صرف عثمان کی بیوی اس کے پاس تھی۔ باغیوں نے عثمان کو قتل کیا اور اس کی بیوی نے فریاد شروع کی[[امام حسن(ع)]] اور [[امام حسین(ع)]] جب دار الامارہ پہنچے تو دیکھا عثمان قتل ہوا ہے اور اس کا بدن [[مثلہ|مُثلہ]] (ٹکڑے ٹکڑے) ہوا ہے [[امام علی(ع)]]، [[طلحہ]]، [[زبیر]] اور سعد کو جب یہ خبر ملی تو [[آیہ انا للہ و انا الیہ راجعون]] کی تلاوت کی۔<ref>ماجرا کی تفصیل کیلیے مراجعہ کریں: دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۷-۷۰.</ref> دینوری سے منقول ہے کہ بعض لوگ، جیسے علی علیہ السلام، عثمان کے قتل پر رو دیئے یہاں تک کہ امام علی بے ہوش ہوگئے۔<ref>دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۹.</ref><br /> | جب امام حسن علیہ السلام زخمی ہوئے تو دو آدمی آپ کو عثمان کے گھر سے باہر لے گئے۔ محاصرہ کرنے والوں نے کہا اگر بنی ہاشم امام حسن کے سر اور چہرے پر خون دیکھیں گے تو لوگوں کو عثمان کے اطراف سے دور کرینگے؛ اسی لیے فیصلہ کیا کہ اس سے پہلے کسی کو پتہ چلے عثمان کو قتل کر دیں۔ اور چند لوگ ایک انصار کے گھر سے ہوتے ہوئے عثمان کے گھر تک پہنچ گئے اور عثمان کے افراد کو پتہ تک نہیں چلا۔ اس وقت صرف عثمان کی بیوی اس کے پاس تھی۔ باغیوں نے عثمان کو قتل کیا اور اس کی بیوی نے فریاد شروع کی [[امام حسن(ع)]] اور [[امام حسین(ع)]] جب دار الامارہ پہنچے تو دیکھا عثمان قتل ہوا ہے اور اس کا بدن [[مثلہ|مُثلہ]] (ٹکڑے ٹکڑے) ہوا ہے [[امام علی(ع)]]، [[طلحہ]]، [[زبیر]] اور سعد کو جب یہ خبر ملی تو [[آیہ انا للہ و انا الیہ راجعون]] کی تلاوت کی۔<ref>ماجرا کی تفصیل کیلیے مراجعہ کریں: دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۷-۷۰.</ref> دینوری سے منقول ہے کہ بعض لوگ، جیسے علی علیہ السلام، عثمان کے قتل پر رو دیئے یہاں تک کہ امام علی بے ہوش ہوگئے۔<ref> دینوری، امامت و سیاست، ترجمہ، ص۶۹.</ref><br /> | ||
عثمان | عثمان 35 ھ کو قتل ہوا.<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، </ref> اس کی عمر کے بارے میں اختلاف ہے واقدی (متوفی: ۲۰۷ یا ۲۰۹ق.) سے نقل ہوا ہے کہ عثمان کی عمر 82 سال تھی.<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۸.</ref> بعض منابع نے عثمان کے قاتل کا نام سودان بن حمران لکھا ہے.<ref> ابن عبدالبر، الاستعیاب، 3، 1045.</ref> | ||
مدینہ والوں نے عثمان کو [[قبرستان بقیع]] میں دفن کرنے سے منع کیا اور اسی وجہ سے ایک نیزار میں جو «حَشِّ کوکب» کے نام سے مشہور تھا، بقیع سے باہر یا بقیع کی پشت پر دفن کیا۔ [[معاویہ]] کی حکومت میں [[مروان بن حکم]] کو جب مدینہ کی حکومت ملی تو مروان نے عثمان کے قبر کے اطراف کو خریدا اور [[مسلمانوں]] کو اپنے مرحومین عثمان کی قبر کے دوسری طرف دفن کرنے کا حکم دیا تاکہ عثمان کی قبر بقیع سے متصل | مدینہ والوں نے عثمان کو [[قبرستان بقیع]] میں دفن کرنے سے منع کیا اور اسی وجہ سے ایک نیزار میں جو «حَشِّ کوکب» کے نام سے مشہور تھا، بقیع سے باہر یا بقیع کی پشت پر دفن کیا۔ [[معاویہ]] کی حکومت میں [[مروان بن حکم]] کو جب مدینہ کی حکومت ملی تو مروان نے عثمان کے قبر کے اطراف کو خریدا اور [[مسلمانوں]] کو اپنے مرحومین عثمان کی قبر کے دوسری طرف دفن کرنے کا حکم دیا تاکہ عثمان کی قبر بقیع سے متصل ہو جائے۔<ref> ترجمہ مروج الذہب مسعودی؛ ج۱ص۷۰۳/ ترجمہ الطبقات الکبری؛ الغدیر، ج ۱۸،ص۳۷ و ۴۰؛ اخبار مدینة الرسول،ص۱۵۶ بہ نقل از آثار اسلامی مکّہ و مدینہ، ص۳۵۰-۳۵۱، رسول جعفریان.</ref> | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |