گمنام صارف
"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق
←زمانہ پیغمبر اکرم (ص) میں
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 13: | سطر 13: | ||
{{تاریخ صدر اسلام}} | {{تاریخ صدر اسلام}} | ||
کہا جاتا ہے کہ عثمان نے [[ابوبکر]] کی دعوت پر [[مکہ]] میں [[اسلام]] قبول کیا۔<ref> ذہبی، اسد الغابہ، ۳، ۴۸۱.</ref> لیکن کس سال اسلام لائے اس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ہاں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اسلام کے ابتدائی دنوں میں [[ارقم بن ابی ارقم]] کے گھر پر اسلام قبول کیا ہے۔<ref> ابن جوزی، المنتظم، ۴، ۳۳۵.</ref> | کہا جاتا ہے کہ عثمان نے [[ابوبکر]] کی دعوت پر [[مکہ]] میں [[اسلام]] قبول کیا۔<ref> ذہبی، اسد الغابہ، ۳، ۴۸۱.</ref> لیکن کس سال اسلام لائے اس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ہاں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اسلام کے ابتدائی دنوں میں [[ارقم بن ابی ارقم]] کے گھر پر اسلام قبول کیا ہے۔<ref> ابن جوزی، المنتظم، ۴، ۳۳۵.</ref> | ||
ابن سعد نے طبقات الکبری میں عثمان کے طلحہ کے ساتھ اسلام لانے کو آنحضرت (ص) کے ارقم کے گھر میں وارد ہونے سے پہلے ذکر کیا ہے۔<ref> ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۵۵</ref> | |||
عثمان ان ابتدائی لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے [[مکہ]] سے [[حبشہ]] کی طرف [[ہجرت]] کی<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸.</ref> اور [[جنگ بدر]] کے وقت [[مدینہ]] میں ہونے کے باوجود جنگ میں شرکت نہیں کی۔ مورخین نے ان کی جنگ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ ان کی بیوی [[رقیہ بنت رسول اللہ|رقیہ بنت پیغمبر اکرم(ص)]] کی بیماری بتایا ہے۔ اسی وجہ سے خود پیغمبر اکرم (ص) نے انہیں مدینہ میں ٹھرنے کا حکم دیا تھا اور اسی جنگ کے اختتام پر رقیہ کا انتقال ہوگیا۔<ref> مراجعہ کریں: واقدی، المغازی، ۱، ۱۰۱؛ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸؛ ذہبی، اسد الغابہ، ۳، ۴۸۲.</ref> | عثمان ان ابتدائی لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے [[مکہ]] سے [[حبشہ]] کی طرف [[ہجرت]] کی<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸.</ref> اور [[جنگ بدر]] کے وقت [[مدینہ]] میں ہونے کے باوجود جنگ میں شرکت نہیں کی۔ مورخین نے ان کی جنگ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ ان کی بیوی [[رقیہ بنت رسول اللہ|رقیہ بنت پیغمبر اکرم(ص)]] کی بیماری بتایا ہے۔ اسی وجہ سے خود پیغمبر اکرم (ص) نے انہیں مدینہ میں ٹھرنے کا حکم دیا تھا اور اسی جنگ کے اختتام پر رقیہ کا انتقال ہوگیا۔<ref> مراجعہ کریں: واقدی، المغازی، ۱، ۱۰۱؛ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۳۸؛ ذہبی، اسد الغابہ، ۳، ۴۸۲.</ref> |